Author: Āyatollāh Khūi
Translator: Abdulaziz Sachedina
@IslamicLibraryEnglishBooks
💢Shiite Values💢
✅ Those Jewish families who live among themselves with love and affection are closer to God than a Shiite family of Amir al-Mu'minin who enjoys turmoil, tension, and displeasure. The Christian nurse who serves the sick well and kindly, for the sake of God, is really and truly the Shiite of the leader of the believers (Imām Ali peace be with him), and the Shiite nurse who is cruel to the sick and breaks their hearts is far from the religion of the leader of the believers.
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
💢ارزشهاي شيعي💢
✅ آن خانوادهٔ یهودی که در بین خود با محبّت و انس و الفت زندگی میکنند به خداوند نزدیکترند از یک خانوادهٔ شیعهٔ امیرالمؤمنین که در حال نقار و کدورت بهسر میبرند. آن پرستار مسیحی که برای خاطر خدا خدمت به مریضان را بهنحو احسن و با روی خوش انجام میدهد، حقّاً و واقعاً شیعهٔ امیرالمؤمنین است و آن پرستار شیعه که با مریضان خشونت و درشتی میکند و قلب آنها را میشکند، از مذهب و آیین امیرالمؤمنین بهدور است.
📚 آیةالله سیّدمحمّدحسین حسینی طهرانی، مهر فروزان، ص ۱۷۶. @hamidhossaini
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
💢شیعی اقدار💢
✅وہ یہودی خاندان جسکے لوگ آپس میں پیار محبت اُلفت اور احترام سے زندگی بسر کر رہے ہیں خدا سے زیادہ نزدیک ہیں بہ نسبت اُس شیعہ گرانے کے جو دشمنی کینہ اور کدورت کے ساتھ زندگے گزار رہے ہیں۔ وه عيسائی پرستار (nurse نرس) کہ جو خدا کی خاطر بیمار اور مریض کے ساتھ محبت اور خوش اخلاقی سے رفتار کرتی ہے اور بہترین خدمت کرتی ہے واقعاً اور حق میں امیرالمومنین کی شیعہ ہے۔ لیکن وہ شیعہ پرستار (نرس) جو مریضوں سے بدتمیزی اور بیہودگی سے پیش آتی ہے، اور بیماروں کا دل توڑتی ہے، امیرالمومنین کے دین و مذہب سے دور ہے۔
Join👇
@AbodeofWisdom
Amir ul-mominin Ali Alaihis salam says:
💠No struggler in the way of God, who becomes martyr will get greater reward than one who is able to do sin but does not sin; most likely one who prevents himself will likely become angel amongst other angels.
Commentary: One who strives for the pleasure of god, even to be extent of offering his life in the way of Allah can not have the same stature in front of Allah as one who has the apportunity to sin, yet avoids for the sake of god. Such a person shares a strong likeness to the angels (to the piont where both can not be differentiated ).
📚Nahjol Balagha Wisdom 474.
✦✦❀✦•┈┈•✦❀✦❀✦•┈┈•✦❀✦✦
💠امیرالمؤمنین علی علیه السلام يقول:
🔹«ما المُجاهِدُ الشَّهيدُ في سَبيلِ اللّهِ بِأعظَمَ أجراً مِمَّن قَدَرَ فعَفَّ، لَكادَ العَفيفُ أن يَكونَ مَلَكا مِنَ المَلائكَةِ
📚 نهج البلاغة : الحكمة ۴۷۴
✦✦❀✦•┈┈•✦❀✦❀✦•┈┈•✦❀✦✦
💠 اميرالمومنين علي (سلام الله عليه):
🔹اجر و پاداش هيچ مجاهد شهيد بالاتر از كسي نيست كه در شرايط گناه قرار ميگيرد ولي گناه نمي كند، چرا كه خود نگهدارنده از گناه چه بسا فرشته اي از فرشتگان است.
✦✦❀✦•┈┈•✦❀✦❀✦•┈┈•✦❀✦✦
💠 اميرالمومنين على (سلام الله عليه):
🔹کسی مجاہد شہید کا رتبہ ایسے شخص سے برتر نہیں جو گناہ تو کر سکتا ہے لیکن گناہ نہ کرے اور گناہ سے پرہیز کرے، اس لیے کہ بہت زیادہ امکان ہے کہ عفیف اور پاک دامن انسان فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے
✦✦❀✦•┈┈•✦❀✦❀✦•┈┈•✦❀✦✦
Join here👇
@AbodeofWisdom
💠Eight qualities of a Believer
🔸Imam Sadiq (peace be with him): A believer should have to have these eight qualities.
1️⃣ in rough times, he be dignified.
2️⃣ in times when life is heading down, he should be tolerant.
3️⃣ when peacefulness has entered his life, he should be thankful and appreciative.
4️⃣ whatever God has given him, he should be content.
5️⃣ he should not do injustice to his enemies.
6️⃣ he should not let his friends carry his burden.
7️⃣ his body is tired from himself.
8️⃣ people are in peace and comforted from his hands.
📚Usul al Kafi, vol. 2, pg. 47
امام صادق سلام اللہ علیہ نے فرمایا: ایک مومن میں یہ آٹھ صفات اور خوبیاں ہونی چاہئیں:
۱۔ مشکلات میں باوقار اور با شرف ہو۔
۲- ایسے وقت میں جب زندگی اس کی توقعات کے مطابق نہ ہو تو صبر سے کام لے۔
۳- اور جب زندگی میں سکون و اطمینان آئے تو شکرگزار اور قدردان رہے۔
۴- پروردگار نے جو کچھ بھی اسے عطا کیا ہے اس پر مطمئن رہے۔
۵- اپنے دشمنوں کے ساتھ ہر گز نا انصافی اور ظلم نا کرے۔
۶- اپنے دوستوں پر اپنا بوجھ نا ڈالے۔
۷- اُس کا بدن اس سے تھکا ہوا رہے۔ (کثرت عبادت اور آرام کی کمی کی وجہ سے)
۸- لوگ اس کے ہاتھوں سے سکون اور امن میں رہیں (لوگوں کی مشکلات میں انکا مددگار ہو اور کسی کو اپنے ہاتھ سے نقصان نہ پہنچائے)۔
Join👉🏻@AbodeofWisdom
✅Sayings of the Messenger of God Muhammad Mustafa (peace be with him and his pure progeny)
•••••••••••••••••••••
💠السّخيّ في جوار الله وانا رفيقه، والبخيل في النّار و إبليس رفيقه.
