کتابی بسیار زیبا و خواندنی
مترجم (نوشتہ): صدر بلاغی
ترجمہ کتابی از استاد خالد محمد خالد “إنسانیات محمد” (زبان عربی)
انتشارات: حسینیہ ارشاد
@AbodeofWisdom
💠Eight qualities of a Believer
🔸Imam Sadiq (peace be with him): A believer should have to have these eight qualities.
1️⃣ in rough times, he be dignified.
2️⃣ in times when life is heading down, he should be tolerant.
3️⃣ when peacefulness has entered his life, he should be thankful and appreciative.
4️⃣ whatever God has given him, he should be content.
5️⃣ he should not do injustice to his enemies.
6️⃣ he should not let his friends carry his burden.
7️⃣ his body is tired from himself.
8️⃣ people are in peace and comforted from his hands.
📚Usul al Kafi, vol. 2, pg. 47
امام صادق سلام اللہ علیہ نے فرمایا: ایک مومن میں یہ آٹھ صفات اور خوبیاں ہونی چاہئیں:
۱۔ مشکلات میں باوقار اور با شرف ہو۔
۲- ایسے وقت میں جب زندگی اس کی توقعات کے مطابق نہ ہو تو صبر سے کام لے۔
۳- اور جب زندگی میں سکون و اطمینان آئے تو شکرگزار اور قدردان رہے۔
۴- پروردگار نے جو کچھ بھی اسے عطا کیا ہے اس پر مطمئن رہے۔
۵- اپنے دشمنوں کے ساتھ ہر گز نا انصافی اور ظلم نا کرے۔
۶- اپنے دوستوں پر اپنا بوجھ نا ڈالے۔
۷- اُس کا بدن اس سے تھکا ہوا رہے۔ (کثرت عبادت اور آرام کی کمی کی وجہ سے)
۸- لوگ اس کے ہاتھوں سے سکون اور امن میں رہیں (لوگوں کی مشکلات میں انکا مددگار ہو اور کسی کو اپنے ہاتھ سے نقصان نہ پہنچائے)۔
Join👉🏻@AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠💠﷽💠💠💠💠💠
🌺 The Noble Prophet (peace be with him and his progeny) said:
قال رسول الله الكرم (صلى الله عليه و آله وسلم)
حضرت رسول گرامي فرمود:
🌺 From the Intellect, forebearence was ramified.
💛فتشعّب من العقل الحلم
💚بردباري از عقل بوجود آمد
💙صبر، ہمت اور حوصلہ عقل سے پیدا ہوا ہے
🌺 From forbearence, knowledge was ramified.
💛و من الحلم العلم
💚از بردباري علم بوجود آمد
💙حوصلے اور صبر سے علم پیدا ہوا
🌺 From knowledge, (the ability to) reason was ramified.
💛و من العلم الرّشد
💚از علم رشد بوجود آمد
💙علم سے روحی ترقی پیدا ہویی
🌺 From (the ability to reason), chastity was ramified.
💛و من الرّشد العفاف
💚از رشد پاك دامني بوجود آمد
💙روحی ترقی اور رشد سے پاکدامنی پیدا ہویی
🌺 From chastity, self respect was ramified.
💛و من العفاف الصّيانة
💚از عفاف خودنگهداري بوجود آمد
💙پاکدامنی سے خودداری پیدا ہویی
🌺 From self respect, modesty was ramified.
💛ومن الصّيانة الحياء
💚از خود خودداري حياء بوجود آمد
💙خودداری سے حیا پیدا ہویی
🌺 From modesty, sedateness/sobriety was ramified.
💛و من الحياء الرّزانة
💚از حياء رفتار پسنديده بوجود آمد
💙حیا سے خوش رفتاری پیدا ہویی
🌺 From sedateness, persistence in doing good was ramified.
💛و من الرّزانة المداومة الخير
💚از رفتار پسنديده ادامه مداومت بو كار خير بوجود آمد
💙خوش رفتاری سے ہمیشہ نیکیاں کرنا خلق ہویی
🌺 From the persistence in doing good, antipathy towards evil was ramified.
💛و من المداومة على الخير كراهية الشّرّ
💚از مداومت بر كار خير، كراهت از كار بد بوجود آمد
💙ہمیشہ نیکی کرنے سے، بُرائی سے نفرت کرنا خلق ہوئی
🌺 From antipathy towards evil, listening to advice was ramified.
💛و من كراهية الشّرّ طاعة النّاصح
💚از، كراهت از كار بد، پذيرش نصيحت بوجود آمد
💙برے کاموں کی نفرت سے اچھی نصیحتوں کو قبول کرنا پیدا ہوا
🌺 These are ten categories of good.
💛فهذه عشرة أصناف من أنواع الخير
💚اين ده چيز از بخشهاي خير است
💙یہ دس چیزیں نیکوں اور خیر کی قِسمیں ہیں
Each of these ten categories have ten branches of their own
💛لكل واحد من هذه العشرة الأصناف، عشرة أنواع
💚از هركدام اين ده خير، ده خير ديگر بوجود آمده
💙ان ساری دس چیزوں سے دس اور نیکیاں پیدا ہویی ہیں
📚 Tuhaf al-Uqul, Words of Wisdom of The Prophet
To be continued....
@AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
🌴 Imam Ja'far al Sadiq (peace be with him) said:
🌻”I sought for light of the heart and found it in contemplation and crying (in humbleness to God).
🌻I sought for crossing the Bridge (on the day of Resurrection) and found it in giving charity.
🌻I sought for light of the face and found it night prayer".
📚Scale of Wisdom, p.1107, no.6263
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌴 الامام الصادق عليه السلام قال:
🌻 طلبت نور القلب فوجدته فی التّفکّر و البکاء،
🌻 و طلبت الجواز على الصّراط فوجدته فی الصّدقة،
🌻 و طلبت نور الوجه فوجدته فی صلاة اللّيل
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌴 امام صادق (سلام اللہ علیہ) نے فرمایا:
🌻میں نے جب اپنے دل میں نور (الہی) چاہا تو وہ مجھے غور و فکر اور (محبت پروردگار کی وجہ سے) گریہ (اور مناجات) میں ملا۔
🌻جب میں نے پل صراط سے گزرنے کے لیے تدبیر چاہی تو وہ مجھے دوسروں کی مدد کرنے سے ملی۔
🌻اور جب میں نے اپنے چہرے پر نور چاہا تو وہ مجھے نماز شب میں ملا۔
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌴امام صادق (سلام الله عليه) فرمود:
🌻نور قلب خواستم و آنرا در تفكر و گريه يافتم.
🌻جواز گزر از پل صراط خواستم آنرا در صدقه و كمك به ديگران يافتم.
