✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠How to Recite the Quran according to Imām Ja’far al Sadiq:
🌷Imam al-Sadiq (peace be with him), with respect to God's words in the Quran:
🔸'Those to whom We have given the Book follow it as it ought to be followed'
🔹said: 'They recite its verses and comprehend it's meanings and act according to it's rules and regulations.
🔹They hope for it's promise and fear it's punishment,
🔹Exemplify and take stand from it's stories, take lesson from it's parables,
🔹Perform its orders, and stay away from what it has prohibited.
🔹By God, it is not just memorizing its verses, citing its words, reciting its chapters, and learning it's parts.
🔹They have memorized its words and mislaid it's definitions.
🔹That which is important is contemplating into it's verses.
🔸God Almighty says: 'It is a Book that We have relieved for you, is a benignity so that you should contemplate in it's verses".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
🌷الامام الصادق في قوله تعالى:
🔹الَّذِين آتيناهم الكتاب يتلونه حقّ تلاوته:
🔸يرتّلون آياته، و يتفهّمون معانيه، و يعملون بأحكامه،
🔸و يرجون وعده، و يخشون عذابه،
🔸و يتمثّلون قصصه، و يعتبرون أمثاله،
🔸و يأتون أوامره، و يجتنبون نواهيه.
🔸ما هو والله بحفظ آياته و سرد حروفه، و تلاوة سوره و درس أعشاره و أخماسه،
🔸حفظوا حروفه و أضاعوا حدوده،
🔸و انّما هو تدبّر آياته،
🔹يقول الله تعالى: 'كتابٌ أنزلناه إليك مباركٌ ليدّبّروا آياته'".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
💠 تلاوت قرآن کے پیچھے موجود حقیقت
🌷 امام الصادق (سلام اللہ علیہ) نے قرآن میں فرمایے گیے خدا کےاس کلام “
🔸جنہین ہم نے کتاب دی ہے وہ اُسے اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے”، کے متعلق فرمایا:
🔹قرآن کی آیات کو آہستہ اور خوبصورتی سے پڑھتے ہیں،
🔹پھر اس کے معانی کو سمجھنے کے لیے غور کرتے ہیں،
🔹پھر اس کے بتایے گیے قوانین اور ضوابط کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
🔹اس کے وعدوں میں امید اور شوق رکھتے ہیں، اور اس کے عذاب سے خوف کھاتے ہیں،
🔹اس کے قصّوں سے مثالیں لیتے ہیں، اور اس کی مثالوں پر راہِ زندگی اختیار کرتے ہیں،
🔹اس کے احکام بجا لاتے ہیں، اور جو اس نے حرام کیا ہے اس سے دور رہتے ہیں۔
🔹خدا کی قسم، مقصد صرف اسکی آیات کو حفظ کرنا، اسکے الفاظ کا حوالہ دینا، اس كے سوروں کو پڑھنا، اسکے جز کو یاد کرنا، نہیں ہے۔
🔹ان لوگوں نے اسکے الفاظ کو یاد اور اسکے معنی و مفہوم کو غلط بیان کیا۔
🔹جو سبسے اہم اور اصل بات ہے وہ قرآن کی آیات میں غور و فکر کرنا اور درست سمجھنا ہے۔
🔸اللہ تعالی فرماتا ہے: یہ وہ کتاب ہے جو ہم نے تمہارے لیے نازل کی ہے، یہ ایک عنایت اور برکت ہے تو تمہیں اسکی آیات میں غور و فکر کرنا چاہئیے۔
📚Mizan ul-Hikmah, pg. 899, no. 5187
📚Tanbih al-Khawatir, vol. 2, pg. 236
📚First verse: Quran 2:121
📚Second verse: Quran 38:29
Join here👉@AbodeofWisdom
Safwān Jammal Kufi was a very pious companion of Imām Ja’far Sadiq (peace be with him) and Imām Mūsa Kāzim (peace be with him). He used to earn his livelihood by hiring out camels. He owned a large number of camels.
He says that one day Imām Kāzim (peace be with him) said to him, "Safwan every action of yours is meritorious except one."
"May I be sacrificed for you, what action is that?"
Imām said, "You hire your camels to Harun-ar Rashīd.”
He said, "I dont give my camels for gathering wealth, hunting or games or any luxuries, rather he takes them for Makkah (when he goes for Hajj) and I do not serve him myself, I order my servants to accompany them on the journey."
Imām asked, "Do you expect rent after their return?"
I said: "Yes after their return".
He replied, "Don’t you carry the hope that they return safe and sound from their journey so that you receive your payment?"
"Yes."
Imām (peace be with him) said, "One who wishes for them to remain alive is like them and one who is connected with them will go to Hell.”
Safwan says,”I came back and then I sold away all my camels. When Harun heard of this he summoned me and asked the reason for it, saying I heard you sold out your camels, why? I replied, “I have become old and weak and I am unable to take care of the camels, even my servants are not capable of maintaining it properly."
Harun said, "Never, never It is not so! I know who has persuaded you to do this. You have done this on the direction of Musa son of Ja’far.”
What do I have to do with Musa son of Jafar?" said Safwan.
But Harun was not satisfied and said to leave these words, for had it not been for their good relations he would have killed me.
