✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
🔷Worship of the wise vs Worship of the ignorant 🔷
✅Imam ‘Ali (peace be with) said:
“The worship that is NOT based on understanding is like a donkey walking around a mill, in that how much it walks, it still doesn’t go anywhere and remains in its first place.
Two units of prayer performed by the man of understanding is better than seventy rakat of worship by the ignorant.
Hence, when trials and corruption confront the wiseman, He navigates out of it by means of his knowledge (and understanding).
However, when trials confront the ignorant, it misguides and mislead him (and eventually destroys him) as a result of his ignorance (and lack of understanding).
Little action based on much knowledge and wisdom is greater than lots of action based on little to none wisdom and knowledge, which is also accompanied with doubt and uncertainty, and as a result truth and falsehood mix and mistakes occur.
Commentary:
{A trial could be a good happening or bad happening, in both options if a person handles it according to Godly-Values, he passes it successfully. But if he couldn’t handle it according to Godly-values, then the trial will take him down and might destroy his faith, religion, and humanistic-values}
✅امام علی علیه السّلام:
عبادت کنندهای که عبادتش از روی فهم و دانایی نباشد، مانند الاغ آسیاب است که فقط به دور خودش میچرخد و از جای اولش دور نمیشود.
دو رکعت نماز شخص دانا، بهتر از هفتاد رکعت نماز شخص نادان است. زیرا وقتی فتنه و تباهکاری به شخص دانا روی میآورد، او به وسیله دانش خود، از آن بیرون میرود.
ولی وقتی فتنه به جاهل و نادان رو میآورد، او را به دلیل نادانیاش گمراه میکند.
و كار اندك با علم و حكمت زياد، بهتر است از كار بسيار با علم و حكمت كم و به همراه شك شبهه كه در آن حق با باطل مختلط و اشتباه گردد.
📚بنادر البحار، جلد ۱، صفحه ۱۲۴
(به نقل از جلد اول بحارالانوار)
✅امام علی سلام اللہ علیہ نے فرمایا:
ایسی عبادت جو فہم و دانائی کے بغیر ہو، اس گدھے کی مانند ہے جو کہ ایک چکی کے گرد گھوم رہا ہو، اور اس میں وہ کتنا بهي چلتا ہے لیکن کہیں نہیں پہنچتا اور اپنی پہلی جگہ پر باقی رہتا ہے۔
ایک بافہم شخص کی دو رکعت نماز ایک جاھل کی ستر رکعتی عبادت سے بہتر ہے۔
لہذا جب آزمائش اور فتنہ ایک دانا شخص کے مقابل آتا ہے تو وہ اپنے علم و درست ديني فہم کے ذریعے اس (مصیبت) سے نکل جاتا ہے۔
البتہ، جب آزمائشیں ایک جاھل شخص کے مقابل آتی ہیں، تو وہ اسے اسکی جہالت اور کج فہمی کے نتیجے میں گمراہ اور (صحیح راہ سے) بھٹکا كر تباه كر دیتی ہیں۔
زیادہ علم و حکمت کے ساتھ کم عمل، اس زیادہ عمل سے بہتر ہے جو کہ کم یا نا ہونے کے برابر علم و حکمت پر مبنی ہو، جو کہ شک اور بے یقینی کے بھی ہمراہ ہو، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ سچ اور جھوٹ مخلوط ہوجاتا ہے اور غلطیاں واقع ہوتی ہیں۔
{ایک آزمائش، اچھی اور بری دونوں طرح کی ہو سکتی ہے، دونوں صورتوں میں اگر ایک شخص انکا مقابلہ الہی اقدار کے مطابق کرتا ہے تو وہ کامیابی سے گزر جاتا ہے۔ لیکن اگر وہ انکا مقابلہ الہی اقدار کے مطابق نہیں کرسکا تو وہ آزمائشیں اسے ناکام کر دیں گی اور اس شخص کا ایمان، دین اور انسانی اقدار بھی ختم کر سکتی ہیں۔}
@AbodeofWisdom
💠What do you understand from this hadith?
👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼answer below 👇🏼👇🏼👇🏼👇🏼
🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹
Ayatollah Mutahari's Take on Religion and Contemplation:
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
🔰"Woe upon people who think that religion has no ties with contemplation and logic, and that all (religion) has to do with is only God, the Prophet, and Imams (in their superficial perspectives, and not a deeper analyzation of them)".
🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹
🔰استاد شهید مطهری:
وای به حال مردمی که بپندارند که دین ربطی به فکر و منطق ندارد و صرفا اعتقاد مجمل و سربسته به خدا و پیغمبر و امام است.
🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹
استاد شهید مطهری: بہت بدبخت اور بدنصیب ہیں وہ لوگ جو یہ سونچتے ہیں کہ دیں کا رابطہ انسان کی فکر و خیال، منطق اور سونچ سے نہیں ہے، بلکہ ایک خیالی گمان اور مبہم اعتقاد خدا، پیغمبر اور امام کے بارے میں رکھتے ہیں۔
📚یادداشتهای_استاد_مطهری ، جلد13 /ص131
🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹
@AbodeOfWisdom
💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠
💠🔴 Marhūm Kulaini has quoted a hadith that two groups were at war in the era of Imam Sadiq (peace be with him).
💠🔴During the war, buying and selling weapons had a lucrative market, and both groups of war were vicious;
💠🔴 A Shi'ite came to Imam Sadeq (peace be with him) and said, O son of prophet Mohammad: "(these two groups are in war) they are both vicious and they are buying arms. And now, the business of (selling) weapons is profitable. Would you allow us to sell weapons to them”?
💠🔴 Son of prophet; Imām Šādiq (peace be with them) gave him (three) answers in a short sentence:
"yes, you can sell" (first)
Sell to both groups (second)
But only sell weapons of defense (third).
💠💠 That means , do not sell 🔻swords,
🔻spears,
🔻sticker or
🔻dagger.
But sell
🔹shields,
🔹armors and
🔹boots, because these are defensive weapons.
💠💠 This is a religion that does not allow killing and bloodshed.
💠🔴 Is shedding blood a Virtue?
Does killing get to the solution and result? These things increase only in enmity and hatred!
💠💠 (So now think on the answer of Imām Šādiq, and realize that) This is religion, headed by the Imām who leads it, and he forbids killing. His message is universal to all.
💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠
💠🔴مرحوم کليني (رضوان الله عليه) در روایتی نقل می کند که در عصر امام صادق علیه السلام دو گروه با هم مشغول جنگ بودند
💠🔴و در زمان جنگ خريد و فروش اسلحه هم بازار سودآوري دارد و هر دو هم اهل باطل بودند؛
💠🔴شيعه اي آمد حضور امام صادق(سلام الله عليه) و عرض کرد: يابن رسول الله اينها هر دو اهل باطل اند و خريد و فروش سلاح هم الآن سودآور است. ايا ما به اينها اسلحه بفروشيم يا نفروشيم؟
💠🔴 حضرت با يک جمله کوتاه سه مطلب فرمودند: «بعهما ما يَکنُّهُما» بله بفروشيد (يک) به هر دو گروه بفروشيد (دو) اما فقط سلاح دفاعي بفروشيد (سه).
💠💠 يعني 🔻شمشير، 🔻نيزه، 🔻دشنه و 🔻خنجر نفروشيد. بلکه 🔹زره و 🔹سپر و 🔹چکمه و اينها که سلاح دفاعي است بفروشيد.
💠💠 اين دين است که نمي گذارد کشتن و خونريزي رواج پيدا کند.
💠🔴 مگر خونريزي فضيلت است؟
مگر آدم کشي به جايي مي رسد؟
اينکه حقد و کينه را بيشتر مي کند!
💠💠 لذا اين مي شود دين، اين مي شود رئيس مذهب، اين جلوي خونريزي را مي گيرد اين حرف جهاني است.
💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠
💠🔴مرحوم کلینی نے روایت نقل کی ہے کہ امام صادق علیہ السلام کے دور میں دو گروہ حالتِ جنگ میں تھے۔
💠🔴دورانِ جنگ، اسلحہ کی خرید وفروخت کا بازار بہت منافع بخش تھا، اور جنگ میں شامل دونوں گروہ باطل تھے۔
💠🔴ایک شیعہ امام صادق علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا، اے فرزند رسول خدا محمد صلی الله علیه والہ وسلم:”(یہ دونوں گروہ آپس میں جنگ میں ہیں)یہ دونوں باطل ہیں اور یہ اسلحہ خرید رہے ہیں۔اور اب، اسلحہ (کی فروخت) کا کاروبار منافع بخش ہے۔کیا آپ ہمیں انھیں ہتھیار فروخت کرنے کی اجازت دیں گے؟”
💠🔴فرزند رسول؛ امام صادق علیہ السلام نے اُسے ایک مختصر جملے میں (تین) جواب فرمايا
“ہاں، تم بیچ سکتے ہو”(اول)
“دونوں گروہوں کو فروخت کرو”(دوم)
“لیکن صرف دفاع کے ہتھیار فروخت کرو”(سوم)
💠💠یعنی،
🔻تلوار
🔻نیزہ
🔻دشنہ
🔻خنجر، فروخت نہ کرو۔
لیکن
🔹ڈھال
🔹زرہ بکتر
🔹جوتے، فروخت کرو۔ کیونکہ یہ دفاعی ہتھیار ہیں۔
💠💠یہ ایک مذہب ہے جو کہ قتل و خونریزی کی اجازت نہیں دیتا۔
💠🔴کیا خون بہانا ایک اچھائی ہے؟
کیا قتل راہ ِحل اور نتیجہ کی جانب جاتا ہے؟ یہ چیزیں محض نفرت اور دشمنی میں اضافہ کرتی ہیں۔
💠💠(تو اب حضرت صادق علیہ السلام کے جواب پر سوچیں، اور سمجھ لیں)یہ مذہب، امام کی سربراہی میں ہے جو کہ اسکی قیادت کرتے ہیں، اور وہ قتل سے منع کرتے ہیں۔ ان کا پیغام سب کے لیے آفاقی ہے۔
💟@AbodeofWisdom
💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠
💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠
💠🔴 Marhūm Kulaini has quoted a hadith that two groups were at war in the era of Imam Sadiq (peace be with him).
💠🔴During the war, buying and selling weapons had a lucrative market, and both groups of war were vicious;
💠🔴 A Shi'ite came to Imam Sadeq (peace be with him) and said, O son of prophet Mohammad: "(these two groups are in war) they are both vicious and they are buying arms. And now, the business of (selling) weapons is profitable. Would you allow us to sell weapons to them”?
💠🔴 Son of prophet; Imām Šādiq (peace be with them) gave him (three) answers in a short sentence:
"yes, you can sell" (first)
Sell to both groups (second)
But only sell weapons of defense (third).
💠💠 That means , do not sell 🔻swords,
🔻spears,
🔻sticker or
🔻dagger.
But sell
🔹shields,
🔹armors and
🔹boots, because these are defensive weapons.
💠💠 This is a religion that does not allow killing and bloodshed.
💠🔴 Is shedding blood a Virtue?
Does killing get to the solution and result? These things increase only in enmity and hatred!
💠💠 (So now think on the answer of Imām Šādiq, and realize that) This is religion, headed by the Imām who leads it, and he forbids killing. His message is universal to all.
💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠
💠🔴مرحوم کليني (رضوان الله عليه) در روایتی نقل می کند که در عصر امام صادق علیه السلام دو گروه با هم مشغول جنگ بودند
💠🔴و در زمان جنگ خريد و فروش اسلحه هم بازار سودآوري دارد و هر دو هم اهل باطل بودند؛
💠🔴شيعه اي آمد حضور امام صادق(سلام الله عليه) و عرض کرد: يابن رسول الله اينها هر دو اهل باطل اند و خريد و فروش سلاح هم الآن سودآور است. ايا ما به اينها اسلحه بفروشيم يا نفروشيم؟
💠🔴 حضرت با يک جمله کوتاه سه مطلب فرمودند: «بعهما ما يَکنُّهُما» بله بفروشيد (يک) به هر دو گروه بفروشيد (دو) اما فقط سلاح دفاعي بفروشيد (سه).
💠💠 يعني 🔻شمشير، 🔻نيزه، 🔻دشنه و 🔻خنجر نفروشيد. بلکه 🔹زره و 🔹سپر و 🔹چکمه و اينها که سلاح دفاعي است بفروشيد.
💠💠 اين دين است که نمي گذارد کشتن و خونريزي رواج پيدا کند.