🌻و نور صورت خواستم پس آنرا در نماز شب پيدا كردم.
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
@AbodeofWisdom
✅Sayings of the Messenger of God Muhammad Mustafa (peace be with him and his pure progeny)
•••••••••••••••••••••
💠السّخيّ في جوار الله وانا رفيقه، والبخيل في النّار و إبليس رفيقه.
💎 A generous one is in proximity to God, and I (Prophet Muhammad) am his friend. A stingy, greedy, individual is in hell and the devil is his friend.
💎 سخی انسان هميشہ خدا کے جوار میں (بلکل-ساتہ اور ہمراہ) ہے اور میں (رسول اللہ) اسکا دوست ہوں، اور بخیل و کنجوس انسان جہنم میں ہے اور ابلیس اسکا دوست ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 من تعلّم العلم للتّكبّر فمات مات جاهلا، و من تعلّم العلم للقول دون العمل فمات مات منافقا، ومن تعلّم العلم للعمل فمات مات عارفا.
💎 One who acquired knowledge and wisdom for pride will die the death of an ignorant illiterate; and one who acquires knowledge solely for preaching, not intending to practice upon it, will die the death of a hypocrite; and the one who acquires knowledge for the sake of practicing upon it, will die the death of a
gnostic.
💎 جس شخص نے تکبر کے لیے ( اپنے آپ کو بہتر اور برتر دکہانے کے لئے) علم حاصل کیا تو وہ جاھل کی موت مرے گا، اور وہ شخص جو علم کو، بحث و گفتگو (علمی شان جہاڑنے) کے لیے حاصل کرے اور اس علم پر عمل کرنے کا ارادہ نہ رکہتا ہو تو وہ شخص منافق کی موت مرے گا، لیکن وہ شخص جو علم کو، اس پر عمل کرنے کی خاطر حاصل کرے تو وہ عارف (پروردگار کی سمجہ اور معرفت رکہنے والے) کی موت مرے گا۔
•••••••••••••••••••••
💠 انّ الله اصطفي اربعا من اربع،اصطفي الإسلام من الأديان، و شھر رمضان من الشّھور، و ليلة القدر من اللّيالى، و يوم الجمعة من الأيّام.
💎 God has chosen four things from four. Islam from among all religions, Ramadan from amongst all months, ‘laylatul Qadr’ from amongst all nights, and the day of Friday from amongst all days.
💎 خدای متعال نے چار چیزوں میں سے چار کو بہترین و برترین درجہ دیا ہے؛ تمام ادیان میں سے اسلام، تمام مہینوں میں سے ماہ رمضان، تمام راتوں میں سے شب-قدر، اور تمام دنوں میں سے جمعہ کے دن کو انتخاب کیا ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 التّعظیم لأمر اللّه، و الشّفقة على خلق اللّه.
💎 Majesty is only for God, and tenderness [i.e. benignity] is for the creation of God.
💎 تعظیم صرف اللّه کے لیے ہے اور شفقت، رحم دلی اور مہربانی خلق-خدا اور تمام مخلوقات کے لیے ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 انی تارک فیکم الثقلین:کتاب الله وعترتي، ما ان تمسّکتم بهمالن تضّلوا.
💎 I am leaving behind amongst you two highly valuable things, the Holy Qur’an and my pure progeny. Whoever remains alongside these two will not be
misguided.
💎 میں تمہارے درمیان دو عمدہ اور گرانقدر امانتیں چھوڑے جارہا ہوں: پہلی؛ کتاب خدا، دوسری میری عترت اور اہل بیت ہیں۔ جو بھی ان دو کا دامن تھامے رہے گا کبھی بھی گمراہی سے دوچار نہ ہوگا۔
•••••••••••••••••••••
📚الدرۃ الباھرۃ من الأصداف الطاھرۃ.
📚Shining Gems From The Ocean of Wisdom.
╭•••🌸✿🌸✿🌸•••╮
@AbodeofWisdom
╰•••🌸✿🌸✿🌸•••╯
🌴 Imam Ja'far al Sadiq (peace be with him) said:
🌻”I sought for light of the heart and found it in contemplation and crying (in humbleness to God).
🌻I sought for crossing the Bridge (on the day of Resurrection) and found it in giving charity.
🌻I sought for light of the face and found it night prayer".
📚Mizan ul-Hikmah (ICAS press) p. 1107 no. 6263
🌴 الامام الصادق عليه السلام قال:
🌻 طلبت نور القلب فوجدته فی التّفکّر و البکاء،
🌻 و طلبت الجواز على الصّراط فوجدته فی الصّدقة،
🌻 و طلبت نور الوجه فوجدته فی صلاة اللّيل
🌴 امام صادق (سلام اللہ علیہ) نے فرمایا:
🌻میں نے جب اپنے دل میں نور (الہی) چاہا تو وہ مجھے غور و فکر اور (محبت پروردگار کی وجہ سے) گریہ (اور مناجات) میں ملا۔
🌻جب میں نے پل صراط سے گزرنے کے لیے تدبیر چاہی تو وہ مجھے دوسروں کی مدد کرنے سے ملی۔
🌻اور جب میں نے اپنے چہرے پر نور چاہا تو وہ مجھے نماز شب میں ملا۔
🌴امام صادق (سلام الله عليه) فرمود:
🌻نور قلب خواستم و آنرا در تفكر و گريه يافتم.
🌻جواز گزر از پل صراط خواستم آنرا در صدقه و كمك به ديگران يافتم.
🌻و نور صورت خواستم پس آنرا در نماز شب پيدا كردم.
@AbodeofWisdom
The false Shi’ite (Shiah)
🔰 Imām Ja’far Šādiq (peace be with him) said:
🔴 "He who claims to be one of our Shia while clinging to the handle of somebody else is surely telling a lie.”
📖Refer to Ma’ani al-Akhbar; 399 H.57 (with another series of relaters), Bihar ul-Anwar; 2:98 H.49
📖Sifaat ush-Shi’a, H. 4
📝note: “Clinging” to others means to derive values, principles, and morals from peoples, societies, and cultures other than Ahlulbayt. That is, the way we eat, interact, sleep, marry, sit, stand, love, hate, and live life is essentially based on the values sourced from others, and not derived from Godly values. It is neither found in the Qur’an nor exemplified in the daily life of the infallible ones. To live a life in accordance to Godly values requires us to learn and implement practically the traditions, teachings, and lifestyle pattern of the Prophet and his progeny.
🔰 مفضل بن عمر قال، قال الصادق آل محمد (عليهم السلام):
🔴 كذب من زعم انه من شيعتنا و هو متمسكٌ بعروة غيرنا.
