💠💠💠💠﷽💠💠💠💠
وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَٰكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
And there is no sin for you in the mistakes that you make unintentionally, but what your hearts purpose (that will be a sin for you). Allah is ever Forgiving, Merciful.
Quran 33:5
اور تمہارے لئے اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے جو تم سے غلطی ہوگئی ہے البتہ تم اس بات کے ضرور ذمہ دار ہو جو تم نے دلوں سے قصداً انجام دی ہے اور اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
امّا گناهی بر شما نیست در خطاهایی که از شما سرمیزند (از روي خطا و بیتوجّهي)، ولی آنچه را از روی عمد میگویید (مورد حساب قرار خواهد داد)؛ و خداوند آمرزنده و رحیم است.
और हाँ अगर भूल चूक तुमसे हो जाये तो उसका तुम पर कोई इल्ज़ाम नहीं है मगर जब तुम दिल से जानबूझ कर करो (तो ज़रूर गुनाह है) और खुदा तो बड़ा बख्शने वाला मेहरबान है।
@AbodeofWisdom
🔷🔶🔷🔶🔷🔶🔷🔶🔷🔶🔷🔶🔷
علامه اقبال رضوان الله عليہ
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیں
یہاں سیکڑوں کارواں اور بھی ہیں
قناعت نہ کر عالم رنگ و بو پر
چمن اور بھی آشیاں اور بھی ہیں
اگر کھو گیا اک نشیمن تو کیا غم
مقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں
تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا
ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں
اسی روز و شب میں الجھ کر نہ رہ جا
کہ تیرے زمان و مکاں اور بھی ہیں
گئے دن کہ تنہا تھا میں انجمن میں
یہاں اب مرے رازداں اور بھی ہیں
@AbodeofWisdom
सितारों के आगे जहाँ और भी हैं
अभी इश्क़ के इम्तेहान और भी हैं
थी ज़िन्दगी से नहीं ये फ़िज़ाएं
यहाँ सैकड़ों कारवां और भी हैं
किनाअत न कर आलमे रंगो बू पर
चमन और भी आशियाँ और भी हैं
अगर खो गया एक नषीमन तो क्या ग़म
मक़ामाते आहो फोगां और भी हैं
तू शाहीं है परवाज़ है काम तेरा
तेरे सामने आसमां और भी हैं
इसी रोज़ो शब् में उलझ कर न रह जा
के तेरे ज़मानो मकां और भी हैं
गए दिन, के तनहा था मैं अंजुमन में
यहाँ अब मेरे राज़दां और भी हैं
@AbodeofWisdom
💠 Quoted from Imam Sadiq (peace be with him):
🔸Asceticism in this world is neither about "wasting or losing money" and nor "making unlawful the lawful".
🔸Verily asceticism in this world means (to perceive) that what is in your hand is not more reliable (compared to) what is in God’s control.
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
💠عن اسماعيل بن مسلم قال قال ابوعبدالله سلام الله عليه:
🍃لَيْسَ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا بِإِضَاعَةِ الْمَالِ وَ لَا تَحْرِيمِ الْحَلَالِ
🍃بَلِ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا أَنْ لَا تَكُونَ بِمَا فِي يَدِكَ أَوْثَقَ مِنْكَ بِمَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ.»
📚الكافي، ج۵، ص۷۰
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
💠از امام صادق (سلام الله عليه) نقل شده است:
🔸«زهد در دنیا، به «از دست دادن مال» و «حرام کردن حلال» نیست.
🔸بلکه زهد در دنیا، این است که آنچه كه در دست توست قابل اعتماد تر از آنچه كه در دست خداست نباشد.»
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
💠امام صادق (سلام اللہ علیہ) فرماتے ہیں:
🔸زہد کا مطلب؛ نہ مال کا ہاتھ سے گوانا، اور نہ حلال کو حرام کر دینا، نہیں ہے
🔸بلکہ زہد کا مطلب ہے کہ وہ جو کچھہ تمہارے پاس (اس دنیا میں موجود) ہے اُسے اُن تمام چیزوں سے جو تمہارے پروردگار کے پاس ہے، سے زیادہ قابل قبول اور قابل اعتماد و اطمینان نہ سمجھو۔
(یعنی اگر تم خدا سے چاہو کہ وہ تمہیں اسی دنیا میں ساری اور ہر طرح کی صحولیات فراہم کرے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ تمہیں اُس کے وعدے [جو آخرت اور حیات ابدی سے مربوط ہے] پر اعتماد نہیں۔ اگر دوسری طرح سے کہا جائے تو مطلب یہ ہے کہ سمجھ لو، جو کچھہ دنیا میں ملا ہے صرف کام چلانے کے لیے ہے، اُس سے زیادہ نہیں)
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
💠इमाम सादिक़ का उपदेश है:
🔸सन्यास और वैराग्य इस दुनिया में ना तो दौलत का त्यागना और ना ही जायेज़ को नाजाएज़ समझना है।
🔸परंतु सन्यास और वैराग्य इस दुनिया में ये है के जो कुछ तुम्हारे पास है उसे पा कर उससे इतने संतुष्ट ना हो जाओ कि जो कुछ ईश्वर के पास है (तुम्हारे लिए) उसे भूल जाओ।
📚उसूले काफ़ी ५/७०
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
Join here👉🏻@AbodeofWisdom
💠 Quoted from Imam Sadiq (peace be upon him):
🔸Asceticism in this world is neither about "wasting or losing money" and nor "making unlawful the lawful".
🔸Verily asceticism in this world means (to perceive) that what is in your hand is not more reliable (compared to) what is in God’s control.
@AbodeofWisdom
💠عن اسماعيل بن مسلم قال قال ابوعبدالله سلام الله عليه:
🍃«لَيْسَ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا بِإِضَاعَةِ الْمَالِ وَ لَا تَحْرِيمِ الْحَلَالِ بَلِ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا أَنْ لَا تَكُونَ بِمَا فِي يَدِكَ أَوْثَقَ مِنْكَ بِمَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ.»
📚الكافي، ج۵، ص۷۰
💠از امام صادق (سلام الله عليه) نقل شده است:
🔸«زهد در دنیا، به «از دست دادن مال» و «حرام کردن حلال» نیست.
🔸بلکه زهد در دنیا، این است که آنچه كه در دست توست قابل اعتماد تر از آنچه كه در دست خداست نباشد.»
💠इमाम सादिक़ का उपदेश है:
🔸सन्यास और वैराग्य इस दुनिया में ना तो दौलत का त्यागना और ना ही जायेज़ को नाजाएज़ समझना है।
🔸परंतु सन्यास और वैराग्य इस दुनिया में ये है के जो कुछ तुम्हारे पास है उसे पा कर उससे इतने संतुष्ट ना हो जाओ कि जो कुछ ईश्वर के पास है (तुम्हारे लिए) उसे भूल जाओ।
📚उसूले काफ़ी ५/७०
@AbodeofWisdom
💠 Master of Believers Ali Ibn Abi-Talib (May peace be with them) has said:
The meaning of abstinence in the world is
⭐️To limit your wishes and desires.
⭐️ To show gratitude for all kinds of blessings .
⭐️ To refrain from all of those things that Allah has forbidden.
💠حضرت امير المؤمنين علي عليه السلام فرمود:
زهد و پارسايي در دنيا به معني
⭐️كوتاه كردن آرزوها،
⭐️بجا آوردن شكر نعمتها،
⭐️و پرهيز كردن از هر چيزي كه خداي متعال بر تو حرام كرده است.
💠أميرالمؤمنين (سلام الله عليه):
الزهد في الدنيا
⭐️قِصَرُ الأمل،
⭐️وشكر كلّ نعمة،
⭐️والورع عما حرّم الله عليك.»
وسائل الشيعة 16-15
💠حضرت امير المومنين علی بن ابیطالب سلام اللہ علیہما فرماتے ہیں:
دنیا میں پرھیزگاری کا مطلب
ہے
⭐️اپنی آرزوؤں اور خواہشات کو کم کرو۔
⭐️ھر طرح کی نعمت کا شکر ادا کرو۔
⭐️اور جس چیز کو اللہ نے تم پر حرام کیا ہے اُس سے بالکل دوری رکہیں.