💠🔴 مگر خونريزي فضيلت است؟
مگر آدم کشي به جايي مي رسد؟
اينکه حقد و کينه را بيشتر مي کند!
💠💠 لذا اين مي شود دين، اين مي شود رئيس مذهب، اين جلوي خونريزي را مي گيرد اين حرف جهاني است.
💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠
💠🔴مرحوم کلینی نے روایت نقل کی ہے کہ امام صادق علیہ السلام کے دور میں دو گروہ حالتِ جنگ میں تھے۔
💠🔴دورانِ جنگ، اسلحہ کی خرید وفروخت کا بازار بہت منافع بخش تھا، اور جنگ میں شامل دونوں گروہ باطل تھے۔
💠🔴ایک شیعہ امام صادق علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا، اے فرزند رسول خدا محمد صلی الله علیه والہ وسلم:”(یہ دونوں گروہ آپس میں جنگ میں ہیں)یہ دونوں باطل ہیں اور یہ اسلحہ خرید رہے ہیں۔اور اب، اسلحہ (کی فروخت) کا کاروبار منافع بخش ہے۔کیا آپ ہمیں انھیں ہتھیار فروخت کرنے کی اجازت دیں گے؟”
💠🔴فرزند رسول؛ امام صادق علیہ السلام نے اُسے ایک مختصر جملے میں (تین) جواب فرمايا
“ہاں، تم بیچ سکتے ہو”(اول)
“دونوں گروہوں کو فروخت کرو”(دوم)
“لیکن صرف دفاع کے ہتھیار فروخت کرو”(سوم)
💠💠یعنی،
🔻تلوار
🔻نیزہ
🔻دشنہ
🔻خنجر، فروخت نہ کرو۔
لیکن
🔹ڈھال
🔹زرہ بکتر
🔹جوتے، فروخت کرو۔ کیونکہ یہ دفاعی ہتھیار ہیں۔
💠💠یہ ایک مذہب ہے جو کہ قتل و خونریزی کی اجازت نہیں دیتا۔
💠🔴کیا خون بہانا ایک اچھائی ہے؟
کیا قتل راہ ِحل اور نتیجہ کی جانب جاتا ہے؟ یہ چیزیں محض نفرت اور دشمنی میں اضافہ کرتی ہیں۔
💠💠(تو اب حضرت صادق علیہ السلام کے جواب پر سوچیں، اور سمجھ لیں)یہ مذہب، امام کی سربراہی میں ہے جو کہ اسکی قیادت کرتے ہیں، اور وہ قتل سے منع کرتے ہیں۔ ان کا پیغام سب کے لیے آفاقی ہے۔
💟@AbodeofWisdom
💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠
Āyatollāh Emam Mūsa Sadr:
✅Brethren, I say to myself and to you, here and everywhere, that religion in its present form, that is, nominal and oral religion, is (actually) not religion and has no benefit and nothing can be gained from it.
آیت اللہ امام موسی صدر:
✅برادران، من به خودم و شما، در اینجا و هر جا میگویم که دین در شکل کنونی آن، یعنی دین اسمی و زبانی، دین نیست و هیچ سودی ندارد و کاری از آن بر نمیآید...
📖کتاب انسان آسمان، ص 93.
آیت اللہ امام موسی صدر:
✅بھائیوں میرے، میں اپنے سے اور آپ سب سے یہاں اور ہر جگہ یہ بات کہتا ہوں، کہ دین جو اس حالت میں ہے، یعنی نام کا، اور صرف زبان کا دین، دین نہیں ہے اور اس کا کوئی فایدہ نہیں ہے، اور نہ ہی یہ کسی کام آ سکتا ہے.
┄┅═══••🔅💠🔅••═══┅┄
Āyatollāh Emam Mūsa Sadr:
✅What effect does Almighty God, the Prophet and Imām Ali have on our lives? What is the difference between you who believe in God, prophet Muhammad and Imām Ali and other people who do not accept the guardianship (welāyah) of Ali or do not believe in the guardianship of prophet Mohammad? … What is the difference between us and them?
The correct religion is that each of us become a small Mohammad and a small Ali and then strive hard. This is religion, otherwise it is null and void. The road is not closed at all. We can start and work gradually.
آیت اللہ امام موسی صدر
✅خدا و پيامبر و امام علي چه تاثيري در رندگي ما دارند؟ فرق ميان شما كه به خدا و محمد و علي ايمان داريد و ديگر شهرونداني كه ولايت علي را قبول ندارند يا به ولايت محمدايمان ندارند، چيست؟ …فرق ما با انان چيست؟
دين صحيح اين است كه هر يك از ما به محمد كوچك و علي كوچك تبديل شود و كار و تلاش كند. دين اين است و غير آن لغو و پوچ. راه بسته نيست به هيچ وجه. مي توانيم شروع كنيم و به تدريج بكوشيم.
آیت اللہ امام موسی صدر
✅خدا، پیامبر، اور امیرالمومنین کی کیا تاثیر ہے ہماری زندگی میں؟ آپ لوگ جو خدا رسول اور امام علی کے معتقد ہیں، اور دوسرے لوگ جو ولایت علی کو نہیں مانتے یا ولایت محمد پر ایمان نہیں رکھتے، کیا فرق ہے؟ … ہمارا ایسے لوگوں کے ساتھ کیا فرق ہے؟
صحیح دین یہ ہے کہ ہم سب ایک چھوٹے سے محمد اور ایک چھوٹے سے علی میں تبدیل ہو جائیں اور پھر محنت سے کام اور کوشش کریں. یہی دین ہے، باقی سب بیکار و بے فایدہ ہے. کسی بھی صورت میں راستہ بند نہیں ہے. ہم لوگ اسی وقت کوشش کرنا شروع کر سکتے ہیں.
Join here 👉@AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
🌱 This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠 Much wisdom, lessons and depth lie like concealed treasures in the narration of Ahlul Bayt (as). What is the way to open oneself up to this great grace?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 We have spoken more than once that our problem with Ahlul Bayt is that we have contained them in the prison of tragedy only! And that when we opened out the horizons, we did that in the area of miracles and miraculous favours. As for their thinking, their approach to life, their authentic prophetic line in life their comprehensive Qur’anic approach and all that they have said and moved dynamically in, which can provide answers to the questions, queries and problems from which our generation is suffering and future generations will be suffering, there is no work done that brings it out and explains it satisfactorily. We have cut them off from the dynamic movement of life and entered them in the movement of tears, therefore we have made a wide opportunity quite narrow!
