?? کتاب نمبر 2
کتاب کا نام.... 35 قنوت (مختلف علماء و مجتہدین کی زبان سے جاری ھونے والی قنوت)
کتاب کا تعارف...??
یہ کتاب 35 مختلف دعائے قنوت اور 12 صفحات پر مشتعمل ہے..
اپنی نمازوں کے دوران دعائے قنوت میں ان دعاوں میں سے کوئی بھی دعا پڑھ سکتے ہیں..جو اس کتاب میں ذکر کی گئی ہیں.
مذید اس کتاب میں دیکھیئے.
??کتاب نمبر 27
کتاب کا نام... فدک
کتاب کا تعارف...??
یہ کتاب 160 صفحات پر مشتعمل ھے. اس کتاب میں بہت فدک کے بارے میں تفصیلات بتائی گئی ہیں. یہ کتاب باقر الصدر کی لکھی ھوئی ھے. اس کتاب کا سائز 2.0 MB ھے.
فدک کے حوالے سے ہمارے پاس کافی کتابیں موجود ہیں..لہذا اس حوالے سے گروپ میں صرف ایک ہی کتاب بھیجی گئی ھے. جسکو فدک کے بارے میں اور کتابیں بھی چاہیں وہ پرائیویٹ میسج کر دے
یہ کتاب گروپ ممبرز کی درخواست پر بھیجی گئی ھے.
Islamic Books:
??کتاب نمبر 30
کتاب کا نام... توضیح المسائل (آیت اللہ سیستانی)
کتاب کا تعارف...??
یہ کتاب 340 صفحات پر مشتعمل ھے
یہ ان تمام ممبرز کے لئے ھے جو آیت اللہ سیستانی صاحب کی تقلید میں ہیں.
اس کتاب میں فقہی مسائل بیان کیے گئے ہیں. اس کتاب کا سائز 6.6 MB ھے.
نوٹ.....
اس کتاب کی 2 جلدیں ہیں. آج توضیح المسائل بھیجی گئی ھے. اسکی دوسری جلد جدید فقہی مسائل کے نام سے ہے. جو کہ ان شاءاللہ جلد بھیج دی جائے گی
??کتاب نمبر 31
کتاب کا نام... جدید فقہی مسائل توضیح المسائل (آیت اللہ سیستانی)
کتاب کا تعارف...??
یہ کتاب 374 صفحات پر مشتعمل ھے
یہ ان تمام ممبرز کے لئے ھے جو آیت اللہ سیستانی صاحب کی تقلید میں ہیں.
اس کتاب میں جدید فقہی مسائل بیان کیے گئے ہیں. اس کتاب کا سائز 7.9 MB ھے.
نوٹ.....
اس کتاب کی فہرست کتاب کی آخر میں دی گئی ھے. شروع میں فہرست نہیں ھے.
??کتاب نمبر 61
کتاب کا نام .... خورشید خاور ترجمہ شبہائے پشاور (جلد اول) پشاور میں ایک یادگار مناظرہ
کتاب کا تعارف...??
یہ کتاب375 صفحات پر مشتعمل ھے. اس کتاب کے مصنف سید محمد شیرازی ہیں..اس کتاب میں ایک بہت ہی یادگار مناظرہ ھے. جس میں شیعوں پر اٹھنے والے ہر سوال کا جواب بہت ہی خوبصورتی سے دیا گیا ھے..اور اس مناظرے کے آخر میں بہت سے لوگ شیعہ ھو گئے تھے.
مزید ممبرز کی معلومات کے لئے اس کتاب پر پاکستان میں پابندی لگا دی گئی تھی.
اس کتاب کی 2 جلدیں ہیں. ایک جلد بھیج دی گئی ھے جبکہ دوسری جلد بھی ان شاءاللہ جلد بھیج دی جائے گی.
اس کتاب کا مطالعہ ہم سب کے لئے بہت ضروری ھے
اس کتاب کا سائز 11 MB ھے
??کتاب نمبر 62
کتاب کا نام .... خورشید خاور ترجمہ شبہائے پشاور (جلد دوم) پشاور میں ایک یادگار مناظرہ
کتاب کا تعارف...??