💎 A generous one is in proximity to God, and I (Prophet Muhammad) am his friend. A stingy, greedy, individual is in hell and the devil is his friend.
💎 سخی انسان هميشہ خدا کے جوار میں (بلکل-ساتہ اور ہمراہ) ہے اور میں (رسول اللہ) اسکا دوست ہوں، اور بخیل و کنجوس انسان جہنم میں ہے اور ابلیس اسکا دوست ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 من تعلّم العلم للتّكبّر فمات مات جاهلا، و من تعلّم العلم للقول دون العمل فمات مات منافقا، ومن تعلّم العلم للعمل فمات مات عارفا.
💎 One who acquired knowledge and wisdom for pride will die the death of an ignorant illiterate; and one who acquires knowledge solely for preaching, not intending to practice upon it, will die the death of a hypocrite; and the one who acquires knowledge for the sake of practicing upon it, will die the death of a
gnostic.
💎 جس شخص نے تکبر کے لیے ( اپنے آپ کو بہتر اور برتر دکہانے کے لئے) علم حاصل کیا تو وہ جاھل کی موت مرے گا، اور وہ شخص جو علم کو، بحث و گفتگو (علمی شان جہاڑنے) کے لیے حاصل کرے اور اس علم پر عمل کرنے کا ارادہ نہ رکہتا ہو تو وہ شخص منافق کی موت مرے گا، لیکن وہ شخص جو علم کو، اس پر عمل کرنے کی خاطر حاصل کرے تو وہ عارف (پروردگار کی سمجہ اور معرفت رکہنے والے) کی موت مرے گا۔
•••••••••••••••••••••
💠 انّ الله اصطفي اربعا من اربع،اصطفي الإسلام من الأديان، و شھر رمضان من الشّھور، و ليلة القدر من اللّيالى، و يوم الجمعة من الأيّام.
💎 God has chosen four things from four. Islam from among all religions, Ramadan from amongst all months, ‘laylatul Qadr’ from amongst all nights, and the day of Friday from amongst all days.
💎 خدای متعال نے چار چیزوں میں سے چار کو بہترین و برترین درجہ دیا ہے؛ تمام ادیان میں سے اسلام، تمام مہینوں میں سے ماہ رمضان، تمام راتوں میں سے شب-قدر، اور تمام دنوں میں سے جمعہ کے دن کو انتخاب کیا ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 التّعظیم لأمر اللّه، و الشّفقة على خلق اللّه.
💎 Majesty is only for God, and tenderness [i.e. benignity] is for the creation of God.
💎 تعظیم صرف اللّه کے لیے ہے اور شفقت، رحم دلی اور مہربانی خلق-خدا اور تمام مخلوقات کے لیے ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 انی تارک فیکم الثقلین:کتاب الله وعترتي، ما ان تمسّکتم بهمالن تضّلوا.
💎 I am leaving behind amongst you two highly valuable things, the Holy Qur’an and my pure progeny. Whoever remains alongside these two will not be
misguided.
💎 میں تمہارے درمیان دو عمدہ اور گرانقدر امانتیں چھوڑے جارہا ہوں: پہلی؛ کتاب خدا، دوسری میری عترت اور اہل بیت ہیں۔ جو بھی ان دو کا دامن تھامے رہے گا کبھی بھی گمراہی سے دوچار نہ ہوگا۔
•••••••••••••••••••••
📚الدرۃ الباھرۃ من الأصداف الطاھرۃ.
📚Shining Gems From The Ocean of Wisdom.
╭•••🌸✿🌸✿🌸•••╮
@AbodeofWisdom
╰•••🌸✿🌸✿🌸•••╯
Amirolmominin Ali Alaihissalam says:
💠No hard-doer in the way of God, who becomes martyr will get greater reward than one who is able to do sin but does not sin; most likely one who prevents himself will likely become angel amongst other angels.
Commentary: One who strives for the pleasure of God, even to be extent of offering his life in the way of Allah cannot have the same stature in front of Allah as one who has the opportunity to sin, yet avoids for the sake of God. Such a person shares a strong likeness to the angels (to the piont where both cannot be differentiated).
📚Nahjol Balagha Wisdom 474.
💠امیرالمؤمنین علی علیه السلام يقول:
🔹«ما المُجاهِدُ الشَّهيدُ في سَبيلِ اللّهِ بِأعظَمَ أجراً مِمَّن قَدَرَ فعَفَّ، لَكادَ العَفيفُ أن يَكونَ مَلَكا مِنَ المَلائكَةِ
📚 نهج البلاغة : الحكمة ۴۷۴
💠 اميرالمومنين علي (سلام الله عليه) مي فرمايد:
🔹اجر و پاداش هيچ مجاهد شهيد بالاتر از كسي نيست كه در شرايط گناه قرار گيرد و گناه نكند، چرا كه خود نگهدارنده از گناه چه بسا فرشته اي از فرشتگان است.
💠حضرت اميرالمومنين امام علے (سلام الله عليه) فرماتے ہیں:
🔹کسی مجاہد شہید کا رتبہ ایسے شخص سے برتر نہیں جو گناہ تو کر سکتا ہے لیکن گناہ نہ کرے اور گناہ سے پرہیز کرے، اس لیے کہ بہت زیادہ امکان ہے عفیف اور پاک دامن انسان فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے
@AbodeofWisdom
💢Shiite Values💢
✅ Those Jewish families who live among themselves with love and affection are closer to God than a Shiite family of Amir al-Mu'minin who enjoys turmoil, tension, and displeasure. The Christian nurse who serves the sick well and kindly, for the sake of God, is really and truly the Shiite of the leader of the believers (Imām Ali peace be with him), and the Shiite nurse who is cruel to the sick and breaks their hearts is far from the religion of the leader of the believers.
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
💢ارزشهاي شيعي💢
✅ آن خانوادهٔ یهودی که در بین خود با محبّت و انس و الفت زندگی میکنند به خداوند نزدیکترند از یک خانوادهٔ شیعهٔ امیرالمؤمنین که در حال نقار و کدورت بهسر میبرند. آن پرستار مسیحی که برای خاطر خدا خدمت به مریضان را بهنحو احسن و با روی خوش انجام میدهد، حقّاً و واقعاً شیعهٔ امیرالمؤمنین است و آن پرستار شیعه که با مریضان خشونت و درشتی میکند و قلب آنها را میشکند، از مذهب و آیین امیرالمؤمنین بهدور است.