🔰 مفضّل بن عمر گفت: امام صادق (سلام الله عليه) فرمود:
🔴 دروغ مى گويد كسى كه گمان مى كند از شيعيان ماست، در حالى كه به راه و روش و فكر و انديشه و مکتب غير ما تمسّك مى جويد.
🔰 مفضل بن عمر نے کہا، امام صادق سلامُ اللہ علیہ نے فرمایا:
🔴 جھوٹ بولتے ہیں ایسے لوگ جو اپنے آپ کو شیعہ سمجھتے ہیں، اور پھر ہم اہلبیت کے سِوا دوسروں كي راه و روش، فكر، مكتب اور عقیدہ پر زندگی بسر کرتے ہیں۔
📝 غیروں سے تمسک یعنی: (غیروں سے اَقدار لینا؛ جیسے اُن کی روش پر کھانا پینا، اُٹھنا بیٹھنا، شادی بیاہ کرنا، اور اُنہی کی طرح محبتیں اور نفرتیں کرنا، غیروں کا اصول زندگی سیکھنا، غیروں کے اخلاق پر عمل کرنا اور ایک دوسرے سے ملنا جُلنا، رابطہ رکھنا، محبت دینا اور لینا، حمایت کرنا اور لینا، راضی رکھنا اور رہنا، اور غیروں کی طرح سے طرز زندگی بنانا)
🔶 Join👉 @AbodeofWisdom | Wisdoms of prophet Mohammad & his Progeny
حكمت هاي ناب اهلبيت اطهار عليهم السلام
❤A white dot in the eye❤
🧡💛 “A man had a wife and loved her a lot. One eye of the woman was defective but her husband wasn’t aware of that.
Years passed as he spent much time with his wife, which then lead to a decrease in his love for her. (As a result) the defect of his wife’s eye became revealed to him. The husband saw the white dot in his wife’s eye and asked:
🧡 ‘when did you get this defect in your eye?’
💛 She replied ‘the day my love was defected in your heart’.”
❤سفيدى در چشم❤
🧡💛 مردى را زنى بود و بر آن عاشق و مهربان بود. چشم آن زن عيبى داشت كه شوهر از آن عيب بى خبر بود.
سالها گذشت و با زن ایام سپری کرد و كم كم عشقش نسبت به زن متعادل شد، و سفيدى كه در چشم زن بود، پديدار شد.
🧡 شوهر سفيدى را بديد و به زن گفت: آن
سفيدى در چشم تو كى پديد آمد؟
💛 زن گفت: آن گه كه محبت من، در دل تو نقصان گرفت.
📚تحفه معلم ؛ استاد سید علی اکبر صداقت
❤آنکھ میں سفید داغ❤
🧡💛ایک شخص کی بیوی تھی جسکا وہ عاشق اور مہربان تھا۔ لیکن اُس عورت کی آنکھ میں ایک سفید داغ تھا جس کے بارے میں شوہر کو خبر نہ تھی۔ اس نے سالوں سال بیوی کے ساتھ گزارے۔ جب عمر ڈھلنے لگی تو محبت میں ذرا تعادل آیا۔
اور ایک دن شوہر نے بیوی کی آنکھ میں وہ سفید داغ دیکھتے ہوے پوچھا،
🧡 یہ داغ کب آپکی آنکھ میں پیدا ہوا؟
💛بیوی نے جواباً کہا؛ جس دن سے میری محبت آپکے دل میں کم ہونا شروع ہوئی۔
@AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠💠﷽💠💠💠💠💠
🌺 The Noble Prophet (peace be with him and his progeny) said:
قال رسول الله الكرم (صلى الله عليه و آله وسلم)
حضرت رسول گرامي فرمود:
🌺 From the Intellect, forebearence was ramified.
💛فتشعّب من العقل الحلم
💚بردباري از عقل بوجود آمد
💙صبر، ہمت اور حوصلہ عقل سے پیدا ہوا ہے
🌺 From forbearence, knowledge was ramified.
💛و من الحلم العلم
💚از بردباري علم بوجود آمد
💙حوصلے اور صبر سے علم پیدا ہوا
🌺 From knowledge, (the ability to) reason was ramified.
💛و من العلم الرّشد
💚از علم رشد بوجود آمد
💙علم سے روحی ترقی پیدا ہویی
🌺 From (the ability to reason), chastity was ramified.
💛و من الرّشد العفاف
💚از رشد پاك دامني بوجود آمد
💙روحی ترقی اور رشد سے پاکدامنی پیدا ہویی
🌺 From chastity, self respect was ramified.
💛و من العفاف الصّيانة
💚از عفاف خودنگهداري بوجود آمد
💙پاکدامنی سے خودداری پیدا ہویی
🌺 From self respect, modesty was ramified.
💛ومن الصّيانة الحياء
💚از خود خودداري حياء بوجود آمد
💙خودداری سے حیا پیدا ہویی
🌺 From modesty, sedateness/sobriety was ramified.
💛و من الحياء الرّزانة
💚از حياء رفتار پسنديده بوجود آمد
💙حیا سے خوش رفتاری پیدا ہویی
🌺 From sedateness, persistence in doing good was ramified.
💛و من الرّزانة المداومة الخير
💚از رفتار پسنديده ادامه مداومت بو كار خير بوجود آمد
💙خوش رفتاری سے ہمیشہ نیکیاں کرنا خلق ہویی
🌺 From the persistence in doing good, antipathy towards evil was ramified.
💛و من المداومة على الخير كراهية الشّرّ
💚از مداومت بر كار خير، كراهت از كار بد بوجود آمد
💙ہمیشہ نیکی کرنے سے، بُرائی سے نفرت کرنا خلق ہوئی
🌺 From antipathy towards evil, listening to advice was ramified.
💛و من كراهية الشّرّ طاعة النّاصح
💚از، كراهت از كار بد، پذيرش نصيحت بوجود آمد
💙برے کاموں کی نفرت سے اچھی نصیحتوں کو قبول کرنا پیدا ہوا
🌺 These are ten categories of good.
💛فهذه عشرة أصناف من أنواع الخير
💚اين ده چيز از بخشهاي خير است
💙یہ دس چیزیں نیکوں اور خیر کی قِسمیں ہیں
Each of these ten categories have ten branches of their own
💛لكل واحد من هذه العشرة الأصناف، عشرة أنواع
💚از هركدام اين ده خير، ده خير ديگر بوجود آمده
💙ان ساری دس چیزوں سے دس اور نیکیاں پیدا ہویی ہیں
📚 Tuhaf al-Uqul, Words of Wisdom of The Prophet
To be continued....
@AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
A lesson from history!
Malik Ashtar was obedient to his Imām and he was the man of the field and Abu Musa Ash'ari was the man of desires and collusion with enemy.
The troops of Imam Ali (peace be with him) did not allow Malik to negotiate!
