Question from Allameh Tabatabai: How can the limited human being learn about God Who is Infinite?
Answer: The limited learns about God according to his capacity, just like a window on which light shines; according to its dimensions it is capable of absorbing that light.
📖In the Presence of the Allameh, pg.2, no.3
┄┅┅❅♾☀️🔷☀️♾❅┅┅┄
پرسش از علامه طباطبايي:
انسان محدود چگونه می تواند خدای بی نهایت را بشناسد؟
پاسخ:
محدود به اندازه توانش خدا را می فهمد، درست مانند پنجره ای که نور بر آن می تابد، با توجه به ابعادش قادر به جذب آن نور است.
┄┅┅❅♾☀️🔷☀️♾❅┅┅┄
علامہ طباطبايي سے سوال ہوا:
محدود انسان خدا کے بارے میں کیسے جان سکتا ہے جو لامحدود ہے؟
جواب:
محدود (انسان) اپنی استطاعت کے مطابق خدا کو جان پاتا ہے، بالکل اس کھڑکی کی طرح جس پر روشنی پڑتی ہے، اپنی لمبائی اور چَوڑائی کے مطابق یہ اُس روشنی کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے.
Join here 👉🏻@AbodeofWisdom
Allameh Tehrani:
Burning the roots of the vile attributes are not possible but with the dawn of God’s love and affection.
┄┄┅┅┅❅🌼🌼❅┅┅┅┄┄
علامه طهرانی:
سوزاندن ریشه صفات رذیله، جز با طلوع عشق و محبت پروردگار ممکن نیست.
نور مجرد، ص ۴۵۰
┄┄┅┅┅❅🌼🌼❅┅┅┅┄┄
علامہ طہرانی:
فاسد، گندی اور بُری صفات کی جڑوں کو جلانا، محبت اور عشق الہی کے ذریعہ کے سوا کسی اور راہ سے ممکن نہیں ہے۔
┄┄┅┅┅❅🌼🌼❅┅┅┅┄┄
Join👉@AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
Allameh Tehrani:
Burning the roots of the vile attributes are not possible but with the dawn of God’s love and affection.
علامه طهرانی:
سوزاندن ریشه صفات رذیله، جز با طلوع عشق و محبت پروردگار ممکن نیست.
نور مجرد، ص ۴۵۰
علامہ طہرانی:
فاسد، گندی اور بُری صفات کی جڑوں کو جلانا، محبت اور عشق الہی کے ذریعہ کے سوا کسی اور راہ ممکن نہیں ہے۔
@AbodeofWisdom
Imām Sadiq (peace be with him):
Husain gave his heart’s blood for (the sake of preserving) the values of God to save His servants from ignorance and misguidance.
امام صادق عليه السلام:
حسين خون قلبش را در راه ارزشهاي الهي بخشيد تا بندگان را از جهالت و گمراهي نجات دهد.
امام صادق عليه السلام:
امام حسین نے الہی اقدار کی راہ میں اپنے دل کا خون بہایا تاکہ اللہ کے بندے جہالت اور گمراہی سے محفوظ رہیں
Join👉🏻@AbodeofWisdom
Imām Sadiq (peace be with him):
Husain gave his heart’s blood for (the sake of preserving) the values of God to save His servants from ignorance and misguidance.
امام صادق عليه السلام:
حسين خون قلبش را در راه ارزشهاي الهي بخشيد تا بندگان را از جهالت و گمراهي نجات دهد.
امام صادق عليه السلام:
امام حسین نے الہی اقدار کی راہ میں اپنے دل کا خون بہایا تاکہ اللہ کے بندے جہالت اور گمراہی سے محفوظ رہیں
Join👉🏻@AbodeofWisdom
💠It is He who accepts the repentance of His servants, and excuses their misdeeds and knows what you do.💠He answers [the supplications of] those who have faith and do righteous deeds and enhances them out of His grace. But as for the faithless, there is a severe punishment for them.
┄┅════••✾🟡✾••════┅┄
💠وَهُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَعْفُو عَنِ السَّيِّئَاتِ وَيَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ💠وَيَسْتَجِيبُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَيَزِيدُهُم مِّن فَضْلِهِ ۚ وَالْكَافِرُونَ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ
الشورى٢٥-٢٦
┄┅════••✾🟡✾••════┅┄
💠او کسی است که توبه ي بندگانش را میپذیرد و بدیها را میبخشد، و آنچه را انجام میدهید میداند.💠و درخواست کسانی را که ایمان آورده و کارهای نیک انجام دادهاند میپذیرد و از فضل خود بر آنها میافزاید؛ امّا برای کافران عذاب شدیدی است!