یہ کتاب380 صفحات پر مشتعمل ھے. اس کتاب کے مصنف سید محمد شیرازی ہیں..اس کتاب میں ایک بہت ہی یادگار مناظرہ ھے. جس میں شیعوں پر اٹھنے والے ہر سوال کا جواب بہت ہی خوبصورتی سے دیا گیا ھے..اور اس مناظرے کے آخر میں بہت سے لوگ شیعہ ھو گئے تھے.
مزید ممبرز کی معلومات کے لئے اس کتاب پر پاکستان میں پابندی لگا دی گئی تھی.
اس کتاب کی 2 جلدیں ہیں. ایک جلدپہلےبھیجی جا چکی ھے..اور ابھی دوسری جلد بھیج دی گئی ھے.
اس کتاب کا مطالعہ ہم سب کے لئے بہت ضروری ھے
اس کتاب کا سائز 9.5 MB ھے
??کتاب نمبر 65
کتاب کا نام .... کیا آپ جانتے ہیں.
کتاب کا تعارف...??
یہ کتاب224 صفحات پر مشتعمل ھے. اس کتاب کے رضاجاھد صاحب نے لکھا ھے. اور اس کتاب میں چھوٹی چوٹی بہت ہی زیادہ معلومات بیان کی گئی ہیں. جنکا جاننا ہم سب کے لئے بہت اہم ھے..یہ ایک بہت دلچسپ کتاب ہے. جس کو پڑھنے سے لطف آتا ھے..
اس کتاب کا مطالعہ ہم سب کے لئے بہت ضروری ھے..
اس کتاب کا سائز 35 MB ھے
??کتاب نمبر 77
کتاب کا نام .... اصول کافی 5 جلدیں
مصنف : محمد یعقوب کلینی
کتاب کا تعارف...??
یہ کتاب مذہب تشیع کی مستند کتابوں میں سے ایک کتاب ھے. اسکی 5 جلدیں ہیں..کافی کے تین حصے ہیں..پہلا حصہ اصول کافی ھے جو کہ اوپر بھیج دی گئی ھے. اصول کافی میں عقائد کے متعلق احادیث بیان کی گئی ہیں.
??کتاب نمبر 80
کتاب کا نام .... فروع کافی 4 جلدیں
مصنف : محمد یعقوب کلینی
کتاب کا تعارف...??
یہ کتاب مذہب تشیع کی مستند کتابوں میں سے ایک کتاب ھے. اسکی 4 جلدیں ہیں..کافی کے تین حصے ہیں..پہلا حصہ اصول کافی ھے جو کہ اوپر بھیج دی گئی ھے. اصول کافی میں عقائد کے متعلق احادیث بیان کی گئی ہیں.
دوسرا حصہ فروع کافی ھے فروع کافی میں فقہی احکام بیان کئے گئے ہیں..
?کتابوں کی فہرست.
تمام ممبرز متوجہ ھوں.
چونکہ ہماری لائبریری میں کتابیں بہت زیادہ ہیں. اگر تمام کتابیں اس ٹیلی گرام چینل پر بھیج دی جائیں تو کوئی ممبر بھی اپنی مطلوبہ کتاب آسانی سے تلاش نہیں کر سکے گا.
لہذا آپ تمام ممبرز کی آسانی کے لئے اس چینل پر کتابوں کی نئی فہرست بھیج دی گئی ھے.تاکہ تمام ممبرز اس فہرست کو ڈاونلوڈ کریں. اور جس ممبر کو جو کتاب بھی ضرورت ہو. وہ فہرست کے زریعے پرائیویٹ کے زریعے کتاب طلب کر لے. اس فہرست میں اہل تشیع کی کتابیں، اہل سنت کی کتابیں، لغات القرآن، تفاسیر قرآن موجود ہیں. جو کتاب آپ کو فہرست سے چاہیئے ھو گی. آپ نے کتاب کا نام، فولڈر نمبر اور کتاب نمبر نیچے دئے گئے نمبر پر بھیجنا ھے میں وہ کتاب ممبر کو پرائیویٹ بھیج دوں گا.