They considered Abu Musa Ash’ari to be soft-spoken.
Mu'awiyah and Amr-e Āas, who had lost the field, won the negotiations with the stupidity of Abu Musa Ash'ari, and then killed Malik-e Ashtar a short time after that.
درسی از تاریخ!
مالک اشتر مطيع مولا بود و ابوموسی اشعری مرد هوا و هوس و اهل سازش با دشمن بود
سپاهیان امام علی(علیه السلام) نپذیرفتند مالک برای مذاکره برود!
آنها اشعری را نرم خو میدانستند
معاویه و عمرو عاص که میدان را باخته بودند به حماقت ابوموسي اشعری مذاکرات را بردند و البته چندی بعد مالک را به شهادت رساندند.
تاریخ سے ایک سبق
مالک اشتر مطيع مولا تھے اور ابو موسی اشعری مرد ہوس اور دشمن سے ساجھ بوجھ والا تھا۔
امیرالمومنین کی سپاہ نے مالک اشتر کا مذاکرات کے لیے جانے کو قبول نہیں کیا۔
یہ لوگ ابو موسی کو نرم دل سمجھتے تھے۔ معاویہ اور عمرو عاص جنگ کے میدان میں ہار چکے تھے لیکن ابوموسی كي ہوس دنیا کی وجہ سے مذاکرات میں جیت گیے، اور کچھ دنوں کے بعد مالک کو شہید کروا دیا گیا۔
@AbodeofWisdom
🌴 Imam Ja'far al Sadiq (peace be with him) said:
🌻”I sought for light of the heart and found it in contemplation and crying (in humbleness to God).
🌻I sought for crossing the Bridge (on the day of Resurrection) and found it in giving charity.
🌻I sought for light of the face and found it night prayer".
📚Scale of Wisdom, p.1107, no.6263
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌴 الامام الصادق عليه السلام قال:
🌻 طلبت نور القلب فوجدته فی التّفکّر و البکاء،
🌻 و طلبت الجواز على الصّراط فوجدته فی الصّدقة،
🌻 و طلبت نور الوجه فوجدته فی صلاة اللّيل
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌴 امام صادق (سلام اللہ علیہ) نے فرمایا:
🌻میں نے جب اپنے دل میں نور (الہی) چاہا تو وہ مجھے غور و فکر اور (محبت پروردگار کی وجہ سے) گریہ (اور مناجات) میں ملا۔
🌻جب میں نے پل صراط سے گزرنے کے لیے تدبیر چاہی تو وہ مجھے دوسروں کی مدد کرنے سے ملی۔
🌻اور جب میں نے اپنے چہرے پر نور چاہا تو وہ مجھے نماز شب میں ملا۔
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌴امام صادق (سلام الله عليه) فرمود:
🌻نور قلب خواستم و آنرا در تفكر و گريه يافتم.
🌻جواز گزر از پل صراط خواستم آنرا در صدقه و كمك به ديگران يافتم.
🌻و نور صورت خواستم پس آنرا در نماز شب پيدا كردم.
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
@AbodeofWisdom
🌴 Imam Ja'far al Sadiq (peace be with him) said:
🌻”I sought for light of the heart and found it in contemplation and crying (in humbleness to God).
🌻I sought for crossing the Bridge (on the day of Resurrection) and found it in giving charity.
🌻I sought for light of the face and found it night prayer".
📚Scale of Wisdom, p.1107, no.6263
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌴 الامام الصادق عليه السلام قال:
🌻 طلبت نور القلب فوجدته فی التّفکّر و البکاء،
🌻 و طلبت الجواز على الصّراط فوجدته فی الصّدقة،
🌻 و طلبت نور الوجه فوجدته فی صلاة اللّيل
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌴 امام صادق (سلام اللہ علیہ) نے فرمایا:
🌻میں نے جب اپنے دل میں نور (الہی) چاہا تو وہ مجھے غور و فکر اور (محبت پروردگار کی وجہ سے) گریہ (اور مناجات) میں ملا۔
🌻جب میں نے پل صراط سے گزرنے کے لیے تدبیر چاہی تو وہ مجھے دوسروں کی مدد کرنے سے ملی۔
🌻اور جب میں نے اپنے چہرے پر نور چاہا تو وہ مجھے نماز شب میں ملا۔
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌴امام صادق (سلام الله عليه) فرمود:
🌻نور قلب خواستم و آنرا در تفكر و گريه يافتم.
🌻جواز گزر از پل صراط خواستم آنرا در صدقه و كمك به ديگران يافتم.
🌻و نور صورت خواستم پس آنرا در نماز شب پيدا كردم.
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
@AbodeofWisdom
This short film is related to the ceremony in which the students after reaching a certain level in seminarian research and studies would receive a turban (ammāmeh) from a Grand Scholars. In this video, Ayatollah Safi Golpayegani, one of the grand scholars and authorities of the seminary of Qom, kissed the hand of an African scholar who had met the criteria to wear a turban and was honored by Āyatollāh Sāfi Golpayegani in 2011.
آیتالله صافیگلپایگانی (رضوان الله عليه)
این فیلم مربوط به مراسم عمامهگذاری در سال ۱۳۹۲ است که آیت الله صافی گلپایگانی از مراجع عظام تقلید دست یک طلبهی سیاه پوست را که به تازگی معمم شده میبوسد.
یہ مختصر فلم اس تقریب سے متعلق ہے جس میں طُلاب کی حوزوی تحقیق اور تعلیم کی ایک خاص سطح پر پہنچنے کے بعد کسی بزرگ عالم اور فقیہ کے ہاتھوں عمامہ گزاری کی جائے گی.
زیر نظر ویڈیو میں حوزہ علمیہ قم کے بزرگ فقیہ اور مرجع تقلید آیت اللہ صافی گلپایگانی نے ایک افریقی عالم دین کے ہاتھوں کا بوسہ لیا جو عمامہ پہننے کے معیار پر انشاءالله پورے اترتے تھے، اور آیت اللہ صافی گلپایگانی نے انہیں ۲۰۱۱ میں اس اعزاز سے نوازا تھا۔
Join here 👉🏻@AbodeofWisdom
💠 Much wisdom, lessons and depth lie like concealed treasures in the narration of Ahlul Bayt (as). What is the way to open oneself up to this great grace?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 We have spoken more than once that our problem with Ahlul Bayt is that we have contained them in the prison of tragedy only! And that when we opened out the horizons, we did that in the area of miracles and miraculous favours. As for their thinking, their approach to life, their authentic prophetic line in life their comprehensive Qur’anic approach and all that they have said and moved dynamically in, which can provide answers to the questions, queries and problems from which our generation is suffering and future generations will be suffering, there is no work done that brings it out and explains it satisfactorily. We have cut them off from the dynamic movement of life and entered them in the movement of tears, therefore we have made a wide opportunity quite narrow!