┄┅════••✾🟡✾••════┅┄
💠اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور ان کے گناہ معاف کرتا ہے اور جانتا ہے جو تم کرتے ہو💠اور ان کی دعا قبول کرتا ہے جو ایمان لائے اور نیک کام کیے اور انہیں اپنے فضل سے زیادہ دیتا ہے او رکافروں کے لیے سخت عذاب ہے
┄┅════••✾🟡✾••════┅┄
@Join👉@AbodeofWisdom
Allameh Tehrani:
Burning the roots of the vile attributes are not possible but with the dawn of God’s love and affection.
┄┄┅┅┅❅🌼🌼❅┅┅┅┄┄
علامه طهرانی:
سوزاندن ریشه صفات رذیله، جز با طلوع عشق و محبت پروردگار ممکن نیست.
نور مجرد، ص ۴۵۰
┄┄┅┅┅❅🌼🌼❅┅┅┅┄┄
علامہ طہرانی:
فاسد، گندی اور بُری صفات کی جڑوں کو جلانا، محبت اور عشق الہی کے ذریعہ کے سوا کسی اور راہ سے ممکن نہیں ہے۔
┄┄┅┅┅❅🌼🌼❅┅┅┅┄┄
Join👉@AbodeofWisdom
Question from Allameh Tabatabai: How can the limited human being learn about God Who is Infinite?
Answer: The limited learns about God according to his capacity, just like a window on which light shines; according to its dimensions it is capable of absorbing that light.
📖In the Presence of the Allameh, pg.2, no.3
┄┅┅❅♾☀️🔷☀️♾❅┅┅┄
پرسش از علامه طباطبايي:
انسان محدود چگونه می تواند خدای بی نهایت را بشناسد؟
پاسخ:
محدود به اندازه توانش خدا را می فهمد، درست مانند پنجره ای که نور بر آن می تابد، با توجه به ابعادش قادر به جذب آن نور است.
┄┅┅❅♾☀️🔷☀️♾❅┅┅┄
علامہ طباطبايي سے سوال ہوا:
محدود انسان خدا کے بارے میں کیسے جان سکتا ہے جو لامحدود ہے؟
جواب:
محدود (انسان) اپنی استطاعت کے مطابق خدا کو جان پاتا ہے، بالکل اس کھڑکی کی طرح جس پر روشنی پڑتی ہے، اپنی لمبائی اور چَوڑائی کے مطابق یہ اُس روشنی کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے.
Join here 👉🏻@AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
🌱 This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠Imām Sadiq (peace be with him):
🔰“Truly fortunate is he who perceives the Risen One from among the Ahlulbayt and (intentionally) selects to model (his way of living) prior to his reappearance. He associates and befriends his friend and dissociates with his enemies (other than him) and he adopts and applies (the way of life) of the prior Imams. These are our true companions and possessors of our wholehearted love and cordiality, and are the most honorable of my nation upon me, and the most honorable of God’s creation upon me.”
🔰امام صادق سلام الله عليه: طوبي لمن ادرک قائم اهلبيتي و هو مقتد به قبل قيامه يتولي وليه و يتبراء من عدوه و يتولي الائمة من قبله اولئک رفقائي و ذووا ودي و مودتي و اکرم امتي علي و اکرم خلق الله علي.
🔰امام صادق سلام الله عليه:
خوشا به حال كسی كه قائم از اهلبيت مرا درك كند و اقتداي به آن حضرت كرده باشد پيش از قيامش، دوستان صميمي او را دوست ميدارد، و طرز فكرو زندگي اش از دشمنان قائم جداست، و از آنها تبري مي جويد. و از ائمه معصومين قبل از حضرت قائم پيروي مي كند. اينان رفقاي من و دوستان من و بهترين افراد امت من در نزد من بلكه بهترين مخلوقات خداوند براي من هستند.