لہذا تمام ممبرز اس فہرست کو ڈاونلوڈ کر کے نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ اور ٹیلی گرام کے زریعے کتاب طلب کر سکتے ہیں..
03327229070
آخر میں تمام ممبرز سے عاجزانہ گزارش ھے کہ کتابوں کی فہرست تمام دوسرے ممبرز کو بھی سینڈ کریں. تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ فائدہ اٹھا سکیں..
Islamic Books:
?کتابوں کی فہرست
تمام ممبرز کی معلومات کے لئے عرض ھے کہ کتابیں بہت زیادہ ہیں. اور اگر تمام کتابیں اس چینل پر اپلوڈ کر دی جائیں تو کوئی ممبر آسانی سے اپنی پسند کی کتاب تلاش نہیں کر سکے گا..لہذا ممبرز کی آسانی کے لئے کتابوں کی فہرست بھیج دی گئی ھے. جسکو جو کتاب ضرورت ھو وہ فہرست سے دیکھ کر کتاب طلب کر سکتا ھے. اور وہی کتاب کوشش کی جائے گی کہ چینل پر بھی اپلوڈ کر دی جائے.
نوٹ: کتاب طلب کرنے کے لئے فہرست سے دیکھ کر کتاب کا نام، فولڈر نمبر اور کتاب نمبر بتانا ضروری ھے. مزید اس چینل کا لنک اور کتابوں کی فہرست دوسرے تمام ممبرز کو بھیجیں تاکہ ممبر زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کر سکیں..
واٹس ایپ یا ٹیلی گرام کے زریعے اس نمبر پر رابطہ کر کے کتابیں طلب کی جا سکتی ہیں.
03327229070
چینل کا لنک ملاحظہ کیجئے.
@urduislamibooks
منجانب
ایڈمن اسلامک بکس
عنوان: معرفت حضرت زہرا
شعر: حماد اللہ آبادی
معصوم دو جہاں میں سدا لا جواب ہے
ہر فرد ان کا اعلی و عزت مآب ہے
عصمت کی بارگاہ بجھاتی ہے تشنگی
نقالوں کی حیات تو بس اک سراب ہے
قرآن جامع ہو کے بھی صامت ہے اپنی جا
چودہ نفوس پاک کی ناطق کتاب ہے
چھوڑا نبی نے ہم میں ہے قران و اہلبیت
صامت ہے ایک، دوسری گویا کتاب ہے
ابتر کا طعنہ دیتے تھے جو مصطفی کو لوگ
ہے ان کا رو سیاہ، کلیجہ کباب ہے
زوجہ علی کی گیارہ ائمہ کی ماں بتول
عصمت کے آسماں کا حَسیں ماہ تاب ہے
رحمت ہیں عالمین پہ جو فخر انبیا
زہرا خود اس کے واسطے رحمت کا باب ہے
ذبح عظیم ہے جو شہادت حسین کی
در اصل یہ تعبیر براہیمی خواب ہے
اترائو مت حکومت وقتی پہ ظالموں
مہلت ہے چند روزہ پھر ابدی عذاب ہے
جو ہمسری آل پیمبر میں مر مٹے
ایسوں ہی کا تو حشر میں خانہ خراب ہے
زہرا کے واسطے سے جو مانگے کویی دعا
کر لے یقین اس کی دعا مستجاب ہے
مالک پھر آج پھیلے ہیں ظلم و ستم کے بُت
اُس بت شکن کو بھیج دے جو با حجاب ہے
زہرا کا مختصر سا تعارف یہ عرض ہے
یہ گلشن نبی کا مہکتا گلاب ہے
حماد کو بھی، مدحت زہرا کا ہے صلہ
محشر میں کہنے بھر کو ہی اس کا حساب ہے