صفوان بن مهران کے پاس بہت سارے اونٹ تھے اور وہ انہیں کرایہ پر دینے کی تجارت کرتے تھے اور اس طرح اپنی زندگی بسر کرتے تھے۔ (عربی میں اونٹ کو جَمَل کہتے ہیں) تو اسی لیے صفوان کو صفوان جمّال کہتے ہیں۔
صفوان کہتے ہیں ایک بار میں امام کاظم کی خدمت میں حاضر ہوا تو
حضرت نے فرمایا: صفوان تمہارا ہر کام اچھا ہے سواے ایک کام کے! صفوان نے پوچھا: میں آپ قربان جائوں وہ کیا ہے؟
امام نے فرمایا: کیا تم اپنے اونٹوں کو، اس آدمی کو (ہارون رشید عباسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا) کرایہ پر دیتے ہو؟
صفوان نے عرض کیا: خدا کی قسم حرص و ہوس اور عیاشی کی خاطر یا دولت جمع کرنے کے لیے یہ کام نہیں کرتا ہوں، بلکہ جب وہ (ہارون) حج کے لیے جاتا ہے تب میں اسے اونٹ کرایہ پر دیتا ہوں۔ اور میں خود ساتھ نہیں جاتا بلکہ اپنے غلاموں کو کاروان کے ساتھ بہیجتا ہوں۔
امام فرماتے ہیں: کیا تمہیں اُس سے کرایہ لیتے ہو؟
جواب دیا: آپ کا یہ غلام آپ پر فدا ہو، جی ہاں۔
امام فرماتے ہیں: تو تمہاری تمنا ہے کہ وہ لوگ زندہ رہیں اور واپسی پر تمہیں کرایہ ملے؟
جواب دیا: جی ہاں۔
امام فرماتے ہیں: جو اُن لوگوں کے جینے کی آرزو رکھتا ہے وہ بھی اُنہی میں سے ہے۔ اور جو اُن میں سے ہے وہ جہنم میں جانے والا ہے۔
صفوان کہتے ہیں: میں واپس آیا اور سارے اونٹ بیچ دیے اور جب یہ خبر ہارون کو پہنچی تو اس نے مجھے بُلوایا اور سوال کیا؛ مجھے خبر ملی ہے تم نے اپنے سارے اونٹ بیچ دیے، کیوں کیا تم نے یہ کام؟
میں نے جواب دیا: ہاں سارے اونٹ بیچ دیے کیوں کہ میں بوڑہا ہو گیا ہوں (اب کام کی ہمت نہیں ہوتی) اور میرے غلام بھی صحیح طرح سے کام نہیں کر پاتے۔
ہارون کو بہت غصہ آیا اور کہا: ہرگز ہرگز ایسا نہیں ہے تم نے موسی بن جعفر کے اشارہ پر یہ کام کیا ہے۔
میں نے کہا: موسی بن جعفر سے میرا کیا لینا دینا ہے۔
ہارون کہتا ہے: رہنے دو ان باتوں کو، واللہ اگر تمہاری میرے ساتھ دوستی نہ ہوتی تو تمہیں قتل کر دیتا۔
@AbodeofWisdom
🏵Leader of the believers Imām Ali (peace be with him) said:
🧿All the great virtuous deeds including war in the way of God as compared to the persuasion for good and dissuasion from evil are just like a drop in the deep ocean. 📖 Wisdom 374
🏵قال الاميرالمومنين (سلام الله عليه):
🧿و ما اعمال البر كلها و الجهاد في سبيل الله عند الامر بالمعروف و النهي عن المنكر الا كنفثة في البحر لجى
🏵اميرالمومنين (سلام الله عليه):
🧿و تمام كارهاي نيكو و تلاشهاي سخت در راه خدا در برابر، دعوت ديگران به خوبي ها و بازداشتن از بديها با اعمال نيك و خوب خود، چونان ذره اي بر درياي مواج و پهناور است.
🏵 امیر المومنین فرماتے ہیں:
🧿...تمام طرح کے بہترین اعمال اور خدا کی راہ میں جنگ کرنا جیسے سب کے سب اعمال، اور اپنی نیک رفتاری سے دوسروں کو نیکی کی طرف دعوت دینے اور بُرائیوں سے روکنے، کے مقابلے میں، سمندر کے ایک قطرے کے برابر ہیں۔
@AbodeofWisdom
💠How to Recite the Quran according to Imām Ja’far al Sadiq:
🌷Imam al-Sadiq (peace be with him), with respect to God's words in the Quran:
🔸'Those to whom We have given the Book follow it as it ought to be followed'
🔹said: 'They recite its verses and comprehend it's meanings and act according to it's rules and regulations.
🔹They hope for it's promise and fear it's punishment,
🔹Exemplify and take stand from it's stories, take lesson from it's parables,
🔹Perform its orders, and stay away from what it has prohibited.
🔹By God, it is not just memorizing its verses, citing its words, reciting its chapters, and learning it's parts.
🔹They have memorized its words and mislaid it's definitions.
🔹That which is important is contemplating into it's verses.
🔸God Almighty says: 'It is a Book that We have relieved for you, is a benignity so that you should contemplate in it's verses".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
🌷الامام الصادق في قوله تعالى:
🔹الَّذِين آتيناهم الكتاب يتلونه حقّ تلاوته:
🔸يرتّلون آياته، و يتفهّمون معانيه، و يعملون بأحكامه،
🔸و يرجون وعده، و يخشون عذابه،
🔸و يتمثّلون قصصه، و يعتبرون أمثاله،
🔸و يأتون أوامره، و يجتنبون نواهيه.