You have attended, in this season, more than one gathering to mark the anniversary of Fatimah’s death. What have you heard about Fatimah al-Zahra (as)? I am here speaking in general terms, for amongst the orators there are those who bear the responsibility of enlightenment in the ways of Ahlul Bayt (as). However, most have concentrated on the tragedy and grievance. We emphasize the grievance, but this has been the grievance in the way of the Message, and not a weeping grievance. Ours is a grievance which encompasses vigor, strength, enlightenment, criticism, and confrontation.
سوال: احاديث اور روايات اھلبيت علیہم السلام ميں حکمت، حيات انساني کے ليے درس اور عميق مطالب کا ايک خزانہ پوشيدہ ہے؟ اس عظیم ذخيرہ سے استفادہ حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب: ہم اس پر بارہا گفتگو کر چکے ہيں کہ اہلبيت کي نسبت ہمارا مسئلہ يہ ہے کہ ہم نے انہيں فقط مصائب و آلام کے قيدخانہ ميں مقيد کر ديا ہے! اور جب ہم نے ان کا ذکر کيا بھي تو ان کو محض چند معجزات اور ان کي جانب سے ظاہر ہونے والے معجزاتي فوائد تک محدود رکھا ہے۔ جہاں تک ان کي فکر، نظريہ زندگي، مستند پيغمبراںہ طرز حيات، قرآن کے متعلق جامع نقطہٴ نظر، اور وہ سب جو انہوں نے فرمايا اور عمل کر کے دکھايا، اور جو ہميں اور ہماري آنے والي نسلوں کو درپيش سوالات و مسائل کا راہ حل فراہم کرسکتا ہے، ان تمام پہلووٴں کو آشکار کرنے اور تسلي بخش وضاحت کرنے کے ليے کوئي کوشش اور کام نہيں ہوا ہے۔ ہم نے اہلبيت کو ايک متحرک نظام زندگي سے قطع کرکے غم اور آنسووٴں کي ايک تحريک ميں داخل کرديا ہے، لہذا ہم نے ايک بہت وسيع اور بہترين موقع کو نہايت کوتاہ کر ديا ہے۔
آپ نے حضرت فاطمہ زھرا کي شہادت کي مناسبت سے ان ايام عزا ميں يقيناً ايک سے زيادہ مجالس ميں شرکت کي ہے۔ آپ لوگوں نے ان مجالس ميں حضرت زھرا کے متعلق کيا سنا ہے؟ ميں يہاں ايک عمومي بات کررہا ہوں، کيونکہ ذاکرين اور خطباٴ لوگوں کے سامنے اھلبيت کي راہ کو روشن انداز ميں پيش کرنے کي ذمہ داري رکھتے ہيں۔ جبکہ ان ميں سے بہت سوں نے اپني توجہ اور گفتگو کا محور فقط اھلبيت کے مصائب اور مشکلات کو قرار ديا ہے۔ ہم نے صرف مصائب پر توجہ مرکوز رکھي جبکہ يہ تبليغِ رسالت کي راہ ميں پيش آنے والے مصائب ہيں نا کہ بے مقصد گريہ و رازي والے مصائب۔ يہ مصائب ايسے ہيں جس میں جوش و ولولہ، قوت، روشن خیالی، تنقید اور طاغوت کے مقابل محاذ آرائی شامل ہے۔
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻@AbodeofWisdom
💠 What is the Difference between Fatima Zahra and other women?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 The difference is that Fatimah (peace be with her) possessed a degree of spiritual depth in her personality that made her a manifestation of the message. Most women with a mission have a commitment to the message which comes from outside of themselves. By contrast, for Fatimah (peace be with her) it came from inside her mind and heart and soul, because she lived the whole of her life with the message and under the wing of the Messenger of Allah (peace be with him and his Progeny), and then opened herself up to the full vigor of the message in the House of Ali (peace be with him), and moved dynamically in the emotion of the message with Hasan and Husain (peace be with them). Therefore, she lived the message. This is the difference between depth and shallowness. You cannot find anything in her personal life that speaks of leisure of purposelessness. This is what makes her a role model - the ultimate role model.
سوال: حضرت فاطمہ زھرا (سلام اللہ عليہا) اور دوسري عام خواتين ميں کيا فرق ہے؟
جواب: حضرت زھرؑا اور دوسري خواتين ميں يہ فرق ہے کہ وہ اپني شخصيت ميں ايک خاص روحاني اور معنوي گہرائي کي حامل تھيں، جس نے انہيں رسالت کا مظہر بنايا۔ بہت سي خواتين جو کسي مقصد کي راہ ميں کوشاں ہيں، ان کا اس مقصد سے عزم اور وابستگي ايسي ہے جو ان کي ذات کے اندر سے ظاہر نہيں ہوتي بلکہ بيروني عوامل کا نتيجہ ہيں ۔ اس کے برعکس حضرت فاطمہ زھرا عليہالسلام کے ليے يہ عزم ان کے ذھن، اور روح و قلب کے اندر سے آيا کيونکہ انہوں نے اپني تمام تر زندگي رسالت اور رسول اللہﷺ کے سائے ميں بسر کي، اور پھر اميرالمومنينؑ کے گھر ميں اپنے آپ کو اس پيغام کي تبليغ کے لئے پوري قوت کے ساتھ پيش کيا، اور اپنے بيٹوں امام حسنؑ اور امام حسينؑ کے ہمراہ ترويج رسالت کي راہ ميں جوش و ولولہ کے ساتھ متحرک رہيں۔ لہذا، حضرت زھرؑا نے اپني ذات کو رسالت ميں ضم کرکے، اس کے پيغام کو زندہ رکھا اور اس پر عمل کرکے دکھايا۔ کسي مقصد کي راہ ميں سطحي پن يا گہرائي کے ساتھ کوشش اور جدوجہد کرنے ميں يہي فرق ہے۔ کوئي شخص بھي حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ عليہا کي ذاتي زندگي ميں کسي بے معني فرصت اور تفریح کو تلاش نہيں کر سکتا۔ يہي چيز آپ کو ايک نمونہٴ عمل بناتي ہے- ايک حتمي اور بہترين نمونہٴ عمل!
