Join here👉🏻@AbodeofWisdom
💢Shiite Values💢
✅ Those Jewish families who live among themselves with love and affection are closer to God than a Shiite family of Amir al-Mu'minin who enjoys turmoil, tension, and displeasure. The Christian nurse who serves the sick well and kindly, for the sake of God, is really and truly the Shiite of the leader of the believers (Imām Ali peace be with him), and the Shiite nurse who is cruel to the sick and breaks their hearts is far from the religion of the leader of the believers.
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
💢ارزشهاي شيعي💢
✅ آن خانوادهٔ یهودی که در بین خود با محبّت و انس و الفت زندگی میکنند به خداوند نزدیکترند از یک خانوادهٔ شیعهٔ امیرالمؤمنین که در حال نقار و کدورت بهسر میبرند. آن پرستار مسیحی که برای خاطر خدا خدمت به مریضان را بهنحو احسن و با روی خوش انجام میدهد، حقّاً و واقعاً شیعهٔ امیرالمؤمنین است و آن پرستار شیعه که با مریضان خشونت و درشتی میکند و قلب آنها را میشکند، از مذهب و آیین امیرالمؤمنین بهدور است.
📚 آیةالله سیّدمحمّدحسین حسینی طهرانی، مهر فروزان، ص ۱۷۶. @hamidhossaini
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
💢شیعی اقدار💢
✅وہ یہودی خاندان جسکے لوگ آپس میں پیار محبت اُلفت اور احترام سے زندگی بسر کر رہے ہیں خدا سے زیادہ نزدیک ہیں بہ نسبت اُس شیعہ گرانے کے جو دشمنی کینہ اور کدورت کے ساتھ زندگے گزار رہے ہیں۔ وه عيسائی پرستار (nurse نرس) کہ جو خدا کی خاطر بیمار اور مریض کے ساتھ محبت اور خوش اخلاقی سے رفتار کرتی ہے اور بہترین خدمت کرتی ہے واقعاً اور حق میں امیرالمومنین کی شیعہ ہے۔ لیکن وہ شیعہ پرستار (نرس) جو مریضوں سے بدتمیزی اور بیہودگی سے پیش آتی ہے، اور بیماروں کا دل توڑتی ہے، امیرالمومنین کے دین و مذہب سے دور ہے۔
Join👇
@AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
حقیقی شیعہ اور جھوٹا شیعہ
🌹 امام باقر سلام اللہ علیہ نے جابر سےسوال فرمایا: اے جابر!
💠کیا کسی شخص کا یہ دعوہ کرنا کافی ہے کہ وہ شیعہ ہے صرف اس بنا پر کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے( جبکہ وہ ہمارے بیان کردہ اصولوں اور احکامات پر عمل نہیں کرتا)؟؟
💠میں پروردگار کی قسم کھاتا ہوں کہ ہمارے شیعہ صرف وہی ہیں جو تقوی الہی رکھتے ہیں اور صرف خدا کی اطاعت کرتے ہیں( وہ اپنی زندگیوں کی بنیاد کتاب خدا سے حاصل کردہ اقدار پر قائم کرتے ہیں جس کی نظیر رسول اللہ اور ان کے اھلبیت ہیں)
💠اے جابر! ان (حقیقی شیعوں) کی پہچان ان خصوصیات کے ذریعے کی جاسکتی ہے:
تواضع، خشوع، رازوں کی حفاظت (رازداری)، ہر لمحہ خدا کی یاد، نماز و روزہ، والدین سے غیر مطلوب شفقت، غریب ہمسایوں کی جانب توجہ، ان لوگوں کی امداد جو غیرت کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے، غم اور آفت زدہ لوگوں کی معاونت، یتیموں کے لیے شفقت اور مہربانی، صدق گوئی، فہم کے ساتھ تلاوت قرآن، زبان کی حفاظت جب تک کہ وہ خیر اور لوگوں کی اصلاح کے لیے استعمال نہ ہو، اور اپنے تمام خاندان اور کُنبے والوں میں سب سے زیادہ امانت دار پہچانے جانا۔
❌جابر نے کہا: اے فرزند رسول خدا ﷺ، میں اس دور میں اس طرح کے کسی ایک بھی شیعہ کو نہیں جانتا۔
💠امام باقر سلام اللہ علیہ نے فرمایا: کبھی بھی ان گروہوں اور فرقوں کا پیچھا نہ کرنا جو صرف کہتے ہیں، “میں علی سے محبت کرتا ہوں”، لیکن امیر المومنین علیہ السلام کی تعلیمات اور اقدار پر عمل نہیں کرتے، اور اپنی زندگی میں امام علی کی طرز حیات کو نافذ نہیں کرتے۔
💠اگر وہ (امیرالمومنین کے نام نہاد محب) کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ص سے محبت کرتے ہیں، پھر انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ رسول خدا علی سے بہتر ہیں۔ لہذا وہ رسول خدا کی طرز زندگی کی پیروی نہیں کرتے اور نہ ہی ان کے رواج و روایات کا اپنی زندگیوں پر اطلاق کرتے ہیں، تو نتیجہ یہ ہے کہ رسول خدا سے محض محبت کرنے سے ان کو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
💠چنانچہ تقوی الہی اختیار کرو اور اچھی طرح سمجھ لو کہ تمہارے پروردگار کے پاس کیا (موجود) ہے تمھارے لیے۔ خدا اور کسی کے مابین کوئی رشتہ داری اور تعلقات نہیں ہے۔ خدا کی نگاہ میں محبوب وہی ہے جو دینے میں سخاوت کرتا ہے، متقی ہے، اور پوری طرح سے اطاعت گزار ہے۔
💠اے جابر! کوئی بھی خدا کے قریب نہیں ہو سکتا سوائے اسکی اطاعت کے ذریعہ۔ اور جو کوئی بھی ہمارے ساتھ ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ جہنم کی آگ سے مستثنیٰ ہے، کوئی بھی شخص کسی قسم کی شکایت یا عذر خدا کے سامنے پیش نہیں کرسکتا( کیونکہ خدا نے ہر ایک سے حق کی وضاحت کردی ہے اور حق کو قبول کرنے کے سارے مواقع بھی فراہم کر چُکا ہے)
💠جو کوئی خدا کی اطاعت کرتا ہے وہ ہمارا دوست اور ولی ہے۔
💠(لیکن)اگر کوئی محضر خدا میں معصیت اور گناہ کرتا ہے، تو وہ ہمارا دشمن ہے۔
💠اور کوئی بھی ہماری ولایت تک نہیں پہنچ سکتا سوائے عمل (نہ کہ محض دعووں سے)، پرہیزگاری اور چھوٹے بڑے گناہوں سے دوری کے ذریعہ۔
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌹عن جابر، عن أبي جعفر (سلام اللہ عليه) قال: قال لي: يا جابر أيكتفي من ينتحل التشيع أن يقول بحبنا أهل البيت؟
فوالله ما شيعتنا إلا من اتقى الله وأطاعه وما كانوا يعرفون يا جابر إلا بالتواضع والتخشع والأمانة وكثرة ذكر الله والصوم والصلاة والبر بالوالدين والتعاهد للجيران من الفقراء وأهل المسكنة والغارمين والأيتام وصدق الحديث وتلاوة القرآن وكف الألسن عن الناس إلا من خير، وكانوا امناء عشائرهم في الأشياء.
قال جابر: فقلت: يا ابن رسول الله ما نعرف اليوم أحدا بهذه الصفة،
فقال: يا جابر لا تذهبن بك المذاهب حسب الرجل أن يقول: أحب عليا وأتولاه ثم لا يكون مع ذلك فعالا؟ فلو قال: إني أحب رسول الله فرسول الله ﷺ خير من علي (عليه السلام) ثم لا يتبع سيرته ولا يعمل بسنته ما نفعه حبه إياه شيئا.