🔸ما هو والله بحفظ آياته و سرد حروفه، و تلاوة سوره و درس أعشاره و أخماسه،
🔸حفظوا حروفه و أضاعوا حدوده،
🔸و انّما هو تدبّر آياته،
🔹يقول الله تعالى: 'كتابٌ أنزلناه إليك مباركٌ ليدّبّروا آياته'".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
💠 تلاوت قرآن کے پیچھے موجود حقیقت
🌷 امام الصادق (سلام اللہ علیہ) نے قرآن میں فرمایے گیے خدا کےاس کلام “
🔸جنہین ہم نے کتاب دی ہے وہ اُسے اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے”، کے متعلق فرمایا:
🔹قرآن کی آیات کو آہستہ اور خوبصورتی سے پڑھتے ہیں،
🔹پھر اس کے معانی کو سمجھنے کے لیے غور کرتے ہیں،
🔹پھر اس کے بتایے گیے قوانین اور ضوابط کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
🔹اس کے وعدوں میں امید اور شوق رکھتے ہیں، اور اس کے عذاب سے خوف کھاتے ہیں،
🔹اس کے قصّوں سے مثالیں لیتے ہیں، اور اس کی مثالوں پر راہِ زندگی اختیار کرتے ہیں،
🔹اس کے احکام بجا لاتے ہیں، اور جو اس نے حرام کیا ہے اس سے دور رہتے ہیں۔
🔹خدا کی قسم، مقصد صرف اسکی آیات کو حفظ کرنا، اسکے الفاظ کا حوالہ دینا، اس كے سوروں کو پڑھنا، اسکے جز کو یاد کرنا، نہیں ہے۔
🔹ان لوگوں نے اسکے الفاظ کو یاد اور اسکے معنی و مفہوم کو غلط بیان کیا۔
🔹جو سبسے اہم اور اصل بات ہے وہ قرآن کی آیات میں غور و فکر کرنا اور درست سمجھنا ہے۔
🔸اللہ تعالی فرماتا ہے: یہ وہ کتاب ہے جو ہم نے تمہارے لیے نازل کی ہے، یہ ایک عنایت اور برکت ہے تو تمہیں اسکی آیات میں غور و فکر کرنا چاہئیے۔
📚Mizan ul-Hikmah, pg. 899, no. 5187
📚Tanbih al-Khawatir, vol. 2, pg. 236
📚First verse: Quran 2:121
📚Second verse: Quran 38:29
Join here👉@AbodeofWisdom
💠How to Recite the Quran according to Imām Ja’far al Sadiq:
🌷Imam al-Sadiq (peace be with him), with respect to God's words in the Quran:
🔸'Those to whom We have given the Book follow it as it ought to be followed'
🔹said: 'They recite its verses and comprehend it's meanings and act according to it's rules and regulations.
🔹They hope for it's promise and fear it's punishment,
🔹Exemplify and take stand from it's stories, take lesson from it's parables,
🔹Perform its orders, and stay away from what it has prohibited.
🔹By God, it is not just memorizing its verses, citing its words, reciting its chapters, and learning it's parts.
🔹They have memorized its words and mislaid it's definitions.
🔹That which is important is contemplating into it's verses.
🔸God Almighty says: 'It is a Book that We have relieved for you, is a benignity so that you should contemplate in it's verses".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
🌷الامام الصادق في قوله تعالى:
🔹الَّذِين آتيناهم الكتاب يتلونه حقّ تلاوته:
🔸يرتّلون آياته، و يتفهّمون معانيه، و يعملون بأحكامه،
🔸و يرجون وعده، و يخشون عذابه،
🔸و يتمثّلون قصصه، و يعتبرون أمثاله،
🔸و يأتون أوامره، و يجتنبون نواهيه.
🔸ما هو والله بحفظ آياته و سرد حروفه، و تلاوة سوره و درس أعشاره و أخماسه،
🔸حفظوا حروفه و أضاعوا حدوده،
🔸و انّما هو تدبّر آياته،
🔹يقول الله تعالى: 'كتابٌ أنزلناه إليك مباركٌ ليدّبّروا آياته'".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
💠 تلاوت قرآن کے پیچھے موجود حقیقت
🌷 امام الصادق (سلام اللہ علیہ) نے قرآن میں فرمایے گیے خدا کےاس کلام “
🔸جنہین ہم نے کتاب دی ہے وہ اُسے اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے”، کے متعلق فرمایا:
🔹قرآن کی آیات کو آہستہ اور خوبصورتی سے پڑھتے ہیں،
🔹پھر اس کے معانی کو سمجھنے کے لیے غور کرتے ہیں،
🔹پھر اس کے بتایے گیے قوانین اور ضوابط کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
🔹اس کے وعدوں میں امید اور شوق رکھتے ہیں، اور اس کے عذاب سے خوف کھاتے ہیں،
🔹اس کے قصّوں سے مثالیں لیتے ہیں، اور اس کی مثالوں پر راہِ زندگی اختیار کرتے ہیں،
🔹اس کے احکام بجا لاتے ہیں، اور جو اس نے حرام کیا ہے اس سے دور رہتے ہیں۔
🔹خدا کی قسم، مقصد صرف اسکی آیات کو حفظ کرنا، اسکے الفاظ کا حوالہ دینا، اس كے سوروں کو پڑھنا، اسکے جز کو یاد کرنا، نہیں ہے۔
🔹ان لوگوں نے اسکے الفاظ کو یاد اور اسکے معنی و مفہوم کو غلط بیان کیا۔
🔹جو سبسے اہم اور اصل بات ہے وہ قرآن کی آیات میں غور و فکر کرنا اور درست سمجھنا ہے۔
🔸اللہ تعالی فرماتا ہے: یہ وہ کتاب ہے جو ہم نے تمہارے لیے نازل کی ہے، یہ ایک عنایت اور برکت ہے تو تمہیں اسکی آیات میں غور و فکر کرنا چاہئیے۔
📚Mizan ul-Hikmah, pg. 899, no. 5187
📚Tanbih al-Khawatir, vol. 2, pg. 236
📚First verse: Quran 2:121
📚Second verse: Quran 38:29
Join here👉@AbodeofWisdom
💠How to Recite the Quran according to Imām Ja’far al Sadiq:
🌷Imam al-Sadiq (peace be with him), with respect to God's words in the Quran:
🔸'Those to whom We have given the Book follow it as it ought to be followed'
🔹said: 'They recite its verses and comprehend it's meanings and act according to it's rules and regulations.
🔹They hope for it's promise and fear it's punishment,
🔹Exemplify and take stand from it's stories, take lesson from it's parables,
🔹Perform its orders, and stay away from what it has prohibited.
🔹By God, it is not just memorizing its verses, citing its words, reciting its chapters, and learning it's parts.
🔹They have memorized its words and mislaid it's definitions.
🔹That which is important is contemplating into it's verses.
