“A wealthy Lebanese Christian came to me and said: ‘I want to convert to Islam, what is my responsibility’?
I said: ‘perform the two unit morning (Fajr) prayers and three unit evening (Maghreb) prayers’.
He replied: ‘Muslims perform 17 units of prayers’!
I said: ‘Muslims are one bit stronger, and for this the Prophet of Islam, as per history, used to assign two units of the morning prayer and three units of evening prayers; now that you have become Muslim, performing these should suffice for now’.
Slowly, this newly converted Muslim became stronger, and started to perform all five prayers at the masjid.
When Ramadhan approached, he rushed to me and said: ‘must I also fast’?
I said: ‘no, that’s for those who’ve remained Muslim for a while. The Muslims in early Islam were commissioned to fast after a long period following the emergence of the Prophet.
He said: ‘I want to fast’.
I answered: ‘fast to the extent to which you are able to’.
This became the reason that he fasted the whole month of Ramadhan in the second year. Now, he is one of the firmest Muslims of Lebanon, who never abandons his midnight prayers, and has (been privileged with) one of the most significant budgets and (is able to) supply the financial deficiencies of south Lebanon”.
📖Hawzeh Journal, no. 39, p. 48-49
🟡 آیت الله سیّد شرف الدّین جبل عاملى صاحب کتاب «المراجعات» مى گوید:
یکى از مسیحیان ثروتمند لبنان نزدم آمد و گفت: مى خواهم مسلمان شوم، وظیفه ام چیست؟ گفتم: دو رکعت نماز صبح بخوان و سه رکعت نماز مغرب. گفت: مسلمانان هفده رکعت نماز مى خوانند! گفتم: مسلمانى آنها یک مقدار قوى شده است، از این رو پیامبر اسلام براى تازه مسلمانان، بنابر نقل تواریخ، دو رکعت نماز صبح و سه رکعت نماز مغرب را دستور می دادند، اکنون که شما مسلمان شده اید، همین اعمال را انجام بدهید کافى است. کم کم این شخص تازه مسلمان، قوى شد، و به مساجد مى رفت و مانند سایر مسلمانان، نمازهاى پنجگانه را به جا مى آورد.
تا اینکه ماه رمضان فرارسید، ایشان سراسیمه نزد من آمد و گفت: آیا من هم باید روزه بگیرم؟ گفتم: خیر، روزه مربوط به کهنه مسلمان ها است،
مسلمانان صدر اسلام، پس از مدّت طولانى که از بعثت پیامبر گذشت، به روزه گرفتن مأمور شدند.
گفت: مى خواهم روزه بگیرم. گفتم: هر اندازه که آمادگى دارى روزه بگیر. همین روش باعث گردید که در سال دوّم، تمام ماه رمضان را روزه گرفت، و اکنون او از مسلمانان نیرومند لبنان است، نماز شبش ترک نمى شود، و مهمترین بودجه ها و کمبودهاى مالى جنوب لبنان را تأمین مى کند.
(مجله حوزه، شماره ۳۹، ص ۴۸ و ۴۹)
🟢 آيت الله سید شرف الدین عاملی صاحب کتاب “المراجعات” فرماتے ہیں:
ایک دولتمند عیسائی میرے پاس آ کر کہتے ہیں؛ میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں، کیا وظیفہ ہے میرا؟
میں نے کہا دو رکعت صبح اور تین رکعت مغرب کی نماز (پڑھ لیں)
وہ بولے: باقی مسلمان تو سترہ رکعت نماز پڑہتے ہیں!
مین نے کہا: وہ پرانے مسلمان ہیں اور مضبوط ہو چکے ہیں۔ پیامبر اکرم تازہ مسلمان ہوئے لوگوں کو، تاریخی نقل کے مطابق؛ صبح کی دو رکعت اور مغرب کی تین رکعت نماز پڑہنے کا دستور دیتے تھے۔ ابھی فی الحال آپ اتنی ہی نمازیں پڑہیں اتنا ہی کافی ہے۔ دھیرے دھیرے یہ نیے مسلمان صاحب قوی ہو گیے پھر مسجد جانا شروع کر دیا اور پانچ وقت کی نماز بھی شروع کر دی۔ پھر رمضان کا مہینہ آ پہنچا اور یہ صاحب پھر میرے پاس آ کر بولے کیا مجھے بھی روزہ رکھنا ہے،
جواب دیا: نہیں۔ یہ عمل پُرانے مسلمانوں کا ہے: آغاز اسلام کے مسلمانوں کے لیے، بعثت رسول کے بہت بعد روزے رکھنے کا دستور آیا تھا۔
وہ بولے میں روزے رکھنا چاہتا ہوں۔
میں نے کہا: جتنے روزے رکھنے کے لیے آمادہ ہو اُتنے رکھ لو۔
یہی روش باعث بنی کہ اگلے سال اُنہوں نے سارے روزے رکھے۔ اِس وقت وہ لبنان کے ایک محکم اور قوی مسلمان ہیں جنکی نماز شب تک نہیں چھوٹتی۔ اور جنوب لبنان میں پیش آنے والی ہر مالی مشکلات کو بھرپائی کرنے کرتے رہتے ہیں۔
🟣🟢🟡🔵@AbodeofWisdom 🔵🟡🟢🟣