تاریخ ۵ فروری ۲۰۲۱
@AbodeofWisdom
باقرِ علم نے پائی تھی پیمبر کی زباں
شاعر: حماد الہ آبادی
یوں ایاں وعدہ نصرت میں تھی حیدر کی زباں
دے دی حیدر نے زباں لے لی پیمبر کی زباں
ہے زچاخانہ علی کا یہ کہا کعبہ نے
اک نیا در جو بنا کُھل گئی پتھر کی زباں
جو بھی ہیں حضرت سرور کے وصۓ بر حق
سب کے گفتار میں دکھتی ہے پیمبر کی زباں
ہم کو ملتا ہے ہدایات میں معصوم کے یہ
اہمیت رکھتی ہے محراب وَ منبر کی زباں
باطناً وعدہ کیا دین بچانے کے لیے
ظاہرا چوسی تھی شبیر نے سرور کی زباں
ایک دل ایک مزاج ایک خیال ایک نظر
ہر محمد کے دہن میں تھی پیمبر کی زباں
سب کو انکار ہے بیعت سے ہوں اصغر کہ حبیب
ہیں الگ جسم مگر ایک، بہتر کی زباں
جسنے سب کچھ تھا لکھا، وہ ورق سادہ تھے
کیسے نا اہل سمجھتے علی اصغر کی زباں
ہو گیا آب رواں شرم سے پانی پانی
علقمہ کانپ اٹھی دیکھ کے اصغر کی زباں
ایک خط کھینچ کے، جو روک دے پورا لشکر
وہ دھمک رکھتی ہے عباس دلاور کی زباں
جو امامت ہی کے قائل نہیں سمجھیں کیسے
باقر علم نے پائی تھی پیمبر کی زباں
مدحتِ باقر ذی جاہ ہو، شایان شاں
پائے حماد کہاں جابر خوشتر کی زباں
@AbodeofWisdom
سلامت رہیں وہ لوگ
جن کی سانسوں میں یاد خدا ہے،
جن کے لبوں پر ذکر قرآن ہے،
جن کی سیرت میں رفتار علی ہے،
جن کے دلوں میں طہارت فاطمہ ہے،
جن کی رفتار میں صلح حسن ہے،
جن کے سینوں پر ماتم حسین ہے،
جن کی آنکھوں میں اشک عزا ہے،
جن کی سیاستوں میں کربلا ہے،
Join👉@AbodeofWisdom
سلامت رہیں وہ لوگ
جن کی سانسوں میں یاد خدا ہے،
جن کے لبوں پر ذکر قرآن ہے،
جن کی سیرت میں رفتار علی ہے،
جن کے دلوں میں طہارت فاطمہ ہے،
جن کی رفتار میں صلح حسن ہے،
جن کے سینوں پر ماتم حسین ہے،
جن کی آنکھوں میں اشک عزا ہے،
جن کی سیاستوں میں کربلا ہے،
Join👉@AbodeofWisdom
سلامت رہیں وہ لوگ
جن کی سانسوں میں یاد خدا ہے،
جن کے لبوں پر ذکر قرآن ہے،
جن کی سیرت میں رفتار علی ہے،
جن کے دلوں میں طہارت فاطمہ ہے،
جن کی رفتار میں صلح حسن ہے،
جن کے سینوں پر ماتم حسین ہے،
جن کی آنکھوں میں اشک عزا ہے،
جن کی سیاستوں میں کربلا ہے،
Join👉@AbodeofWisdom
زندگی بعد از زندگی
ویڈیو میں کی گئی گفتگو کا اردو میں خلاصہ
https://t.me/AbodeofWisdom/8200