🔸God Almighty says: 'It is a Book that We have relieved for you, is a benignity so that you should contemplate in it's verses".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
🌷الامام الصادق في قوله تعالى:
🔹الَّذِين آتيناهم الكتاب يتلونه حقّ تلاوته:
🔸يرتّلون آياته، و يتفهّمون معانيه، و يعملون بأحكامه،
🔸و يرجون وعده، و يخشون عذابه،
🔸و يتمثّلون قصصه، و يعتبرون أمثاله،
🔸و يأتون أوامره، و يجتنبون نواهيه.
🔸ما هو والله بحفظ آياته و سرد حروفه، و تلاوة سوره و درس أعشاره و أخماسه،
🔸حفظوا حروفه و أضاعوا حدوده،
🔸و انّما هو تدبّر آياته،
🔹يقول الله تعالى: 'كتابٌ أنزلناه إليك مباركٌ ليدّبّروا آياته'".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
💠 تلاوت قرآن کے پیچھے موجود حقیقت
🌷 امام الصادق (سلام اللہ علیہ) نے قرآن میں فرمایے گیے خدا کےاس کلام “
🔸جنہین ہم نے کتاب دی ہے وہ اُسے اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے”، کے متعلق فرمایا:
🔹قرآن کی آیات کو آہستہ اور خوبصورتی سے پڑھتے ہیں،
🔹پھر اس کے معانی کو سمجھنے کے لیے غور کرتے ہیں،
🔹پھر اس کے بتایے گیے قوانین اور ضوابط کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
🔹اس کے وعدوں میں امید اور شوق رکھتے ہیں، اور اس کے عذاب سے خوف کھاتے ہیں،
🔹اس کے قصّوں سے مثالیں لیتے ہیں، اور اس کی مثالوں پر راہِ زندگی اختیار کرتے ہیں،
🔹اس کے احکام بجا لاتے ہیں، اور جو اس نے حرام کیا ہے اس سے دور رہتے ہیں۔
🔹خدا کی قسم، مقصد صرف اسکی آیات کو حفظ کرنا، اسکے الفاظ کا حوالہ دینا، اس كے سوروں کو پڑھنا، اسکے جز کو یاد کرنا، نہیں ہے۔
🔹ان لوگوں نے اسکے الفاظ کو یاد اور اسکے معنی و مفہوم کو غلط بیان کیا۔
🔹جو سبسے اہم اور اصل بات ہے وہ قرآن کی آیات میں غور و فکر کرنا اور درست سمجھنا ہے۔
🔸اللہ تعالی فرماتا ہے: یہ وہ کتاب ہے جو ہم نے تمہارے لیے نازل کی ہے، یہ ایک عنایت اور برکت ہے تو تمہیں اسکی آیات میں غور و فکر کرنا چاہئیے۔
📚Mizan ul-Hikmah, pg. 899, no. 5187
📚Tanbih al-Khawatir, vol. 2, pg. 236
📚First verse: Quran 2:121
📚Second verse: Quran 38:29
Join here👉@AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
🌱 This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠 Much wisdom, lessons and depth lie like concealed treasures in the narration of Ahlul Bayt (as). What is the way to open oneself up to this great grace?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 We have spoken more than once that our problem with Ahlul Bayt is that we have contained them in the prison of tragedy only! And that when we opened out the horizons, we did that in the area of miracles and miraculous favours. As for their thinking, their approach to life, their authentic prophetic line in life their comprehensive Qur’anic approach and all that they have said and moved dynamically in, which can provide answers to the questions, queries and problems from which our generation is suffering and future generations will be suffering, there is no work done that brings it out and explains it satisfactorily. We have cut them off from the dynamic movement of life and entered them in the movement of tears, therefore we have made a wide opportunity quite narrow!
You have attended, in this season, more than one gathering to mark the anniversary of Fatimah’s death. What have you heard about Fatimah al-Zahra (as)? I am here speaking in general terms, for amongst the orators there are those who bear the responsibility of enlightenment in the ways of Ahlul Bayt (as). However, most have concentrated on the tragedy and grievance. We emphasize the grievance, but this has been the grievance in the way of the Message, and not a weeping grievance. Ours is a grievance which encompasses vigor, strength, enlightenment, criticism, and confrontation.
سوال: احاديث اور روايات اھلبيت علیہم السلام ميں حکمت، حيات انساني کے ليے درس اور عميق مطالب کا ايک خزانہ پوشيدہ ہے؟ اس عظیم ذخيرہ سے استفادہ حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب: ہم اس پر بارہا گفتگو کر چکے ہيں کہ اہلبيت کي نسبت ہمارا مسئلہ يہ ہے کہ ہم نے انہيں فقط مصائب و آلام کے قيدخانہ ميں مقيد کر ديا ہے! اور جب ہم نے ان کا ذکر کيا بھي تو ان کو محض چند معجزات اور ان کي جانب سے ظاہر ہونے والے معجزاتي فوائد تک محدود رکھا ہے۔ جہاں تک ان کي فکر، نظريہ زندگي، مستند پيغمبراںہ طرز حيات، قرآن کے متعلق جامع نقطہٴ نظر، اور وہ سب جو انہوں نے فرمايا اور عمل کر کے دکھايا، اور جو ہميں اور ہماري آنے والي نسلوں کو درپيش سوالات و مسائل کا راہ حل فراہم کرسکتا ہے، ان تمام پہلووٴں کو آشکار کرنے اور تسلي بخش وضاحت کرنے کے ليے کوئي کوشش اور کام نہيں ہوا ہے۔ ہم نے اہلبيت کو ايک متحرک نظام زندگي سے قطع کرکے غم اور آنسووٴں کي ايک تحريک ميں داخل کرديا ہے، لہذا ہم نے ايک بہت وسيع اور بہترين موقع کو نہايت کوتاہ کر ديا ہے۔
آپ نے حضرت فاطمہ زھرا کي شہادت کي مناسبت سے ان ايام عزا ميں يقيناً ايک سے زيادہ مجالس ميں شرکت کي ہے۔ آپ لوگوں نے ان مجالس ميں حضرت زھرا کے متعلق کيا سنا ہے؟ ميں يہاں ايک عمومي بات کررہا ہوں، کيونکہ ذاکرين اور خطباٴ لوگوں کے سامنے اھلبيت کي راہ کو روشن انداز ميں پيش کرنے کي ذمہ داري رکھتے ہيں۔ جبکہ ان ميں سے بہت سوں نے اپني توجہ اور گفتگو کا محور فقط اھلبيت کے مصائب اور مشکلات کو قرار ديا ہے۔ ہم نے صرف مصائب پر توجہ مرکوز رکھي جبکہ يہ تبليغِ رسالت کي راہ ميں پيش آنے والے مصائب ہيں نا کہ بے مقصد گريہ و رازي والے مصائب۔ يہ مصائب ايسے ہيں جس میں جوش و ولولہ، قوت، روشن خیالی، تنقید اور طاغوت کے مقابل محاذ آرائی شامل ہے۔
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻@AbodeofWisdom
💠 What is the Difference between Fatima Zahra and other women?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 The difference is that Fatimah (peace be with her) possessed a degree of spiritual depth in her personality that made her a manifestation of the message. Most women with a mission have a commitment to the message which comes from outside of themselves. By contrast, for Fatimah (peace be with her) it came from inside her mind and heart and soul, because she lived the whole of her life with the message and under the wing of the Messenger of Allah (peace be with him and his Progeny), and then opened herself up to the full vigor of the message in the House of Ali (peace be with him), and moved dynamically in the emotion of the message with Hasan and Husain (peace be with them). Therefore, she lived the message. This is the difference between depth and shallowness. You cannot find anything in her personal life that speaks of leisure of purposelessness. This is what makes her a role model - the ultimate role model.