📚 آیةالله سیّدمحمّدحسین حسینی طهرانی، مهر فروزان، ص ۱۷۶. @hamidhossaini
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
💢شیعی اقدار💢
✅وہ یہودی خاندان جسکے لوگ آپس میں پیار محبت اُلفت اور احترام سے زندگی بسر کر رہے ہیں خدا سے زیادہ نزدیک ہیں بہ نسبت اُس شیعہ گرانے کے جو دشمنی کینہ اور کدورت کے ساتھ زندگے گزار رہے ہیں۔ وه عيسائی پرستار (nurse نرس) کہ جو خدا کی خاطر بیمار اور مریض کے ساتھ محبت اور خوش اخلاقی سے رفتار کرتی ہے اور بہترین خدمت کرتی ہے واقعاً اور حق میں امیرالمومنین کی شیعہ ہے۔ لیکن وہ شیعہ پرستار (نرس) جو مریضوں سے بدتمیزی اور بیہودگی سے پیش آتی ہے، اور بیماروں کا دل توڑتی ہے، امیرالمومنین کے دین و مذہب سے دور ہے۔
Join👇
@AbodeofWisdom
Amirolmominin Ali Alaihissalam says:
💠No hard-doer in the way of God, who becomes martyr will get greater reward than one who is able to do sin but does not sin; most likely one who prevents himself will likely become angel amongst other angels.
Commentary: One who strives for the pleasure of god, even to be extent of offering his life in the way of Allah can not have the same stature in front of Allah as one who has the apportunity to sin, yet avoids for the sake of god. Such a person shares a strong likeness to the angels (to the piont where both can not be differentiated ).
📚Nahjol Balagha Wisdom 474.
✦✦❀✦•┈┈•✦❀✦❀✦•┈┈•✦❀✦✦
💠امیرالمؤمنین علی علیه السلام يقول:
🔹«ما المُجاهِدُ الشَّهيدُ في سَبيلِ اللّهِ بِأعظَمَ أجراً مِمَّن قَدَرَ فعَفَّ، لَكادَ العَفيفُ أن يَكونَ مَلَكا مِنَ المَلائكَةِ
📚 نهج البلاغة : الحكمة ۴۷۴
✦✦❀✦•┈┈•✦❀✦❀✦•┈┈•✦❀✦✦
💠 اميرالمومنين علي (سلام الله عليه):
🔹اجر و پاداش هيچ مجاهد شهيد بالاتر از كسي نيست كه در شرايط گناه قرار ميگيرد ولي گناه نمي كند، چرا كه خود نگهدارنده از گناه چه بسا فرشته اي از فرشتگان است.
✦✦❀✦•┈┈•✦❀✦❀✦•┈┈•✦❀✦✦
💠 اميرالمومنين على (سلام الله عليه):
🔹کسی مجاہد شہید کا رتبہ ایسے شخص سے برتر نہیں جو گناہ تو کر سکتا ہے لیکن گناہ نہ کرے اور گناہ سے پرہیز کرے، اس لیے کہ بہت زیادہ امکان ہے کہ عفیف اور پاک دامن انسان فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے
✦✦❀✦•┈┈•✦❀✦❀✦•┈┈•✦❀✦✦
Join here👇
@AbodeofWisdom
💠Imām Ali (peace be with him):
“‘The stability of religion are in four people:
🟡The speaking scholar who acts on what he says.
🟡The wealthy one who does not act miserly, due to his virtue, toward the followers of God’s religion.
🟡The destitute who does not sell his afterlife for his worldly life.
🟡The ignorant who does not abandon himself from learning knowledge due to his arrogance.
🔵Hence, if the scholar hides his knowledge, the wealthy act miserly with their wealth, the destitute sells his afterlife for his worldly life, and the ignorant abandon himself from learning due to his arrogance, then the world will degrade backward (to being a source of ignorance).
🔵For this reason, the great quantity of mosques and large attendance of communities of people should not deceive you.’
🔵It was asked: ‘O Master of believers! How should one be in those times?’
🔵Imam replied: ‘piously interact with them, however, internally you should be opposite to them (by living based on a different pattern of conceptual, ethical, and gnostic basis to your life, which is based on the original outlook of Qur’an and AhlulBayt).’”
┄┅═══••🔅💠🔅••═══┅┄
💠قال أمير المؤمنين عليه السلام:
قوام الدين بأربعة:
🟡بعالم ناطق مستعمل له،
🟡وبغني لا يبخل بفضله على أهل دين الله،
🟡وبفقير لا يبيع آخرته بدنياه،
🟡وبجاهل لا يتكبر عن طلب العلم.
🔵فإذا كتم العالم علمه، وبخل الغني بماله، وباع الفقير آخرته بدنياه، واستكبر الجاهل عن طلب العلم رجعت الدنيا إلى ورائها القهقرى
🔵فلا تغرنكم كثرة المساجد وأجساد قوم مختلفة،
🔵قيل: يا أمير المؤمنين كيف العيش في ذلك الزمان،
🔵فقال: خالطوهم بالبرانية - يعني في الظاهر - وخالفوهم في الباطن ، للمرء ما اكتسب وهو مع من أحب ، وانتظروا مع ذلك الفرج من الله عز وجل
الخصال، الشيخ الصدوق، ص ٢١١
┄┅═══••🔅💠🔅••═══┅┄
💠امام علي عليه السلام فرمود:
استوارى دين به چهار كس است:
🟡به حرف زدن عالِمى كه بگفتهء خود عمل كند،
🟡به ثروتمندى كه از احسان خود به پيروان دين خدا دريغ نورزد،
🟡به تهيدستى كه آخرتش را به دنيايش نفروشد
🟡وبه ناداني كه از آموختنِ دانش تكبّر نورزد.
🔵پس هرگاه عالِم علم خود را پنهان بدارد
وثروتمند در مال خود بخل ورزد وتهيدست آخرتش را به دنيايش بفروشد ونادان از تحصيل دانش استنكاف ورزد، دنيا به قهقرا برگردد.
🔵بنابراين، فراوانى مسجدها و رفت و آمد مردمان قوم ها شما را نفريبد.
🔵عرض شد: اى اميرمؤمنان! در آن زمان چگونه بايد زيست؟
🔵فرمود: با آنان با نیکی رفتار کنید ولی در باطن بر خلاف آنان (که دنیا گرا و بی دینند) باشيد.
┄┅═══••🔅💠🔅••═══┅┄
💠امام علي عليه السلام نے فرمایا:
دين كی مضبوطی چار لوگوں سے ہے.