💠इमाम अली अलैहिस्सलाम का उपदेश है:
दुनिया में सन्यास और वैराग्य का अर्थ है:
⭐️आपकी चाहतों और आशाओं को कम करना
⭐️हर प्रकार से ईश्वर की कृपा का शुक्र करना।
⭐️और जो चीज़ें ईश्वर ने तुम पर हराम की हैं उनसे दूरी रखना।
@AbodeofWisdom
💠💠جناب ماتہور ایک ہندو شاعر💠💠
🌏 جام پہ جام پیا اور مسلمان رہے
🌏 قتل اماموں کو کیا اور مسلمان رہے
🌏 یہی دین ہے تو اس دین سے توبہ ماتھور
🌏 شک پیمبر پہ کیا اور مسلمان رہے
🌏 جس نے پالا پیمبر کو وہ رہا کافر؟
🌏 یزیدیوں نےقتل حسین کیا اور مسلمان رہے
╭┅────────┅╮
💠 @AbodeofWisdom 💠
╰┅────────┅╯
जनाब माथुर हिंदू कवि (शायर)
🌏जाम पे जाम पिया और मुसल्मान रहे
🌏क़त्ल इमामों को किया और मुसल्मन रहे
🌏यही दीन है तो इस से तौबा माथुर
🌏शक पयम्बर पे किया और मुसल्मान रहे
🌏जिस ने पाला पयम्बर को वह रहा काफिर ?
🌏यज़ीदियों ने क़त्ले-हुसैन किया और मुसल्मान रहे
╭┅────────┅╮
💠 @AbodeofWisdom 💠
╰┅────────┅╯
🔹Imam Ali (peace be with him): “the foolishness of a man is recognized by three things:
🔸Idle talk
🔸Answering something he was not asked and
🔸Being careless in matters”.
📚Mizan ul-Hikmah (ICASS Press) p. 313, box 1758
📚Ghurar al Hikam, no. 4520
@AbodeofWisdom
🔸قال الإمام علي (عليه الصلاة و السلام): تُعْرَفُ حِماقَةُ الرَّجُلِ في ثَلاث:
🔹في كَلامِهِ فِيما لا يَعْنِيهِ،
🔹وجَوابِهِ عَمّا لا يُسْئَلُ عَنْهُ،
🔹وتَهَوُّرِهِ فيِ الأُمُورِ.
🔹حضرت امير المومنين (سلام الله عليه) فرمود: حماقت انسان از سه راه شناخته ميشود:
🔸حرف زدن در مورد چيزي كه به او مربوط نميشود.
🔸پاسخ دادن به سوالي كه از او نشده.
🔸و بي پروا بودن در مسائل.
🔸इमाम अली ने फ़रमाया: इंसान की बेवक़ूफ़ी तीन चीजों से पहचानी जा सकती है:
🔹वहाँ बोलना जिससे उसका कोई सम्बंध नहीं है।
🔹उस प्रश्न का उत्तर देना जो उससे ना पूछा गया हो।
🔹निडर और लापरवाह हो कर काम करना।
🔹مولا حضرت امير امام علي نے فرمایا: انسان کی حماقت تین چیزوں سے پہچانی جاتی ہے:
🔸وہاں بولنا جس بات سے اُس کا کویی رابطہ نہیں ہے۔
🔸اُس سوال کا جواب دینا جو اس سے نا کیا گیا ہو۔
🔸نِڈر هو كر اور لاپرواہی سے کام انجام دینا۔
@AbodeofWisdom
حقیقی شیعہ اور جھوٹا شیعہ
🌹 امام باقر سلام اللہ علیہ نے جابر سےسوال فرمایا: اے جابر!
💠کیا کسی شخص کا یہ دعوہ کرنا کافی ہے کہ وہ شیعہ ہے صرف اس بنا پر کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے( جبکہ وہ ہمارے بیان کردہ اصولوں اور احکامات پر عمل نہیں کرتا)؟؟
💠میں پروردگار کی قسم کھاتا ہوں کہ ہمارے شیعہ صرف وہی ہیں جو تقوی الہی رکھتے ہیں اور صرف خدا کی اطاعت کرتے ہیں( وہ اپنی زندگیوں کی بنیاد کتاب خدا سے حاصل کردہ اقدار پر قائم کرتے ہیں جس کی نظیر رسول اللہ اور ان کے اھلبیت ہیں)
💠اے جابر! ان (حقیقی شیعوں) کی پہچان ان خصوصیات کے ذریعے کی جاسکتی ہے:
تواضع، خشوع، رازوں کی حفاظت (رازداری)، ہر لمحہ خدا کی یاد، نماز و روزہ، والدین سے غیر مطلوب شفقت، غریب ہمسایوں کی جانب توجہ، ان لوگوں کی امداد جو غیرت کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے، غم اور آفت زدہ لوگوں کی معاونت، یتیموں کے لیے شفقت اور مہربانی، صدق گوئی، فہم کے ساتھ تلاوت قرآن، زبان کی حفاظت جب تک کہ وہ خیر اور لوگوں کی اصلاح کے لیے استعمال نہ ہو، اور اپنے تمام خاندان اور کُنبے والوں میں سب سے زیادہ امانت دار پہچانے جانا۔
❌جابر نے کہا: اے فرزند رسول خدا ﷺ، میں اس دور میں اس طرح کے کسی ایک بھی شیعہ کو نہیں جانتا۔
💠امام باقر سلام اللہ علیہ نے فرمایا: کبھی بھی ان گروہوں اور فرقوں کا پیچھا نہ کرنا جو صرف کہتے ہیں، “میں علی سے محبت کرتا ہوں”، لیکن امیر المومنین علیہ السلام کی تعلیمات اور اقدار پر عمل نہیں کرتے، اور اپنی زندگی میں امام علی کی طرز حیات کو نافذ نہیں کرتے۔
💠اگر وہ (امیرالمومنین کے نام نہاد محب) کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ص سے محبت کرتے ہیں، پھر انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ رسول خدا علی سے بہتر ہیں۔ لہذا وہ رسول خدا کی طرز زندگی کی پیروی نہیں کرتے اور نہ ہی ان کے رواج و روایات کا اپنی زندگیوں پر اطلاق کرتے ہیں، تو نتیجہ یہ ہے کہ رسول خدا سے محض محبت کرنے سے ان کو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
💠چنانچہ تقوی الہی اختیار کرو اور اچھی طرح سمجھ لو کہ تمہارے پروردگار کے پاس کیا (موجود) ہے تمھارے لیے۔ خدا اور کسی کے مابین کوئی رشتہ داری اور تعلقات نہیں ہے۔ خدا کی نگاہ میں محبوب وہی ہے جو دینے میں سخاوت کرتا ہے، متقی ہے، اور پوری طرح سے اطاعت گزار ہے۔
💠اے جابر! کوئی بھی خدا کے قریب نہیں ہو سکتا سوائے اسکی اطاعت کے ذریعہ۔ اور جو کوئی بھی ہمارے ساتھ ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ جہنم کی آگ سے مستثنیٰ ہے، کوئی بھی شخص کسی قسم کی شکایت یا عذر خدا کے سامنے پیش نہیں کرسکتا( کیونکہ خدا نے ہر ایک سے حق کی وضاحت کردی ہے اور حق کو قبول کرنے کے سارے مواقع بھی فراہم کر چُکا ہے)
💠جو کوئی خدا کی اطاعت کرتا ہے وہ ہمارا دوست اور ولی ہے۔
💠(لیکن)اگر کوئی محضر خدا میں معصیت اور گناہ کرتا ہے، تو وہ ہمارا دشمن ہے۔
💠اور کوئی بھی ہماری ولایت تک نہیں پہنچ سکتا سوائے عمل (نہ کہ محض دعووں سے)، پرہیزگاری اور چھوٹے بڑے گناہوں سے دوری کے ذریعہ۔
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌹عن جابر، عن أبي جعفر (سلام اللہ عليه) قال: قال لي: يا جابر أيكتفي من ينتحل التشيع أن يقول بحبنا أهل البيت؟
فوالله ما شيعتنا إلا من اتقى الله وأطاعه وما كانوا يعرفون يا جابر إلا بالتواضع والتخشع والأمانة وكثرة ذكر الله والصوم والصلاة والبر بالوالدين والتعاهد للجيران من الفقراء وأهل المسكنة والغارمين والأيتام وصدق الحديث وتلاوة القرآن وكف الألسن عن الناس إلا من خير، وكانوا امناء عشائرهم في الأشياء.