سوال: حضرت فاطمہ زھرا (سلام اللہ عليہا) اور دوسري عام خواتين ميں کيا فرق ہے؟
جواب: حضرت زھرؑا اور دوسري خواتين ميں يہ فرق ہے کہ وہ اپني شخصيت ميں ايک خاص روحاني اور معنوي گہرائي کي حامل تھيں، جس نے انہيں رسالت کا مظہر بنايا۔ بہت سي خواتين جو کسي مقصد کي راہ ميں کوشاں ہيں، ان کا اس مقصد سے عزم اور وابستگي ايسي ہے جو ان کي ذات کے اندر سے ظاہر نہيں ہوتي بلکہ بيروني عوامل کا نتيجہ ہيں ۔ اس کے برعکس حضرت فاطمہ زھرا عليہالسلام کے ليے يہ عزم ان کے ذھن، اور روح و قلب کے اندر سے آيا کيونکہ انہوں نے اپني تمام تر زندگي رسالت اور رسول اللہﷺ کے سائے ميں بسر کي، اور پھر اميرالمومنينؑ کے گھر ميں اپنے آپ کو اس پيغام کي تبليغ کے لئے پوري قوت کے ساتھ پيش کيا، اور اپنے بيٹوں امام حسنؑ اور امام حسينؑ کے ہمراہ ترويج رسالت کي راہ ميں جوش و ولولہ کے ساتھ متحرک رہيں۔ لہذا، حضرت زھرؑا نے اپني ذات کو رسالت ميں ضم کرکے، اس کے پيغام کو زندہ رکھا اور اس پر عمل کرکے دکھايا۔ کسي مقصد کي راہ ميں سطحي پن يا گہرائي کے ساتھ کوشش اور جدوجہد کرنے ميں يہي فرق ہے۔ کوئي شخص بھي حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ عليہا کي ذاتي زندگي ميں کسي بے معني فرصت اور تفریح کو تلاش نہيں کر سکتا۔ يہي چيز آپ کو ايک نمونہٴ عمل بناتي ہے- ايک حتمي اور بہترين نمونہٴ عمل!
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠Imām Sadiq (peace be with him) said:
🔷“The people of intellect are those who function through contemplation and reflection in order to inherit the love of God.
🔷When the love of God is inherited by the heart and enlightened through it, then recognizing the special attention from God enters the heart. When recognition of God’s special attention reveals upon the heart, it (the heart) will become the center of benefits.
🔷And whenever it becomes the place of benefits the heart will express wisdom, and whenever the heart expresses wisdom then it becomes the possessor of sagacity.
🔷Whenever it achieves the grade of sagaciousness, he will act with strength and power, and whenever he acts with strength he will understand the seven layers of skies.
🔷Whenever he arrives at this stage, he will enhance and upgrade contemplation through recognizing the special attention from God, (constantly pursuing) wisdom, and (only speaking) insightful language.
🔷Whenever he comes to this stage his desires and love will be for the Creator (God).
🔷When he has done this he arrives at such a high state, where he will perceive his Lord in his heart….
🔷Here, he will inherit wisdom but not in the way that the wise adopt it, and he will inherit knowledge but not in the manner that scholars grasp it, and he will inherit truth and veracity but not in the way that the sincere ones attain it.
🔷The wise adopt wisdom through silence, and the scholars endeavor tirelessly to grasp it, and the sincere attain truth and veracity through humility and continuous worship.
🔷Whoever acquires (the above) through such means will either lose and downgrade or upgrade in rank, however, they mostly downgrade and do not upgrade.
🔷It is because they did not uphold God’s rights and did not follow His commands. This is the description of those who are not truly conscious of God as they are supposed to be. And did not love Him as he ought to be loved.
🔷Therefore, do not be deceived and deluded by their prayers, fasts, and their oration and knowledge. ‘Indeed they are ‘frightened and escaping donkeys’ (Quran 74: 50).’”