🟡اُس عالم سے کہ وہ، جو بات کہتا ہے خود اُس پر عمل بھی کرتا ہے.
🟡اُس دولت مند سے جو خدا کی راہ ہر رہنے والوں پر خرچ کرنے سے کتراتا نہیں ہے.
🟡اُس غریب سے، جو دنیا کے لیے آخرت نہ بیچے.
🟡اور اُس جاہل سے جو اپنے تکبر کی خاطر علم سیکھنے سے پرہیز نہ کرے.
🔵جب عالم اپنا علم چُھپائے، دولت مند دولت میں کنجوسی کرے، غریب دنیا کے لیے آخرت بیچے، اور جاہل اپنے تکبر کی وجہ سے کسی سچے عالم سے علم نہ سیکھتا، تو دنیا بہت پِچھڑ (جہالت کا مرکز بن) جاتی ہے.
🔵اس لیے مسجدوں کا بہت زیادہ ہونا اور اُس میں طرح طرح کے لوگوں کا آنا جانا تمہیں دھوکھا نہ دے.
🔵کسی نے پوچھا: اے امیرالمومنین اُس وقت کیسے زندگی بسر کریں؟
🔵امام نے فرمایا: سب سے نیکی سے ملو جُلو (ظاہری طور پر) لیکن اندر سے، جیسے وہ لوگ زندگی بسر کر رہے ہیں، تم لوگ اُس کے خلاف، اصولی، اخلاقی اور عرفانی زندگی گزارو.
┄┅═══••🔅💠🔅••═══┅┄
Join here👉@AbodeofWisdom
💢Shiite Values💢
✅ Those Jewish families who live among themselves with love and affection are closer to God than a Shiite family of Amir al-Mu'minin who enjoys turmoil, tension, and displeasure. The Christian nurse who serves the sick well and kindly, for the sake of God, is really and truly the Shiite of the leader of the believers (Imām Ali peace be with him), and the Shiite nurse who is cruel to the sick and breaks their hearts is far from the religion of the leader of the believers.
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
💢ارزشهاي شيعي💢
✅ آن خانوادهٔ یهودی که در بین خود با محبّت و انس و الفت زندگی میکنند به خداوند نزدیکترند از یک خانوادهٔ شیعهٔ امیرالمؤمنین که در حال نقار و کدورت بهسر میبرند. آن پرستار مسیحی که برای خاطر خدا خدمت به مریضان را بهنحو احسن و با روی خوش انجام میدهد، حقّاً و واقعاً شیعهٔ امیرالمؤمنین است و آن پرستار شیعه که با مریضان خشونت و درشتی میکند و قلب آنها را میشکند، از مذهب و آیین امیرالمؤمنین بهدور است.
📚 آیةالله سیّدمحمّدحسین حسینی طهرانی، مهر فروزان، ص ۱۷۶. @hamidhossaini
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
💢شیعی اقدار💢
✅وہ یہودی خاندان جسکے لوگ آپس میں پیار محبت اُلفت اور احترام سے زندگی بسر کر رہے ہیں خدا سے زیادہ نزدیک ہیں بہ نسبت اُس شیعہ گرانے کے جو دشمنی کینہ اور کدورت کے ساتھ زندگے گزار رہے ہیں۔ وه عيسائی پرستار (nurse نرس) کہ جو خدا کی خاطر بیمار اور مریض کے ساتھ محبت اور خوش اخلاقی سے رفتار کرتی ہے اور بہترین خدمت کرتی ہے واقعاً اور حق میں امیرالمومنین کی شیعہ ہے۔ لیکن وہ شیعہ پرستار (نرس) جو مریضوں سے بدتمیزی اور بیہودگی سے پیش آتی ہے، اور بیماروں کا دل توڑتی ہے، امیرالمومنین کے دین و مذہب سے دور ہے۔
Join👇
@AbodeofWisdom
💠Eight qualities of a Believer
🔸Imam Sadiq (peace be with him): A believer should have to have these eight qualities.
1️⃣ in rough times, he be dignified.
2️⃣ in times when life is heading down, he should be tolerant.
3️⃣ when peacefulness has entered his life, he should be thankful and appreciative.
4️⃣ whatever God has given him, he should be content.
5️⃣ he should not do injustice to his enemies.
6️⃣ he should not let his friends carry his burden.
7️⃣ his body is tired from himself.
8️⃣ people are in peace and comforted from his hands.
📚Usul al Kafi, vol. 2, pg. 47
امام صادق سلام اللہ علیہ نے فرمایا: ایک مومن میں یہ آٹھ صفات اور خوبیاں ہونی چاہئیں:
۱۔ مشکلات میں باوقار اور با شرف ہو۔
۲- ایسے وقت میں جب زندگی اس کی توقعات کے مطابق نہ ہو تو صبر سے کام لے۔
۳- اور جب زندگی میں سکون و اطمینان آئے تو شکرگزار اور قدردان رہے۔
۴- پروردگار نے جو کچھ بھی اسے عطا کیا ہے اس پر مطمئن رہے۔
۵- اپنے دشمنوں کے ساتھ ہر گز نا انصافی اور ظلم نا کرے۔
۶- اپنے دوستوں پر اپنا بوجھ نا ڈالے۔
۷- اُس کا بدن اس سے تھکا ہوا رہے۔ (کثرت عبادت اور آرام کی کمی کی وجہ سے)
۸- لوگ اس کے ہاتھوں سے سکون اور امن میں رہیں (لوگوں کی مشکلات میں انکا مددگار ہو اور کسی کو اپنے ہاتھ سے نقصان نہ پہنچائے)۔
Join👉🏻@AbodeofWisdom
💠Imām Sadiq (peace be with him) said:
🔷“The people of intellect are those who function through contemplation and reflection in order to inherit the love of God.
🔷When the love of God is inherited by the heart and enlightened through it, then recognizing the special attention from God enters the heart. When recognition of God’s special attention reveals upon the heart, it (the heart) will become the center of benefits.
🔷And whenever it becomes the place of benefits the heart will express wisdom, and whenever the heart expresses wisdom then it becomes the possessor of sagacity.
🔷Whenever it achieves the grade of sagaciousness, he will act with strength and power, and whenever he acts with strength he will understand the seven layers of skies.
🔷Whenever he arrives at this stage, he will enhance and upgrade contemplation through recognizing the special attention from God, (constantly pursuing) wisdom, and (only speaking) insightful language.