مرحوم آیت اللہ شیخ صافی گلپایگانی نے انقلاب اسلامی سے قبل “منتخب الاثر فی الامام الثانی عشر” نامی ایک شاہکار کتاب تحریر کی تھی۔ اُس دور میں کتابوں کا چھپنا اور شائع کرنا بہت دشوار تھا کیونکہ اس کام کے لیے بہت محنت درکار ہوتی تھی۔ مرحوم آیت اللہ صافی کہتے ہیں کہ انہوں نے کتاب کی اشاعت کے بعد اس کی تصدیق کے لیے نظر ثانی کا فیصلہ کیا کہ آیا کتاب میں سب کچھ درست چھپا ہے، جبکہ انکے مطابق اس کے جائزہ اور نظرثانی کے لیے کتاب کو دوسرے شہروں میں بھیجا جانا تھا۔
مرحوم آیت اللہ شیخ صافی فرماتے ہیں کہ جب وہ کتاب کے جائزہ میں مصروف تھے تو انہیں دنوں شدید بیمار پڑ گیے اور مختلف قسم کی ادویات کے استعمال اور علاج کے باوجود صحت میں بہتری نہیں آئی۔ مرحوم کہتے ہیں کہ ان کے اطبّا و خاندان کو یہ یقین ہوگیا کہ انکی کی موت نزدیک ہے اور تیاریوں میں مصروف ہوگیے۔ اسی کے ساتھ ساتھ ان کے خاندان میں موجود بزرگ علماء جیسے اُنکے سسُر آیت اللہ سید محمد رضا گلپایگانی اور دیگر افراد آخری ملاقاتوں کے لیے انکے گھر آنے لگے۔
آیت اللہ شیخ صافی فرماتے ہیں کہ انکا انتقال ہوگیا اور انکی روح آسمان کی جانب پرواز کر گئی۔ شیخ صافی فرماتے ہیں کہ اُس موقع پر ایسا محسوس ہوا کہ سب کچھ مکمل طور پر بدل گیا ہے۔ آیت اللہ صافی یاد فرماتے ہیں کہ وہ عالَم کس قدر خوبصورت، پر مسرت حسین اور ناقابل تصور خوشی اور حُسن کا حامل تھا۔ پھر کہتے ہیں کہ اس عظیم منظر کے مشاہدہ کے دوران آپ نے ایک آواز سنی جس نے آپکو مخاطب کرکے کہا کہ “کیا واپس جانا چاہتے ہو؟” آیت اللہ صافی نے جواب دیا “نہیں۔” کچھ دیر بعد وہ آواز دوبارہ آئی جبکہ آپ نے پھر نفی میں جواب دیا۔ پھر اس آواز نے کہا کہ “کیا کوئی ایسا کام ہے جو کہ ابھی مکمل ہونا ہے؟” آقاے صافی نے جواب دیا “جی ہاں، میں ابھی اپنی لکھی ہوئی کتاب پر نظرثانی کی کوشش کررہا تھا لیکن شاید حضرت حجت نے اس کتاب کی تکمیل کو مناسب نہیں سمجھا (لہذا پروردگار نے مجھے موت دے دی)۔ آیت اللہ صافی فرماتے ہیں کہ جیسے ہی انہوں نے یہ کہا انکی روح بدن میں واپس لوٹ آئی!
انکے بستر کے گرد موجود لوگ انکی واپسی دیکھ کر حیرت زدہ ہو گیے اور بے حد خوش ہوئے۔ آیت اللہ شیخ صافی مکمل طور پر صحتیاب ہوئے جس کے بعد اُنہوں نے اپنی کتاب کو مکمل کیا اور سو برس سے زائد (۱۰۶ سال) طویل زندگی بسر کی۔ اس ویڈیو میں موجود سیّد کہتے ہیں کہ حتی کہ جب وہ اس بزرگی میں گفتگو کیا کرتے تھے تو اُنکا حافظہ اتنا قوی تھا کہ واقعات کی چھوٹی چھوٹی تفصیلات بھی مرحوم کو یاد تھیں۔
سیّد مزید کہتے ہیں کہ “ہم یہ سمجھتے تھے کہ رزق فقط مادی اور روحانی فائدہ ہوتا ہے جبکہ یہ نہیں سوچا کہ یہ زندگی بھر رہنے والا اور طول عمر میں بھی مؤثر ہوسکتا ہے!”
