https://t.me/AbodeofWisdom
✅Sayings of the Messenger of God Muhammad Mustafa (peace be with him and his pure progeny)
•••••••••••••••••••••
💠السّخيّ في جوار الله وانا رفيقه، والبخيل في النّار و إبليس رفيقه.
💎 A generous one is in proximity to God, and I (Prophet Muhammad) am his friend. A stingy, greedy, individual is in hell and the devil is his friend.
💎 سخی انسان هميشہ خدا کے جوار میں (بلکل-ساتہ اور ہمراہ) ہے اور میں (رسول اللہ) اسکا دوست ہوں، اور بخیل و کنجوس انسان جہنم میں ہے اور ابلیس اسکا دوست ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 من تعلّم العلم للتّكبّر فمات مات جاهلا، و من تعلّم العلم للقول دون العمل فمات مات منافقا، ومن تعلّم العلم للعمل فمات مات عارفا.
💎 One who acquired knowledge and wisdom for pride will die the death of an ignorant illiterate; and one who acquires knowledge solely for preaching, not intending to practice upon it, will die the death of a hypocrite; and the one who acquires knowledge for the sake of practicing upon it, will die the death of a
gnostic.
💎 جس شخص نے تکبر کے لیے ( اپنے آپ کو بہتر اور برتر دکہانے کے لئے) علم حاصل کیا تو وہ جاھل کی موت مرے گا، اور وہ شخص جو علم کو، بحث و گفتگو (علمی شان جہاڑنے) کے لیے حاصل کرے اور اس علم پر عمل کرنے کا ارادہ نہ رکہتا ہو تو وہ شخص منافق کی موت مرے گا، لیکن وہ شخص جو علم کو، اس پر عمل کرنے کی خاطر حاصل کرے تو وہ عارف (پروردگار کی سمجہ اور معرفت رکہنے والے) کی موت مرے گا۔
•••••••••••••••••••••
💠 انّ الله اصطفي اربعا من اربع،اصطفي الإسلام من الأديان، و شھر رمضان من الشّھور، و ليلة القدر من اللّيالى، و يوم الجمعة من الأيّام.
💎 God has chosen four things from four. Islam from among all religions, Ramadan from amongst all months, ‘laylatul Qadr’ from amongst all nights, and the day of Friday from amongst all days.
💎 خدای متعال نے چار چیزوں میں سے چار کو بہترین و برترین درجہ دیا ہے؛ تمام ادیان میں سے اسلام، تمام مہینوں میں سے ماہ رمضان، تمام راتوں میں سے شب-قدر، اور تمام دنوں میں سے جمعہ کے دن کو انتخاب کیا ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 التّعظیم لأمر اللّه، و الشّفقة على خلق اللّه.
💎 Majesty is only for God, and tenderness [i.e. benignity] is for the creation of God.
💎 تعظیم صرف اللّه کے لیے ہے اور شفقت، رحم دلی اور مہربانی خلق-خدا اور تمام مخلوقات کے لیے ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 انی تارک فیکم الثقلین:کتاب الله وعترتي، ما ان تمسّکتم بهمالن تضّلوا.
💎 I am leaving behind amongst you two highly valuable things, the Holy Qur’an and my pure progeny. Whoever remains alongside these two will not be
misguided.
💎 میں تمہارے درمیان دو عمدہ اور گرانقدر امانتیں چھوڑے جارہا ہوں: پہلی؛ کتاب خدا، دوسری میری عترت اور اہل بیت ہیں۔ جو بھی ان دو کا دامن تھامے رہے گا کبھی بھی گمراہی سے دوچار نہ ہوگا۔
•••••••••••••••••••••
📚الدرۃ الباھرۃ من الأصداف الطاھرۃ.
📚Shining Gems From The Ocean of Wisdom.
╭•••🌸✿🌸✿🌸•••╮
@AbodeofWisdom
╰•••🌸✿🌸✿🌸•••╯
💠How to Recite the Quran according to Imām Ja’far al Sadiq:
🌷Imam al-Sadiq (peace be with him), with respect to God's words in the Quran:
🔸'Those to whom We have given the Book follow it as it ought to be followed'
🔹said: 'They recite its verses and comprehend it's meanings and act according to it's rules and regulations.
🔹They hope for it's promise and fear it's punishment,
🔹Exemplify and take stand from it's stories, take lesson from it's parables,
🔹Perform its orders, and stay away from what it has prohibited.
🔹By God, it is not just memorizing its verses, citing its words, reciting its chapters, and learning it's parts.
🔹They have memorized its words and mislaid it's definitions.
🔹That which is important is contemplating into it's verses.
🔸God Almighty says: 'It is a Book that We have relieved for you, is a benignity so that you should contemplate in it's verses".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
🌷الامام الصادق في قوله تعالى:
🔹الَّذِين آتيناهم الكتاب يتلونه حقّ تلاوته:
🔸يرتّلون آياته، و يتفهّمون معانيه، و يعملون بأحكامه،
🔸و يرجون وعده، و يخشون عذابه،
🔸و يتمثّلون قصصه، و يعتبرون أمثاله،
🔸و يأتون أوامره، و يجتنبون نواهيه.