🔷Whenever he comes to this stage his desires and love will be for the Creator (God).
🔷When he has done this he arrives at such a high state, where he will perceive his Lord in his heart….
🔷Here, he will inherit wisdom but not in the way that the wise adopt it, and he will inherit knowledge but not in the manner that scholars grasp it, and he will inherit truth and veracity but not in the way that the sincere ones attain it.
🔷The wise adopt wisdom through silence, and the scholars endeavor tirelessly to grasp it, and the sincere attain truth and veracity through humility and continuous worship.
🔷Whoever acquires (the above) through such means will either lose and downgrade or upgrade in rank, however, they mostly downgrade and do not upgrade.
🔷It is because they did not uphold God’s rights and did not follow His commands. This is the description of those who are not truly conscious of God as they are supposed to be. And did not love Him as he ought to be loved.
🔷Therefore, do not be deceived and deluded by their prayers, fasts, and their oration and knowledge. ‘Indeed they are ‘frightened and escaping donkeys’ (Quran 74: 50).’”
💠امام صادق سلام اللہ علیہ نے فرمایا:
🔶عقل مند (اولوالالباب) وہ لوگ ہیں جنہوں نے غوروفکر سے کام لیا، اور اسی غوروفکر سے پرودگار کی محبت کی وراثت کو پا لیا۔
🔶جب پروردگار کی محبت، دل میں آ ہی گئی اور دل اس سے روشن ہو گیا، تب پروردگار کا لطف و کرم اور مہربانی بھی دریافت ہوگی. اور جب پروردگار کا لطف نازل ہوتا ہے تو دل فایدوں (فوائد) کا مرکز بن جاتا ہے۔
🔶اور جب دل فایدوں کا مرکز بنتا ہے تو وہ حکمت سے/کی بات کرتا ہے اور جب دل حکمت و عقلمندی کے ذریعہ سے بات کرتا ہے تو فہم و شعور و فراست کا حامل بن جاتا ہے۔
🔶جب دل میں فہم و فراست پیدا ہوتی ہے تو ایسا انسان قدرت اور قوت کے ساتھ عمل کرتا ہے اور جب وہ قدرت کے ساتھ عمل کرتا ہے تو ساتوں آسمانوں کو پہچان لیتا ہے۔
🔶جب وہ شخص اس مقام تک پہنچ جاتا ہے تو اُسکی فکر مُنقلب (عالی) ہو جاتی ہے، جو پروردگار کے لطف و کرم، حکمت اور ویسے ہی بیان میں غرق ہوتی ہے۔
🔶اور جب وہ اس حالت کو پا لے تو اسکی خواہشات، شہوتیں اور محبتیں فقط پروردگار سے جڑ جائیں گی۔
🔶جب وہ اوپر بیان شدہ امور کو انجام دے چُکا، پھر وہ عظیم مقامات کو حاصل کر لیتا ہے، اور اب وہ اپنے دل میں پروردگار کا مشاہدہ کرتا ہے۔
🔶یہاں وہ حکمت (گہری سمجھ) کی وراثت کو حاصل کرے گا لیکن نہ اُس طرح جیسے حُکما حاصل کرتے ہیں۔ علم کی وراثت کو پا جائے گا لیکن نہ اس طرح جیسے علماء وارث ہیں، اور سچائی و صداقت کی وراثت کو بھی حاصل کرے گا لیکن نہ اس طرح جیسے سچے و صداقت والے لوگ وارث ہیں۔
🔶توجہ رہے، حُکما نے خاموشی اور سکوت سےحکمت کی وراثت پائی ہے۔ علماء نے سعی اور کوشش کرکے علم حاصل کیا ہے اور سچے لوگوں نے خشوع اور لمبی عبادتوں کے ذریعے صدق و سچائی کے مقام کو حاصل کیا ہے۔
🔶اب جس نے اس راہ کو اپنایا، یا تو ڈوب جائے گا یا اونچا مقام حاصل کرے گا، تاہم زیادہ تر لوگ ان مقامات سے تنزلی پاتے ہیں اور اوپر نہیں جاتے۔
🔶کیونکہ انہوں نے پروردگار کے حق کی نافرمانی کی اور اس کے احکامات کو انجام نہ دیا۔ یہ ان لوگوں کی صفت ہے جنہوں نے پروردگار کو اچھی طرح نہیں پہچانا اور اس سے اس طرح محبت نہیں کی جس کا وہ حق دار ہے۔
🔶لہذا ایسے لوگوں کے نماز و روزہ سے دھوکا مت کھانا اور ان کے علم و بیان سے گمراہ نہ ہونا “فإنهم حُمُرٌ مُسْتَنْفِرَةٌ” (گویا وہ بدکے ہوئے گدھے ہیں)۔
https://t.me/AbodeofWisdom/8642
✅Sayings of the Messenger of God Muhammad Mustafa (peace be with him and his pure progeny)
•••••••••••••••••••••
💠السّخيّ في جوار الله وانا رفيقه، والبخيل في النّار و إبليس رفيقه.
💎 A generous one is in proximity to God, and I (Prophet Muhammad) am his friend. A stingy, greedy, individual is in hell and the devil is his friend.
💎 سخی انسان هميشہ خدا کے جوار میں (بلکل-ساتہ اور ہمراہ) ہے اور میں (رسول اللہ) اسکا دوست ہوں، اور بخیل و کنجوس انسان جہنم میں ہے اور ابلیس اسکا دوست ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 من تعلّم العلم للتّكبّر فمات مات جاهلا، و من تعلّم العلم للقول دون العمل فمات مات منافقا، ومن تعلّم العلم للعمل فمات مات عارفا.
💎 One who acquired knowledge and wisdom for pride will die the death of an ignorant illiterate; and one who acquires knowledge solely for preaching, not intending to practice upon it, will die the death of a hypocrite; and the one who acquires knowledge for the sake of practicing upon it, will die the death of a
gnostic.
💎 جس شخص نے تکبر کے لیے ( اپنے آپ کو بہتر اور برتر دکہانے کے لئے) علم حاصل کیا تو وہ جاھل کی موت مرے گا، اور وہ شخص جو علم کو، بحث و گفتگو (علمی شان جہاڑنے) کے لیے حاصل کرے اور اس علم پر عمل کرنے کا ارادہ نہ رکہتا ہو تو وہ شخص منافق کی موت مرے گا، لیکن وہ شخص جو علم کو، اس پر عمل کرنے کی خاطر حاصل کرے تو وہ عارف (پروردگار کی سمجہ اور معرفت رکہنے والے) کی موت مرے گا۔
•••••••••••••••••••••
💠 انّ الله اصطفي اربعا من اربع،اصطفي الإسلام من الأديان، و شھر رمضان من الشّھور، و ليلة القدر من اللّيالى، و يوم الجمعة من الأيّام.