قال جابر: فقلت: يا ابن رسول الله ما نعرف اليوم أحدا بهذه الصفة،
فقال: يا جابر لا تذهبن بك المذاهب حسب الرجل أن يقول: أحب عليا وأتولاه ثم لا يكون مع ذلك فعالا؟ فلو قال: إني أحب رسول الله فرسول الله ﷺ خير من علي (عليه السلام) ثم لا يتبع سيرته ولا يعمل بسنته ما نفعه حبه إياه شيئا.
فاتقوا الله واعملوا لما عند الله، ليس بين الله وبين أحد قرابة، أحب العباد إلى الله عز وجل [وأكرمهم عليه] أتقاهم وأعملهم بطاعته،
يا جابر والله ما يتقرب إلى الله تبارك وتعالى إلا بالطاعة وما معنا براءة من
النار ولا على الله لاحد من حجة، من كان لله مطيعا فهو لنا ولي ومن كان لله عاصيا فهو لنا عدو، وما تنال ولايتنا إلا بالعمل والورع
كافي٧٤/٢
Join👇
@AbodeofWisdom
💠 Quoted from Imam Sadiq (peace be upon him):
🔸Asceticism in this world is neither about "wasting or losing money" and nor "making unlawful the lawful".
🔸Verily asceticism in this world means (to perceive) that what is in your hand is not more reliable (compared to) what is in God’s control.
@AbodeofWisdom
💠عن اسماعيل بن مسلم قال قال ابوعبدالله سلام الله عليه:
🍃لَيْسَ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا بِإِضَاعَةِ الْمَالِ وَ لَا تَحْرِيمِ الْحَلَالِ
🍃بَلِ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا أَنْ لَا تَكُونَ بِمَا فِي يَدِكَ أَوْثَقَ مِنْكَ بِمَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ.»
📚الكافي، ج۵، ص۷۰
💠از امام صادق (سلام الله عليه) نقل شده است:
🔸«زهد در دنیا، به «از دست دادن مال» و «حرام کردن حلال» نیست.
🔸بلکه زهد در دنیا، این است که آنچه كه در دست توست قابل اعتماد تر از آنچه كه در دست خداست نباشد.»
💠امام صادق (سلام اللہ علیہ) فرماتے ہیں:
🔸زہد کا مطلب؛ نہ مال کا ہاتھ سے گوانا، اور نہ حلال کو حرام کر دینا، نہیں ہے
🔸بلکہ زہد کا مطلب ہے کہ وہ جو کچھہ تمہارے پاس (اس دنیا میں موجود) ہے اُسے اُن تمام چیزوں سے جو تمہارے پروردگار کے پاس ہے، سے زیادہ قابل قبول اور قابل اعتماد و اطمینان نہ سمجھو۔
(یعنی اگر تم خدا سے چاہو کہ وہ تمہیں اسی دنیا میں ساری اور ہر طرح کی صحولیات فراہم کرے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ تمہیں اُس کے وعدے [جو آخرت اور حیات ابدی سے مربوط ہے] پر اعتماد نہیں)
💠इमाम सादिक़ का उपदेश है:
🔸सन्यास और वैराग्य इस दुनिया में ना तो दौलत का त्यागना और ना ही जायेज़ को नाजाएज़ समझना है।
🔸परंतु सन्यास और वैराग्य इस दुनिया में ये है के जो कुछ तुम्हारे पास है उसे पा कर उससे इतने संतुष्ट ना हो जाओ कि जो कुछ ईश्वर के पास है (तुम्हारे लिए) उसे भूल जाओ।
📚उसूले काफ़ी ५/७०
@AbodeofWisdom
💠 Quoted from Imam Sadiq (peace be with him):
🔸Asceticism in this world is neither about "wasting or losing money" and nor "making unlawful the lawful".
🔸Verily asceticism in this world means (to perceive) that what is in your hand is not more reliable (compared to) what is in God’s control.
@AbodeofWisdom
💠عن اسماعيل بن مسلم قال قال ابوعبدالله سلام الله عليه:
🍃لَيْسَ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا بِإِضَاعَةِ الْمَالِ وَ لَا تَحْرِيمِ الْحَلَالِ
🍃بَلِ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا أَنْ لَا تَكُونَ بِمَا فِي يَدِكَ أَوْثَقَ مِنْكَ بِمَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ.»
📚الكافي، ج۵، ص۷۰
💠از امام صادق (سلام الله عليه) نقل شده است:
🔸«زهد در دنیا، به «از دست دادن مال» و «حرام کردن حلال» نیست.
🔸بلکه زهد در دنیا، این است که آنچه كه در دست توست قابل اعتماد تر از آنچه كه در دست خداست نباشد.»
💠امام صادق (سلام اللہ علیہ) فرماتے ہیں:
🔸زہد کا مطلب؛ نہ مال کا ہاتھ سے گوانا، اور نہ حلال کو حرام کر دینا، نہیں ہے
🔸بلکہ زہد کا مطلب ہے کہ وہ جو کچھہ تمہارے پاس (اس دنیا میں موجود) ہے اُسے اُن تمام چیزوں سے جو تمہارے پروردگار کے پاس ہے، سے زیادہ قابل قبول اور قابل اعتماد و اطمینان نہ سمجھو۔
(یعنی اگر تم خدا سے چاہو کہ وہ تمہیں اسی دنیا میں ساری اور ہر طرح کی صحولیات فراہم کرے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ تمہیں اُس کے وعدے [جو آخرت اور حیات ابدی سے مربوط ہے] پر اعتماد نہیں۔ اگر دوسری طرح سے کہا جائے تو مطلب یہ ہے کہ سمجھ لو، جو کچھہ دنیا میں ملا ہے صرف کام چلانے کے لیے ہے، اُس سے زیادہ نہیں)
💠इमाम सादिक़ का उपदेश है:
🔸सन्यास और वैराग्य इस दुनिया में ना तो दौलत का त्यागना और ना ही जायेज़ को नाजाएज़ समझना है।
🔸परंतु सन्यास और वैराग्य इस दुनिया में ये है के जो कुछ तुम्हारे पास है उसे पा कर उससे इतने संतुष्ट ना हो जाओ कि जो कुछ ईश्वर के पास है (तुम्हारे लिए) उसे भूल जाओ।
📚उसूले काफ़ी ५/७०
@AbodeofWisdom
حقیقی شیعہ اور جھوٹا شیعہ
🌹 امام باقر سلام اللہ علیہ نے جابر سےسوال فرمایا: اے جابر!