فاتقوا الله واعملوا لما عند الله، ليس بين الله وبين أحد قرابة، أحب العباد إلى الله عز وجل [وأكرمهم عليه] أتقاهم وأعملهم بطاعته،
يا جابر والله ما يتقرب إلى الله تبارك وتعالى إلا بالطاعة وما معنا براءة من
النار ولا على الله لاحد من حجة، من كان لله مطيعا فهو لنا ولي ومن كان لله عاصيا فهو لنا عدو، وما تنال ولايتنا إلا بالعمل والورع
كافي٧٤/٢
Join👇
@AbodeofWisdom
حقیقی شیعہ اور جھوٹا شیعہ
🌹 امام باقر سلام اللہ علیہ نے جابر سےسوال فرمایا: اے جابر!
💠کیا کسی شخص کا یہ دعوہ کرنا کافی ہے کہ وہ شیعہ ہے صرف اس بنا پر کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے( جبکہ وہ ہمارے بیان کردہ اصولوں اور احکامات پر عمل نہیں کرتا)؟؟
💠میں پروردگار کی قسم کھاتا ہوں کہ ہمارے شیعہ صرف وہی ہیں جو تقوی الہی رکھتے ہیں اور صرف خدا کی اطاعت کرتے ہیں( وہ اپنی زندگیوں کی بنیاد کتاب خدا سے حاصل کردہ اقدار پر قائم کرتے ہیں جس کی نظیر رسول اللہ اور ان کے اھلبیت ہیں)
💠اے جابر! ان (حقیقی شیعوں) کی پہچان ان خصوصیات کے ذریعے کی جاسکتی ہے:
تواضع، خشوع، رازوں کی حفاظت (رازداری)، ہر لمحہ خدا کی یاد، نماز و روزہ، والدین سے غیر مطلوب شفقت، غریب ہمسایوں کی جانب توجہ، ان لوگوں کی امداد جو غیرت کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے، غم اور آفت زدہ لوگوں کی معاونت، یتیموں کے لیے شفقت اور مہربانی، صدق گوئی، فہم کے ساتھ تلاوت قرآن، زبان کی حفاظت جب تک کہ وہ خیر اور لوگوں کی اصلاح کے لیے استعمال نہ ہو، اور اپنے تمام خاندان اور کُنبے والوں میں سب سے زیادہ امانت دار پہچانے جانا۔
❌جابر نے کہا: اے فرزند رسول خدا ﷺ، میں اس دور میں اس طرح کے کسی ایک بھی شیعہ کو نہیں جانتا۔
💠امام باقر سلام اللہ علیہ نے فرمایا: کبھی بھی ان گروہوں اور فرقوں کا پیچھا نہ کرنا جو صرف کہتے ہیں، “میں علی سے محبت کرتا ہوں”، لیکن امیر المومنین علیہ السلام کی تعلیمات اور اقدار پر عمل نہیں کرتے، اور اپنی زندگی میں امام علی کی طرز حیات کو نافذ نہیں کرتے۔
💠اگر وہ (امیرالمومنین کے نام نہاد محب) کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ص سے محبت کرتے ہیں، پھر انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ رسول خدا علی سے بہتر ہیں۔ لہذا وہ رسول خدا کی طرز زندگی کی پیروی نہیں کرتے اور نہ ہی ان کے رواج و روایات کا اپنی زندگیوں پر اطلاق کرتے ہیں، تو نتیجہ یہ ہے کہ رسول خدا سے محض محبت کرنے سے ان کو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
💠چنانچہ تقوی الہی اختیار کرو اور اچھی طرح سمجھ لو کہ تمہارے پروردگار کے پاس کیا (موجود) ہے تمھارے لیے۔ خدا اور کسی کے مابین کوئی رشتہ داری اور تعلقات نہیں ہے۔ خدا کی نگاہ میں محبوب وہی ہے جو دینے میں سخاوت کرتا ہے، متقی ہے، اور پوری طرح سے اطاعت گزار ہے۔
💠اے جابر! کوئی بھی خدا کے قریب نہیں ہو سکتا سوائے اسکی اطاعت کے ذریعہ۔ اور جو کوئی بھی ہمارے ساتھ ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ جہنم کی آگ سے مستثنیٰ ہے، کوئی بھی شخص کسی قسم کی شکایت یا عذر خدا کے سامنے پیش نہیں کرسکتا( کیونکہ خدا نے ہر ایک سے حق کی وضاحت کردی ہے اور حق کو قبول کرنے کے سارے مواقع بھی فراہم کر چُکا ہے)
💠جو کوئی خدا کی اطاعت کرتا ہے وہ ہمارا دوست اور ولی ہے۔
💠(لیکن)اگر کوئی محضر خدا میں معصیت اور گناہ کرتا ہے، تو وہ ہمارا دشمن ہے۔
💠اور کوئی بھی ہماری ولایت تک نہیں پہنچ سکتا سوائے عمل (نہ کہ محض دعووں سے)، پرہیزگاری اور چھوٹے بڑے گناہوں سے دوری کے ذریعہ۔
🌹عن جابر، عن أبي جعفر (سلام اللہ عليه) قال: قال لي: يا جابر أيكتفي من ينتحل التشيع أن يقول بحبنا أهل البيت؟
فوالله ما شيعتنا إلا من اتقى الله وأطاعه وما كانوا يعرفون يا جابر إلا بالتواضع والتخشع والأمانة وكثرة ذكر الله والصوم والصلاة والبر بالوالدين والتعاهد للجيران من الفقراء وأهل المسكنة والغارمين والأيتام وصدق الحديث وتلاوة القرآن وكف الألسن عن الناس إلا من خير، وكانوا امناء عشائرهم في الأشياء.
قال جابر: فقلت: يا ابن رسول الله ما نعرف اليوم أحدا بهذه الصفة،
فقال: يا جابر لا تذهبن بك المذاهب حسب الرجل أن يقول: أحب عليا وأتولاه ثم لا يكون مع ذلك فعالا؟ فلو قال: إني أحب رسول الله فرسول الله ﷺ خير من علي (عليه السلام) ثم لا يتبع سيرته ولا يعمل بسنته ما نفعه حبه إياه شيئا.
فاتقوا الله واعملوا لما عند الله، ليس بين الله وبين أحد قرابة، أحب العباد إلى الله عز وجل [وأكرمهم عليه] أتقاهم وأعملهم بطاعته،
يا جابر والله ما يتقرب إلى الله تبارك وتعالى إلا بالطاعة وما معنا براءة من
النار ولا على الله لاحد من حجة، من كان لله مطيعا فهو لنا ولي ومن كان لله عاصيا فهو لنا عدو، وما تنال ولايتنا إلا بالعمل والورع
كافي٧٤/٢
@AbodeofWisdom
حقیقی شیعہ اور جھوٹا شیعہ
🌹 امام باقر سلام اللہ علیہ نے جابر سےسوال فرمایا: اے جابر!