💠امام صادق سلام اللہ علیہ نے فرمایا:
🔶عقل مند (اولوالالباب) وہ لوگ ہیں جنہوں نے غوروفکر سے کام لیا، اور اسی غوروفکر سے پرودگار کی محبت کی وراثت کو پا لیا۔
🔶جب پروردگار کی محبت، دل میں آ ہی گئی اور دل اس سے روشن ہو گیا، تب پروردگار کا لطف و کرم اور مہربانی بھی دریافت ہوگی. اور جب پروردگار کا لطف نازل ہوتا ہے تو دل فایدوں (فوائد) کا مرکز بن جاتا ہے۔
🔶اور جب دل فایدوں کا مرکز بنتا ہے تو وہ حکمت سے/کی بات کرتا ہے اور جب دل حکمت و عقلمندی کے ذریعہ سے بات کرتا ہے تو فہم و شعور و فراست کا حامل بن جاتا ہے۔
🔶جب دل میں فہم و فراست پیدا ہوتی ہے تو ایسا انسان قدرت اور قوت کے ساتھ عمل کرتا ہے اور جب وہ قدرت کے ساتھ عمل کرتا ہے تو ساتوں آسمانوں کو پہچان لیتا ہے۔
🔶جب وہ شخص اس مقام تک پہنچ جاتا ہے تو اُسکی فکر مُنقلب (عالی) ہو جاتی ہے، جو پروردگار کے لطف و کرم، حکمت اور ویسے ہی بیان میں غرق ہوتی ہے۔
🔶اور جب وہ اس حالت کو پا لے تو اسکی خواہشات، شہوتیں اور محبتیں فقط پروردگار سے جڑ جائیں گی۔
🔶جب وہ اوپر بیان شدہ امور کو انجام دے چُکا، پھر وہ عظیم مقامات کو حاصل کر لیتا ہے، اور اب وہ اپنے دل میں پروردگار کا مشاہدہ کرتا ہے۔
🔶یہاں وہ حکمت (گہری سمجھ) کی وراثت کو حاصل کرے گا لیکن نہ اُس طرح جیسے حُکما حاصل کرتے ہیں۔ علم کی وراثت کو پا جائے گا لیکن نہ اس طرح جیسے علماء وارث ہیں، اور سچائی و صداقت کی وراثت کو بھی حاصل کرے گا لیکن نہ اس طرح جیسے سچے و صداقت والے لوگ وارث ہیں۔
🔶توجہ رہے، حُکما نے خاموشی اور سکوت سےحکمت کی وراثت پائی ہے۔ علماء نے سعی اور کوشش کرکے علم حاصل کیا ہے اور سچے لوگوں نے خشوع اور لمبی عبادتوں کے ذریعے صدق و سچائی کے مقام کو حاصل کیا ہے۔
🔶اب جس نے اس راہ کو اپنایا، یا تو ڈوب جائے گا یا اونچا مقام حاصل کرے گا، تاہم زیادہ تر لوگ ان مقامات سے تنزلی پاتے ہیں اور اوپر نہیں جاتے۔
🔶کیونکہ انہوں نے پروردگار کے حق کی نافرمانی کی اور اس کے احکامات کو انجام نہ دیا۔ یہ ان لوگوں کی صفت ہے جنہوں نے پروردگار کو اچھی طرح نہیں پہچانا اور اس سے اس طرح محبت نہیں کی جس کا وہ حق دار ہے۔
🔶لہذا ایسے لوگوں کے نماز و روزہ سے دھوکا مت کھانا اور ان کے علم و بیان سے گمراہ نہ ہونا “فإنهم حُمُرٌ مُسْتَنْفِرَةٌ” (گویا وہ بدکے ہوئے گدھے ہیں)۔
https://t.me/AbodeofWisdom/8642
💠How to Recite the Quran according to Imām Ja’far al Sadiq:
🌷Imam al-Sadiq (peace be with him), with respect to God's words in the Quran:
🔸'Those to whom We have given the Book follow it as it ought to be followed'
🔹said: 'They recite its verses and comprehend it's meanings and act according to it's rules and regulations.
🔹They hope for it's promise and fear it's punishment,
🔹Exemplify and take stand from it's stories, take lesson from it's parables,
🔹Perform its orders, and stay away from what it has prohibited.
🔹By God, it is not just memorizing its verses, citing its words, reciting its chapters, and learning it's parts.
🔹They have memorized its words and mislaid it's definitions.
🔹That which is important is contemplating into it's verses.
🔸God Almighty says: 'It is a Book that We have relieved for you, is a benignity so that you should contemplate in it's verses".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
🌷الامام الصادق في قوله تعالى:
🔹الَّذِين آتيناهم الكتاب يتلونه حقّ تلاوته:
🔸يرتّلون آياته، و يتفهّمون معانيه، و يعملون بأحكامه،
🔸و يرجون وعده، و يخشون عذابه،
🔸و يتمثّلون قصصه، و يعتبرون أمثاله،
🔸و يأتون أوامره، و يجتنبون نواهيه.
🔸ما هو والله بحفظ آياته و سرد حروفه، و تلاوة سوره و درس أعشاره و أخماسه،
🔸حفظوا حروفه و أضاعوا حدوده،
🔸و انّما هو تدبّر آياته،
🔹يقول الله تعالى: 'كتابٌ أنزلناه إليك مباركٌ ليدّبّروا آياته'".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
💠 تلاوت قرآن کے پیچھے موجود حقیقت
🌷 امام الصادق (سلام اللہ علیہ) نے قرآن میں فرمایے گیے خدا کےاس کلام “
🔸جنہین ہم نے کتاب دی ہے وہ اُسے اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے”، کے متعلق فرمایا:
🔹قرآن کی آیات کو آہستہ اور خوبصورتی سے پڑھتے ہیں،
🔹پھر اس کے معانی کو سمجھنے کے لیے غور کرتے ہیں،
🔹پھر اس کے بتایے گیے قوانین اور ضوابط کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
🔹اس کے وعدوں میں امید اور شوق رکھتے ہیں، اور اس کے عذاب سے خوف کھاتے ہیں،
🔹اس کے قصّوں سے مثالیں لیتے ہیں، اور اس کی مثالوں پر راہِ زندگی اختیار کرتے ہیں،
🔹اس کے احکام بجا لاتے ہیں، اور جو اس نے حرام کیا ہے اس سے دور رہتے ہیں۔
🔹خدا کی قسم، مقصد صرف اسکی آیات کو حفظ کرنا، اسکے الفاظ کا حوالہ دینا، اس كے سوروں کو پڑھنا، اسکے جز کو یاد کرنا، نہیں ہے۔
🔹ان لوگوں نے اسکے الفاظ کو یاد اور اسکے معنی و مفہوم کو غلط بیان کیا۔
🔹جو سبسے اہم اور اصل بات ہے وہ قرآن کی آیات میں غور و فکر کرنا اور درست سمجھنا ہے۔
🔸اللہ تعالی فرماتا ہے: یہ وہ کتاب ہے جو ہم نے تمہارے لیے نازل کی ہے، یہ ایک عنایت اور برکت ہے تو تمہیں اسکی آیات میں غور و فکر کرنا چاہئیے۔
📚Mizan ul-Hikmah, pg. 899, no. 5187
📚Tanbih al-Khawatir, vol. 2, pg. 236
📚First verse: Quran 2:121
📚Second verse: Quran 38:29
Join here👉@AbodeofWisdom
“Way to paradise” & Reward of seeking knowledge
1. Imam Ja'far Sadiq (peace be with him) narrates from his ancestors that the Prophet said, "One who walks on the way to seek knowledge, Almighty God will make him walk on the way to Paradise. Angels spread their wings for the pleasure of a student and every thing in the earth and the heaven including the fishes of oceans repent for him.