💠کیا کسی شخص کا یہ دعوہ کرنا کافی ہے کہ وہ شیعہ ہے صرف اس بنا پر کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے( جبکہ وہ ہمارے بیان کردہ اصولوں اور احکامات پر عمل نہیں کرتا)؟؟
💠میں پروردگار کی قسم کھاتا ہوں کہ ہمارے شیعہ صرف وہی ہیں جو تقوی الہی رکھتے ہیں اور صرف خدا کی اطاعت کرتے ہیں( وہ اپنی زندگیوں کی بنیاد کتاب خدا سے حاصل کردہ اقدار پر قائم کرتے ہیں جس کی نظیر رسول اللہ اور ان کے اھلبیت ہیں)
💠اے جابر! ان (حقیقی شیعوں) کی پہچان ان خصوصیات کے ذریعے کی جاسکتی ہے:
تواضع، خشوع، رازوں کی حفاظت (رازداری)، ہر لمحہ خدا کی یاد، نماز و روزہ، والدین سے غیر مطلوب شفقت، غریب ہمسایوں کی جانب توجہ، ان لوگوں کی امداد جو غیرت کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے، غم اور آفت زدہ لوگوں کی معاونت، یتیموں کے لیے شفقت اور مہربانی، صدق گوئی، فہم کے ساتھ تلاوت قرآن، زبان کی حفاظت جب تک کہ وہ خیر اور لوگوں کی اصلاح کے لیے استعمال نہ ہو، اور اپنے تمام خاندان اور کُنبے والوں میں سب سے زیادہ امانت دار پہچانے جانا۔
❌جابر نے کہا: اے فرزند رسول خدا ﷺ، میں اس دور میں اس طرح کے کسی ایک بھی شیعہ کو نہیں جانتا۔
💠امام باقر سلام اللہ علیہ نے فرمایا: کبھی بھی ان گروہوں اور فرقوں کا پیچھا نہ کرنا جو صرف کہتے ہیں، “میں علی سے محبت کرتا ہوں”، لیکن امیر المومنین علیہ السلام کی تعلیمات اور اقدار پر عمل نہیں کرتے، اور اپنی زندگی میں امام علی کی طرز حیات کو نافذ نہیں کرتے۔
💠اگر وہ (امیرالمومنین کے نام نہاد محب) کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ص سے محبت کرتے ہیں، پھر انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ رسول خدا علی سے بہتر ہیں۔ لہذا وہ رسول خدا کی طرز زندگی کی پیروی نہیں کرتے اور نہ ہی ان کے رواج و روایات کا اپنی زندگیوں پر اطلاق کرتے ہیں، تو نتیجہ یہ ہے کہ رسول خدا سے محض محبت کرنے سے ان کو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
💠چنانچہ تقوی الہی اختیار کرو اور اچھی طرح سمجھ لو کہ تمہارے پروردگار کے پاس کیا (موجود) ہے تمھارے لیے۔ خدا اور کسی کے مابین کوئی رشتہ داری اور تعلقات نہیں ہے۔ خدا کی نگاہ میں محبوب وہی ہے جو دینے میں سخاوت کرتا ہے، متقی ہے، اور پوری طرح سے اطاعت گزار ہے۔
💠اے جابر! کوئی بھی خدا کے قریب نہیں ہو سکتا سوائے اسکی اطاعت کے ذریعہ۔ اور جو کوئی بھی ہمارے ساتھ ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ جہنم کی آگ سے مستثنیٰ ہے، کوئی بھی شخص کسی قسم کی شکایت یا عذر خدا کے سامنے پیش نہیں کرسکتا( کیونکہ خدا نے ہر ایک سے حق کی وضاحت کردی ہے اور حق کو قبول کرنے کے سارے مواقع بھی فراہم کر چُکا ہے)
💠جو کوئی خدا کی اطاعت کرتا ہے وہ ہمارا دوست اور ولی ہے۔
💠(لیکن)اگر کوئی محضر خدا میں معصیت اور گناہ کرتا ہے، تو وہ ہمارا دشمن ہے۔
💠اور کوئی بھی ہماری ولایت تک نہیں پہنچ سکتا سوائے عمل (نہ کہ محض دعووں سے)، پرہیزگاری اور چھوٹے بڑے گناہوں سے دوری کے ذریعہ۔
🌹عن جابر، عن أبي جعفر (سلام اللہ عليه) قال: قال لي: يا جابر أيكتفي من ينتحل التشيع أن يقول بحبنا أهل البيت؟
فوالله ما شيعتنا إلا من اتقى الله وأطاعه وما كانوا يعرفون يا جابر إلا بالتواضع والتخشع والأمانة وكثرة ذكر الله والصوم والصلاة والبر بالوالدين والتعاهد للجيران من الفقراء وأهل المسكنة والغارمين والأيتام وصدق الحديث وتلاوة القرآن وكف الألسن عن الناس إلا من خير، وكانوا امناء عشائرهم في الأشياء.
قال جابر: فقلت: يا ابن رسول الله ما نعرف اليوم أحدا بهذه الصفة،
فقال: يا جابر لا تذهبن بك المذاهب حسب الرجل أن يقول: أحب عليا وأتولاه ثم لا يكون مع ذلك فعالا؟ فلو قال: إني أحب رسول الله فرسول الله ﷺ خير من علي (عليه السلام) ثم لا يتبع سيرته ولا يعمل بسنته ما نفعه حبه إياه شيئا.
فاتقوا الله واعملوا لما عند الله، ليس بين الله وبين أحد قرابة، أحب العباد إلى الله عز وجل [وأكرمهم عليه] أتقاهم وأعملهم بطاعته،
يا جابر والله ما يتقرب إلى الله تبارك وتعالى إلا بالطاعة وما معنا براءة من
النار ولا على الله لاحد من حجة، من كان لله مطيعا فهو لنا ولي ومن كان لله عاصيا فهو لنا عدو، وما تنال ولايتنا إلا بالعمل والورع
كافي٧٤/٢
@AbodeofWisdom
حقیقی شیعہ اور جھوٹا شیعہ
🌹 امام باقر سلام اللہ علیہ نے جابر سےسوال فرمایا: اے جابر!
💠کیا کسی شخص کا یہ دعوہ کرنا کافی ہے کہ وہ شیعہ ہے صرف اس بنا پر کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے( جبکہ وہ ہمارے بیان کردہ اصولوں اور احکامات پر عمل نہیں کرتا)؟؟
💠میں پروردگار کی قسم کھاتا ہوں کہ ہمارے شیعہ صرف وہی ہیں جو تقوی الہی رکھتے ہیں اور صرف خدا کی اطاعت کرتے ہیں( وہ اپنی زندگیوں کی بنیاد کتاب خدا سے حاصل کردہ اقدار پر قائم کرتے ہیں جس کی نظیر رسول اللہ اور ان کے اھلبیت ہیں)
💠اے جابر! ان (حقیقی شیعوں) کی پہچان ان خصوصیات کے ذریعے کی جاسکتی ہے:
تواضع، خشوع، رازوں کی حفاظت (رازداری)، ہر لمحہ خدا کی یاد، نماز و روزہ، والدین سے غیر مطلوب شفقت، غریب ہمسایوں کی جانب توجہ، ان لوگوں کی امداد جو غیرت کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے، غم اور آفت زدہ لوگوں کی معاونت، یتیموں کے لیے شفقت اور مہربانی، صدق گوئی، فہم کے ساتھ تلاوت قرآن، زبان کی حفاظت جب تک کہ وہ خیر اور لوگوں کی اصلاح کے لیے استعمال نہ ہو، اور اپنے تمام خاندان اور کُنبے والوں میں سب سے زیادہ امانت دار پہچانے جانا۔
❌جابر نے کہا: اے فرزند رسول خدا ﷺ، میں اس دور میں اس طرح کے کسی ایک بھی شیعہ کو نہیں جانتا۔
💠امام باقر سلام اللہ علیہ نے فرمایا: کبھی بھی ان گروہوں اور فرقوں کا پیچھا نہ کرنا جو صرف کہتے ہیں، “میں علی سے محبت کرتا ہوں”، لیکن امیر المومنین علیہ السلام کی تعلیمات اور اقدار پر عمل نہیں کرتے، اور اپنی زندگی میں امام علی کی طرز حیات کو نافذ نہیں کرتے۔
💠اگر وہ (امیرالمومنین کے نام نہاد محب) کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ص سے محبت کرتے ہیں، پھر انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ رسول خدا علی سے بہتر ہیں۔ لہذا وہ رسول خدا کی طرز زندگی کی پیروی نہیں کرتے اور نہ ہی ان کے رواج و روایات کا اپنی زندگیوں پر اطلاق کرتے ہیں، تو نتیجہ یہ ہے کہ رسول خدا سے محض محبت کرنے سے ان کو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
💠چنانچہ تقوی الہی اختیار کرو اور اچھی طرح سمجھ لو کہ تمہارے پروردگار کے پاس کیا (موجود) ہے تمھارے لیے۔ خدا اور کسی کے مابین کوئی رشتہ داری اور تعلقات نہیں ہے۔ خدا کی نگاہ میں محبوب وہی ہے جو دینے میں سخاوت کرتا ہے، متقی ہے، اور پوری طرح سے اطاعت گزار ہے۔
💠اے جابر! کوئی بھی خدا کے قریب نہیں ہو سکتا سوائے اسکی اطاعت کے ذریعہ۔ اور جو کوئی بھی ہمارے ساتھ ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ جہنم کی آگ سے مستثنیٰ ہے، کوئی بھی شخص کسی قسم کی شکایت یا عذر خدا کے سامنے پیش نہیں کرسکتا( کیونکہ خدا نے ہر ایک سے حق کی وضاحت کردی ہے اور حق کو قبول کرنے کے سارے مواقع بھی فراہم کر چُکا ہے)
💠جو کوئی خدا کی اطاعت کرتا ہے وہ ہمارا دوست اور ولی ہے۔
💠(لیکن)اگر کوئی محضر خدا میں معصیت اور گناہ کرتا ہے، تو وہ ہمارا دشمن ہے۔
💠اور کوئی بھی ہماری ولایت تک نہیں پہنچ سکتا سوائے عمل (نہ کہ محض دعووں سے)، پرہیزگاری اور چھوٹے بڑے گناہوں سے دوری کے ذریعہ۔
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌹عن جابر، عن أبي جعفر (سلام اللہ عليه) قال: قال لي: يا جابر أيكتفي من ينتحل التشيع أن يقول بحبنا أهل البيت؟
فوالله ما شيعتنا إلا من اتقى الله وأطاعه وما كانوا يعرفون يا جابر إلا بالتواضع والتخشع والأمانة وكثرة ذكر الله والصوم والصلاة والبر بالوالدين والتعاهد للجيران من الفقراء وأهل المسكنة والغارمين والأيتام وصدق الحديث وتلاوة القرآن وكف الألسن عن الناس إلا من خير، وكانوا امناء عشائرهم في الأشياء.