💠کیا کسی شخص کا یہ دعوہ کرنا کافی ہے کہ وہ شیعہ ہے صرف اس بنا پر کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے( جبکہ وہ ہمارے بیان کردہ اصولوں اور احکامات پر عمل نہیں کرتا)؟؟
💠میں پروردگار کی قسم کھاتا ہوں کہ ہمارے شیعہ صرف وہی ہیں جو تقوی الہی رکھتے ہیں اور صرف خدا کی اطاعت کرتے ہیں( وہ اپنی زندگیوں کی بنیاد کتاب خدا سے حاصل کردہ اقدار پر قائم کرتے ہیں جس کی نظیر رسول اللہ اور ان کے اھلبیت ہیں)
💠اے جابر! ان (حقیقی شیعوں) کی پہچان ان خصوصیات کے ذریعے کی جاسکتی ہے:
تواضع، خشوع، رازوں کی حفاظت (رازداری)، ہر لمحہ خدا کی یاد، نماز و روزہ، والدین سے غیر مطلوب شفقت، غریب ہمسایوں کی جانب توجہ، ان لوگوں کی امداد جو غیرت کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے، غم اور آفت زدہ لوگوں کی معاونت، یتیموں کے لیے شفقت اور مہربانی، صدق گوئی، فہم کے ساتھ تلاوت قرآن، زبان کی حفاظت جب تک کہ وہ خیر اور لوگوں کی اصلاح کے لیے استعمال نہ ہو، اور اپنے تمام خاندان اور کُنبے والوں میں سب سے زیادہ امانت دار پہچانے جانا۔
❌جابر نے کہا: اے فرزند رسول خدا ﷺ، میں اس دور میں اس طرح کے کسی ایک بھی شیعہ کو نہیں جانتا۔
💠امام باقر سلام اللہ علیہ نے فرمایا: کبھی بھی ان گروہوں اور فرقوں کا پیچھا نہ کرنا جو صرف کہتے ہیں، “میں علی سے محبت کرتا ہوں”، لیکن امیر المومنین علیہ السلام کی تعلیمات اور اقدار پر عمل نہیں کرتے، اور اپنی زندگی میں امام علی کی طرز حیات کو نافذ نہیں کرتے۔
💠اگر وہ (امیرالمومنین کے نام نہاد محب) کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ص سے محبت کرتے ہیں، پھر انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ رسول خدا علی سے بہتر ہیں۔ لہذا وہ رسول خدا کی طرز زندگی کی پیروی نہیں کرتے اور نہ ہی ان کے رواج و روایات کا اپنی زندگیوں پر اطلاق کرتے ہیں، تو نتیجہ یہ ہے کہ رسول خدا سے محض محبت کرنے سے ان کو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
💠چنانچہ تقوی الہی اختیار کرو اور اچھی طرح سمجھ لو کہ تمہارے پروردگار کے پاس کیا (موجود) ہے تمھارے لیے۔ خدا اور کسی کے مابین کوئی رشتہ داری اور تعلقات نہیں ہے۔ خدا کی نگاہ میں محبوب وہی ہے جو دینے میں سخاوت کرتا ہے، متقی ہے، اور پوری طرح سے اطاعت گزار ہے۔
💠اے جابر! کوئی بھی خدا کے قریب نہیں ہو سکتا سوائے اسکی اطاعت کے ذریعہ۔ اور جو کوئی بھی ہمارے ساتھ ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ جہنم کی آگ سے مستثنیٰ ہے، کوئی بھی شخص کسی قسم کی شکایت یا عذر خدا کے سامنے پیش نہیں کرسکتا( کیونکہ خدا نے ہر ایک سے حق کی وضاحت کردی ہے اور حق کو قبول کرنے کے سارے مواقع بھی فراہم کر چُکا ہے)
💠جو کوئی خدا کی اطاعت کرتا ہے وہ ہمارا دوست اور ولی ہے۔
💠(لیکن)اگر کوئی محضر خدا میں معصیت اور گناہ کرتا ہے، تو وہ ہمارا دشمن ہے۔
💠اور کوئی بھی ہماری ولایت تک نہیں پہنچ سکتا سوائے عمل (نہ کہ محض دعووں سے)، پرہیزگاری اور چھوٹے بڑے گناہوں سے دوری کے ذریعہ۔
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌹عن جابر، عن أبي جعفر (سلام اللہ عليه) قال: قال لي: يا جابر أيكتفي من ينتحل التشيع أن يقول بحبنا أهل البيت؟
فوالله ما شيعتنا إلا من اتقى الله وأطاعه وما كانوا يعرفون يا جابر إلا بالتواضع والتخشع والأمانة وكثرة ذكر الله والصوم والصلاة والبر بالوالدين والتعاهد للجيران من الفقراء وأهل المسكنة والغارمين والأيتام وصدق الحديث وتلاوة القرآن وكف الألسن عن الناس إلا من خير، وكانوا امناء عشائرهم في الأشياء.
قال جابر: فقلت: يا ابن رسول الله ما نعرف اليوم أحدا بهذه الصفة،
فقال: يا جابر لا تذهبن بك المذاهب حسب الرجل أن يقول: أحب عليا وأتولاه ثم لا يكون مع ذلك فعالا؟ فلو قال: إني أحب رسول الله فرسول الله ﷺ خير من علي (عليه السلام) ثم لا يتبع سيرته ولا يعمل بسنته ما نفعه حبه إياه شيئا.
فاتقوا الله واعملوا لما عند الله، ليس بين الله وبين أحد قرابة، أحب العباد إلى الله عز وجل [وأكرمهم عليه] أتقاهم وأعملهم بطاعته،
يا جابر والله ما يتقرب إلى الله تبارك وتعالى إلا بالطاعة وما معنا براءة من
النار ولا على الله لاحد من حجة، من كان لله مطيعا فهو لنا ولي ومن كان لله عاصيا فهو لنا عدو، وما تنال ولايتنا إلا بالعمل والورع
كافي٧٤/٢
Join👇
@AbodeofWisdom
💢Shiite Values💢
✅ Those Jewish families who live among themselves with love and affection are closer to God than a Shiite family of Amir al-Mu'minin who enjoys turmoil, tension, and displeasure. The Christian nurse who serves the sick well and kindly, for the sake of God, is really and truly the Shiite of the leader of the believers (Imām Ali peace be with him), and the Shiite nurse who is cruel to the sick and breaks their hearts is far from the religion of the leader of the believers.
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
💢ارزشهاي شيعي💢
✅ آن خانوادهٔ یهودی که در بین خود با محبّت و انس و الفت زندگی میکنند به خداوند نزدیکترند از یک خانوادهٔ شیعهٔ امیرالمؤمنین که در حال نقار و کدورت بهسر میبرند. آن پرستار مسیحی که برای خاطر خدا خدمت به مریضان را بهنحو احسن و با روی خوش انجام میدهد، حقّاً و واقعاً شیعهٔ امیرالمؤمنین است و آن پرستار شیعه که با مریضان خشونت و درشتی میکند و قلب آنها را میشکند، از مذهب و آیین امیرالمؤمنین بهدور است.
📚 آیةالله سیّدمحمّدحسین حسینی طهرانی، مهر فروزان، ص ۱۷۶. @hamidhossaini
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
💢شیعی اقدار💢
✅وہ یہودی خاندان جسکے لوگ آپس میں پیار محبت اُلفت اور احترام سے زندگی بسر کر رہے ہیں خدا سے زیادہ نزدیک ہیں بہ نسبت اُس شیعہ گرانے کے جو دشمنی کینہ اور کدورت کے ساتھ زندگے گزار رہے ہیں۔ وه عيسائی پرستار (nurse نرس) کہ جو خدا کی خاطر بیمار اور مریض کے ساتھ محبت اور خوش اخلاقی سے رفتار کرتی ہے اور بہترین خدمت کرتی ہے واقعاً اور حق میں امیرالمومنین کی شیعہ ہے۔ لیکن وہ شیعہ پرستار (نرس) جو مریضوں سے بدتمیزی اور بیہودگی سے پیش آتی ہے، اور بیماروں کا دل توڑتی ہے، امیرالمومنین کے دین و مذہب سے دور ہے۔
Join👇
@AbodeofWisdom
💢Shiite Values💢
✅ Those Jewish families who live among themselves with love and affection are closer to God than a Shiite family of Amir al-Mu'minin who enjoys turmoil, tension, and displeasure. The Christian nurse who serves the sick well and kindly, for the sake of God, is really and truly the Shiite of the leader of the believers (Imām Ali peace be with him), and the Shiite nurse who is cruel to the sick and breaks their hearts is far from the religion of the leader of the believers.
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
💢ارزشهاي شيعي💢
✅ آن خانوادهٔ یهودی که در بین خود با محبّت و انس و الفت زندگی میکنند به خداوند نزدیکترند از یک خانوادهٔ شیعهٔ امیرالمؤمنین که در حال نقار و کدورت بهسر میبرند. آن پرستار مسیحی که برای خاطر خدا خدمت به مریضان را بهنحو احسن و با روی خوش انجام میدهد، حقّاً و واقعاً شیعهٔ امیرالمؤمنین است و آن پرستار شیعه که با مریضان خشونت و درشتی میکند و قلب آنها را میشکند، از مذهب و آیین امیرالمؤمنین بهدور است.