You have attended, in this season, more than one gathering to mark the anniversary of Fatimah’s death. What have you heard about Fatimah al-Zahra (as)? I am here speaking in general terms, for amongst the orators there are those who bear the responsibility of enlightenment in the ways of Ahlul Bayt (as). However, most have concentrated on the tragedy and grievance. We emphasize the grievance, but this has been the grievance in the way of the Message, and not a weeping grievance. Ours is a grievance which encompasses vigor, strength, enlightenment, criticism, and confrontation.
سوال: احاديث اور روايات اھلبيت علیہم السلام ميں حکمت، حيات انساني کے ليے درس اور عميق مطالب کا ايک خزانہ پوشيدہ ہے؟ اس عظیم ذخيرہ سے استفادہ حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب: ہم اس پر بارہا گفتگو کر چکے ہيں کہ اہلبيت کي نسبت ہمارا مسئلہ يہ ہے کہ ہم نے انہيں فقط مصائب و آلام کے قيدخانہ ميں مقيد کر ديا ہے! اور جب ہم نے ان کا ذکر کيا بھي تو ان کو محض چند معجزات اور ان کي جانب سے ظاہر ہونے والے معجزاتي فوائد تک محدود رکھا ہے۔ جہاں تک ان کي فکر، نظريہ زندگي، مستند پيغمبراںہ طرز حيات، قرآن کے متعلق جامع نقطہٴ نظر، اور وہ سب جو انہوں نے فرمايا اور عمل کر کے دکھايا، اور جو ہميں اور ہماري آنے والي نسلوں کو درپيش سوالات و مسائل کا راہ حل فراہم کرسکتا ہے، ان تمام پہلووٴں کو آشکار کرنے اور تسلي بخش وضاحت کرنے کے ليے کوئي کوشش اور کام نہيں ہوا ہے۔ ہم نے اہلبيت کو ايک متحرک نظام زندگي سے قطع کرکے غم اور آنسووٴں کي ايک تحريک ميں داخل کرديا ہے، لہذا ہم نے ايک بہت وسيع اور بہترين موقع کو نہايت کوتاہ کر ديا ہے۔
آپ نے حضرت فاطمہ زھرا کي شہادت کي مناسبت سے ان ايام عزا ميں يقيناً ايک سے زيادہ مجالس ميں شرکت کي ہے۔ آپ لوگوں نے ان مجالس ميں حضرت زھرا کے متعلق کيا سنا ہے؟ ميں يہاں ايک عمومي بات کررہا ہوں، کيونکہ ذاکرين اور خطباٴ لوگوں کے سامنے اھلبيت کي راہ کو روشن انداز ميں پيش کرنے کي ذمہ داري رکھتے ہيں۔ جبکہ ان ميں سے بہت سوں نے اپني توجہ اور گفتگو کا محور فقط اھلبيت کے مصائب اور مشکلات کو قرار ديا ہے۔ ہم نے صرف مصائب پر توجہ مرکوز رکھي جبکہ يہ تبليغِ رسالت کي راہ ميں پيش آنے والے مصائب ہيں نا کہ بے مقصد گريہ و رازي والے مصائب۔ يہ مصائب ايسے ہيں جس میں جوش و ولولہ، قوت، روشن خیالی، تنقید اور طاغوت کے مقابل محاذ آرائی شامل ہے۔
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻@AbodeofWisdom
💠 What is the Difference between Fatima Zahra and other women?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 The difference is that Fatimah (peace be with her) possessed a degree of spiritual depth in her personality that made her a manifestation of the message. Most women with a mission have a commitment to the message which comes from outside of themselves. By contrast, for Fatimah (peace be with her) it came from inside her mind and heart and soul, because she lived the whole of her life with the message and under the wing of the Messenger of Allah (peace be with him and his Progeny), and then opened herself up to the full vigor of the message in the House of Ali (peace be with him), and moved dynamically in the emotion of the message with Hasan and Husain (peace be with them). Therefore, she lived the message. This is the difference between depth and shallowness. You cannot find anything in her personal life that speaks of leisure of purposelessness. This is what makes her a role model - the ultimate role model.
سوال: حضرت فاطمہ زھرا (سلام اللہ عليہا) اور دوسري عام خواتين ميں کيا فرق ہے؟
جواب: حضرت زھرؑا اور دوسري خواتين ميں يہ فرق ہے کہ وہ اپني شخصيت ميں ايک خاص روحاني اور معنوي گہرائي کي حامل تھيں، جس نے انہيں رسالت کا مظہر بنايا۔ بہت سي خواتين جو کسي مقصد کي راہ ميں کوشاں ہيں، ان کا اس مقصد سے عزم اور وابستگي ايسي ہے جو ان کي ذات کے اندر سے ظاہر نہيں ہوتي بلکہ بيروني عوامل کا نتيجہ ہيں ۔ اس کے برعکس حضرت فاطمہ زھرا عليہالسلام کے ليے يہ عزم ان کے ذھن، اور روح و قلب کے اندر سے آيا کيونکہ انہوں نے اپني تمام تر زندگي رسالت اور رسول اللہﷺ کے سائے ميں بسر کي، اور پھر اميرالمومنينؑ کے گھر ميں اپنے آپ کو اس پيغام کي تبليغ کے لئے پوري قوت کے ساتھ پيش کيا، اور اپنے بيٹوں امام حسنؑ اور امام حسينؑ کے ہمراہ ترويج رسالت کي راہ ميں جوش و ولولہ کے ساتھ متحرک رہيں۔ لہذا، حضرت زھرؑا نے اپني ذات کو رسالت ميں ضم کرکے، اس کے پيغام کو زندہ رکھا اور اس پر عمل کرکے دکھايا۔ کسي مقصد کي راہ ميں سطحي پن يا گہرائي کے ساتھ کوشش اور جدوجہد کرنے ميں يہي فرق ہے۔ کوئي شخص بھي حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ عليہا کي ذاتي زندگي ميں کسي بے معني فرصت اور تفریح کو تلاش نہيں کر سکتا۔ يہي چيز آپ کو ايک نمونہٴ عمل بناتي ہے- ايک حتمي اور بہترين نمونہٴ عمل!
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻AbodeofWisdom
""The late Sheykh Nojomi was a great Persian calligraphist and a person of humor. He was very popular among the people of Kermanshah. One day, a nice and funny Kermanshahi man saw him in one of the courtyards of the shrine of Imām Reza (peace be with him) and and before marhūm Nojumi could flee from him he started to hug Hāj Āgha Nojumi and then kissed him without a gap between his kisses.