🔰امام صادق سلام اللہ علیہ:
سعادت مند اور خوشنصیب ہے وہ شخص جو ہم اھلبیت میں سے ہمارے قائم سے ملاقات کرے اور ان کے قیام کے پہلے سے ان کی پیروی کرے۔ جو انکے دوستوں سے دوستی کرتا ہے اور انکے دشمنوں کے خلاف زندگی بسر کر رہا ہو، اور آئمہ اھلبیت کی زندگی کے اصولوں کو اپناتا ہے اور اس کے مطابق عمل کرتا ہے۔ یہی لوگ ہمارے سچے دوست اور ہماری محبت اور مودت کے حامل ہیں، اور ہمارے لیے امت میں سب سے زیادہ معزز اور ہمارے لیے تمام مخلوق خدا میں سے سب سے زیادہ قابل احترام ہیں۔
🌐Wisdoms of Islam in 4 languages
English Arabic Farsi & Urdu
Join here 👉@AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠Imām Sadiq (peace be with him):
🔰“Truly fortunate is he who perceives the Risen One from among the Ahlulbayt and (intentionally) selects to model (his way of living) prior to his reappearance. He associates and befriends his friend and dissociates with his enemies (other than him) and he adopts and applies (the way of life) of the prior Imams. These are our true companions and possessors of our wholehearted love and cordiality, and are the most honorable of my nation upon me, and the most honorable of God’s creation upon me.”
🔰امام صادق سلام الله عليه: طوبي لمن ادرک قائم اهلبيتي و هو مقتد به قبل قيامه يتولي وليه و يتبراء من عدوه و يتولي الائمة من قبله اولئک رفقائي و ذووا ودي و مودتي و اکرم امتي علي و اکرم خلق الله علي.
🔰امام صادق سلام الله عليه:
خوشا به حال كسی كه قائم از اهلبيت مرا درك كند و اقتداي به آن حضرت كرده باشد پيش از قيامش، دوستان صميمي او را دوست ميدارد، و طرز فكرو زندگي اش از دشمنان قائم جداست، و از آنها تبري مي جويد. و از ائمه معصومين قبل از حضرت قائم پيروي مي كند. اينان رفقاي من و دوستان من و بهترين افراد امت من در نزد من بلكه بهترين مخلوقات خداوند براي من هستند.
🔰امام صادق سلام اللہ علیہ:
سعادت مند اور خوشنصیب ہے وہ شخص جو ہم اھلبیت میں سے ہمارے قائم سے ملاقات کرے اور ان کے قیام کے پہلے سے ان کی پیروی کرے۔ جو انکے دوستوں سے دوستی کرتا ہے اور انکے دشمنوں کے خلاف زندگی بسر کر رہا ہو، اور آئمہ اھلبیت کی زندگی کے اصولوں کو اپناتا ہے اور اس کے مطابق عمل کرتا ہے۔ یہی لوگ ہمارے سچے دوست اور ہماری محبت اور مودت کے حامل ہیں، اور ہمارے لیے امت میں سب سے زیادہ معزز اور ہمارے لیے تمام مخلوق خدا میں سے سب سے زیادہ قابل احترام ہیں۔
🌐Wisdoms of Islam in 4 languages
English Arabic Farsi & Urdu
Join here 👉@AbodeofWisdom
💠Imām Sadiq (peace be with him) said:
🔷“The people of intellect are those who function through contemplation and reflection in order to inherit the love of God.
🔷When the love of God is inherited by the heart and enlightened through it, then recognizing the special attention from God enters the heart. When recognition of God’s special attention reveals upon the heart, it (the heart) will become the center of benefits.
🔷And whenever it becomes the place of benefits the heart will express wisdom, and whenever the heart expresses wisdom then it becomes the possessor of sagacity.
🔷Whenever it achieves the grade of sagaciousness, he will act with strength and power, and whenever he acts with strength he will understand the seven layers of skies.
🔷Whenever he arrives at this stage, he will enhance and upgrade contemplation through recognizing the special attention from God, (constantly pursuing) wisdom, and (only speaking) insightful language.
🔷Whenever he comes to this stage his desires and love will be for the Creator (God).
🔷When he has done this he arrives at such a high state, where he will perceive his Lord in his heart….
🔷Here, he will inherit wisdom but not in the way that the wise adopt it, and he will inherit knowledge but not in the manner that scholars grasp it, and he will inherit truth and veracity but not in the way that the sincere ones attain it.
🔷The wise adopt wisdom through silence, and the scholars endeavor tirelessly to grasp it, and the sincere attain truth and veracity through humility and continuous worship.