📚 آیةالله سیّدمحمّدحسین حسینی طهرانی، مهر فروزان، ص ۱۷۶. @hamidhossaini
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
💢شیعی اقدار💢
✅وہ یہودی خاندان جسکے لوگ آپس میں پیار محبت اُلفت اور احترام سے زندگی بسر کر رہے ہیں خدا سے زیادہ نزدیک ہیں بہ نسبت اُس شیعہ گرانے کے جو دشمنی کینہ اور کدورت کے ساتھ زندگے گزار رہے ہیں۔ وه عيسائی پرستار (nurse نرس) کہ جو خدا کی خاطر بیمار اور مریض کے ساتھ محبت اور خوش اخلاقی سے رفتار کرتی ہے اور بہترین خدمت کرتی ہے واقعاً اور حق میں امیرالمومنین کی شیعہ ہے۔ لیکن وہ شیعہ پرستار (نرس) جو مریضوں سے بدتمیزی اور بیہودگی سے پیش آتی ہے، اور بیماروں کا دل توڑتی ہے، امیرالمومنین کے دین و مذہب سے دور ہے۔
Join👇
@AbodeofWisdom
حقیقی شیعہ اور جھوٹا شیعہ
🌹 امام باقر سلام اللہ علیہ نے جابر سےسوال فرمایا: اے جابر!
💠کیا کسی شخص کا یہ دعوہ کرنا کافی ہے کہ وہ شیعہ ہے صرف اس بنا پر کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے( جبکہ وہ ہمارے بیان کردہ اصولوں اور احکامات پر عمل نہیں کرتا)؟؟
💠میں پروردگار کی قسم کھاتا ہوں کہ ہمارے شیعہ صرف وہی ہیں جو تقوی الہی رکھتے ہیں اور صرف خدا کی اطاعت کرتے ہیں( وہ اپنی زندگیوں کی بنیاد کتاب خدا سے حاصل کردہ اقدار پر قائم کرتے ہیں جس کی نظیر رسول اللہ اور ان کے اھلبیت ہیں)
💠اے جابر! ان (حقیقی شیعوں) کی پہچان ان خصوصیات کے ذریعے کی جاسکتی ہے:
تواضع، خشوع، رازوں کی حفاظت (رازداری)، ہر لمحہ خدا کی یاد، نماز و روزہ، والدین سے غیر مطلوب شفقت، غریب ہمسایوں کی جانب توجہ، ان لوگوں کی امداد جو غیرت کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے، غم اور آفت زدہ لوگوں کی معاونت، یتیموں کے لیے شفقت اور مہربانی، صدق گوئی، فہم کے ساتھ تلاوت قرآن، زبان کی حفاظت جب تک کہ وہ خیر اور لوگوں کی اصلاح کے لیے استعمال نہ ہو، اور اپنے تمام خاندان اور کُنبے والوں میں سب سے زیادہ امانت دار پہچانے جانا۔
❌جابر نے کہا: اے فرزند رسول خدا ﷺ، میں اس دور میں اس طرح کے کسی ایک بھی شیعہ کو نہیں جانتا۔
💠امام باقر سلام اللہ علیہ نے فرمایا: کبھی بھی ان گروہوں اور فرقوں کا پیچھا نہ کرنا جو صرف کہتے ہیں، “میں علی سے محبت کرتا ہوں”، لیکن امیر المومنین علیہ السلام کی تعلیمات اور اقدار پر عمل نہیں کرتے، اور اپنی زندگی میں امام علی کی طرز حیات کو نافذ نہیں کرتے۔
💠اگر وہ (امیرالمومنین کے نام نہاد محب) کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ص سے محبت کرتے ہیں، پھر انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ رسول خدا علی سے بہتر ہیں۔ لہذا وہ رسول خدا کی طرز زندگی کی پیروی نہیں کرتے اور نہ ہی ان کے رواج و روایات کا اپنی زندگیوں پر اطلاق کرتے ہیں، تو نتیجہ یہ ہے کہ رسول خدا سے محض محبت کرنے سے ان کو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
💠چنانچہ تقوی الہی اختیار کرو اور اچھی طرح سمجھ لو کہ تمہارے پروردگار کے پاس کیا (موجود) ہے تمھارے لیے۔ خدا اور کسی کے مابین کوئی رشتہ داری اور تعلقات نہیں ہے۔ خدا کی نگاہ میں محبوب وہی ہے جو دینے میں سخاوت کرتا ہے، متقی ہے، اور پوری طرح سے اطاعت گزار ہے۔
💠اے جابر! کوئی بھی خدا کے قریب نہیں ہو سکتا سوائے اسکی اطاعت کے ذریعہ۔ اور جو کوئی بھی ہمارے ساتھ ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ جہنم کی آگ سے مستثنیٰ ہے، کوئی بھی شخص کسی قسم کی شکایت یا عذر خدا کے سامنے پیش نہیں کرسکتا( کیونکہ خدا نے ہر ایک سے حق کی وضاحت کردی ہے اور حق کو قبول کرنے کے سارے مواقع بھی فراہم کر چُکا ہے)
💠جو کوئی خدا کی اطاعت کرتا ہے وہ ہمارا دوست اور ولی ہے۔
💠(لیکن)اگر کوئی محضر خدا میں معصیت اور گناہ کرتا ہے، تو وہ ہمارا دشمن ہے۔
💠اور کوئی بھی ہماری ولایت تک نہیں پہنچ سکتا سوائے عمل (نہ کہ محض دعووں سے)، پرہیزگاری اور چھوٹے بڑے گناہوں سے دوری کے ذریعہ۔
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌹عن جابر، عن أبي جعفر (سلام اللہ عليه) قال: قال لي: يا جابر أيكتفي من ينتحل التشيع أن يقول بحبنا أهل البيت؟
فوالله ما شيعتنا إلا من اتقى الله وأطاعه وما كانوا يعرفون يا جابر إلا بالتواضع والتخشع والأمانة وكثرة ذكر الله والصوم والصلاة والبر بالوالدين والتعاهد للجيران من الفقراء وأهل المسكنة والغارمين والأيتام وصدق الحديث وتلاوة القرآن وكف الألسن عن الناس إلا من خير، وكانوا امناء عشائرهم في الأشياء.
قال جابر: فقلت: يا ابن رسول الله ما نعرف اليوم أحدا بهذه الصفة،
فقال: يا جابر لا تذهبن بك المذاهب حسب الرجل أن يقول: أحب عليا وأتولاه ثم لا يكون مع ذلك فعالا؟ فلو قال: إني أحب رسول الله فرسول الله ﷺ خير من علي (عليه السلام) ثم لا يتبع سيرته ولا يعمل بسنته ما نفعه حبه إياه شيئا.
فاتقوا الله واعملوا لما عند الله، ليس بين الله وبين أحد قرابة، أحب العباد إلى الله عز وجل [وأكرمهم عليه] أتقاهم وأعملهم بطاعته،
يا جابر والله ما يتقرب إلى الله تبارك وتعالى إلا بالطاعة وما معنا براءة من
النار ولا على الله لاحد من حجة، من كان لله مطيعا فهو لنا ولي ومن كان لله عاصيا فهو لنا عدو، وما تنال ولايتنا إلا بالعمل والورع
كافي٧٤/٢
Join👇
@AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
🌱 This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠 Much wisdom, lessons and depth lie like concealed treasures in the narration of Ahlul Bayt (as). What is the way to open oneself up to this great grace?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 We have spoken more than once that our problem with Ahlul Bayt is that we have contained them in the prison of tragedy only! And that when we opened out the horizons, we did that in the area of miracles and miraculous favours. As for their thinking, their approach to life, their authentic prophetic line in life their comprehensive Qur’anic approach and all that they have said and moved dynamically in, which can provide answers to the questions, queries and problems from which our generation is suffering and future generations will be suffering, there is no work done that brings it out and explains it satisfactorily. We have cut them off from the dynamic movement of life and entered them in the movement of tears, therefore we have made a wide opportunity quite narrow!