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
“Way to paradise” & Reward of seeking knowledge
1. Imam Ja'far Sadiq (peace be with him) narrates from his ancestors that the Prophet said, "One who walks on the way to seek knowledge, Almighty God will make him walk on the way to Paradise. Angels spread their wings for the pleasure of a student and every thing in the earth and the heaven including the fishes of oceans repent for him.
A scholar is better than a worshipper much in the same way as a full moon is compared to stars. The scholars are inheritors of the prophets and the value of inheritance of prophets is measured in terms of knowledge instead of wealth.
Whoever got a little of their inheritance has achieved a lot.
2. Imam Mohammad Baqer (peace be with him) said, "No day or night of a scholar ends until he enters the mercy of God. The angels call out, 'Congratulations, O visitor of God! the way, which you are seeking, is the way to Paradise'.
Sawab-ul A'māl p177.
جنت کا راستہ اور علم کی برکتیں
۱-امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے آباء و اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآله نے فرمایا: جو شخص حصول علم کے راستے پر چلتا ہے، خداے متعال اسے جنت کے راستے پر چلائے گا، فرشتے اس کی راحتی کے لیے اپنے پر پھیلاتے ہیں. طالب علم کے لیے زمین و آسمان کی ہر چیز حتا سمندر کی مچھلیاں اس کے لیے توبہ اور مغفرت کی کرتی ہیں.
ایک عالم عبادت گزار سے اس طرح بہتر ہے جس طرح چودہویں کے چاند کو ستاروں سے تشبیہ دی جاتی ہے. علماء انبیاء کے وارث ہوتے ہیں اور انبیاء کی وراثت کی قدر مال کی بجائے علم سے ہوتی ہے. جس کو ان کی وراثت میں سے تھوڑا حصہ ملا اس نے بہت کچھ حاصل کیا
۲-امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: عالم کا کوئی دن یا رات اس وقت تک ختم نہیں ہوتی جب تک کہ وہ رحمت الٰہی میں داخل نہ ہو جائے، فرشتے پکارتے ہیں کہ اے زائرین خدا مبارک ہو، وہ راستہ ہے جس کو تم تلاش کر رہے ہو، جنت کا راستہ"
https://t.me/AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
حضرت آیت اللہ سید ساجد علی نقوی
مجھے حیرت ہے اور سمجھ میں نہیں آتی کہ آپ جب بھی آپ اپنے بچوں کو مروجہ تعلیم میں ڈالتے ہیں تو وہاں سرٹیفیکٹ ہوتا ہے، ڈپلومہ اور ڈگری ہوتی ہے. اگلے مراحل طے کرکے لوگ ماسٹر اور پی ایچ ڈی تک پہنچتے ہیں. کوئی معیار مقرر ہیں. لیکن مذہب میں آپ کے پاس کوئی معیار نہیں ہے!
جو شخص آئے، کیا حیثیت ہے، پڑھا کیا ہے، اسکی (علمي) حیثیت کیا ہے، تعلیم کہاں سے حاصل کی ہے اور کتنی حاصل کی ہے؟ کیا اس کے پاس کوئی سند، کوئی ڈگری یا کوئی مدرک ہے يا نہیں؟ یہ بھی نہیں پوچھا جاتا اور حتی وہ (منبر پر) جو کچھ کہے اس کے بارے میں بھی کوئی نہیں پوچھتا.
(یہ سب) اس لیے ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں علم کی کمی ہے، آل محمد کے علوم (روایات اور اقدار) سے استفادہ کی کمی ہے!
وہ لوگ جو اجتہاد کا مفہوم نہیں سمجھتے، وہ اجتہادی مسائل کے اندر رائے دیتے ہیں اور لوگ سنتے ہیں، اور داد بھی دیتے ہیں.
بہت کمزوری ہے، ہمیں اپنی (علمی اور اخلاقی) کمزوریوں کو دور کرنا چاہیے!
Ayatollah Sayyed Sajid Ali Naqvi:
I am amazed and don’t understand that when you put your children in conventional education, they have certificates, diplomas and degrees. They then go on to the advanced stages and reach Master's and Ph.D. There are standards that are set. But when it comes to religion, why you have no such standards!
(You do not ask) the person who come to the pulpit , what is his status, what has he studied, what is his academic status, where did he get his education and how many years did he spend? Do you ask if he has a certificate, a degree, an evidence (if he attended the Hawza) or not? This question is never asked and no one even ask about whatever (right or wrong) that person says on the pulpit.
All of this is because there is a lack of knowledge and education in our society, a lack of benefiting from the teachings (traditions and values) of the Prophet and his Household!
Those who do not understand the meaning of ijtihad, they give opinions on ijtihadi issues and people listen, and even praise them.
There is so much weakness, we must work and strive to remove our (moral and educational) deficiencies!
[https://t.me/AbodeofWisdom
Join👇🏻عضويت
https://t.me/AbodeofWisdom
Āyatollāh Emam Mūsa Sadr:
✅Brethren, I say to myself and to you, here and everywhere, that religion in its present form, that is, nominal and oral religion, is (actually) not religion and has no benefit and nothing can be gained from it.
آیت اللہ امام موسی صدر:
✅برادران، من به خودم و شما، در اینجا و هر جا میگویم که دین در شکل کنونی آن، یعنی دین اسمی و زبانی، دین نیست و هیچ سودی ندارد و کاری از آن بر نمیآید...
📖کتاب انسان آسمان، ص 93.
آیت اللہ امام موسی صدر:
✅بھائیوں میرے، میں اپنے سے اور آپ سب سے یہاں اور ہر جگہ یہ بات کہتا ہوں، کہ دین جو اس حالت میں ہے، یعنی نام کا، اور صرف زبان کا دین، دین نہیں ہے اور اس کا کوئی فایدہ نہیں ہے، اور نہ ہی یہ کسی کام آ سکتا ہے.
┄┅═══••🔅💠🔅••═══┅┄
Āyatollāh Emam Mūsa Sadr:
✅What effect does Almighty God, the Prophet and Imām Ali have on our lives? What is the difference between you who believe in God, prophet Muhammad and Imām Ali and other people who do not accept the guardianship (welāyah) of Ali or do not believe in the guardianship of prophet Mohammad? … What is the difference between us and them?