قال جابر: فقلت: يا ابن رسول الله ما نعرف اليوم أحدا بهذه الصفة،
فقال: يا جابر لا تذهبن بك المذاهب حسب الرجل أن يقول: أحب عليا وأتولاه ثم لا يكون مع ذلك فعالا؟ فلو قال: إني أحب رسول الله فرسول الله ﷺ خير من علي (عليه السلام) ثم لا يتبع سيرته ولا يعمل بسنته ما نفعه حبه إياه شيئا.
فاتقوا الله واعملوا لما عند الله، ليس بين الله وبين أحد قرابة، أحب العباد إلى الله عز وجل [وأكرمهم عليه] أتقاهم وأعملهم بطاعته،
يا جابر والله ما يتقرب إلى الله تبارك وتعالى إلا بالطاعة وما معنا براءة من
النار ولا على الله لاحد من حجة، من كان لله مطيعا فهو لنا ولي ومن كان لله عاصيا فهو لنا عدو، وما تنال ولايتنا إلا بالعمل والورع
كافي٧٤/٢
Join👇
@AbodeofWisdom
💠 Quoted from Imam Sadiq (peace be with him):
🔸Asceticism in this world is neither about "wasting or losing money" and nor "making unlawful the lawful".
🔸Verily asceticism in this world means (to perceive) that what is in your hand is not more reliable (compared to) what is in God’s control.
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
💠عن اسماعيل بن مسلم قال قال ابوعبدالله سلام الله عليه:
🍃لَيْسَ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا بِإِضَاعَةِ الْمَالِ وَ لَا تَحْرِيمِ الْحَلَالِ
🍃بَلِ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا أَنْ لَا تَكُونَ بِمَا فِي يَدِكَ أَوْثَقَ مِنْكَ بِمَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ.»
📚الكافي، ج۵، ص۷۰
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
💠از امام صادق (سلام الله عليه) نقل شده است:
🔸«زهد در دنیا، به «از دست دادن مال» و «حرام کردن حلال» نیست.
🔸بلکه زهد در دنیا، این است که آنچه كه در دست توست قابل اعتماد تر از آنچه كه در دست خداست نباشد.»
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
💠امام صادق (سلام اللہ علیہ) فرماتے ہیں:
🔸زہد کا مطلب؛ نہ مال کا ہاتھ سے گوانا، اور نہ حلال کو حرام کر دینا، نہیں ہے
🔸بلکہ زہد کا مطلب ہے کہ وہ جو کچھہ تمہارے پاس (اس دنیا میں موجود) ہے اُسے اُن تمام چیزوں سے جو تمہارے پروردگار کے پاس ہے، سے زیادہ قابل قبول اور قابل اعتماد و اطمینان نہ سمجھو۔
(یعنی اگر تم خدا سے چاہو کہ وہ تمہیں اسی دنیا میں ساری اور ہر طرح کی صحولیات فراہم کرے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ تمہیں اُس کے وعدے [جو آخرت اور حیات ابدی سے مربوط ہے] پر اعتماد نہیں۔ اگر دوسری طرح سے کہا جائے تو مطلب یہ ہے کہ سمجھ لو، جو کچھہ دنیا میں ملا ہے صرف کام چلانے کے لیے ہے، اُس سے زیادہ نہیں)
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
💠इमाम सादिक़ का उपदेश है:
🔸सन्यास और वैराग्य इस दुनिया में ना तो दौलत का त्यागना और ना ही जायेज़ को नाजाएज़ समझना है।
🔸परंतु सन्यास और वैराग्य इस दुनिया में ये है के जो कुछ तुम्हारे पास है उसे पा कर उससे इतने संतुष्ट ना हो जाओ कि जो कुछ ईश्वर के पास है (तुम्हारे लिए) उसे भूल जाओ।
📚उसूले काफ़ी ५/७०
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
Join here👉🏻@AbodeofWisdom
زندگی بعد از زندگی
ویڈیو میں کی گئی گفتگو کا اردو میں خلاصہ
https://t.me/AbodeofWisdom/8200
مرحوم آیت اللہ شیخ صافی گلپایگانی نے انقلاب اسلامی سے قبل “منتخب الاثر فی الامام الثانی عشر” نامی ایک شاہکار کتاب تحریر کی تھی۔ اُس دور میں کتابوں کا چھپنا اور شائع کرنا بہت دشوار تھا کیونکہ اس کام کے لیے بہت محنت درکار ہوتی تھی۔ مرحوم آیت اللہ صافی کہتے ہیں کہ انہوں نے کتاب کی اشاعت کے بعد اس کی تصدیق کے لیے نظر ثانی کا فیصلہ کیا کہ آیا کتاب میں سب کچھ درست چھپا ہے، جبکہ انکے مطابق اس کے جائزہ اور نظرثانی کے لیے کتاب کو دوسرے شہروں میں بھیجا جانا تھا۔
مرحوم آیت اللہ شیخ صافی فرماتے ہیں کہ جب وہ کتاب کے جائزہ میں مصروف تھے تو انہیں دنوں شدید بیمار پڑ گیے اور مختلف قسم کی ادویات کے استعمال اور علاج کے باوجود صحت میں بہتری نہیں آئی۔ مرحوم کہتے ہیں کہ ان کے اطبّا و خاندان کو یہ یقین ہوگیا کہ انکی کی موت نزدیک ہے اور تیاریوں میں مصروف ہوگیے۔ اسی کے ساتھ ساتھ ان کے خاندان میں موجود بزرگ علماء جیسے اُنکے سسُر آیت اللہ سید محمد رضا گلپایگانی اور دیگر افراد آخری ملاقاتوں کے لیے انکے گھر آنے لگے۔
آیت اللہ شیخ صافی فرماتے ہیں کہ انکا انتقال ہوگیا اور انکی روح آسمان کی جانب پرواز کر گئی۔ شیخ صافی فرماتے ہیں کہ اُس موقع پر ایسا محسوس ہوا کہ سب کچھ مکمل طور پر بدل گیا ہے۔ آیت اللہ صافی یاد فرماتے ہیں کہ وہ عالَم کس قدر خوبصورت، پر مسرت حسین اور ناقابل تصور خوشی اور حُسن کا حامل تھا۔ پھر کہتے ہیں کہ اس عظیم منظر کے مشاہدہ کے دوران آپ نے ایک آواز سنی جس نے آپکو مخاطب کرکے کہا کہ “کیا واپس جانا چاہتے ہو؟” آیت اللہ صافی نے جواب دیا “نہیں۔” کچھ دیر بعد وہ آواز دوبارہ آئی جبکہ آپ نے پھر نفی میں جواب دیا۔ پھر اس آواز نے کہا کہ “کیا کوئی ایسا کام ہے جو کہ ابھی مکمل ہونا ہے؟” آقاے صافی نے جواب دیا “جی ہاں، میں ابھی اپنی لکھی ہوئی کتاب پر نظرثانی کی کوشش کررہا تھا لیکن شاید حضرت حجت نے اس کتاب کی تکمیل کو مناسب نہیں سمجھا (لہذا پروردگار نے مجھے موت دے دی)۔ آیت اللہ صافی فرماتے ہیں کہ جیسے ہی انہوں نے یہ کہا انکی روح بدن میں واپس لوٹ آئی!
انکے بستر کے گرد موجود لوگ انکی واپسی دیکھ کر حیرت زدہ ہو گیے اور بے حد خوش ہوئے۔ آیت اللہ شیخ صافی مکمل طور پر صحتیاب ہوئے جس کے بعد اُنہوں نے اپنی کتاب کو مکمل کیا اور سو برس سے زائد (۱۰۶ سال) طویل زندگی بسر کی۔ اس ویڈیو میں موجود سیّد کہتے ہیں کہ حتی کہ جب وہ اس بزرگی میں گفتگو کیا کرتے تھے تو اُنکا حافظہ اتنا قوی تھا کہ واقعات کی چھوٹی چھوٹی تفصیلات بھی مرحوم کو یاد تھیں۔
سیّد مزید کہتے ہیں کہ “ہم یہ سمجھتے تھے کہ رزق فقط مادی اور روحانی فائدہ ہوتا ہے جبکہ یہ نہیں سوچا کہ یہ زندگی بھر رہنے والا اور طول عمر میں بھی مؤثر ہوسکتا ہے!”