سیّد آخر میں کہتے ہیں کہ “میں نے اُن (آیت اللہ صافی) سے اس واقعہ کو نقل و بیان کرنے کی اجازت مانگی۔ البتہ انہوں نے اس بات کو نہ پھیلانے کو ترجیح دیا، میں نے اصرار کیا اور کہا کہ شاید انکا یہ تجربہ خدا کی جانب سے امانت تھا اور اس بات کو آپ نے بتایا۔ تو اب طُلاب کو بھی اس بات سے فائدہ پہنچانا چاہیے۔”
Subscribe here👉🏻@AbodeofWisdom
آيت الله جوادي آملي (حفظه الله تعالى):
زمین ہر شب و روز میں ایک مرتبہ اپنے گرد گھومتی ہے۔ جبکہ ٣٦٥ دنوں میں سورج کے گرد چکر لگاتی ہے۔ جب یہ اپنے گرد گھومتی ہے تو دن اور رات ہوتا ہے۔ اور جب یہ سورج کے گرد چکر لگاتی ہے تو سال بنتا ہے۔ خوب تو زمین نے سورج کے گرد چکر لگایا ہے۔ مثلاً اگر اس نے سورج کے گرد پچاس مرتبہ چکر لگایا ہے تو یہ پچاس برس بنے۔ پھر کس دلیل کے تحت ایک شخص پچاس برس کا ہوا۔ اس نے حرکت نہیں کی! اب کسی (کی حیات میں) زمین پچاس مرتبہ سورج کے گرد چکر لگاتی ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ شخص پچاس سال کا ہے۔ خوب، تو اُس کا اس (عمل) سے کیا تعلق ہے؟ اگر وہ مکمل طور پر پچاس (علمی)مطالب کو سیکھے تو وہ پچاس سال کا ہے۔ زمین سورج کے گرد (پچاس) چکر لگاتی ہے پھر کیسے اس شخص کی عمر میں(پچاس برس )اضافہ ہو رہا ہے؟ ہمیں دیکھنا ہے ہماری عید کب ہے؟ ہمارا (نیا سال) فروردین کب ہے؟ اب زمین نے سورج کے گرد چکر لگایا، اور ہماری عمر میں اضافہ ہوگیا؟ ہر ایک (انسان) کی عمر اس کا فہم ہے۔ اگر ہم حق کے سورج (یعنی حق کی تلاش اور اسے سمجھنے) کے گرد چکر لگائیں تو پھر اس کا مطلب ہے کہ ہماری عمر میں حقیقاً (پختگی آئی ہے اور) اضافہ ہوا ہے۔ ہمارے پاس بھی ایک سورج ہے۔ ہمارے پاس بھی ایک سورج اور ایک چاند ہے۔ ایسا نہیں ہے! (کہ ہمارے پاس یہ سب کچھ نہیں)۔ اس کا اطلاق اھلبیت علیہم السلام پر ہوتا ہے۔ اگر ہم ان کے گرد چکر لگاتے ہیں ۔ ان کے معارف سے استفادہ کرتے ہیں۔ ان کی راہ پر چلتے ہیں۔ تو پھر ہم نے بھی سورج کے گرد چکر لگایا ہے اور ہماری بھی عمر زیادہ ہوگئی ہے۔
@Abodeofwisdom
آیت اللہ عبداکریم کشمیری کی ماہ مبارک رمضان کے لیے ۹ نصیحتیں
۱۔ مقدار والے نہیں بلکہ معیار والے بنیں
آیات قرآنی اور دعاؤں کو ختم کرنے کے پیچھے مت جائیں بلکہ ان (کے مفاہیم) کوہضم کرنے کی کوشش کریں۔ چھوٹے لقمے کو اچھی طرح چبائیں تاکہ وہ آپکی جان کا حصہ بن جائے۔ دین اور شریعت کے متعلق ہماری سب سے بڑی مشکل تنگ نظری اور سطحی پن ہے۔ خود فکر کریں کہ گزشتہ سالوں میں زیادہ سے زیادہ اعمال انجام دینے کی نیت کے ساتھ جو کچھ پڑھا اور اعمال انجام دیے، تو اس نے آپکو کہاں پہنچایا؟ ماہ رمضان کے آغاز میں حتماً نیت کریں کہ فقط خدا کی خاطر روزہ رکھیں۔ فقط اللہ (کی خاطر)۔ روزہ کے آداب کو جہاں تک آپ کے لیے آسانی اور نشاط سے ممکن ہے، انجام دیں۔
۲- تفکر