You have attended, in this season, more than one gathering to mark the anniversary of Fatimah’s death. What have you heard about Fatimah al-Zahra (as)? I am here speaking in general terms, for amongst the orators there are those who bear the responsibility of enlightenment in the ways of Ahlul Bayt (as). However, most have concentrated on the tragedy and grievance. We emphasize the grievance, but this has been the grievance in the way of the Message, and not a weeping grievance. Ours is a grievance which encompasses vigor, strength, enlightenment, criticism, and confrontation.
سوال: احاديث اور روايات اھلبيت علیہم السلام ميں حکمت، حيات انساني کے ليے درس اور عميق مطالب کا ايک خزانہ پوشيدہ ہے؟ اس عظیم ذخيرہ سے استفادہ حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب: ہم اس پر بارہا گفتگو کر چکے ہيں کہ اہلبيت کي نسبت ہمارا مسئلہ يہ ہے کہ ہم نے انہيں فقط مصائب و آلام کے قيدخانہ ميں مقيد کر ديا ہے! اور جب ہم نے ان کا ذکر کيا بھي تو ان کو محض چند معجزات اور ان کي جانب سے ظاہر ہونے والے معجزاتي فوائد تک محدود رکھا ہے۔ جہاں تک ان کي فکر، نظريہ زندگي، مستند پيغمبراںہ طرز حيات، قرآن کے متعلق جامع نقطہٴ نظر، اور وہ سب جو انہوں نے فرمايا اور عمل کر کے دکھايا، اور جو ہميں اور ہماري آنے والي نسلوں کو درپيش سوالات و مسائل کا راہ حل فراہم کرسکتا ہے، ان تمام پہلووٴں کو آشکار کرنے اور تسلي بخش وضاحت کرنے کے ليے کوئي کوشش اور کام نہيں ہوا ہے۔ ہم نے اہلبيت کو ايک متحرک نظام زندگي سے قطع کرکے غم اور آنسووٴں کي ايک تحريک ميں داخل کرديا ہے، لہذا ہم نے ايک بہت وسيع اور بہترين موقع کو نہايت کوتاہ کر ديا ہے۔
آپ نے حضرت فاطمہ زھرا کي شہادت کي مناسبت سے ان ايام عزا ميں يقيناً ايک سے زيادہ مجالس ميں شرکت کي ہے۔ آپ لوگوں نے ان مجالس ميں حضرت زھرا کے متعلق کيا سنا ہے؟ ميں يہاں ايک عمومي بات کررہا ہوں، کيونکہ ذاکرين اور خطباٴ لوگوں کے سامنے اھلبيت کي راہ کو روشن انداز ميں پيش کرنے کي ذمہ داري رکھتے ہيں۔ جبکہ ان ميں سے بہت سوں نے اپني توجہ اور گفتگو کا محور فقط اھلبيت کے مصائب اور مشکلات کو قرار ديا ہے۔ ہم نے صرف مصائب پر توجہ مرکوز رکھي جبکہ يہ تبليغِ رسالت کي راہ ميں پيش آنے والے مصائب ہيں نا کہ بے مقصد گريہ و رازي والے مصائب۔ يہ مصائب ايسے ہيں جس میں جوش و ولولہ، قوت، روشن خیالی، تنقید اور طاغوت کے مقابل محاذ آرائی شامل ہے۔
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻@AbodeofWisdom
💠 What is the Difference between Fatima Zahra and other women?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 The difference is that Fatimah (peace be with her) possessed a degree of spiritual depth in her personality that made her a manifestation of the message. Most women with a mission have a commitment to the message which comes from outside of themselves. By contrast, for Fatimah (peace be with her) it came from inside her mind and heart and soul, because she lived the whole of her life with the message and under the wing of the Messenger of Allah (peace be with him and his Progeny), and then opened herself up to the full vigor of the message in the House of Ali (peace be with him), and moved dynamically in the emotion of the message with Hasan and Husain (peace be with them). Therefore, she lived the message. This is the difference between depth and shallowness. You cannot find anything in her personal life that speaks of leisure of purposelessness. This is what makes her a role model - the ultimate role model.
سوال: حضرت فاطمہ زھرا (سلام اللہ عليہا) اور دوسري عام خواتين ميں کيا فرق ہے؟
جواب: حضرت زھرؑا اور دوسري خواتين ميں يہ فرق ہے کہ وہ اپني شخصيت ميں ايک خاص روحاني اور معنوي گہرائي کي حامل تھيں، جس نے انہيں رسالت کا مظہر بنايا۔ بہت سي خواتين جو کسي مقصد کي راہ ميں کوشاں ہيں، ان کا اس مقصد سے عزم اور وابستگي ايسي ہے جو ان کي ذات کے اندر سے ظاہر نہيں ہوتي بلکہ بيروني عوامل کا نتيجہ ہيں ۔ اس کے برعکس حضرت فاطمہ زھرا عليہالسلام کے ليے يہ عزم ان کے ذھن، اور روح و قلب کے اندر سے آيا کيونکہ انہوں نے اپني تمام تر زندگي رسالت اور رسول اللہﷺ کے سائے ميں بسر کي، اور پھر اميرالمومنينؑ کے گھر ميں اپنے آپ کو اس پيغام کي تبليغ کے لئے پوري قوت کے ساتھ پيش کيا، اور اپنے بيٹوں امام حسنؑ اور امام حسينؑ کے ہمراہ ترويج رسالت کي راہ ميں جوش و ولولہ کے ساتھ متحرک رہيں۔ لہذا، حضرت زھرؑا نے اپني ذات کو رسالت ميں ضم کرکے، اس کے پيغام کو زندہ رکھا اور اس پر عمل کرکے دکھايا۔ کسي مقصد کي راہ ميں سطحي پن يا گہرائي کے ساتھ کوشش اور جدوجہد کرنے ميں يہي فرق ہے۔ کوئي شخص بھي حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ عليہا کي ذاتي زندگي ميں کسي بے معني فرصت اور تفریح کو تلاش نہيں کر سکتا۔ يہي چيز آپ کو ايک نمونہٴ عمل بناتي ہے- ايک حتمي اور بہترين نمونہٴ عمل!
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
حقیقی شیعہ اور جھوٹا شیعہ
🌹 امام باقر سلام اللہ علیہ نے جابر سےسوال فرمایا: اے جابر!