سیّد آخر میں کہتے ہیں کہ “میں نے اُن (آیت اللہ صافی) سے اس واقعہ کو نقل و بیان کرنے کی اجازت مانگی۔ البتہ انہوں نے اس بات کو نہ پھیلانے کو ترجیح دیا، میں نے اصرار کیا اور کہا کہ شاید انکا یہ تجربہ خدا کی جانب سے امانت تھا اور اس بات کو آپ نے بتایا۔ تو اب طُلاب کو بھی اس بات سے فائدہ پہنچانا چاہیے۔”
Subscribe here👉🏻@AbodeofWisdom
حقیقی شیعہ اور جھوٹا شیعہ
🌹 امام باقر سلام اللہ علیہ نے جابر سےسوال فرمایا: اے جابر!
💠کیا کسی شخص کا یہ دعوہ کرنا کافی ہے کہ وہ شیعہ ہے صرف اس بنا پر کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے( جبکہ وہ ہمارے بیان کردہ اصولوں اور احکامات پر عمل نہیں کرتا)؟؟
💠میں پروردگار کی قسم کھاتا ہوں کہ ہمارے شیعہ صرف وہی ہیں جو تقوی الہی رکھتے ہیں اور صرف خدا کی اطاعت کرتے ہیں( وہ اپنی زندگیوں کی بنیاد کتاب خدا سے حاصل کردہ اقدار پر قائم کرتے ہیں جس کی نظیر رسول اللہ اور ان کے اھلبیت ہیں)
💠اے جابر! ان (حقیقی شیعوں) کی پہچان ان خصوصیات کے ذریعے کی جاسکتی ہے:
تواضع، خشوع، رازوں کی حفاظت (رازداری)، ہر لمحہ خدا کی یاد، نماز و روزہ، والدین سے غیر مطلوب شفقت، غریب ہمسایوں کی جانب توجہ، ان لوگوں کی امداد جو غیرت کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے، غم اور آفت زدہ لوگوں کی معاونت، یتیموں کے لیے شفقت اور مہربانی، صدق گوئی، فہم کے ساتھ تلاوت قرآن، زبان کی حفاظت جب تک کہ وہ خیر اور لوگوں کی اصلاح کے لیے استعمال نہ ہو، اور اپنے تمام خاندان اور کُنبے والوں میں سب سے زیادہ امانت دار پہچانے جانا۔
❌جابر نے کہا: اے فرزند رسول خدا ﷺ، میں اس دور میں اس طرح کے کسی ایک بھی شیعہ کو نہیں جانتا۔
💠امام باقر سلام اللہ علیہ نے فرمایا: کبھی بھی ان گروہوں اور فرقوں کا پیچھا نہ کرنا جو صرف کہتے ہیں، “میں علی سے محبت کرتا ہوں”، لیکن امیر المومنین علیہ السلام کی تعلیمات اور اقدار پر عمل نہیں کرتے، اور اپنی زندگی میں امام علی کی طرز حیات کو نافذ نہیں کرتے۔
💠اگر وہ (امیرالمومنین کے نام نہاد محب) کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ص سے محبت کرتے ہیں، پھر انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ رسول خدا علی سے بہتر ہیں۔ لہذا وہ رسول خدا کی طرز زندگی کی پیروی نہیں کرتے اور نہ ہی ان کے رواج و روایات کا اپنی زندگیوں پر اطلاق کرتے ہیں، تو نتیجہ یہ ہے کہ رسول خدا سے محض محبت کرنے سے ان کو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
💠چنانچہ تقوی الہی اختیار کرو اور اچھی طرح سمجھ لو کہ تمہارے پروردگار کے پاس کیا (موجود) ہے تمھارے لیے۔ خدا اور کسی کے مابین کوئی رشتہ داری اور تعلقات نہیں ہے۔ خدا کی نگاہ میں محبوب وہی ہے جو دینے میں سخاوت کرتا ہے، متقی ہے، اور پوری طرح سے اطاعت گزار ہے۔
💠اے جابر! کوئی بھی خدا کے قریب نہیں ہو سکتا سوائے اسکی اطاعت کے ذریعہ۔ اور جو کوئی بھی ہمارے ساتھ ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ جہنم کی آگ سے مستثنیٰ ہے، کوئی بھی شخص کسی قسم کی شکایت یا عذر خدا کے سامنے پیش نہیں کرسکتا( کیونکہ خدا نے ہر ایک سے حق کی وضاحت کردی ہے اور حق کو قبول کرنے کے سارے مواقع بھی فراہم کر چُکا ہے)
💠جو کوئی خدا کی اطاعت کرتا ہے وہ ہمارا دوست اور ولی ہے۔
💠(لیکن)اگر کوئی محضر خدا میں معصیت اور گناہ کرتا ہے، تو وہ ہمارا دشمن ہے۔
💠اور کوئی بھی ہماری ولایت تک نہیں پہنچ سکتا سوائے عمل (نہ کہ محض دعووں سے)، پرہیزگاری اور چھوٹے بڑے گناہوں سے دوری کے ذریعہ۔
┄┅════••✾💠✾••════┅┄
🌹عن جابر، عن أبي جعفر (سلام اللہ عليه) قال: قال لي: يا جابر أيكتفي من ينتحل التشيع أن يقول بحبنا أهل البيت؟
فوالله ما شيعتنا إلا من اتقى الله وأطاعه وما كانوا يعرفون يا جابر إلا بالتواضع والتخشع والأمانة وكثرة ذكر الله والصوم والصلاة والبر بالوالدين والتعاهد للجيران من الفقراء وأهل المسكنة والغارمين والأيتام وصدق الحديث وتلاوة القرآن وكف الألسن عن الناس إلا من خير، وكانوا امناء عشائرهم في الأشياء.
قال جابر: فقلت: يا ابن رسول الله ما نعرف اليوم أحدا بهذه الصفة،
فقال: يا جابر لا تذهبن بك المذاهب حسب الرجل أن يقول: أحب عليا وأتولاه ثم لا يكون مع ذلك فعالا؟ فلو قال: إني أحب رسول الله فرسول الله ﷺ خير من علي (عليه السلام) ثم لا يتبع سيرته ولا يعمل بسنته ما نفعه حبه إياه شيئا.