💎 God has chosen four things from four. Islam from among all religions, Ramadan from amongst all months, ‘laylatul Qadr’ from amongst all nights, and the day of Friday from amongst all days.
💎 خدای متعال نے چار چیزوں میں سے چار کو بہترین و برترین درجہ دیا ہے؛ تمام ادیان میں سے اسلام، تمام مہینوں میں سے ماہ رمضان، تمام راتوں میں سے شب-قدر، اور تمام دنوں میں سے جمعہ کے دن کو انتخاب کیا ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 التّعظیم لأمر اللّه، و الشّفقة على خلق اللّه.
💎 Majesty is only for God, and tenderness [i.e. benignity] is for the creation of God.
💎 تعظیم صرف اللّه کے لیے ہے اور شفقت، رحم دلی اور مہربانی خلق-خدا اور تمام مخلوقات کے لیے ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 انی تارک فیکم الثقلین:کتاب الله وعترتي، ما ان تمسّکتم بهمالن تضّلوا.
💎 I am leaving behind amongst you two highly valuable things, the Holy Qur’an and my pure progeny. Whoever remains alongside these two will not be
misguided.
💎 میں تمہارے درمیان دو عمدہ اور گرانقدر امانتیں چھوڑے جارہا ہوں: پہلی؛ کتاب خدا، دوسری میری عترت اور اہل بیت ہیں۔ جو بھی ان دو کا دامن تھامے رہے گا کبھی بھی گمراہی سے دوچار نہ ہوگا۔
•••••••••••••••••••••
📚الدرۃ الباھرۃ من الأصداف الطاھرۃ.
📚Shining Gems From The Ocean of Wisdom.
╭•••🌸✿🌸✿🌸•••╮
@AbodeofWisdom
╰•••🌸✿🌸✿🌸•••╯
“Way to paradise” & Reward of seeking knowledge
1. Imam Ja'far Sadiq (peace be with him) narrates from his ancestors that the Prophet said, "One who walks on the way to seek knowledge, Almighty God will make him walk on the way to Paradise. Angels spread their wings for the pleasure of a student and every thing in the earth and the heaven including the fishes of oceans repent for him.
A scholar is better than a worshipper much in the same way as a full moon is compared to stars. The scholars are inheritors of the prophets and the value of inheritance of prophets is measured in terms of knowledge instead of wealth.
Whoever got a little of their inheritance has achieved a lot.
2. Imam Mohammad Baqer (peace be with him) said, "No day or night of a scholar ends until he enters the mercy of God. The angels call out, 'Congratulations, O visitor of God! the way, which you are seeking, is the way to Paradise'.
Sawab-ul A'māl p177.
جنت کا راستہ اور علم کی برکتیں
۱-امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے آباء و اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآله نے فرمایا: جو شخص حصول علم کے راستے پر چلتا ہے، خداے متعال اسے جنت کے راستے پر چلائے گا، فرشتے اس کی راحتی کے لیے اپنے پر پھیلاتے ہیں. طالب علم کے لیے زمین و آسمان کی ہر چیز حتا سمندر کی مچھلیاں اس کے لیے توبہ اور مغفرت کی کرتی ہیں.
ایک عالم عبادت گزار سے اس طرح بہتر ہے جس طرح چودہویں کے چاند کو ستاروں سے تشبیہ دی جاتی ہے. علماء انبیاء کے وارث ہوتے ہیں اور انبیاء کی وراثت کی قدر مال کی بجائے علم سے ہوتی ہے. جس کو ان کی وراثت میں سے تھوڑا حصہ ملا اس نے بہت کچھ حاصل کیا
۲-امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: عالم کا کوئی دن یا رات اس وقت تک ختم نہیں ہوتی جب تک کہ وہ رحمت الٰہی میں داخل نہ ہو جائے، فرشتے پکارتے ہیں کہ اے زائرین خدا مبارک ہو، وہ راستہ ہے جس کو تم تلاش کر رہے ہو، جنت کا راستہ"
https://t.me/AbodeofWisdom
Imam Ja’far al-Sadiq (peace be on him) said to one of his companions: ‘O Muhzim, our Shi’ah is the one whose voice does not surpass his hearing, and whose grudges does not exceed his hands. He does not praise anyone who curses us, nor does he sit with one who finds faults with us, nor bother to argue with one who says bad to us. When he meet a believer, he honors, support and help him, and when he meets an ignorant person, he steers well away from him. Our Shi’ah are such that they would not growl at anyone like a dog, nor be greedy for anything like a crow, nor ask an enemy of ours for anything, even if they were to die hungry.
📚’Combat With The Self’, P. 37
—-عربي—-
عن مهزم الأسدي قال: قال أبو عبد الله عليه السلام: يا مهزم شيعتنا من لا يعدو صوته سمعه، ولا شحناه يديه، ولا يمتدح بنا معلنا، ولا يجالس لنا عائبا، ولا يخاصم لنا قاليا، وان لقى مؤمنا أكرمه، وان لقى جاهلا هجره " إلى أن قال: " شيعتنا من لا يهر هرير الكلب، ولا يطمع طمع الغراب، ولا يسأل عدونا وان مات جوعا الحديث.
—-اردو—-
مہزم اسدي، حضرت امام جعفر الصادق علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں: اے مہزم! ہمارا شیعہ وہ ہے جس کی آواز اس کے کان سے آگے نہ جائے (آہستہ بات کرنے والا ہو)، اس کی دشمنی اس کے ہاتھوں سے آگے نہ بڑھے (غصہ میں دوسروں سے زیادتی نہ کرے) اور جو ہمیں بُرا کہتے ہیں اُنکی تعریفیں نہ کرے. اور ہماری عیب جوئی کرنے والے کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا نہ رکھے. جو ہمارے خلاف باتیں کرتے ہیں اُن سے جھگڑا نہ کرے. جب کسی مومن سے ملے تو اس پر جان نچھاور کرے. اور اگر کسی جاہل سے ملے تو اسے چھوڑ دے (کنارہ اختیار کرلے). ہمارا شیعہ وہ ہے جو نہ تو (غصے میں) کتے کی طرح غُراتا ہے، اور نہ کوّے کی طرح طمع و لالچ کرے اور جو بھوک کی شدت سے مر تو جائے مگر ہمارے دشمن سے سوال نہ کرے.