In short, after a few minutes of kissing firmly and strongly with force, he realized that the marhūm scholar was tormented in his arms from his heavy volume of kisses and thought he was in trouble. Therefore, he released him from his arms to avoid suffocating him.
A friend narrated that as soon as he released the late marhūm Nojumi, Hāj Āgha took a deep breath and said: "Ooh!! may God help your wife !! :)
I heard from the same friend that the marhūm had taken one of his calligraphy pieces as a gift to the supreme leader Āyatollāh Khamenei. After the meeting, he asked the leader for his ring and asked him to put the ring on his finger with his own hand. After doing so, the marhūm Nojumi immediately said to the leader with a smile: "I accept you !!"
Note:
(This was an act of jest; it is similar to when a bride puts the ring in the finger of groom, Islamically, the groom says I accept your act and accept you as my wife. Thus, marhūm Nojumi made his joke nicely at the time when Rahbar put the ring in his finger to make the leader happy.
•✦❀❀✦•┈┈•✦❀❀✦•┈┈•✦❀❀✦•
«مرحوم نجومی»، ثلث نویس بزرگ ایرانی، فرد شوخ طبعی بود و به شدت مورد علاقه ی مردم کرمانشاه!! یک روز یکی از این حزابله ی کرمانشاهی ایشان را در یکی از صحن های حرم امام رضا(سلام اللہ علیه) دیده و تا مرحوم نجومی خواسته بود بجنبد حاج آقا را محکم بغل کرده بود و حالا نبوس کی ببوس!!!
خلاصه پس از دقایقی ماچ و بوس محکم و آبدار و به عنف، متوجه شده بود که آن مرحوم در آغوشش معذب است و از این حجم سنگین ماچ، کلافه!! لذا آن مرحوم را رها کرده بود که یک وقت در آغوشش از کمبود اکسیژن، خفه نشود!!....
یکی از دوستان نقل می کرد که به محض آن که مرحوم نجومی را رها کرد حاج آقا نفس عمیقی کشید و گفت:
«آخیش!! خدا به داد زنت برسه!!»
از همان دوست شنیدم که آن مرحوم یکی از تابلوهایش را برای رهبری هدیه برده و پس از پایان دیدار ، از ایشان انگشترش را طلب کرده و از رهبری خواسته بود که با دست خودش انگشتر را به انگشت ایشان بپوشاند. پس از انجام این کار ، مرحوم نجومی بلافاصله با لبخند به رهبری گفته بود: «قَبِلْتُ!!»
🖌👤افشین احمدپور
•✦❀❀✦•┈┈•✦❀❀✦•┈┈•✦❀❀✦•
مرحوم شیخ نجومی ایک بہت اچھے خطاط اور بہت مزاحیہ انسان تھے۔ اور کرمانشاہ کے لوگوں کے درمیان بہت مشہور تھے۔ ایک روز کرمانشاہ کے ایک رہائشی نے انہیں حرم امام رضا علیہ السلام کے ایک صحن میں دیکھا اور اس سے قبل کہ مرحوم نجومی اس سے بچ کر نکلتے، اس شخص نے حاج آقا کو گلے لگا لیا اور لگاتار چومنے لگا۔
خلاصہ یہ کہ چند منٹ لگاتار اور پرزور چومنے کے بعد اس شخص کو احساس ہوا کہ مرحوم نجومی کافی زیادہ چومے جانے اور اس کے بازوؤں میں جکرڑے ہونے کی وجہ سے اذیت میں ہیں۔ لہذا اس شخص نے مرحوم کو چھوڑ دیا کہ کہیں ان کا دم نہ گھٹ جائے۔
اس دوست نے بیان کیا کہ جیسے ہی اس شخص نے مرحوم کو اپنے بازوؤں سے رہا کیا تو حاج آقا نے ایک لمبی سانس لی اور کہا: “آہ! خدا تیری کی بیوی پر رحم کرے”
میں نے اسی دوست سے ایک اور واقعہ سنا کہ ایک مرتبہ مرحوم نجومی اپنی ایک خطاطی کو بطور تحفہ رھبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کی خدمت میں لے کر گئے۔ ملاقات کے بعد مرحوم نے رھبر سے انکی انگوٹھی بھی مانگی اور درخواست کی کہ وہ خود اپنے ہاتھ سے انہیں انگوٹھی پہنائیں۔ رھبر کی طرف سے انگوٹھی پہنائے جاتے ہی فوراً مرحوم نجومی نے مسکرا کر کہا: “قَبِلْتُ” (یعنی قبول ہے)۔
Join👇🏻عضويت
https://t.me/AbodeofWisdom
✅Sayings of the Messenger of God Muhammad Mustafa (peace be with him and his pure progeny)
•••••••••••••••••••••
💠السّخيّ في جوار الله وانا رفيقه، والبخيل في النّار و إبليس رفيقه.
💎 A generous one is in proximity to God, and I (Prophet Muhammad) am his friend. A stingy, greedy, individual is in hell and the devil is his friend.
💎 سخی انسان هميشہ خدا کے جوار میں (بلکل-ساتہ اور ہمراہ) ہے اور میں (رسول اللہ) اسکا دوست ہوں، اور بخیل و کنجوس انسان جہنم میں ہے اور ابلیس اسکا دوست ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 من تعلّم العلم للتّكبّر فمات مات جاهلا، و من تعلّم العلم للقول دون العمل فمات مات منافقا، ومن تعلّم العلم للعمل فمات مات عارفا.
💎 One who acquired knowledge and wisdom for pride will die the death of an ignorant illiterate; and one who acquires knowledge solely for preaching, not intending to practice upon it, will die the death of a hypocrite; and the one who acquires knowledge for the sake of practicing upon it, will die the death of a
gnostic.
💎 جس شخص نے تکبر کے لیے ( اپنے آپ کو بہتر اور برتر دکہانے کے لئے) علم حاصل کیا تو وہ جاھل کی موت مرے گا، اور وہ شخص جو علم کو، بحث و گفتگو (علمی شان جہاڑنے) کے لیے حاصل کرے اور اس علم پر عمل کرنے کا ارادہ نہ رکہتا ہو تو وہ شخص منافق کی موت مرے گا، لیکن وہ شخص جو علم کو، اس پر عمل کرنے کی خاطر حاصل کرے تو وہ عارف (پروردگار کی سمجہ اور معرفت رکہنے والے) کی موت مرے گا۔
•••••••••••••••••••••
💠 انّ الله اصطفي اربعا من اربع،اصطفي الإسلام من الأديان، و شھر رمضان من الشّھور، و ليلة القدر من اللّيالى، و يوم الجمعة من الأيّام.
💎 God has chosen four things from four. Islam from among all religions, Ramadan from amongst all months, ‘laylatul Qadr’ from amongst all nights, and the day of Friday from amongst all days.