The correct religion is that each of us become a small Mohammad and a small Ali and then strive hard. This is religion, otherwise it is null and void. The road is not closed at all. We can start and work gradually.
آیت اللہ امام موسی صدر
✅خدا و پيامبر و امام علي چه تاثيري در رندگي ما دارند؟ فرق ميان شما كه به خدا و محمد و علي ايمان داريد و ديگر شهرونداني كه ولايت علي را قبول ندارند يا به ولايت محمدايمان ندارند، چيست؟ …فرق ما با انان چيست؟
دين صحيح اين است كه هر يك از ما به محمد كوچك و علي كوچك تبديل شود و كار و تلاش كند. دين اين است و غير آن لغو و پوچ. راه بسته نيست به هيچ وجه. مي توانيم شروع كنيم و به تدريج بكوشيم.
آیت اللہ امام موسی صدر
✅خدا، پیامبر، اور امیرالمومنین کی کیا تاثیر ہے ہماری زندگی میں؟ آپ لوگ جو خدا رسول اور امام علی کے معتقد ہیں، اور دوسرے لوگ جو ولایت علی کو نہیں مانتے یا ولایت محمد پر ایمان نہیں رکھتے، کیا فرق ہے؟ … ہمارا ایسے لوگوں کے ساتھ کیا فرق ہے؟
صحیح دین یہ ہے کہ ہم سب ایک چھوٹے سے محمد اور ایک چھوٹے سے علی میں تبدیل ہو جائیں اور پھر محنت سے کام اور کوشش کریں. یہی دین ہے، باقی سب بیکار و بے فایدہ ہے. کسی بھی صورت میں راستہ بند نہیں ہے. ہم لوگ اسی وقت کوشش کرنا شروع کر سکتے ہیں.
Join here 👉@AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
Ayatollah Sayyed Sajid Ali Naqvi:
Incivility has brought this nation to the verge of destruction. The source that should have been used to nurture and raise the society was instead used to spread illiteracy. It became a source of incivility.
People do not have any morals.People do not realize that a huge part of Islam are good morals and ethics. Principles of Religion (Usul-e-Deen), Branches of Religion (Furu-e-Deen) and along with them, Morals are a big part.
(It is important) to learn, rehearse, and practice good morals. Controlling the rebellious horse of self. This creates good habits and qualities in a person.
We talk about the conduct of Ahl al-Bayt. We talk about the character of Ahl al-Bayt. But how much do we really derive from the character of Ahl al-Bayt in our day to day life?
We are far far away from the character of Ahl al-Bayt. We are far far away from conduct of Ahl al-Bayt. This is because the source to present the morals and characters of Ahl al-Bayt was alienated from their morals and teachings.
And I have many examples and proofs of this fact. I am an eyewitness of these things, so I do not need any evidence.
This thing alone has played a role in corrupting and destroying the morals of the nation.
Nations are made of morals. Knowledge too shows its signs and effects when it is watered with good morals and ethics. The tree of knowledge is watered through good morals.
A nation that does not have good morals. I think It is very hard for them to exist as a nation and advance towards national glory.
Therefore, (good morals) are very important!
حضرت آیت اللہ سید ساجد علی نقوی:
اس قوم کو بے تربیتی نے تباہی کے دہانے پر پہنچایا. آپ کے پاس لوگوں کو تربیت دینے کا جو ذریعہ تھا ، ادھر سے بے تربیتی دی گئی. وہ بے تربیتی کا ذریعہ بنا.
لوگوں میں اخلاقیات نہیں ہیں. لوگوں کو پتا نہیں ہے کہ اسلام کا بہت بڑا حصہ اخلاقیات ہیں. اصول دین، فروع دین اور اس کے ساتھ اخلاقیات ایک بہت بڑا حصہ ہے.
جن کو سیکھنا، جن کے لیے ریاضت کرنا، مشق کرنا (بہت اہم ہے).
نفس کے سرکش گھوڑے کو لگام دے کر رکھنے سے انسان کے اندر اچھی عادات، اچھی صفات پیدا ہوتی ہیں.
ہم سیرت اہلبیت اور کردار اہلبیت کی بات کرتے ہیں. لیکن ہم (اپنی زندگیوں میں) کردار اہلبیت سے کتنا حاصل کرتے ہیں؟
ہم کردار و سیرت اھلبیت سے بہت دور ہیں اس لیے کہ جو سیرت اھلبیت کے مظاہر اور ذرائع تھے ان کو سیرت (و تعلیمات) اھلبیت سے دور کر دیا گیا.
میرے پاس اس کی بہت سی مثالیں اور شواہد ہیں اور میں ان باتوں کا عینی شاہد ہوں اس لیے مجھے کسی دلیل کی ضرورت نہیں.
قوم کے اخلاق کو بگاڑنے میں اس کا کردار ہے. قوم کو اخلاقی لحاظ سے تباہ کر دیا گیا.
قومیں بنتی ہی اخلاق سے ہیں! علم بھی اس وقت اپنے آثار اور اثرات ظاہر کرتا ہے جب اس کو اخلاق کا پانی ملا ہو. شجر علم کی آبیاری اخلاق کے ذریعہ ہوتی ہے.
اور جس قوم کے پاس اخلاقیات نہ ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ بہت مشکل ہے کہ وہ قومی حیثیت سے (قائم رہے) اور اپنی قومی عظمت کو آگے بڑھا سکے.
اس لیے (اچھے اخلاق) بہت ضروری ہیں!
Join🔰
https://t.me/AbodeofWisdom
💠🔴 Marhūm Kulaini has quoted a hadith that two groups were at war in the era of Imam Sadiq (peace be with him).
💠🔴During the war, buying and selling weapons had a lucrative market, and both groups of war were vicious;
💠🔴 A Shi'ite came to Imam Sadeq (peace be with him) and said, O son of prophet Mohammad: "(these two groups are in war) they are both vicious and they are buying arms. And now, the business of (selling) weapons is profitable. Would you allow us to sell weapons to them”?
💠🔴 Son of prophet; Imām Šādiq (peace be with them) gave him (three) answers in a short sentence:
"yes, you can sell" (first)
Sell to both groups (second)
But only sell weapons of defense (third).
💠💠 That means , do not sell ❌ swords,❌ spears,❌ sticker or❌ dagger.