💠کیا کسی شخص کا یہ دعوہ کرنا کافی ہے کہ وہ شیعہ ہے صرف اس بنا پر کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے( جبکہ وہ ہمارے بیان کردہ اصولوں اور احکامات پر عمل نہیں کرتا)؟؟
💠میں پروردگار کی قسم کھاتا ہوں کہ ہمارے شیعہ صرف وہی ہیں جو تقوی الہی رکھتے ہیں اور صرف خدا کی اطاعت کرتے ہیں( وہ اپنی زندگیوں کی بنیاد کتاب خدا سے حاصل کردہ اقدار پر قائم کرتے ہیں جس کی نظیر رسول اللہ اور ان کے اھلبیت ہیں)
💠اے جابر! ان (حقیقی شیعوں) کی پہچان ان خصوصیات کے ذریعے کی جاسکتی ہے:
تواضع، خشوع، رازوں کی حفاظت (رازداری)، ہر لمحہ خدا کی یاد، نماز و روزہ، والدین سے غیر مطلوب شفقت، غریب ہمسایوں کی جانب توجہ، ان لوگوں کی امداد جو غیرت کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے، غم اور آفت زدہ لوگوں کی معاونت، یتیموں کے لیے شفقت اور مہربانی، صدق گوئی، فہم کے ساتھ تلاوت قرآن، زبان کی حفاظت جب تک کہ وہ خیر اور لوگوں کی اصلاح کے لیے استعمال نہ ہو، اور اپنے تمام خاندان اور کُنبے والوں میں سب سے زیادہ امانت دار پہچانے جانا۔
❌جابر نے کہا: اے فرزند رسول خدا ﷺ، میں اس دور میں اس طرح کے کسی ایک بھی شیعہ کو نہیں جانتا۔
💠امام باقر سلام اللہ علیہ نے فرمایا: کبھی بھی ان گروہوں اور فرقوں کا پیچھا نہ کرنا جو صرف کہتے ہیں، “میں علی سے محبت کرتا ہوں”، لیکن امیر المومنین علیہ السلام کی تعلیمات اور اقدار پر عمل نہیں کرتے، اور اپنی زندگی میں امام علی کی طرز حیات کو نافذ نہیں کرتے۔
💠اگر وہ (امیرالمومنین کے نام نہاد محب) کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ص سے محبت کرتے ہیں، پھر انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ رسول خدا علی سے بہتر ہیں۔ لہذا وہ رسول خدا کی طرز زندگی کی پیروی نہیں کرتے اور نہ ہی ان کے رواج و روایات کا اپنی زندگیوں پر اطلاق کرتے ہیں، تو نتیجہ یہ ہے کہ رسول خدا سے محض محبت کرنے سے ان کو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
💠چنانچہ تقوی الہی اختیار کرو اور اچھی طرح سمجھ لو کہ تمہارے پروردگار کے پاس کیا (موجود) ہے تمھارے لیے۔ خدا اور کسی کے مابین کوئی رشتہ داری اور تعلقات نہیں ہے۔ خدا کی نگاہ میں محبوب وہی ہے جو دینے میں سخاوت کرتا ہے، متقی ہے، اور پوری طرح سے اطاعت گزار ہے۔
💠اے جابر! کوئی بھی خدا کے قریب نہیں ہو سکتا سوائے اسکی اطاعت کے ذریعہ۔ اور جو کوئی بھی ہمارے ساتھ ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ جہنم کی آگ سے مستثنیٰ ہے، کوئی بھی شخص کسی قسم کی شکایت یا عذر خدا کے سامنے پیش نہیں کرسکتا( کیونکہ خدا نے ہر ایک سے حق کی وضاحت کردی ہے اور حق کو قبول کرنے کے سارے مواقع بھی فراہم کر چُکا ہے)
💠جو کوئی خدا کی اطاعت کرتا ہے وہ ہمارا دوست اور ولی ہے۔
💠(لیکن)اگر کوئی محضر خدا میں معصیت اور گناہ کرتا ہے، تو وہ ہمارا دشمن ہے۔
💠اور کوئی بھی ہماری ولایت تک نہیں پہنچ سکتا سوائے عمل (نہ کہ محض دعووں سے)، پرہیزگاری اور چھوٹے بڑے گناہوں سے دوری کے ذریعہ۔
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌹عن جابر، عن أبي جعفر (سلام اللہ عليه) قال: قال لي: يا جابر أيكتفي من ينتحل التشيع أن يقول بحبنا أهل البيت؟
فوالله ما شيعتنا إلا من اتقى الله وأطاعه وما كانوا يعرفون يا جابر إلا بالتواضع والتخشع والأمانة وكثرة ذكر الله والصوم والصلاة والبر بالوالدين والتعاهد للجيران من الفقراء وأهل المسكنة والغارمين والأيتام وصدق الحديث وتلاوة القرآن وكف الألسن عن الناس إلا من خير، وكانوا امناء عشائرهم في الأشياء.
قال جابر: فقلت: يا ابن رسول الله ما نعرف اليوم أحدا بهذه الصفة،
فقال: يا جابر لا تذهبن بك المذاهب حسب الرجل أن يقول: أحب عليا وأتولاه ثم لا يكون مع ذلك فعالا؟ فلو قال: إني أحب رسول الله فرسول الله ﷺ خير من علي (عليه السلام) ثم لا يتبع سيرته ولا يعمل بسنته ما نفعه حبه إياه شيئا.
فاتقوا الله واعملوا لما عند الله، ليس بين الله وبين أحد قرابة، أحب العباد إلى الله عز وجل [وأكرمهم عليه] أتقاهم وأعملهم بطاعته،
يا جابر والله ما يتقرب إلى الله تبارك وتعالى إلا بالطاعة وما معنا براءة من
النار ولا على الله لاحد من حجة، من كان لله مطيعا فهو لنا ولي ومن كان لله عاصيا فهو لنا عدو، وما تنال ولايتنا إلا بالعمل والورع
كافي٧٤/٢
Join👇
@AbodeofWisdom
ایک روز امام صادق علیہ السلام نے اپنے شاگردوں سے پوچھا: تم سب نے اب تک مجھ سے کیا سیکھا ہے؟
ایک شاگرد نے جواب دیا: میں نے آپ سے آٹھ چیزیں سیکھی ہیں.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ان کو بیان کرو تاکہ ہم سب جان سکیں.
۱. میں نے سیکھا کہ ہر عاشق موت کے وقت اپنی محبوب چیزوں سے جدا ہو جائے گا چنانچہ میں نے اپنی توانائی ایسی چیزوں پر صرف کی جو مجھ سے جدا نہیں ہونگی اور مجھے تنہا نہیں چھوڑیں گی. درحقیقت میری تنہائی میں میرے لیے ایک رازدار ساتھی ہے اور جو چیز مجھ سے جدا نہیں ہوگی وہ خدا کی راہ میں عمل صالح ہے، جو کہ موت کے بعد بھی میرے ساتھ رہے گا. پروردگار فرماتا ہے: “جو کوئی برا عمل کرے گا اسکی سزا بہرحال ملے گی .”(سورۃ النساء)
امام صادق نے فرمایا: بخدا تم نے بہترین بات کہی. اور دوسرا نقطہ کیا ہے؟
۲. میں نے دیکھا ہے کہ لوگوں کا ایک گروہ اپنے مال کی کثرت پر گھمنڈ کرتا ہے اور دوسرا گروہ اپنی جائیداد اور اپنے نسب پر غرور کرتا ہے، جبکہ ان میں سے کوئی چیز بھی غرور کرنے کے قابل نہیں ہے. میں نے خدا کے کلام میں فخر دیکھا ہے: “خدا کے نزدیک زیادہ محترم وہی ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے .” (الحجرات)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: بخدا بہترین. تیسری بات کیا ہے؟
۳. میں دیکھتا ہوں کہ لوگ دنیاوی لذتوں اور لغو چیزوں میں مگن اور مشغول ہیں جبکہ پروردگار نے فرمایا: “اور جس نے رب کی بارگاہ میں حاضری کا خوف پیدا کیا ہے اور اپنے نفس کو خواہشات سے روکا ہے. تو جنت اسکا ٹھکانا اور مرکز ہے .”(النازیات)
امام صادق نے فرمایا: خدا کی قسم تم نے درست کہا. چوتھا نقطہ کیا ہے؟
۴. میں نے دیکھا کہ لوگوں نے ذخیرہ اندوزی کی اور مال بچایا جب بھی انہیں عطا کیا گیا جبکہ پروردگار فرماتا ہے: “کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے اور وہ اسے دو گنا کردے اور اس کے لیے با عزت اجر بھی ہو .”(الحدید) اس طرح جو کوئی خدا کی راہ میں اپنا مال قرض دے تو خدا اس میں کئی گنا اضافہ کردے گا اور ایسے شخص کو عظیم اجر دے گا. لہذا میں (اپنے اجر میں) کئی گنا اضافے کو پسند کرتا ہوں اور خدا کے پاس (امانت رکھوائے ہوئے مال) سے زیادہ کسی چیز کو محفوظ نہی سمجھتا. یہی وجہ ہے کہ جب بھی میرے پاس کوئی شے زیادہ مقدار میں آتی ہے تو میں اس کے ذریعے خدا کے طرف رجوع کرتا ہوں اور اسے خدا کی راہ میں خرچ کرتا ہوں تاکہ اسے آخرت کے لیے محفوظ کرسکوں کہ جس روز مجھے اس کی شدت سے ضرورت ہو گی.
https://t.me/AbodeofWisdom/8855
امام علیہ السلام نے فرمایا: بخدا تم نے بہترین کہا. پانچویں بات کیا ہے؟
۵. میں دیکھتا ہوں کہ کچھ لوگ ایک دوسرے سے حسد کرتے ہیں جبکہ پروردگار فرماتا ہے: “ہم نے ہی ان کے درمیان معیشت کو زندگانی دنیا میں تقسیم کیا ہے اور بعض کو بعض سے اونچا بنایا ہے تاکہ ایک دوسرے سے کام لے سکیں اور رحمت پروردگار ان کے جمع کئے ہوئے مال و متاع سے کہیں زیادہ ہے .”(الذخرف) لہذا جب مجھے اس حقیقت کا اندازہ ہوا کہ رحمت الہی لوگوں کے جمع کئے ہوئے (مال و دولت) سے کہیں زیادہ ہے، تو میں نے کسی سے حسد نہیں کیا اور کبھی کسی (دنیاوی) چیز کے ہاتھ سے چلے جانے پر رنج و افسوس نہیں کیا.