A scholar is better than a worshipper much in the same way as a full moon is compared to stars. The scholars are inheritors of the prophets and the value of inheritance of prophets is measured in terms of knowledge instead of wealth.
Whoever got a little of their inheritance has achieved a lot.
2. Imam Mohammad Baqer (peace be with him) said, "No day or night of a scholar ends until he enters the mercy of God. The angels call out, 'Congratulations, O visitor of God! the way, which you are seeking, is the way to Paradise'.
Sawab-ul A'māl p177.
جنت کا راستہ اور علم کی برکتیں
۱-امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے آباء و اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآله نے فرمایا: جو شخص حصول علم کے راستے پر چلتا ہے، خداے متعال اسے جنت کے راستے پر چلائے گا، فرشتے اس کی راحتی کے لیے اپنے پر پھیلاتے ہیں. طالب علم کے لیے زمین و آسمان کی ہر چیز حتا سمندر کی مچھلیاں اس کے لیے توبہ اور مغفرت کی کرتی ہیں.
ایک عالم عبادت گزار سے اس طرح بہتر ہے جس طرح چودہویں کے چاند کو ستاروں سے تشبیہ دی جاتی ہے. علماء انبیاء کے وارث ہوتے ہیں اور انبیاء کی وراثت کی قدر مال کی بجائے علم سے ہوتی ہے. جس کو ان کی وراثت میں سے تھوڑا حصہ ملا اس نے بہت کچھ حاصل کیا
۲-امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: عالم کا کوئی دن یا رات اس وقت تک ختم نہیں ہوتی جب تک کہ وہ رحمت الٰہی میں داخل نہ ہو جائے، فرشتے پکارتے ہیں کہ اے زائرین خدا مبارک ہو، وہ راستہ ہے جس کو تم تلاش کر رہے ہو، جنت کا راستہ"
https://t.me/AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
Ayatollah Motahari stated:
“The eighth Imām told one of his followers: ‘Enliven our mission. Enliven the mission of our guardianship.’ He asked the Imām how we could enliven?
The Imām commanded him: ‘Understand (first) and (then) spread by your actions and words the reality of our statements, the beauty of our speech, and the way of our lifestyle. This is enlivening our mission.’”
📚”Dah Goftar”, p. 144
شہید آیت اللہ مطہری:
امام ہشتم علی ابن موسی الرضا علیہم السلام نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا:
ہمارے امر کو زندہ کرو۔ ہماری ولایت کے امر اور مقصد کو زندہ کرو۔ صحابی نے امام سے پوچھا کہ ہم آپکے امر کو کیسے زندہ کریں؟
امام نے فرمایا: ہمارے اقوال اور فرامین کے حقائق، ان کی خوبصورتی، اور ہمارے طرز زندگی کو سمجھو اور اس کو دوسروں تک پہنچائو۔ یہ ہمارے امر اور کام کو زندہ کرنا ہے۔
Join here👉@AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠 What is the Difference between Fatima Zahra and other women?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 The difference is that Fatimah (peace be with her) possessed a degree of spiritual depth in her personality that made her a manifestation of the message. Most women with a mission have a commitment to the message which comes from outside of themselves. By contrast, for Fatimah (peace be with her) it came from inside her mind and heart and soul, because she lived the whole of her life with the message and under the wing of the Messenger of Allah (peace be with him and his Progeny), and then opened herself up to the full vigor of the message in the House of Ali (peace be with him), and moved dynamically in the emotion of the message with Hasan and Husain (peace be with them). Therefore, she lived the message. This is the difference between depth and shallowness. You cannot find anything in her personal life that speaks of leisure of purposelessness. This is what makes her a role model - the ultimate role model.