But sell
🔹shields,🔹armors and 🔹boots, because these are defensive weapons.
💠💠 This is a religion that does not allow killing and bloodshed.
💠🔴 Is shedding blood a Virtue?
Does killing get to the solution and result? These things increase only in enmity and hatred!
💠💠 (So now think on the answer of Imām Šādiq, and realize that) This is religion, headed by the Imām who leads it, and he forbids killing. His message is universal to all.
❀❀🔹•┈┈•🔹❀❀❀❀🔹•┈┈•🔹❀❀
سألت أبا عبدالله (عليه السلام) عن الفئتين تلتقيان من أهل الباطل نبيعهما السلاح؟
فقال بعهما ما يكنهما الدرع و الخفين و نحو هذا.
اصول کافی،ج۵،ص۱۱۳
وسائل الشیعة،ج١٧،ص١٠٢
❀❀🔹•┈┈•🔹❀❀❀❀🔹•┈┈•🔹❀❀
💠🔴مرحوم کليني (رضوان الله عليه) در روایتی نقل می کند که در عصر امام صادق علیه السلام دو گروه با هم مشغول جنگ بودند
💠🔴و در زمان جنگ خريد و فروش اسلحه هم بازار سودآوري دارد و هر دو هم اهل باطل بودند؛
💠🔴شيعه اي آمد حضور امام صادق(سلام الله عليه) و عرض کرد: يابن رسول الله اينها هر دو اهل باطل اند و خريد و فروش سلاح هم الآن سودآور است. ايا ما به اينها اسلحه بفروشيم يا نفروشيم؟
💠🔴 حضرت با يک جمله کوتاه سه مطلب فرمودند: «بعهما ما يَکنُّهُما» بله بفروشيد (يک) به هر دو گروه بفروشيد (دو) اما فقط سلاح دفاعي بفروشيد (سه).
💠💠 يعني ❌ شمشير، ❌ نيزه، ❌ دشنه و ❌ خنجر نفروشيد.
بلکه 🔹زره و 🔹سپر و 🔹چکمه و اينها که سلاح دفاعي است بفروشيد.
💠💠 اين دين است که نمي گذارد کشتن و خونريزي رواج پيدا کند.
💠🔴 مگر خونريزي فضيلت است؟
مگر آدم کشي به جايي مي رسد؟
اينکه حقد و کينه را بيشتر مي کند!
💠💠 لذا اين مي شود دين، اين مي شود رئيس مذهب، اين جلوي خونريزي را مي گيرد اين حرف جهاني است.
❀❀🔹•┈┈•🔹❀❀❀❀🔹•┈┈•🔹❀❀
💠🔴مرحوم کلینی نے روایت نقل کی ہے کہ امام صادق علیہ السلام کے دور میں دو گروہ حالتِ جنگ میں تھے۔
💠🔴دورانِ جنگ، اسلحہ کی خرید وفروخت کا بازار بہت منافع بخش تھا، اور جنگ میں شامل دونوں گروہ باطل تھے۔
💠🔴ایک شیعہ امام صادق علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا، اے فرزند رسول خدا محمد صلی الله علیه والہ وسلم:”(یہ دونوں گروہ آپس میں جنگ میں ہیں)یہ دونوں باطل ہیں اور یہ اسلحہ خرید رہے ہیں۔اور اب، اسلحہ (کی فروخت) کا کاروبار منافع بخش ہے۔کیا آپ ہمیں انھیں ہتھیار فروخت کرنے کی اجازت دیں گے؟”
💠🔴فرزند رسول؛ امام صادق علیہ السلام نے اُسے ایک مختصر جملے میں (تین) جواب فرمايا
“ہاں، تم بیچ سکتے ہو”(اول)
“دونوں گروہوں کو فروخت کرو”(دوم)
“لیکن صرف دفاع کے ہتھیار فروخت کرو”(سوم)
💠💠یعنی ❌ تلوار ❌ نیزہ ❌ دشنہ❌ خنجر، فروخت نہ کرو
لیکن🔹ڈھال🔹زرہ بکتر🔹جوتے، فروخت کرو۔ کیونکہ یہ دفاعی ہتھیار ہیں۔
💠💠یہ ایک مذہب ہے جو کہ قتل و خونریزی کی اجازت نہیں دیتا۔
💠🔴کیا خون بہانا ایک اچھائی ہے؟
کیا قتل راہ ِحل اور نتیجہ کی جانب جاتا ہے؟ یہ چیزیں محض نفرت اور دشمنی میں اضافہ کرتی ہیں۔
💠💠(تو اب حضرت صادق علیہ السلام کے جواب پر سوچیں، اور سمجھ لیں)یہ مذہب، امام کی سربراہی میں ہے جو کہ اسکی قیادت کرتے ہیں، اور وہ قتل سے منع کرتے ہیں۔ ان کا پیغام سب کے لیے آفاقی ہے۔
💟@AbodeofWisdom
💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠🔴💠
💠 What is the Difference between Fatima Zahra and other women?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 The difference is that Fatimah (peace be with her) possessed a degree of spiritual depth in her personality that made her a manifestation of the message. Most women with a mission have a commitment to the message which comes from outside of themselves. By contrast, for Fatimah (peace be with her) it came from inside her mind and heart and soul, because she lived the whole of her life with the message and under the wing of the Messenger of Allah (peace be with him and his Progeny), and then opened herself up to the full vigor of the message in the House of Ali (peace be with him), and moved dynamically in the emotion of the message with Hasan and Husain (peace be with them). Therefore, she lived the message. This is the difference between depth and shallowness. You cannot find anything in her personal life that speaks of leisure of purposelessness. This is what makes her a role model - the ultimate role model.