فاتقوا الله واعملوا لما عند الله، ليس بين الله وبين أحد قرابة، أحب العباد إلى الله عز وجل [وأكرمهم عليه] أتقاهم وأعملهم بطاعته،
يا جابر والله ما يتقرب إلى الله تبارك وتعالى إلا بالطاعة وما معنا براءة من
النار ولا على الله لاحد من حجة، من كان لله مطيعا فهو لنا ولي ومن كان لله عاصيا فهو لنا عدو، وما تنال ولايتنا إلا بالعمل والورع
كافي٧٤/٢
Join👇
@AbodeofWisdom
آیت اللہ عبداکریم کشمیری کی ماہ مبارک رمضان کے لیے ۹ نصیحتیں
۱۔ مقدار والے نہیں بلکہ معیار والے بنیں
آیات قرآنی اور دعاؤں کو ختم کرنے کے پیچھے مت جائیں بلکہ ان (کے مفاہیم) کوہضم کرنے کی کوشش کریں۔ چھوٹے لقمے کو اچھی طرح چبائیں تاکہ وہ آپکی جان کا حصہ بن جائے۔ دین اور شریعت کے متعلق ہماری سب سے بڑی مشکل تنگ نظری اور سطحی پن ہے۔ خود فکر کریں کہ گزشتہ سالوں میں زیادہ سے زیادہ اعمال انجام دینے کی نیت کے ساتھ جو کچھ پڑھا اور اعمال انجام دیے، تو اس نے آپکو کہاں پہنچایا؟ ماہ رمضان کے آغاز میں حتماً نیت کریں کہ فقط خدا کی خاطر روزہ رکھیں۔ فقط اللہ (کی خاطر)۔ روزہ کے آداب کو جہاں تک آپ کے لیے آسانی اور نشاط سے ممکن ہے، انجام دیں۔
۲- تفکر
یقینی بنائیں کہ اپنے روزہ کے گھنٹوں میں سے راز و نیاز سے معمور کچھ لمحوں کو اعلی ترین عبادات کے لیے مختص کریں جوکہ تفکر اور غور و فکر کے سوا کچھ نہیں۔ خود اور اپنے خدا کے درمیان خلوت کریں خصوصا غور کریں کہ آپکے اور خدا کے مابین کیسا رابطہ ہے۔ امید ہے کہ آپ کے لیے معرفت کے دروازے کھل جائیں گے۔
۳- ماہ رمضان میں بندگی کی ایک اہم ترین حالت
ایسی حالت ہے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی طرف سے تاکیداً نصیحت کی گئی ہے۔ جو کہ “طولانی سجدہ” ہے۔ فقط خدا اور اولیا الہی جانتے ہیں کہ سجدۂ بندگی کرتے وقت رحمت خدا کے بادلوں سے کیسی بارش اور عالم ربوبیت سے کیسی برکت آپکے اوپر برستی ہے۔حتماً دن میں ایک مرتبہ طولانی سجدہ بجا لائیں۔
۴- جس قدر ممکن ہو اپنے گھر میں ہی افطار کریں
حتی کہ مساجد میں بھی روزہ افطار مت کریں اس لمحہ میں افطار کی برکتوں اور مستجاب دعاؤں سے اپنے خانوادہ اور گھر کو مبارک کریں۔ اس کے علاوہ، افطار کے وقت خدا سے “دِلال” کریں۔ یعنی انتہائی محبت کے ساتھ خدا سے ناز کریں۔ افطار کے دوران پروردگار سے ناز کریں۔ کیونکہ آپ نے خدا کی خاطر روزہ رکھا ہے اور اس نے اپنے کرم کا دسترخوان بچھایا ہوا ہے۔ پہلے لقمہ کو اپنے منہ کے قریب لائیں لیکن اسے مت کھائیں! دعا کریں۔ یعنی پروردگار سے عرض کریں کہ “اگر تو میری حاجات کو قبول کرے گا تو پھر میں افطار کروں گا!”۔ یہ حالت حیرت انگیز معجزات کرتی ہے
۵- رمضان میں ضیافت الہی میں برقرار اور باقی رہنے کا راز
خوش اخلاقی کا کیمیا ہے۔ اپنے بچوں، رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ اچھے اخلاق اور مھربانی والے رویے سے ملیں۔ آپ کے غصہ اور ناراضگی کے لمحات ضیافت الہی سے باہر ہو جانے کا سبب ہیں۔
۶- رمضان کے (الہی) مناظر کی کشتی آنسؤوں کی موجوں پر سوار ہے
اور نجات کے ساحل پر پہنچتی ہے۔ خدا سے مناجات کریں خصوصاً سحر کے حیرت انگیز بابرکت لمحات میں۔ گریہ اورآنسؤوں کے ذریعہ درخواست کریں۔
۷- ماہ رمضان کے ابتدا سے آپکا ھدف
لیلۃ قدر ہونی چاہئیے جوکہ ماہ رمضان کی جان ہے۔ اس کے متعلق کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن مصلحت نہیں کہ اسکے رازوں سے پردہ اٹھایا جائے۔ فقط کوشش کریں کہ شب قدر ہمارے اندر ہو نا کہ ماہ (رمضان) میں۔
۸- یہ مہینہ قرآن کی بہار کا مہینہ ہے
اس قرآنی بہار میں ہر روز ایک آیت کا انتخاب کریں اور افطار کے وقت تک وقفے وقفے سے اسکی تلاوت کریں اور اس کے مفاھیم میں گہرائی سے تدبر کریں۔ امید ہے کہ افطار کے وقت تک یہ آیت آپ کے لیے اپنے (راز دارانہ) رخسار سے پردہ ہٹا دے۔
۹- ماہ رمضان کے دوران
آپ کی توجہ حقیقی روزہ دار اور انسان کامل، یعنی امام زمان سے منقطع نا ہونے پائے۔
رمضان مبارک
Join here👇🏻عضويت
@Abodeofwisdom
🔹Imam Ali (peace be with him): “the foolishness of a man is recognized by three things:
🔸Idle talk
🔸Answering something he was not asked and
🔸Being careless in matters”.
📚Mizan ul-Hikmah (ICASS Press) p. 313, box 1758
📚Ghurar al Hikam, no. 4520
@AbodeofWisdom
🔸قال الإمام علي (عليه الصلاة و السلام): تُعْرَفُ حِماقَةُ الرَّجُلِ في ثَلاث:
🔹في كَلامِهِ فِيما لا يَعْنِيهِ،
🔹وجَوابِهِ عَمّا لا يُسْئَلُ عَنْهُ،
🔹وتَهَوُّرِهِ فيِ الأُمُورِ.
🔹حضرت امير المومنين (سلام الله عليه) فرمود: حماقت انسان از سه راه شناخته ميشود:
🔸حرف زدن در مورد چيزي كه به او مربوط نميشود.
🔸پاسخ دادن به سوالي كه از او نشده.
🔸و بي پروا بودن در مسائل.
🔸इमाम अली ने फ़रमाया: इंसान की बेवक़ूफ़ी तीन चीजों से पहचानी जा सकती है:
🔹वहाँ बोलना जिससे उसका कोई सम्बंध नहीं है।
🔹उस प्रश्न का उत्तर देना जो उससे ना पूछा गया हो।
🔹निडर और लापरवाह हो कर काम करना।
🔹مولا حضرت امير امام علي نے فرمایا: انسان کی حماقت تین چیزوں سے پہچانی جاتی ہے:
🔸وہاں بولنا جس بات سے اُس کا کویی رابطہ نہیں ہے۔
🔸اُس سوال کا جواب دینا جو اس سے نا کیا گیا ہو۔
🔸نِڈر هو كر اور لاپرواہی سے کام انجام دینا۔
@AbodeofWisdom
ایک روز امام صادق علیہ السلام نے اپنے شاگردوں سے پوچھا: تم سب نے اب تک مجھ سے کیا سیکھا ہے؟
ایک شاگرد نے جواب دیا: میں نے آپ سے آٹھ چیزیں سیکھی ہیں.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ان کو بیان کرو تاکہ ہم سب جان سکیں.
۱. میں نے سیکھا کہ ہر عاشق موت کے وقت اپنی محبوب چیزوں سے جدا ہو جائے گا چنانچہ میں نے اپنی توانائی ایسی چیزوں پر صرف کی جو مجھ سے جدا نہیں ہونگی اور مجھے تنہا نہیں چھوڑیں گی. درحقیقت میری تنہائی میں میرے لیے ایک رازدار ساتھی ہے اور جو چیز مجھ سے جدا نہیں ہوگی وہ خدا کی راہ میں عمل صالح ہے، جو کہ موت کے بعد بھی میرے ساتھ رہے گا. پروردگار فرماتا ہے: “جو کوئی برا عمل کرے گا اسکی سزا بہرحال ملے گی .”(سورۃ النساء)
امام صادق نے فرمایا: بخدا تم نے بہترین بات کہی. اور دوسرا نقطہ کیا ہے؟
۲. میں نے دیکھا ہے کہ لوگوں کا ایک گروہ اپنے مال کی کثرت پر گھمنڈ کرتا ہے اور دوسرا گروہ اپنی جائیداد اور اپنے نسب پر غرور کرتا ہے، جبکہ ان میں سے کوئی چیز بھی غرور کرنے کے قابل نہیں ہے. میں نے خدا کے کلام میں فخر دیکھا ہے: “خدا کے نزدیک زیادہ محترم وہی ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے .” (الحجرات)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: بخدا بہترین. تیسری بات کیا ہے؟
۳. میں دیکھتا ہوں کہ لوگ دنیاوی لذتوں اور لغو چیزوں میں مگن اور مشغول ہیں جبکہ پروردگار نے فرمایا: “اور جس نے رب کی بارگاہ میں حاضری کا خوف پیدا کیا ہے اور اپنے نفس کو خواہشات سے روکا ہے. تو جنت اسکا ٹھکانا اور مرکز ہے .”(النازیات)
امام صادق نے فرمایا: خدا کی قسم تم نے درست کہا. چوتھا نقطہ کیا ہے؟
۴. میں نے دیکھا کہ لوگوں نے ذخیرہ اندوزی کی اور مال بچایا جب بھی انہیں عطا کیا گیا جبکہ پروردگار فرماتا ہے: “کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے اور وہ اسے دو گنا کردے اور اس کے لیے با عزت اجر بھی ہو .”(الحدید) اس طرح جو کوئی خدا کی راہ میں اپنا مال قرض دے تو خدا اس میں کئی گنا اضافہ کردے گا اور ایسے شخص کو عظیم اجر دے گا. لہذا میں (اپنے اجر میں) کئی گنا اضافے کو پسند کرتا ہوں اور خدا کے پاس (امانت رکھوائے ہوئے مال) سے زیادہ کسی چیز کو محفوظ نہی سمجھتا. یہی وجہ ہے کہ جب بھی میرے پاس کوئی شے زیادہ مقدار میں آتی ہے تو میں اس کے ذریعے خدا کے طرف رجوع کرتا ہوں اور اسے خدا کی راہ میں خرچ کرتا ہوں تاکہ اسے آخرت کے لیے محفوظ کرسکوں کہ جس روز مجھے اس کی شدت سے ضرورت ہو گی.