💎 خدای متعال نے چار چیزوں میں سے چار کو بہترین و برترین درجہ دیا ہے؛ تمام ادیان میں سے اسلام، تمام مہینوں میں سے ماہ رمضان، تمام راتوں میں سے شب-قدر، اور تمام دنوں میں سے جمعہ کے دن کو انتخاب کیا ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 التّعظیم لأمر اللّه، و الشّفقة على خلق اللّه.
💎 Majesty is only for God, and tenderness [i.e. benignity] is for the creation of God.
💎 تعظیم صرف اللّه کے لیے ہے اور شفقت، رحم دلی اور مہربانی خلق-خدا اور تمام مخلوقات کے لیے ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 انی تارک فیکم الثقلین:کتاب الله وعترتي، ما ان تمسّکتم بهمالن تضّلوا.
💎 I am leaving behind amongst you two highly valuable things, the Holy Qur’an and my pure progeny. Whoever remains alongside these two will not be
misguided.
💎 میں تمہارے درمیان دو عمدہ اور گرانقدر امانتیں چھوڑے جارہا ہوں: پہلی؛ کتاب خدا، دوسری میری عترت اور اہل بیت ہیں۔ جو بھی ان دو کا دامن تھامے رہے گا کبھی بھی گمراہی سے دوچار نہ ہوگا۔
•••••••••••••••••••••
📚الدرۃ الباھرۃ من الأصداف الطاھرۃ.
📚Shining Gems From The Ocean of Wisdom.
╭•••🌸✿🌸✿🌸•••╮
@AbodeofWisdom
╰•••🌸✿🌸✿🌸•••╯
🌴 Imam Ja'far al Sadiq (peace be with him) said:
🌻”I sought for light of the heart and found it in contemplation and crying (in humbleness to God).
🌻I sought for crossing the Bridge (on the day of Resurrection) and found it in giving charity.
🌻I sought for light of the face and found it night prayer".
📚Scale of Wisdom, p.1107, no.6263
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌴 الامام الصادق عليه السلام قال:
🌻 طلبت نور القلب فوجدته فی التّفکّر و البکاء،
🌻 و طلبت الجواز على الصّراط فوجدته فی الصّدقة،
🌻 و طلبت نور الوجه فوجدته فی صلاة اللّيل
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌴 امام صادق (سلام اللہ علیہ) نے فرمایا:
🌻میں نے جب اپنے دل میں نور (الہی) چاہا تو وہ مجھے غور و فکر اور (محبت پروردگار کی وجہ سے) گریہ (اور مناجات) میں ملا۔
🌻جب میں نے پل صراط سے گزرنے کے لیے تدبیر چاہی تو وہ مجھے دوسروں کی مدد کرنے سے ملی۔
🌻اور جب میں نے اپنے چہرے پر نور چاہا تو وہ مجھے نماز شب میں ملا۔
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌴امام صادق (سلام الله عليه) فرمود:
🌻نور قلب خواستم و آنرا در تفكر و گريه يافتم.
🌻جواز گزر از پل صراط خواستم آنرا در صدقه و كمك به ديگران يافتم.
🌻و نور صورت خواستم پس آنرا در نماز شب پيدا كردم.
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
@AbodeofWisdom
The false Shi’ite (Shiah)
🔰 Imām Ja’far Šādiq (peace be with him) said:
🔴 "He who claims to be one of our Shia while clinging to the handle of somebody else is surely telling a lie.”
📖Refer to Ma’ani al-Akhbar; 399 H.57 (with another series of relaters), Bihar ul-Anwar; 2:98 H.49
📖Sifaat ush-Shi’a, H. 4
📝note: “Clinging” to others means to derive values, principles, and morals from peoples, societies, and cultures other than Ahlulbayt. That is, the way we eat, interact, sleep, marry, sit, stand, love, hate, and live life is essentially based on the values sourced from others, and not derived from Godly values. It is neither found in the Qur’an nor exemplified in the daily life of the infallible ones. To live a life in accordance to Godly values requires us to learn and implement practically the traditions, teachings, and lifestyle pattern of the Prophet and his progeny.
🔰 مفضل بن عمر قال، قال الصادق آل محمد (عليهم السلام):
🔴 كذب من زعم انه من شيعتنا و هو متمسكٌ بعروة غيرنا.
🔰 مفضّل بن عمر گفت: امام صادق (سلام الله عليه) فرمود:
🔴 دروغ مى گويد كسى كه گمان مى كند از شيعيان ماست، در حالى كه به راه و روش و فكر و انديشه و مکتب غير ما تمسّك مى جويد.
🔰 مفضل بن عمر نے کہا، امام صادق سلامُ اللہ علیہ نے فرمایا:
🔴 جھوٹ بولتے ہیں ایسے لوگ جو اپنے آپ کو شیعہ سمجھتے ہیں، اور پھر ہم اہلبیت کے سِوا دوسروں كي راه و روش، فكر، مكتب اور عقیدہ پر زندگی بسر کرتے ہیں۔
📝 غیروں سے تمسک یعنی: (غیروں سے اَقدار لینا؛ جیسے اُن کی روش پر کھانا پینا، اُٹھنا بیٹھنا، شادی بیاہ کرنا، اور اُنہی کی طرح محبتیں اور نفرتیں کرنا، غیروں کا اصول زندگی سیکھنا، غیروں کے اخلاق پر عمل کرنا اور ایک دوسرے سے ملنا جُلنا، رابطہ رکھنا، محبت دینا اور لینا، حمایت کرنا اور لینا، راضی رکھنا اور رہنا، اور غیروں کی طرح سے طرز زندگی بنانا)
🔶 Join👉 @AbodeofWisdom | Wisdoms of prophet Mohammad & his Progeny
حكمت هاي ناب اهلبيت اطهار عليهم السلام
💠 What is the Difference between Fatima Zahra and other women?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 The difference is that Fatimah (peace be with her) possessed a degree of spiritual depth in her personality that made her a manifestation of the message. Most women with a mission have a commitment to the message which comes from outside of themselves. By contrast, for Fatimah (peace be with her) it came from inside her mind and heart and soul, because she lived the whole of her life with the message and under the wing of the Messenger of Allah (peace be with him and his Progeny), and then opened herself up to the full vigor of the message in the House of Ali (peace be with him), and moved dynamically in the emotion of the message with Hasan and Husain (peace be with them). Therefore, she lived the message. This is the difference between depth and shallowness. You cannot find anything in her personal life that speaks of leisure of purposelessness. This is what makes her a role model - the ultimate role model.