🔷Whoever acquires (the above) through such means will either lose and downgrade or upgrade in rank, however, they mostly downgrade and do not upgrade.
🔷It is because they did not uphold God’s rights and did not follow His commands. This is the description of those who are not truly conscious of God as they are supposed to be. And did not love Him as he ought to be loved.
🔷Therefore, do not be deceived and deluded by their prayers, fasts, and their oration and knowledge. ‘Indeed they are ‘frightened and escaping donkeys’ (Quran 74: 50).’”
💠امام صادق سلام اللہ علیہ نے فرمایا:
🔶عقل مند (اولوالالباب) وہ لوگ ہیں جنہوں نے غوروفکر سے کام لیا، اور اسی غوروفکر سے پرودگار کی محبت کی وراثت کو پا لیا۔
🔶جب پروردگار کی محبت، دل میں آ ہی گئی اور دل اس سے روشن ہو گیا، تب پروردگار کا لطف و کرم اور مہربانی بھی دریافت ہوگی. اور جب پروردگار کا لطف نازل ہوتا ہے تو دل فایدوں (فوائد) کا مرکز بن جاتا ہے۔
🔶اور جب دل فایدوں کا مرکز بنتا ہے تو وہ حکمت سے/کی بات کرتا ہے اور جب دل حکمت و عقلمندی کے ذریعہ سے بات کرتا ہے تو فہم و شعور و فراست کا حامل بن جاتا ہے۔
🔶جب دل میں فہم و فراست پیدا ہوتی ہے تو ایسا انسان قدرت اور قوت کے ساتھ عمل کرتا ہے اور جب وہ قدرت کے ساتھ عمل کرتا ہے تو ساتوں آسمانوں کو پہچان لیتا ہے۔
🔶جب وہ شخص اس مقام تک پہنچ جاتا ہے تو اُسکی فکر مُنقلب (عالی) ہو جاتی ہے، جو پروردگار کے لطف و کرم، حکمت اور ویسے ہی بیان میں غرق ہوتی ہے۔
🔶اور جب وہ اس حالت کو پا لے تو اسکی خواہشات، شہوتیں اور محبتیں فقط پروردگار سے جڑ جائیں گی۔
🔶جب وہ اوپر بیان شدہ امور کو انجام دے چُکا، پھر وہ عظیم مقامات کو حاصل کر لیتا ہے، اور اب وہ اپنے دل میں پروردگار کا مشاہدہ کرتا ہے۔
🔶یہاں وہ حکمت (گہری سمجھ) کی وراثت کو حاصل کرے گا لیکن نہ اُس طرح جیسے حُکما حاصل کرتے ہیں۔ علم کی وراثت کو پا جائے گا لیکن نہ اس طرح جیسے علماء وارث ہیں، اور سچائی و صداقت کی وراثت کو بھی حاصل کرے گا لیکن نہ اس طرح جیسے سچے و صداقت والے لوگ وارث ہیں۔
🔶توجہ رہے، حُکما نے خاموشی اور سکوت سےحکمت کی وراثت پائی ہے۔ علماء نے سعی اور کوشش کرکے علم حاصل کیا ہے اور سچے لوگوں نے خشوع اور لمبی عبادتوں کے ذریعے صدق و سچائی کے مقام کو حاصل کیا ہے۔
🔶اب جس نے اس راہ کو اپنایا، یا تو ڈوب جائے گا یا اونچا مقام حاصل کرے گا، تاہم زیادہ تر لوگ ان مقامات سے تنزلی پاتے ہیں اور اوپر نہیں جاتے۔
🔶کیونکہ انہوں نے پروردگار کے حق کی نافرمانی کی اور اس کے احکامات کو انجام نہ دیا۔ یہ ان لوگوں کی صفت ہے جنہوں نے پروردگار کو اچھی طرح نہیں پہچانا اور اس سے اس طرح محبت نہیں کی جس کا وہ حق دار ہے۔
🔶لہذا ایسے لوگوں کے نماز و روزہ سے دھوکا مت کھانا اور ان کے علم و بیان سے گمراہ نہ ہونا “فإنهم حُمُرٌ مُسْتَنْفِرَةٌ” (گویا وہ بدکے ہوئے گدھے ہیں)۔
https://t.me/AbodeofWisdom/8642
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
Ayatollah Motahari stated:
“The eighth Imām told one of his followers: ‘Enliven our mission. Enliven the mission of our guardianship.’ He asked the Imām how we could enliven?
