💠Abu Ubaida al-Hazza'a from Abu Abdullah Imam Jafar Sadiq peace be with him said when the Prophet (peace be with him and his progeny) conquered Mecca, he stood on Safa (the mountain) and announced:
💠”O sons of Hashim and sons of Abdul-Muttalib, I am the messenger of Allah to all of you. I feel pity for you. Do not depend on the fact that Mohammed is from you. By Allah I swear, my followers, whether they are from your clan or any other clan, are only the God-conscious ones.
💠I will not admit you on the day of Resurrection if you come to me burdened with the worldly desires and disadvantages while others come with the improvements, sincere deeds and advantages of the hereafter.
💠Make sure that I am excused regarding my efforts and mission, between me and you people (I’ve done my prophethood and am clear of whether have you done your duty or not). And (I am excused) regarding what is between (the commandments of) God and you (your deeds and actions). I have my own deeds and you will have your own deeds".
📚References:
-Tanbih ul-Khawattir; 2:151,
-Bihar ul-Anwar; 21:111 H.2, 71:188 H.51, and 96:233 H.30
⭐️كتاب صفات الشيعة للصدوق رحمه الله عن الحميري عن ابن محبوب عن ابن رئاب، عن أبي عبيدة قال: سمعت أبا عبد الله عليه السلام يقول: لما فتح رسول الله صلى الله عليه وآله مكة قام على الصفا
⭐️فقال: “يا بني هاشم، يا بني عبد المطلب، إني رسول الله إليكم وإني شفيق عليكم، لا تقولوا: إن محمدا منا، فوالله ما أوليائي منكم و لا من غيركم إلا المتقون،
⭐️فلا أعرفكم تأتوني يوم القيامة تحملون الدنيا على رقابكم، ويأتي الناس يحملون الآخرة،
⭐️ألا وإني قد أعذرت فيما بيني وبينكم وفيما بين الله عز وجل وبينكم، وإن لي عملي ولكم عملكم".
🔷ابو عبیدہ نقل کرتے ہیں کہ ابا عبداللہ امام صادق سلام اللہ علیہ نے فرمایا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے مکہ فتح کیا، تو آپ نے صفا پر کھڑے ہوکر اعلان فرمایا:
🔷اے فرزندانِ ھاشم و عبدالمطلب، میں خدا کی جانب سے تم سب کے طرف پیامبر ہوں، میں تم پر شفیق ہوں۔ لیکن صرف اس حقیقت پر انحصار نہ کرنا کہ محمد تم میں سے ہیں۔ با خدا میں قسم کھاتا ہوں کہ میرے پیروکار، خواہ وہ تمہارے قبیلہ یا کسی دوسرے قبیلہ سے ہوں، صرف وہی لوگ ہیں جو تقوی الہی رکھتے ہیں۔
🔷قیامت کے روز میں تمہیں قبول نہیں کرونگا اگر تم میرے پاس دنیاوی خواہشات کے بوجھ کیساتھ لدے ہوئے آئو جبکہ دوسرے لوگ اصلاح، مخلص اور آخرت کے لئے نفع بخش اعمال کے ساتھ میرے پاس آئیں۔
🔷ياد ركھنا جو رابطہ اور تعلق میرے اور تمہارے درمیان، اور تم لوگوں اور تمہارے خدا کے درمیان ہے، میں اُس سے یہیں اسی دنیا میں معذرت خواہی کرتا ہوں۔ میرا عمل میرا، اور تم لوگوں کا عمل تمہارے ساتھ ہوگا۔ (یعنی اگر گناہوں میں ڈوبے ہوے قیامت میں آئے اور تم نے چاہا کہ دوستی قومیت یا رشتہ داری نبھا کر تمہیں بچا لوں گا تو یہ نہیں کر سکتا اسی لیے یہیں اسی دنیا میں تم سب سے معذرت خواہی کرتا ہوں)
https://t.me/AbodeofWisdom