امام صادق نے فرمایا: خدا کی قسم تم نے درست کہا. چھٹا نقطہ کیا ہے؟
۶. میں دیکھتا ہوں کہ کچھ لوگ دنیاوی فائدوں اور انا پرستی کی وجہ سے ایک دوسرے کے دشمن بن جاتے ہیں، جبکہ میں نے پروردگار کے یہ الفاظ سنے ہیں: “بے شک شیطان تمہارا دشمن ہے تو اسے دشمن سمجھو .”(الفاطر) لہذا میں نے شیطان سے دشمنی اختیار کر لی اور دوسروں (انسانوں) سے دشمنی کو ترک کر دیا.
امام صادق سلام اللہ علیہ نے فرمایا: بخدا تم نے بہت اچھا بیان کیا. ساتواں نقطہ کیا ہے؟
۷. میں دیکھتا ہوں کہ لوگ روزگار حاصل کرنے کی خاطر مادی چیزوں کو جمع کرتے ہیں اور اپنے آپ کو مشکلات میں گرفتار کرلیتے ہیں، جبکہ میں نے خدا کے کلام سے سنا ہے: “اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے. میں ان سے نہ رزق کا طلبگار ہوں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ یہ مجھے کچھ کھلائیں. بیشک رزق دینے والا، صاحب قوت اور زبردست صرف اللہ ہے .”(الذاریات) لہذا مجھے اس حقیقت کا احساس ہوا کہ خدا کا وعدہ حق ہے اور اس کا کلام صدق ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ میں نے پروردگار کے وعدہ پر زندگی گزاری اور اس کے قول پر راضی ہوگیا اور اپنی توجہات کو غیرِ خدا سے (رزق و روزی) مانگنے سے ہٹا لیا.
امام علیہ السلام نے جواب دیا: بخدا تم نے احسن بات کی. آٹھواں نقطہ کیا ہے؟
۸. میں دیکھتا ہوں کہ لوگوں کا ایک گروہ اپنی جسمانی صحت اور قوت پر ناز کرتا ہے، اور ایک گروہ اپنے کثرتِ مال پر گھمنڈ کرتا ہے، جبکہ ایک گروہ اپنی زیادہ اولاد پر غرور کرتا ہے اور ان چیزوں سے اچھے مستقبل کے امید لگائے ہوئے ہیں حالانکہ میں نے خداوند متعال سے سنا ہے: “اور جو بھی اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے نجات کی راہ پیدا کرتا ہے. اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جس کا خیال بھی نہیں ہوتا ہے اور جو خدا پر بھروسہ کرے گا خدا اس کے لیے کافی ہے بیشک خدا اپنے حکم کا پہنچانے والا ہے اس نے ہر شے کے لیے ایک مقدار معین کردی ہے .”(الطلاق) لہذا میں نے خدا پر توکل کیا اور دوسروں پر سے میرا اعتماد زائل ہو گیا.
امام صادق سلام اللہ علیہ نے ان آٹھ نکات کو سننے کے بعد فرمایا: “خدا کی قسم کہ تورات، انجیل، زبور، فرقان، اور تمام کتب آسمانی ان آٹھ مطالب کو مطرح کرتی ہیں .”
https://t.me/AbodeofWisdom/8855
“Way to paradise” & Reward of seeking knowledge
1. Imam Ja'far Sadiq (peace be with him) narrates from his ancestors that the Prophet said, "One who walks on the way to seek knowledge, Almighty God will make him walk on the way to Paradise. Angels spread their wings for the pleasure of a student and every thing in the earth and the heaven including the fishes of oceans repent for him.
A scholar is better than a worshipper much in the same way as a full moon is compared to stars. The scholars are inheritors of the prophets and the value of inheritance of prophets is measured in terms of knowledge instead of wealth.
Whoever got a little of their inheritance has achieved a lot.
2. Imam Mohammad Baqer (peace be with him) said, "No day or night of a scholar ends until he enters the mercy of God. The angels call out, 'Congratulations, O visitor of God! the way, which you are seeking, is the way to Paradise'.
Sawab-ul A'māl p177.
جنت کا راستہ اور علم کی برکتیں
۱-امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے آباء و اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآله نے فرمایا: جو شخص حصول علم کے راستے پر چلتا ہے، خداے متعال اسے جنت کے راستے پر چلائے گا، فرشتے اس کی راحتی کے لیے اپنے پر پھیلاتے ہیں. طالب علم کے لیے زمین و آسمان کی ہر چیز حتا سمندر کی مچھلیاں اس کے لیے توبہ اور مغفرت کی کرتی ہیں.
ایک عالم عبادت گزار سے اس طرح بہتر ہے جس طرح چودہویں کے چاند کو ستاروں سے تشبیہ دی جاتی ہے. علماء انبیاء کے وارث ہوتے ہیں اور انبیاء کی وراثت کی قدر مال کی بجائے علم سے ہوتی ہے. جس کو ان کی وراثت میں سے تھوڑا حصہ ملا اس نے بہت کچھ حاصل کیا
۲-امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: عالم کا کوئی دن یا رات اس وقت تک ختم نہیں ہوتی جب تک کہ وہ رحمت الٰہی میں داخل نہ ہو جائے، فرشتے پکارتے ہیں کہ اے زائرین خدا مبارک ہو، وہ راستہ ہے جس کو تم تلاش کر رہے ہو، جنت کا راستہ"
https://t.me/AbodeofWisdom
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠💠💠 💠💠﷽💠💠💠💠💠💠
🔻ENGLISH🔻
🌱 Why did the prophets have less followers in their time than us in our time ?
📍Ayatollah Mutahhari:
🌱 “This occurrence has a secret. The secret is that they continually fought against the weaknesses of the people. While we use the weaknesses of people for our own profits. They wanted to eliminate those weaknesses and finish them off.
🌱 Whereas we have taken those weaknesses and used them to our advantage. For example in order to please the organizers of the “majalises” or the “audience” we talk accordingly to please them instead of talking beneficial to them.”
📖Ayatollah Shahīd Motahhari, Ten talkes, p. 273.
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨
🔻اردو🔻
🌱انبیا کے زمانے میں، انبیا کے پیرو اور مقلدین کیوں کم تھے؟ جب کہ ہمارے وقت میں ایسا نہیں ہے! (یعنی ہمارے پیرو، انبیا کے مقلدین سے زیادہ کیوں ہیں؟)
🌱اس بات میں ایک راز ہے. وہ راز یہ ہے کہ انبیا ہمیشہ لوگوں کی کمزوریوں کے ساتھ اختلاف کرتے اور لوگوں کی کمزوریوں سے لڑتے تھے. جب کہ ہم لوگوں کی کمزوریوں کو اپنے فایدے کے لیے استعمال کرتے ہیں. اور انبیا انسانوں کی کمزوریوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دینا چاہتے تھے.
🌱لیکن ہم “لوگوں” کی کمزوریوں سے فایدہ اُٹھاتے ہیں. مثال کے طور پر؛ ہم “مجالس برپا کرنے والوں” اور “مجالس سُننے” والوں کو “پسند آنے” والی اور “اُنہیں خوش کرنے والی باتیں” کہتے اور پڑھتے ہیں، بجائے اس کے کہ لوگوں کے فایدے کی باتیں لوگوں کو بتائیں.