Join🔰عضويت
https://t.me/AbodeofWisdom
💠Imam al-Ridha (Peace be with him) said:
“A believer is not a believer unless he possesses three qualities within him: one quality characteristic of his Lord, one quality characteristic from His Prophet, and one quality from His Vicegerent. The quality that is characteristic of his Lord is guarding a secret, for verily Allah has said, ‘Knower of the Unseen, He does not disclose His Unseen to anyone, except to an apostle He approves of.’”
📚The Scale of Wisdom, p. 517, no. 2965
—-عربی—-
💠الامام الرضا علیہ السلام:
لا یکون المؤمن مؤمنا حتی یکون فیہ ثلاث خصال: سنۃ من ربہ، و سنۃ من نبیۃ، و سنۃ من ولیہ، فالسنۃ من ربہ کتمان سرہ، قال اللَّہ عزوجل: “عالم الغیب فلا یظھر علی غیبہ احدا. الَّا من ارتضي من رسول .”
—-اردو—-
💠امام رضا علیہ السلام:
ایک مؤمن اس وقت تک (سچا) مؤمن نہیں بن سکتا جب تک اس میں یہ تین خصلتیں نہ پائی جائیں، ایک اس کے پروردگار کی خصلت، ایک خدا کے رسول کی، اور ایک اس کے ولی کی خصلت۔ پروردگار کی خصلت، راز کا چھپانا ہے، بیشک وہ ارشاد فرماتا ہے: “وہ عالم الغیب ہے اور اپنے غیب پر کسی کو بھی مطلع نہیں کرتا ہے. مگر جس رسول کو پسند کرلے .”
Join🔰
https://t.me/AbodeofWisdom
💠 Imām Ali (peace be with him):
🔹 “‘After me there will be dark, blind, obscure afflictions. No one will be saved from them other than a person who is not cared about [by the people].’
He was asked: ‘And who is the one who is not cared about, O Master of the Faithful?’
He replied, ‘He who people do not know about what is inside his self.’”
📚The Scale of Wisdom, p. 943, no.5435
📚Ma’ani al-Akhbār, p. 166, no. 1
💠 الامام علي (عليه السلام):
🔹 انّ بعدي فتنا مظلمة عمياء مشككّة، لا يبقىٰ فيها الّا النّومة: قل: و ما النّومة يا أمير المؤمنين؟ قال: الذي يدري النّاس ما في نفسه
💠 امیرالمومنین امام علی علیہ السلام:
🔹 میرے بعد تاریک، اندھے، اور مشکوک فتنے ظاہر ہونگے. کوئی شخص بھی ان سے محفوظ نہیں رہے گا مگر وہ جس کی پرواہ نہیں کی جاتی.
پوچھا گیا: اے امیرالمومنین! وہ کون ہے جس کی پرواہ نہیں کی جاتی؟
فرمایا: وہ جس کے بارے میں لوگ نہیں جانتے کہ اس کے نفس میں کیا ہے. (جس کی حالات کے متعلق رائے کو کوئی دوسرا شخص نہیں جانتا)
Join🔰
https://t.me/AbodeofWisdom
A Brief Analysis of Sustenance (رزق)
📝Ayatollah Hasanzadeh Amoli:
📍“Sustenance and livelihood is different than material property. In the narrations it teaches that sustenance and livelihood are apportioned. Meaning, every person’s sustenance is already allocated for them.
📍To the spiritual dimension of the universe, sustenance is allocated based on the capacity of a person, whether that be related to physical/material matters or spiritual matters, such that if a person exceeds that apportioned amount and acquires property like an ant (who stores more than what it needs), then that exceeded amount is not part of his sustenance but rather it is simply material possessions that he has acquired. Thus, acquired (excess) wealth is different from acquired sustenance.
📍Sustenance is that amount which is necessary for living. Similarly, it is the amount of breaths that a body absorbs and requires to function (which is counted part of sustenance), not more or less. Likewise, (it is also not part of sustenance) if a person buys a one thousand meter square home when he really needs a portion of that for his living.
📍In this manner, the spiritual dimension of the universe does not consider the one thousand meter square home to be the home of the individual, but rather considers only that amount of it which the person actually needs to be his home. And the excess from that will be noted in his account. Similar to how the length of a person’s life is apportioned in the spiritual dimension of the universe, to that extent one’s sustenance is also allocated.”
📝آیت اللہ حسن زادہ آملی:
رزق و روزی غیر مال است. در روایت فرموده اند: روزی و رزق مقسوم است. یعنی روزی هر کسی تقسیم شده است. در باطن عالم روزی را برای افراد به مقدار و سعت وجودی هر شخصی - چه در امور مادی و چه در امور معنوی - تقسیم کرده اند، که اگر شخصی بیش از آن اندازه معيّن پرسه بزند و مانند مورچه مال به دست بیابد، آن مقدار دیگر روزی اش نیست بلکه فقط مالی است که به دست آورده است، زیرا مال به دست آوردن، غیر از روزی به دست آوردن است. «روزی» آن مقداری را می گویند که شخص برای زنده ماندن به آن محتاج است. (همانند تنفس که بدن فقط آن مقدار لازم را جذب می کند نه بیشتر و نه کمتر از آن را)، همانند اینکه فردی خانهای به طول هزار متر مربع برای خود بسازد در حال که فقط به قسمتی از آن برای زندگی کردن نیازمند باشد. در این صورت، باطن عالم این خانهای هزار متر را منزل آن فرد نمی داند، بلکه فقط آن مقداری که شخص یرای زندگی به آن نیاز دارد را منزل او میداند و مابقی را اضافه به حساب می آورد. همان طور که در باطن نظام عالم، میزان عمر هر شخصی معيّن شده است، به هان مقدار هم رزق و روزی او تنظیم شده است.