یقینی بنائیں کہ اپنے روزہ کے گھنٹوں میں سے راز و نیاز سے معمور کچھ لمحوں کو اعلی ترین عبادات کے لیے مختص کریں جوکہ تفکر اور غور و فکر کے سوا کچھ نہیں۔ خود اور اپنے خدا کے درمیان خلوت کریں خصوصا غور کریں کہ آپکے اور خدا کے مابین کیسا رابطہ ہے۔ امید ہے کہ آپ کے لیے معرفت کے دروازے کھل جائیں گے۔
۳- ماہ رمضان میں بندگی کی ایک اہم ترین حالت
ایسی حالت ہے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی طرف سے تاکیداً نصیحت کی گئی ہے۔ جو کہ “طولانی سجدہ” ہے۔ فقط خدا اور اولیا الہی جانتے ہیں کہ سجدۂ بندگی کرتے وقت رحمت خدا کے بادلوں سے کیسی بارش اور عالم ربوبیت سے کیسی برکت آپکے اوپر برستی ہے۔حتماً دن میں ایک مرتبہ طولانی سجدہ بجا لائیں۔
۴- جس قدر ممکن ہو اپنے گھر میں ہی افطار کریں
حتی کہ مساجد میں بھی روزہ افطار مت کریں اس لمحہ میں افطار کی برکتوں اور مستجاب دعاؤں سے اپنے خانوادہ اور گھر کو مبارک کریں۔ اس کے علاوہ، افطار کے وقت خدا سے “دِلال” کریں۔ یعنی انتہائی محبت کے ساتھ خدا سے ناز کریں۔ افطار کے دوران پروردگار سے ناز کریں۔ کیونکہ آپ نے خدا کی خاطر روزہ رکھا ہے اور اس نے اپنے کرم کا دسترخوان بچھایا ہوا ہے۔ پہلے لقمہ کو اپنے منہ کے قریب لائیں لیکن اسے مت کھائیں! دعا کریں۔ یعنی پروردگار سے عرض کریں کہ “اگر تو میری حاجات کو قبول کرے گا تو پھر میں افطار کروں گا!”۔ یہ حالت حیرت انگیز معجزات کرتی ہے
۵- رمضان میں ضیافت الہی میں برقرار اور باقی رہنے کا راز
خوش اخلاقی کا کیمیا ہے۔ اپنے بچوں، رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ اچھے اخلاق اور مھربانی والے رویے سے ملیں۔ آپ کے غصہ اور ناراضگی کے لمحات ضیافت الہی سے باہر ہو جانے کا سبب ہیں۔
۶- رمضان کے (الہی) مناظر کی کشتی آنسؤوں کی موجوں پر سوار ہے
اور نجات کے ساحل پر پہنچتی ہے۔ خدا سے مناجات کریں خصوصاً سحر کے حیرت انگیز بابرکت لمحات میں۔ گریہ اورآنسؤوں کے ذریعہ درخواست کریں۔
۷- ماہ رمضان کے ابتدا سے آپکا ھدف
لیلۃ قدر ہونی چاہئیے جوکہ ماہ رمضان کی جان ہے۔ اس کے متعلق کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن مصلحت نہیں کہ اسکے رازوں سے پردہ اٹھایا جائے۔ فقط کوشش کریں کہ شب قدر ہمارے اندر ہو نا کہ ماہ (رمضان) میں۔
۸- یہ مہینہ قرآن کی بہار کا مہینہ ہے
اس قرآنی بہار میں ہر روز ایک آیت کا انتخاب کریں اور افطار کے وقت تک وقفے وقفے سے اسکی تلاوت کریں اور اس کے مفاھیم میں گہرائی سے تدبر کریں۔ امید ہے کہ افطار کے وقت تک یہ آیت آپ کے لیے اپنے (راز دارانہ) رخسار سے پردہ ہٹا دے۔
۹- ماہ رمضان کے دوران
آپ کی توجہ حقیقی روزہ دار اور انسان کامل، یعنی امام زمان سے منقطع نا ہونے پائے۔
رمضان مبارک
Join here👇🏻عضويت
@Abodeofwisdom
ایک روز امام صادق علیہ السلام نے اپنے شاگردوں سے پوچھا: تم سب نے اب تک مجھ سے کیا سیکھا ہے؟
ایک شاگرد نے جواب دیا: میں نے آپ سے آٹھ چیزیں سیکھی ہیں.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ان کو بیان کرو تاکہ ہم سب جان سکیں.