سوال: حضرت فاطمہ زھرا (سلام اللہ عليہا) اور دوسري عام خواتين ميں کيا فرق ہے؟
جواب: حضرت زھرؑا اور دوسري خواتين ميں يہ فرق ہے کہ وہ اپني شخصيت ميں ايک خاص روحاني اور معنوي گہرائي کي حامل تھيں، جس نے انہيں رسالت کا مظہر بنايا۔ بہت سي خواتين جو کسي مقصد کي راہ ميں کوشاں ہيں، ان کا اس مقصد سے عزم اور وابستگي ايسي ہے جو ان کي ذات کے اندر سے ظاہر نہيں ہوتي بلکہ بيروني عوامل کا نتيجہ ہيں ۔ اس کے برعکس حضرت فاطمہ زھرا عليہالسلام کے ليے يہ عزم ان کے ذھن، اور روح و قلب کے اندر سے آيا کيونکہ انہوں نے اپني تمام تر زندگي رسالت اور رسول اللہﷺ کے سائے ميں بسر کي، اور پھر اميرالمومنينؑ کے گھر ميں اپنے آپ کو اس پيغام کي تبليغ کے لئے پوري قوت کے ساتھ پيش کيا، اور اپنے بيٹوں امام حسنؑ اور امام حسينؑ کے ہمراہ ترويج رسالت کي راہ ميں جوش و ولولہ کے ساتھ متحرک رہيں۔ لہذا، حضرت زھرؑا نے اپني ذات کو رسالت ميں ضم کرکے، اس کے پيغام کو زندہ رکھا اور اس پر عمل کرکے دکھايا۔ کسي مقصد کي راہ ميں سطحي پن يا گہرائي کے ساتھ کوشش اور جدوجہد کرنے ميں يہي فرق ہے۔ کوئي شخص بھي حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ عليہا کي ذاتي زندگي ميں کسي بے معني فرصت اور تفریح کو تلاش نہيں کر سکتا۔ يہي چيز آپ کو ايک نمونہٴ عمل بناتي ہے- ايک حتمي اور بہترين نمونہٴ عمل!
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻AbodeofWisdom
💠 Much wisdom, lessons and depth lie like concealed treasures in the narration of Ahlul Bayt (as). What is the way to open oneself up to this great grace?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 We have spoken more than once that our problem with Ahlul Bayt is that we have contained them in the prison of tragedy only! And that when we opened out the horizons, we did that in the area of miracles and miraculous favours. As for their thinking, their approach to life, their authentic prophetic line in life their comprehensive Qur’anic approach and all that they have said and moved dynamically in, which can provide answers to the questions, queries and problems from which our generation is suffering and future generations will be suffering, there is no work done that brings it out and explains it satisfactorily. We have cut them off from the dynamic movement of life and entered them in the movement of tears, therefore we have made a wide opportunity quite narrow!
You have attended, in this season, more than one gathering to mark the anniversary of Fatimah’s death. What have you heard about Fatimah al-Zahra (as)? I am here speaking in general terms, for amongst the orators there are those who bear the responsibility of enlightenment in the ways of Ahlul Bayt (as). However, most have concentrated on the tragedy and grievance. We emphasize the grievance, but this has been the grievance in the way of the Message, and not a weeping grievance. Ours is a grievance which encompasses vigor, strength, enlightenment, criticism, and confrontation.
سوال: احاديث اور روايات اھلبيت علیہم السلام ميں حکمت، حيات انساني کے ليے درس اور عميق مطالب کا ايک خزانہ پوشيدہ ہے؟ اس عظیم ذخيرہ سے استفادہ حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب: ہم اس پر بارہا گفتگو کر چکے ہيں کہ اہلبيت کي نسبت ہمارا مسئلہ يہ ہے کہ ہم نے انہيں فقط مصائب و آلام کے قيدخانہ ميں مقيد کر ديا ہے! اور جب ہم نے ان کا ذکر کيا بھي تو ان کو محض چند معجزات اور ان کي جانب سے ظاہر ہونے والے معجزاتي فوائد تک محدود رکھا ہے۔ جہاں تک ان کي فکر، نظريہ زندگي، مستند پيغمبراںہ طرز حيات، قرآن کے متعلق جامع نقطہٴ نظر، اور وہ سب جو انہوں نے فرمايا اور عمل کر کے دکھايا، اور جو ہميں اور ہماري آنے والي نسلوں کو درپيش سوالات و مسائل کا راہ حل فراہم کرسکتا ہے، ان تمام پہلووٴں کو آشکار کرنے اور تسلي بخش وضاحت کرنے کے ليے کوئي کوشش اور کام نہيں ہوا ہے۔ ہم نے اہلبيت کو ايک متحرک نظام زندگي سے قطع کرکے غم اور آنسووٴں کي ايک تحريک ميں داخل کرديا ہے، لہذا ہم نے ايک بہت وسيع اور بہترين موقع کو نہايت کوتاہ کر ديا ہے۔
آپ نے حضرت فاطمہ زھرا کي شہادت کي مناسبت سے ان ايام عزا ميں يقيناً ايک سے زيادہ مجالس ميں شرکت کي ہے۔ آپ لوگوں نے ان مجالس ميں حضرت زھرا کے متعلق کيا سنا ہے؟ ميں يہاں ايک عمومي بات کررہا ہوں، کيونکہ ذاکرين اور خطباٴ لوگوں کے سامنے اھلبيت کي راہ کو روشن انداز ميں پيش کرنے کي ذمہ داري رکھتے ہيں۔ جبکہ ان ميں سے بہت سوں نے اپني توجہ اور گفتگو کا محور فقط اھلبيت کے مصائب اور مشکلات کو قرار ديا ہے۔ ہم نے صرف مصائب پر توجہ مرکوز رکھي جبکہ يہ تبليغِ رسالت کي راہ ميں پيش آنے والے مصائب ہيں نا کہ بے مقصد گريہ و رازي والے مصائب۔ يہ مصائب ايسے ہيں جس میں جوش و ولولہ، قوت، روشن خیالی، تنقید اور طاغوت کے مقابل محاذ آرائی شامل ہے۔
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻@AbodeofWisdom
الكتب والمواضيع والآراء فيها لا تعبر عن رأي الموقع
تنبيه: جميع المحتويات والكتب في هذا الموقع جمعت من القنوات والمجموعات بواسطة بوتات في تطبيق تلغرام (برنامج Telegram) تلقائيا، فإذا شاهدت مادة مخالفة للعرف أو لقوانين النشر وحقوق المؤلفين فالرجاء إرسال المادة عبر هذا الإيميل حتى يحذف فورا:
alkhazanah.com@gmail.com
All contents and books on this website are collected from Telegram channels and groups by bots automatically. if you detect a post that is culturally inappropriate or violates publishing law or copyright, please send the permanent link of the post to the email below so the message will be deleted immediately:
alkhazanah.com@gmail.com