منبع: شرح مراتب طهارت / علامه حسن زاده آملي، ص۵۰
رزق پر مختصر تجزیہ (رزق)
📝آیت اللہ حسن زادہ آملی:
📍 "رزق اور معاش مادی ملکیت سے مختلف ہے۔ روایات کے مطابق رزق اور روزی کی تقسیم مقرر ہے۔ یعنی انسان کا رزق اس کے لیے پہلے ہی سے مختص ہے۔
📍عالم معنوی کے مطابق، رزق کسی شخص کی وسعت کی بنیاد پر مختص کیا جاتا ہے، چاہے اس کا تعلق جسمانی/مادی معاملات سے ہو یا معنوی معاملات سے، جیسے کہ اگر کوئی شخص اس مقررہ مقدار سے زیادہ جمع کر لےاور چیونٹی کی طرح جائیداد حاصل کر لے (جو اپنی ضرورت سے زیادہ ذخیرہ کر لیتی ہے)، پھر یہ ضرورت سے زیادہ حصہ اس کے رزق میں شمارنہیں ہوتا، بلکہ یہ صرف مادی ملکیت ہے جو اس نے حاصل کی ہے۔ چنانچہ، اضافی دولت اس کے لیے مختص کردہ رزق سے مختلف ہے۔
📍 رزق وہ مقدار ہے جو زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے۔ اسی طرح، انسانی جسم کے لیے سانس کی مقدار بھی معین ہے (جو رزق کا حصہ شمار ہوتا ہے)، نہ زیادہ نہ کم۔اسی طرح، (یہ بھی رزق کا حصہ نہیں ہے) اگر کوئی شخص ایک ہزار مربع میٹر مکان خریدتا ہے جب کہ اسے دراصل اس کے محذ کچھ حصے کی ضرورت ہوتی ہے۔
📍 اس طریقے سے معنوی دنیا کے لحاظ سے ایک ہزار مربع میٹر گھر اس فرد کا گھر شمار نھیں کیا جاتا، بلکہ اس کا صرف اتنا ہی حصہ گھر شمار کیا جاتا ہے جو انسان کو درحقیقت اپنی زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے۔ اور اس کی زیادتی اس کے کھاتے میں لکھی جائے گی۔ جس طرح کسی شخص کی زندگی کا دورانیہ عالمِ معنی میں تقسیم کیا جاتا ہے، اسی حد تک اس کا رزق بھی مختص ہوتا ہے۔"
@AbodeofWisdom
❇️Master of the Faithful, Ali (peace be with him): “It is enough (to be identified) as ignorant when a person fails to realize his value.”
💎امیرالمومنین عليه السلام فرمودند:
کفى بالمرءِ جَهلاً أنْ يَجْهَلَ قَدْرَهُ.
در نادانى آدمى همين بس كه قدر و اندازه خود را نشناسد.
ایک انسان کی جہالت کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنی قدر و قیمت سے نا آشنا ہو.
📖غرر الحكم ،ح۷۰۵۴
@AbodeofWisdom
💠 Imām Ali (peace be with him):
🔹 “‘After me there will be dark, blind, obscure afflictions. No one will be saved from them other than a person who is not cared about [by the people].’
He was asked: ‘And who is the one who is not cared about, O Master of the Faithful?’
He replied, ‘He who people do not know about what is inside his self.’”
📚The Scale of Wisdom, p. 943, no.5435
📚Ma’ani al-Akhbār, p. 166, no. 1
💠 الامام علي (عليه السلام):
🔹 انّ بعدي فتنا مظلمة عمياء مشككّة، لا يبقىٰ فيها الّا النّومة: قل: و ما النّومة يا أمير المؤمنين؟ قال: الذي يدري النّاس ما في نفسه
💠 امیرالمومنین امام علی علیہ السلام:
🔹 میرے بعد تاریک، اندھے، اور مشکوک فتنے ظاہر ہونگے. کوئی شخص بھی ان سے محفوظ نہیں رہے گا مگر وہ جس کی پرواہ نہیں کی جاتی.
پوچھا گیا: اے امیرالمومنین! وہ کون ہے جس کی پرواہ نہیں کی جاتی؟
فرمایا: وہ جس کے بارے میں لوگ نہیں جانتے کہ اس کے نفس میں کیا ہے. (جس کی حالات کے متعلق رائے کو کوئی دوسرا شخص نہیں جانتا)
Join🔰
https://t.me/AbodeofWisdom
💠Eight qualities of a Believer
🔸Imam Sadiq (peace be with him): A believer should have to have these eight qualities.
1️⃣ in rough times, he be dignified.
2️⃣ in times when life is heading down, he should be tolerant.
3️⃣ when peacefulness has entered his life, he should be thankful and appreciative.
4️⃣ whatever God has given him, he should be content.
5️⃣ he should not do injustice to his enemies.
6️⃣ he should not let his friends carry his burden.
7️⃣ his body is tired from himself.
8️⃣ people are in peace and comforted from his hands.
📚Usul al Kafi, vol. 2, pg. 47
امام صادق سلام اللہ علیہ نے فرمایا: ایک مومن میں یہ آٹھ صفات اور خوبیاں ہونی چاہئیں:
۱۔ مشکلات میں باوقار اور با شرف ہو۔
۲- ایسے وقت میں جب زندگی اس کی توقعات کے مطابق نہ ہو تو صبر سے کام لے۔
۳- اور جب زندگی میں سکون و اطمینان آئے تو شکرگزار اور قدردان رہے۔
۴- پروردگار نے جو کچھ بھی اسے عطا کیا ہے اس پر مطمئن رہے۔
۵- اپنے دشمنوں کے ساتھ ہر گز نا انصافی اور ظلم نا کرے۔
۶- اپنے دوستوں پر اپنا بوجھ نا ڈالے۔
۷- اُس کا بدن اس سے تھکا ہوا رہے۔ (کثرت عبادت اور آرام کی کمی کی وجہ سے)
۸- لوگ اس کے ہاتھوں سے سکون اور امن میں رہیں (لوگوں کی مشکلات میں انکا مددگار ہو اور کسی کو اپنے ہاتھ سے نقصان نہ پہنچائے)۔
Join👉🏻@AbodeofWisdom
الكتب والمواضيع والآراء فيها لا تعبر عن رأي الموقع
تنبيه: جميع المحتويات والكتب في هذا الموقع جمعت من القنوات والمجموعات بواسطة بوتات في تطبيق تلغرام (برنامج Telegram) تلقائيا، فإذا شاهدت مادة مخالفة للعرف أو لقوانين النشر وحقوق المؤلفين فالرجاء إرسال المادة عبر هذا الإيميل حتى يحذف فورا:
alkhazanah.com@gmail.com
All contents and books on this website are collected from Telegram channels and groups by bots automatically. if you detect a post that is culturally inappropriate or violates publishing law or copyright, please send the permanent link of the post to the email below so the message will be deleted immediately:
alkhazanah.com@gmail.com