۱. میں نے سیکھا کہ ہر عاشق موت کے وقت اپنی محبوب چیزوں سے جدا ہو جائے گا چنانچہ میں نے اپنی توانائی ایسی چیزوں پر صرف کی جو مجھ سے جدا نہیں ہونگی اور مجھے تنہا نہیں چھوڑیں گی. درحقیقت میری تنہائی میں میرے لیے ایک رازدار ساتھی ہے اور جو چیز مجھ سے جدا نہیں ہوگی وہ خدا کی راہ میں عمل صالح ہے، جو کہ موت کے بعد بھی میرے ساتھ رہے گا. پروردگار فرماتا ہے: “جو کوئی برا عمل کرے گا اسکی سزا بہرحال ملے گی .”(سورۃ النساء)
امام صادق نے فرمایا: بخدا تم نے بہترین بات کہی. اور دوسرا نقطہ کیا ہے؟
۲. میں نے دیکھا ہے کہ لوگوں کا ایک گروہ اپنے مال کی کثرت پر گھمنڈ کرتا ہے اور دوسرا گروہ اپنی جائیداد اور اپنے نسب پر غرور کرتا ہے، جبکہ ان میں سے کوئی چیز بھی غرور کرنے کے قابل نہیں ہے. میں نے خدا کے کلام میں فخر دیکھا ہے: “خدا کے نزدیک زیادہ محترم وہی ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے .” (الحجرات)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: بخدا بہترین. تیسری بات کیا ہے؟
۳. میں دیکھتا ہوں کہ لوگ دنیاوی لذتوں اور لغو چیزوں میں مگن اور مشغول ہیں جبکہ پروردگار نے فرمایا: “اور جس نے رب کی بارگاہ میں حاضری کا خوف پیدا کیا ہے اور اپنے نفس کو خواہشات سے روکا ہے. تو جنت اسکا ٹھکانا اور مرکز ہے .”(النازیات)
امام صادق نے فرمایا: خدا کی قسم تم نے درست کہا. چوتھا نقطہ کیا ہے؟
۴. میں نے دیکھا کہ لوگوں نے ذخیرہ اندوزی کی اور مال بچایا جب بھی انہیں عطا کیا گیا جبکہ پروردگار فرماتا ہے: “کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے اور وہ اسے دو گنا کردے اور اس کے لیے با عزت اجر بھی ہو .”(الحدید) اس طرح جو کوئی خدا کی راہ میں اپنا مال قرض دے تو خدا اس میں کئی گنا اضافہ کردے گا اور ایسے شخص کو عظیم اجر دے گا. لہذا میں (اپنے اجر میں) کئی گنا اضافے کو پسند کرتا ہوں اور خدا کے پاس (امانت رکھوائے ہوئے مال) سے زیادہ کسی چیز کو محفوظ نہی سمجھتا. یہی وجہ ہے کہ جب بھی میرے پاس کوئی شے زیادہ مقدار میں آتی ہے تو میں اس کے ذریعے خدا کے طرف رجوع کرتا ہوں اور اسے خدا کی راہ میں خرچ کرتا ہوں تاکہ اسے آخرت کے لیے محفوظ کرسکوں کہ جس روز مجھے اس کی شدت سے ضرورت ہو گی.
https://t.me/AbodeofWisdom/8855
الكتب والمواضيع والآراء فيها لا تعبر عن رأي الموقع
تنبيه: جميع المحتويات والكتب في هذا الموقع جمعت من القنوات والمجموعات بواسطة بوتات في تطبيق تلغرام (برنامج Telegram) تلقائيا، فإذا شاهدت مادة مخالفة للعرف أو لقوانين النشر وحقوق المؤلفين فالرجاء إرسال المادة عبر هذا الإيميل حتى يحذف فورا:
alkhazanah.com@gmail.com
All contents and books on this website are collected from Telegram channels and groups by bots automatically. if you detect a post that is culturally inappropriate or violates publishing law or copyright, please send the permanent link of the post to the email below so the message will be deleted immediately:
alkhazanah.com@gmail.com