The Imām commanded him: ‘Understand (first) and (then) spread by your actions and words the reality of our statements, the beauty of our speech, and the way of our lifestyle. This is enlivening our mission.’”
📚”Dah Goftar”, p. 144
شہید آیت اللہ مطہری:
امام ہشتم علی ابن موسی الرضا علیہم السلام نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا:
ہمارے امر کو زندہ کرو۔ ہماری ولایت کے امر اور مقصد کو زندہ کرو۔ صحابی نے امام سے پوچھا کہ ہم آپکے امر کو کیسے زندہ کریں؟
امام نے فرمایا: ہمارے اقوال اور فرامین کے حقائق، ان کی خوبصورتی، اور ہمارے طرز زندگی کو سمجھو اور اس کو دوسروں تک پہنچائو۔ یہ ہمارے امر اور کام کو زندہ کرنا ہے۔
Join here👉@AbodeofWisdom
❇️The last Prophet of God (peace be with him and his progeny):
💠“O Ali! The virtuous one has three qualities:
1️⃣(Frequently) rectifies what is between him and God (i.e. his relationship that is strengthened through noble deeds)
2️⃣Through knowledge, he rectifies his (understanding of) religion
3️⃣Prefers for others what he would prefer for himself.”
—-عربی—-
💎رسول اللہ صلّي الله عليه و آله:
يا عَلىُّ وَ لِلصّالِحِ ثَلاثُ عَلاماتٍ:
يُصْلِحُ ما بَيْنَهُ وَ بَيْنَ اللّه ِ تَعالى بِالْعَمَلِ الصّالِحِ،
وَ يُصْلِحُ دينَهُ بِالْعِلْمِ،
وَ يَرْضى لِلنّاسِ ما يَرْضى لِنَفْسِهِ.
📖ميراث حديث شيعه، ج ۲، ص ۳۵، ح ۱۲۲
—-فارسی—-
💎پيامبر اکرم صلّي الله عليه و آله فرمودند:
اى على! انسان صالح سه نشانه دارد:
با عمل صالح، ميان خود و خداوند را اصلاح مى كند،
با علم، دينش را اصلاح مى نمايد
و براى مردم، همانى را مى پسندد كه براى خود مى پسندد.
—-اردو—-
💎رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ:
اے علی! صالح انسان کی تین علامات ہیں:
وہ اپنے اور خدا کے درمیان معاملات کو ہمیشہ اچھے اعمال کے ذریعے بہتر کرتا ہے،
اور علم کے ذریعے اپنے دین کی اصلاح کرتا ہے،
اور لوگوں کے لیے بھی وہی پسند کرتا ہے جو خود کے لیے چاہتا ہے.
Join here🔰
https://t.me/AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
Allameh Tehrani:
Burning the roots of the vile attributes are not possible but with the dawn of God’s love and affection.
┄┄┅┅┅❅🌼🌼❅┅┅┅┄┄
علامه طهرانی:
سوزاندن ریشه صفات رذیله، جز با طلوع عشق و محبت پروردگار ممکن نیست.
نور مجرد، ص ۴۵۰
┄┄┅┅┅❅🌼🌼❅┅┅┅┄┄
علامہ طہرانی:
فاسد، گندی اور بُری صفات کی جڑوں کو جلانا، محبت اور عشق الہی کے ذریعہ کے سوا کسی اور راہ سے ممکن نہیں ہے۔
┄┄┅┅┅❅🌼🌼❅┅┅┅┄┄
Join👉@AbodeofWisdom
الكتب والمواضيع والآراء فيها لا تعبر عن رأي الموقع
تنبيه: جميع المحتويات والكتب في هذا الموقع جمعت من القنوات والمجموعات بواسطة بوتات في تطبيق تلغرام (برنامج Telegram) تلقائيا، فإذا شاهدت مادة مخالفة للعرف أو لقوانين النشر وحقوق المؤلفين فالرجاء إرسال المادة عبر هذا الإيميل حتى يحذف فورا:
alkhazanah.com@gmail.com
All contents and books on this website are collected from Telegram channels and groups by bots automatically. if you detect a post that is culturally inappropriate or violates publishing law or copyright, please send the permanent link of the post to the email below so the message will be deleted immediately:
alkhazanah.com@gmail.com