سوال: حضرت فاطمہ زھرا (سلام اللہ عليہا) اور دوسري عام خواتين ميں کيا فرق ہے؟
جواب: حضرت زھرؑا اور دوسري خواتين ميں يہ فرق ہے کہ وہ اپني شخصيت ميں ايک خاص روحاني اور معنوي گہرائي کي حامل تھيں، جس نے انہيں رسالت کا مظہر بنايا۔ بہت سي خواتين جو کسي مقصد کي راہ ميں کوشاں ہيں، ان کا اس مقصد سے عزم اور وابستگي ايسي ہے جو ان کي ذات کے اندر سے ظاہر نہيں ہوتي بلکہ بيروني عوامل کا نتيجہ ہيں ۔ اس کے برعکس حضرت فاطمہ زھرا عليہالسلام کے ليے يہ عزم ان کے ذھن، اور روح و قلب کے اندر سے آيا کيونکہ انہوں نے اپني تمام تر زندگي رسالت اور رسول اللہﷺ کے سائے ميں بسر کي، اور پھر اميرالمومنينؑ کے گھر ميں اپنے آپ کو اس پيغام کي تبليغ کے لئے پوري قوت کے ساتھ پيش کيا، اور اپنے بيٹوں امام حسنؑ اور امام حسينؑ کے ہمراہ ترويج رسالت کي راہ ميں جوش و ولولہ کے ساتھ متحرک رہيں۔ لہذا، حضرت زھرؑا نے اپني ذات کو رسالت ميں ضم کرکے، اس کے پيغام کو زندہ رکھا اور اس پر عمل کرکے دکھايا۔ کسي مقصد کي راہ ميں سطحي پن يا گہرائي کے ساتھ کوشش اور جدوجہد کرنے ميں يہي فرق ہے۔ کوئي شخص بھي حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ عليہا کي ذاتي زندگي ميں کسي بے معني فرصت اور تفریح کو تلاش نہيں کر سکتا۔ يہي چيز آپ کو ايک نمونہٴ عمل بناتي ہے- ايک حتمي اور بہترين نمونہٴ عمل!
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻AbodeofWisdom
💠 Much wisdom, lessons and depth lie like concealed treasures in the narration of Ahlul Bayt (as). What is the way to open oneself up to this great grace?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 We have spoken more than once that our problem with Ahlul Bayt is that we have contained them in the prison of tragedy only! And that when we opened out the horizons, we did that in the area of miracles and miraculous favours. As for their thinking, their approach to life, their authentic prophetic line in life their comprehensive Qur’anic approach and all that they have said and moved dynamically in, which can provide answers to the questions, queries and problems from which our generation is suffering and future generations will be suffering, there is no work done that brings it out and explains it satisfactorily. We have cut them off from the dynamic movement of life and entered them in the movement of tears, therefore we have made a wide opportunity quite narrow!
You have attended, in this season, more than one gathering to mark the anniversary of Fatimah’s death. What have you heard about Fatimah al-Zahra (as)? I am here speaking in general terms, for amongst the orators there are those who bear the responsibility of enlightenment in the ways of Ahlul Bayt (as). However, most have concentrated on the tragedy and grievance. We emphasize the grievance, but this has been the grievance in the way of the Message, and not a weeping grievance. Ours is a grievance which encompasses vigor, strength, enlightenment, criticism, and confrontation.
سوال: احاديث اور روايات اھلبيت علیہم السلام ميں حکمت، حيات انساني کے ليے درس اور عميق مطالب کا ايک خزانہ پوشيدہ ہے؟ اس عظیم ذخيرہ سے استفادہ حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب: ہم اس پر بارہا گفتگو کر چکے ہيں کہ اہلبيت کي نسبت ہمارا مسئلہ يہ ہے کہ ہم نے انہيں فقط مصائب و آلام کے قيدخانہ ميں مقيد کر ديا ہے! اور جب ہم نے ان کا ذکر کيا بھي تو ان کو محض چند معجزات اور ان کي جانب سے ظاہر ہونے والے معجزاتي فوائد تک محدود رکھا ہے۔ جہاں تک ان کي فکر، نظريہ زندگي، مستند پيغمبراںہ طرز حيات، قرآن کے متعلق جامع نقطہٴ نظر، اور وہ سب جو انہوں نے فرمايا اور عمل کر کے دکھايا، اور جو ہميں اور ہماري آنے والي نسلوں کو درپيش سوالات و مسائل کا راہ حل فراہم کرسکتا ہے، ان تمام پہلووٴں کو آشکار کرنے اور تسلي بخش وضاحت کرنے کے ليے کوئي کوشش اور کام نہيں ہوا ہے۔ ہم نے اہلبيت کو ايک متحرک نظام زندگي سے قطع کرکے غم اور آنسووٴں کي ايک تحريک ميں داخل کرديا ہے، لہذا ہم نے ايک بہت وسيع اور بہترين موقع کو نہايت کوتاہ کر ديا ہے۔
آپ نے حضرت فاطمہ زھرا کي شہادت کي مناسبت سے ان ايام عزا ميں يقيناً ايک سے زيادہ مجالس ميں شرکت کي ہے۔ آپ لوگوں نے ان مجالس ميں حضرت زھرا کے متعلق کيا سنا ہے؟ ميں يہاں ايک عمومي بات کررہا ہوں، کيونکہ ذاکرين اور خطباٴ لوگوں کے سامنے اھلبيت کي راہ کو روشن انداز ميں پيش کرنے کي ذمہ داري رکھتے ہيں۔ جبکہ ان ميں سے بہت سوں نے اپني توجہ اور گفتگو کا محور فقط اھلبيت کے مصائب اور مشکلات کو قرار ديا ہے۔ ہم نے صرف مصائب پر توجہ مرکوز رکھي جبکہ يہ تبليغِ رسالت کي راہ ميں پيش آنے والے مصائب ہيں نا کہ بے مقصد گريہ و رازي والے مصائب۔ يہ مصائب ايسے ہيں جس میں جوش و ولولہ، قوت، روشن خیالی، تنقید اور طاغوت کے مقابل محاذ آرائی شامل ہے۔
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻@AbodeofWisdom
الكتب والمواضيع والآراء فيها لا تعبر عن رأي الموقع
تنبيه: جميع المحتويات والكتب في هذا الموقع جمعت من القنوات والمجموعات بواسطة بوتات في تطبيق تلغرام (برنامج Telegram) تلقائيا، فإذا شاهدت مادة مخالفة للعرف أو لقوانين النشر وحقوق المؤلفين فالرجاء إرسال المادة عبر هذا الإيميل حتى يحذف فورا:
alkhazanah.com@gmail.com
All contents and books on this website are collected from Telegram channels and groups by bots automatically. if you detect a post that is culturally inappropriate or violates publishing law or copyright, please send the permanent link of the post to the email below so the message will be deleted immediately:
alkhazanah.com@gmail.com