https://t.me/AbodeofWisdom/8855
امام علیہ السلام نے فرمایا: بخدا تم نے بہترین کہا. پانچویں بات کیا ہے؟
۵. میں دیکھتا ہوں کہ کچھ لوگ ایک دوسرے سے حسد کرتے ہیں جبکہ پروردگار فرماتا ہے: “ہم نے ہی ان کے درمیان معیشت کو زندگانی دنیا میں تقسیم کیا ہے اور بعض کو بعض سے اونچا بنایا ہے تاکہ ایک دوسرے سے کام لے سکیں اور رحمت پروردگار ان کے جمع کئے ہوئے مال و متاع سے کہیں زیادہ ہے .”(الذخرف) لہذا جب مجھے اس حقیقت کا اندازہ ہوا کہ رحمت الہی لوگوں کے جمع کئے ہوئے (مال و دولت) سے کہیں زیادہ ہے، تو میں نے کسی سے حسد نہیں کیا اور کبھی کسی (دنیاوی) چیز کے ہاتھ سے چلے جانے پر رنج و افسوس نہیں کیا.
امام صادق نے فرمایا: خدا کی قسم تم نے درست کہا. چھٹا نقطہ کیا ہے؟
۶. میں دیکھتا ہوں کہ کچھ لوگ دنیاوی فائدوں اور انا پرستی کی وجہ سے ایک دوسرے کے دشمن بن جاتے ہیں، جبکہ میں نے پروردگار کے یہ الفاظ سنے ہیں: “بے شک شیطان تمہارا دشمن ہے تو اسے دشمن سمجھو .”(الفاطر) لہذا میں نے شیطان سے دشمنی اختیار کر لی اور دوسروں (انسانوں) سے دشمنی کو ترک کر دیا.
امام صادق سلام اللہ علیہ نے فرمایا: بخدا تم نے بہت اچھا بیان کیا. ساتواں نقطہ کیا ہے؟
۷. میں دیکھتا ہوں کہ لوگ روزگار حاصل کرنے کی خاطر مادی چیزوں کو جمع کرتے ہیں اور اپنے آپ کو مشکلات میں گرفتار کرلیتے ہیں، جبکہ میں نے خدا کے کلام سے سنا ہے: “اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے. میں ان سے نہ رزق کا طلبگار ہوں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ یہ مجھے کچھ کھلائیں. بیشک رزق دینے والا، صاحب قوت اور زبردست صرف اللہ ہے .”(الذاریات) لہذا مجھے اس حقیقت کا احساس ہوا کہ خدا کا وعدہ حق ہے اور اس کا کلام صدق ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ میں نے پروردگار کے وعدہ پر زندگی گزاری اور اس کے قول پر راضی ہوگیا اور اپنی توجہات کو غیرِ خدا سے (رزق و روزی) مانگنے سے ہٹا لیا.
امام علیہ السلام نے جواب دیا: بخدا تم نے احسن بات کی. آٹھواں نقطہ کیا ہے؟
۸. میں دیکھتا ہوں کہ لوگوں کا ایک گروہ اپنی جسمانی صحت اور قوت پر ناز کرتا ہے، اور ایک گروہ اپنے کثرتِ مال پر گھمنڈ کرتا ہے، جبکہ ایک گروہ اپنی زیادہ اولاد پر غرور کرتا ہے اور ان چیزوں سے اچھے مستقبل کے امید لگائے ہوئے ہیں حالانکہ میں نے خداوند متعال سے سنا ہے: “اور جو بھی اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے نجات کی راہ پیدا کرتا ہے. اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جس کا خیال بھی نہیں ہوتا ہے اور جو خدا پر بھروسہ کرے گا خدا اس کے لیے کافی ہے بیشک خدا اپنے حکم کا پہنچانے والا ہے اس نے ہر شے کے لیے ایک مقدار معین کردی ہے .”(الطلاق) لہذا میں نے خدا پر توکل کیا اور دوسروں پر سے میرا اعتماد زائل ہو گیا.
امام صادق سلام اللہ علیہ نے ان آٹھ نکات کو سننے کے بعد فرمایا: “خدا کی قسم کہ تورات، انجیل، زبور، فرقان، اور تمام کتب آسمانی ان آٹھ مطالب کو مطرح کرتی ہیں .”
https://t.me/AbodeofWisdom/8855
💠 Quoted from Imam Sadiq (peace be with him):
🔸Asceticism in this world is neither about "wasting or losing money" and nor "making unlawful the lawful".
🔸Verily asceticism in this world means (to perceive) that what is in your hand is not more reliable (compared to) what is in God’s control.
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
💠عن اسماعيل بن مسلم قال قال ابوعبدالله سلام الله عليه:
🍃لَيْسَ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا بِإِضَاعَةِ الْمَالِ وَ لَا تَحْرِيمِ الْحَلَالِ
🍃بَلِ الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا أَنْ لَا تَكُونَ بِمَا فِي يَدِكَ أَوْثَقَ مِنْكَ بِمَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ.»
📚الكافي، ج۵، ص۷۰
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
💠از امام صادق (سلام الله عليه) نقل شده است:
🔸«زهد در دنیا، به «از دست دادن مال» و «حرام کردن حلال» نیست.
🔸بلکه زهد در دنیا، این است که آنچه كه در دست توست قابل اعتماد تر از آنچه كه در دست خداست نباشد.»
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
💠امام صادق (سلام اللہ علیہ) فرماتے ہیں:
🔸زہد کا مطلب؛ نہ مال کا ہاتھ سے گوانا، اور نہ حلال کو حرام کر دینا، نہیں ہے
🔸بلکہ زہد کا مطلب ہے کہ وہ جو کچھہ تمہارے پاس (اس دنیا میں موجود) ہے اُسے اُن تمام چیزوں سے جو تمہارے پروردگار کے پاس ہے، سے زیادہ قابل قبول اور قابل اعتماد و اطمینان نہ سمجھو۔
(یعنی اگر تم خدا سے چاہو کہ وہ تمہیں اسی دنیا میں ساری اور ہر طرح کی صحولیات فراہم کرے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ تمہیں اُس کے وعدے [جو آخرت اور حیات ابدی سے مربوط ہے] پر اعتماد نہیں۔ اگر دوسری طرح سے کہا جائے تو مطلب یہ ہے کہ سمجھ لو، جو کچھہ دنیا میں ملا ہے صرف کام چلانے کے لیے ہے، اُس سے زیادہ نہیں)
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
💠इमाम सादिक़ का उपदेश है:
🔸सन्यास और वैराग्य इस दुनिया में ना तो दौलत का त्यागना और ना ही जायेज़ को नाजाएज़ समझना है।
🔸परंतु सन्यास और वैराग्य इस दुनिया में ये है के जो कुछ तुम्हारे पास है उसे पा कर उससे इतने संतुष्ट ना हो जाओ कि जो कुछ ईश्वर के पास है (तुम्हारे लिए) उसे भूल जाओ।
📚उसूले काफ़ी ५/७०
🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
Join here👉🏻@AbodeofWisdom
الكتب والمواضيع والآراء فيها لا تعبر عن رأي الموقع
تنبيه: جميع المحتويات والكتب في هذا الموقع جمعت من القنوات والمجموعات بواسطة بوتات في تطبيق تلغرام (برنامج Telegram) تلقائيا، فإذا شاهدت مادة مخالفة للعرف أو لقوانين النشر وحقوق المؤلفين فالرجاء إرسال المادة عبر هذا الإيميل حتى يحذف فورا:
alkhazanah.com@gmail.com
All contents and books on this website are collected from Telegram channels and groups by bots automatically. if you detect a post that is culturally inappropriate or violates publishing law or copyright, please send the permanent link of the post to the email below so the message will be deleted immediately:
alkhazanah.com@gmail.com