📖آیت اللہ شہید مطہری، دہ گفتار، ص.۲۷۳
Join here 👇
🌺🌺@AbodeofWisdom 🌺🌺
✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃✨🍃
💠 What is the Difference between Fatima Zahra and other women?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 The difference is that Fatimah (peace be with her) possessed a degree of spiritual depth in her personality that made her a manifestation of the message. Most women with a mission have a commitment to the message which comes from outside of themselves. By contrast, for Fatimah (peace be with her) it came from inside her mind and heart and soul, because she lived the whole of her life with the message and under the wing of the Messenger of Allah (peace be with him and his Progeny), and then opened herself up to the full vigor of the message in the House of Ali (peace be with him), and moved dynamically in the emotion of the message with Hasan and Husain (peace be with them). Therefore, she lived the message. This is the difference between depth and shallowness. You cannot find anything in her personal life that speaks of leisure of purposelessness. This is what makes her a role model - the ultimate role model.
سوال: حضرت فاطمہ زھرا (سلام اللہ عليہا) اور دوسري عام خواتين ميں کيا فرق ہے؟
جواب: حضرت زھرؑا اور دوسري خواتين ميں يہ فرق ہے کہ وہ اپني شخصيت ميں ايک خاص روحاني اور معنوي گہرائي کي حامل تھيں، جس نے انہيں رسالت کا مظہر بنايا۔ بہت سي خواتين جو کسي مقصد کي راہ ميں کوشاں ہيں، ان کا اس مقصد سے عزم اور وابستگي ايسي ہے جو ان کي ذات کے اندر سے ظاہر نہيں ہوتي بلکہ بيروني عوامل کا نتيجہ ہيں ۔ اس کے برعکس حضرت فاطمہ زھرا عليہالسلام کے ليے يہ عزم ان کے ذھن، اور روح و قلب کے اندر سے آيا کيونکہ انہوں نے اپني تمام تر زندگي رسالت اور رسول اللہﷺ کے سائے ميں بسر کي، اور پھر اميرالمومنينؑ کے گھر ميں اپنے آپ کو اس پيغام کي تبليغ کے لئے پوري قوت کے ساتھ پيش کيا، اور اپنے بيٹوں امام حسنؑ اور امام حسينؑ کے ہمراہ ترويج رسالت کي راہ ميں جوش و ولولہ کے ساتھ متحرک رہيں۔ لہذا، حضرت زھرؑا نے اپني ذات کو رسالت ميں ضم کرکے، اس کے پيغام کو زندہ رکھا اور اس پر عمل کرکے دکھايا۔ کسي مقصد کي راہ ميں سطحي پن يا گہرائي کے ساتھ کوشش اور جدوجہد کرنے ميں يہي فرق ہے۔ کوئي شخص بھي حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ عليہا کي ذاتي زندگي ميں کسي بے معني فرصت اور تفریح کو تلاش نہيں کر سکتا۔ يہي چيز آپ کو ايک نمونہٴ عمل بناتي ہے- ايک حتمي اور بہترين نمونہٴ عمل!
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻AbodeofWisdom
💠 Much wisdom, lessons and depth lie like concealed treasures in the narration of Ahlul Bayt (as). What is the way to open oneself up to this great grace?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 We have spoken more than once that our problem with Ahlul Bayt is that we have contained them in the prison of tragedy only! And that when we opened out the horizons, we did that in the area of miracles and miraculous favours. As for their thinking, their approach to life, their authentic prophetic line in life their comprehensive Qur’anic approach and all that they have said and moved dynamically in, which can provide answers to the questions, queries and problems from which our generation is suffering and future generations will be suffering, there is no work done that brings it out and explains it satisfactorily. We have cut them off from the dynamic movement of life and entered them in the movement of tears, therefore we have made a wide opportunity quite narrow!
You have attended, in this season, more than one gathering to mark the anniversary of Fatimah’s death. What have you heard about Fatimah al-Zahra (as)? I am here speaking in general terms, for amongst the orators there are those who bear the responsibility of enlightenment in the ways of Ahlul Bayt (as). However, most have concentrated on the tragedy and grievance. We emphasize the grievance, but this has been the grievance in the way of the Message, and not a weeping grievance. Ours is a grievance which encompasses vigor, strength, enlightenment, criticism, and confrontation.
سوال: احاديث اور روايات اھلبيت علیہم السلام ميں حکمت، حيات انساني کے ليے درس اور عميق مطالب کا ايک خزانہ پوشيدہ ہے؟ اس عظیم ذخيرہ سے استفادہ حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب: ہم اس پر بارہا گفتگو کر چکے ہيں کہ اہلبيت کي نسبت ہمارا مسئلہ يہ ہے کہ ہم نے انہيں فقط مصائب و آلام کے قيدخانہ ميں مقيد کر ديا ہے! اور جب ہم نے ان کا ذکر کيا بھي تو ان کو محض چند معجزات اور ان کي جانب سے ظاہر ہونے والے معجزاتي فوائد تک محدود رکھا ہے۔ جہاں تک ان کي فکر، نظريہ زندگي، مستند پيغمبراںہ طرز حيات، قرآن کے متعلق جامع نقطہٴ نظر، اور وہ سب جو انہوں نے فرمايا اور عمل کر کے دکھايا، اور جو ہميں اور ہماري آنے والي نسلوں کو درپيش سوالات و مسائل کا راہ حل فراہم کرسکتا ہے، ان تمام پہلووٴں کو آشکار کرنے اور تسلي بخش وضاحت کرنے کے ليے کوئي کوشش اور کام نہيں ہوا ہے۔ ہم نے اہلبيت کو ايک متحرک نظام زندگي سے قطع کرکے غم اور آنسووٴں کي ايک تحريک ميں داخل کرديا ہے، لہذا ہم نے ايک بہت وسيع اور بہترين موقع کو نہايت کوتاہ کر ديا ہے۔
آپ نے حضرت فاطمہ زھرا کي شہادت کي مناسبت سے ان ايام عزا ميں يقيناً ايک سے زيادہ مجالس ميں شرکت کي ہے۔ آپ لوگوں نے ان مجالس ميں حضرت زھرا کے متعلق کيا سنا ہے؟ ميں يہاں ايک عمومي بات کررہا ہوں، کيونکہ ذاکرين اور خطباٴ لوگوں کے سامنے اھلبيت کي راہ کو روشن انداز ميں پيش کرنے کي ذمہ داري رکھتے ہيں۔ جبکہ ان ميں سے بہت سوں نے اپني توجہ اور گفتگو کا محور فقط اھلبيت کے مصائب اور مشکلات کو قرار ديا ہے۔ ہم نے صرف مصائب پر توجہ مرکوز رکھي جبکہ يہ تبليغِ رسالت کي راہ ميں پيش آنے والے مصائب ہيں نا کہ بے مقصد گريہ و رازي والے مصائب۔ يہ مصائب ايسے ہيں جس میں جوش و ولولہ، قوت، روشن خیالی، تنقید اور طاغوت کے مقابل محاذ آرائی شامل ہے۔
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻@AbodeofWisdom
الكتب والمواضيع والآراء فيها لا تعبر عن رأي الموقع
تنبيه: جميع المحتويات والكتب في هذا الموقع جمعت من القنوات والمجموعات بواسطة بوتات في تطبيق تلغرام (برنامج Telegram) تلقائيا، فإذا شاهدت مادة مخالفة للعرف أو لقوانين النشر وحقوق المؤلفين فالرجاء إرسال المادة عبر هذا الإيميل حتى يحذف فورا:
alkhazanah.com@gmail.com
All contents and books on this website are collected from Telegram channels and groups by bots automatically. if you detect a post that is culturally inappropriate or violates publishing law or copyright, please send the permanent link of the post to the email below so the message will be deleted immediately:
alkhazanah.com@gmail.com