سوال: حضرت فاطمہ زھرا (سلام اللہ عليہا) اور دوسري عام خواتين ميں کيا فرق ہے؟
جواب: حضرت زھرؑا اور دوسري خواتين ميں يہ فرق ہے کہ وہ اپني شخصيت ميں ايک خاص روحاني اور معنوي گہرائي کي حامل تھيں، جس نے انہيں رسالت کا مظہر بنايا۔ بہت سي خواتين جو کسي مقصد کي راہ ميں کوشاں ہيں، ان کا اس مقصد سے عزم اور وابستگي ايسي ہے جو ان کي ذات کے اندر سے ظاہر نہيں ہوتي بلکہ بيروني عوامل کا نتيجہ ہيں ۔ اس کے برعکس حضرت فاطمہ زھرا عليہالسلام کے ليے يہ عزم ان کے ذھن، اور روح و قلب کے اندر سے آيا کيونکہ انہوں نے اپني تمام تر زندگي رسالت اور رسول اللہﷺ کے سائے ميں بسر کي، اور پھر اميرالمومنينؑ کے گھر ميں اپنے آپ کو اس پيغام کي تبليغ کے لئے پوري قوت کے ساتھ پيش کيا، اور اپنے بيٹوں امام حسنؑ اور امام حسينؑ کے ہمراہ ترويج رسالت کي راہ ميں جوش و ولولہ کے ساتھ متحرک رہيں۔ لہذا، حضرت زھرؑا نے اپني ذات کو رسالت ميں ضم کرکے، اس کے پيغام کو زندہ رکھا اور اس پر عمل کرکے دکھايا۔ کسي مقصد کي راہ ميں سطحي پن يا گہرائي کے ساتھ کوشش اور جدوجہد کرنے ميں يہي فرق ہے۔ کوئي شخص بھي حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ عليہا کي ذاتي زندگي ميں کسي بے معني فرصت اور تفریح کو تلاش نہيں کر سکتا۔ يہي چيز آپ کو ايک نمونہٴ عمل بناتي ہے- ايک حتمي اور بہترين نمونہٴ عمل!
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻AbodeofWisdom
💠 Much wisdom, lessons and depth lie like concealed treasures in the narration of Ahlul Bayt (as). What is the way to open oneself up to this great grace?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 We have spoken more than once that our problem with Ahlul Bayt is that we have contained them in the prison of tragedy only! And that when we opened out the horizons, we did that in the area of miracles and miraculous favours. As for their thinking, their approach to life, their authentic prophetic line in life their comprehensive Qur’anic approach and all that they have said and moved dynamically in, which can provide answers to the questions, queries and problems from which our generation is suffering and future generations will be suffering, there is no work done that brings it out and explains it satisfactorily. We have cut them off from the dynamic movement of life and entered them in the movement of tears, therefore we have made a wide opportunity quite narrow!
You have attended, in this season, more than one gathering to mark the anniversary of Fatimah’s death. What have you heard about Fatimah al-Zahra (as)? I am here speaking in general terms, for amongst the orators there are those who bear the responsibility of enlightenment in the ways of Ahlul Bayt (as). However, most have concentrated on the tragedy and grievance. We emphasize the grievance, but this has been the grievance in the way of the Message, and not a weeping grievance. Ours is a grievance which encompasses vigor, strength, enlightenment, criticism, and confrontation.
سوال: احاديث اور روايات اھلبيت علیہم السلام ميں حکمت، حيات انساني کے ليے درس اور عميق مطالب کا ايک خزانہ پوشيدہ ہے؟ اس عظیم ذخيرہ سے استفادہ حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب: ہم اس پر بارہا گفتگو کر چکے ہيں کہ اہلبيت کي نسبت ہمارا مسئلہ يہ ہے کہ ہم نے انہيں فقط مصائب و آلام کے قيدخانہ ميں مقيد کر ديا ہے! اور جب ہم نے ان کا ذکر کيا بھي تو ان کو محض چند معجزات اور ان کي جانب سے ظاہر ہونے والے معجزاتي فوائد تک محدود رکھا ہے۔ جہاں تک ان کي فکر، نظريہ زندگي، مستند پيغمبراںہ طرز حيات، قرآن کے متعلق جامع نقطہٴ نظر، اور وہ سب جو انہوں نے فرمايا اور عمل کر کے دکھايا، اور جو ہميں اور ہماري آنے والي نسلوں کو درپيش سوالات و مسائل کا راہ حل فراہم کرسکتا ہے، ان تمام پہلووٴں کو آشکار کرنے اور تسلي بخش وضاحت کرنے کے ليے کوئي کوشش اور کام نہيں ہوا ہے۔ ہم نے اہلبيت کو ايک متحرک نظام زندگي سے قطع کرکے غم اور آنسووٴں کي ايک تحريک ميں داخل کرديا ہے، لہذا ہم نے ايک بہت وسيع اور بہترين موقع کو نہايت کوتاہ کر ديا ہے۔
آپ نے حضرت فاطمہ زھرا کي شہادت کي مناسبت سے ان ايام عزا ميں يقيناً ايک سے زيادہ مجالس ميں شرکت کي ہے۔ آپ لوگوں نے ان مجالس ميں حضرت زھرا کے متعلق کيا سنا ہے؟ ميں يہاں ايک عمومي بات کررہا ہوں، کيونکہ ذاکرين اور خطباٴ لوگوں کے سامنے اھلبيت کي راہ کو روشن انداز ميں پيش کرنے کي ذمہ داري رکھتے ہيں۔ جبکہ ان ميں سے بہت سوں نے اپني توجہ اور گفتگو کا محور فقط اھلبيت کے مصائب اور مشکلات کو قرار ديا ہے۔ ہم نے صرف مصائب پر توجہ مرکوز رکھي جبکہ يہ تبليغِ رسالت کي راہ ميں پيش آنے والے مصائب ہيں نا کہ بے مقصد گريہ و رازي والے مصائب۔ يہ مصائب ايسے ہيں جس میں جوش و ولولہ، قوت، روشن خیالی، تنقید اور طاغوت کے مقابل محاذ آرائی شامل ہے۔
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻@AbodeofWisdom
الكتب والمواضيع والآراء فيها لا تعبر عن رأي الموقع
تنبيه: جميع المحتويات والكتب في هذا الموقع جمعت من القنوات والمجموعات بواسطة بوتات في تطبيق تلغرام (برنامج Telegram) تلقائيا، فإذا شاهدت مادة مخالفة للعرف أو لقوانين النشر وحقوق المؤلفين فالرجاء إرسال المادة عبر هذا الإيميل حتى يحذف فورا:
alkhazanah.com@gmail.com
All contents and books on this website are collected from Telegram channels and groups by bots automatically. if you detect a post that is culturally inappropriate or violates publishing law or copyright, please send the permanent link of the post to the email below so the message will be deleted immediately:
alkhazanah.com@gmail.com