🔸ما هو والله بحفظ آياته و سرد حروفه، و تلاوة سوره و درس أعشاره و أخماسه،
🔸حفظوا حروفه و أضاعوا حدوده،
🔸و انّما هو تدبّر آياته،
🔹يقول الله تعالى: 'كتابٌ أنزلناه إليك مباركٌ ليدّبّروا آياته'".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
💠 تلاوت قرآن کے پیچھے موجود حقیقت
🌷 امام الصادق (سلام اللہ علیہ) نے قرآن میں فرمایے گیے خدا کےاس کلام “
🔸جنہین ہم نے کتاب دی ہے وہ اُسے اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے”، کے متعلق فرمایا:
🔹قرآن کی آیات کو آہستہ اور خوبصورتی سے پڑھتے ہیں،
🔹پھر اس کے معانی کو سمجھنے کے لیے غور کرتے ہیں،
🔹پھر اس کے بتایے گیے قوانین اور ضوابط کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
🔹اس کے وعدوں میں امید اور شوق رکھتے ہیں، اور اس کے عذاب سے خوف کھاتے ہیں،
🔹اس کے قصّوں سے مثالیں لیتے ہیں، اور اس کی مثالوں پر راہِ زندگی اختیار کرتے ہیں،
🔹اس کے احکام بجا لاتے ہیں، اور جو اس نے حرام کیا ہے اس سے دور رہتے ہیں۔
🔹خدا کی قسم، مقصد صرف اسکی آیات کو حفظ کرنا، اسکے الفاظ کا حوالہ دینا، اس كے سوروں کو پڑھنا، اسکے جز کو یاد کرنا، نہیں ہے۔
🔹ان لوگوں نے اسکے الفاظ کو یاد اور اسکے معنی و مفہوم کو غلط بیان کیا۔
🔹جو سبسے اہم اور اصل بات ہے وہ قرآن کی آیات میں غور و فکر کرنا اور درست سمجھنا ہے۔
🔸اللہ تعالی فرماتا ہے: یہ وہ کتاب ہے جو ہم نے تمہارے لیے نازل کی ہے، یہ ایک عنایت اور برکت ہے تو تمہیں اسکی آیات میں غور و فکر کرنا چاہئیے۔
📚Mizan ul-Hikmah, pg. 899, no. 5187
📚Tanbih al-Khawatir, vol. 2, pg. 236
📚First verse: Quran 2:121
📚Second verse: Quran 38:29
Join here👉@AbodeofWisdom
Safwān Jammal Kufi was a very pious companion of Imām Ja’far Sadiq (peace be with him) and Imām Mūsa Kāzim (peace be with him). He used to earn his livelihood by hiring out camels. He owned a large number of camels.
He says that one day Imām Kāzim (peace be with him) said to him, "Safwan every action of yours is meritorious except one."
"May I be sacrificed for you, what action is that?"
Imām said, "You hire your camels to Harun-ar Rashīd.”
He said, "I dont give my camels for gathering wealth, hunting or games or any luxuries, rather he takes them for Makkah (when he goes for Hajj) and I do not serve him myself, I order my servants to accompany them on the journey."
Imām asked, "Do you expect rent after their return?"
I said: "Yes after their return".
He replied, "Don’t you carry the hope that they return safe and sound from their journey so that you receive your payment?"
"Yes."
Imām (peace be with him) said, "One who wishes for them to remain alive is like them and one who is connected with them will go to Hell.”
Safwan says,”I came back and then I sold away all my camels. When Harun heard of this he summoned me and asked the reason for it, saying I heard you sold out your camels, why? I replied, “I have become old and weak and I am unable to take care of the camels, even my servants are not capable of maintaining it properly."
Harun said, "Never, never It is not so! I know who has persuaded you to do this. You have done this on the direction of Musa son of Ja’far.”
What do I have to do with Musa son of Jafar?" said Safwan.
But Harun was not satisfied and said to leave these words, for had it not been for their good relations he would have killed me.
صفوان بن مهران کے پاس بہت سارے اونٹ تھے اور وہ انہیں کرایہ پر دینے کی تجارت کرتے تھے اور اس طرح اپنی زندگی بسر کرتے تھے۔ (عربی میں اونٹ کو جَمَل کہتے ہیں) تو اسی لیے صفوان کو صفوان جمّال کہتے ہیں۔
صفوان کہتے ہیں ایک بار میں امام کاظم کی خدمت میں حاضر ہوا تو
حضرت نے فرمایا: صفوان تمہارا ہر کام اچھا ہے سواے ایک کام کے! صفوان نے پوچھا: میں آپ قربان جائوں وہ کیا ہے؟
امام نے فرمایا: کیا تم اپنے اونٹوں کو، اس آدمی کو (ہارون رشید عباسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا) کرایہ پر دیتے ہو؟
صفوان نے عرض کیا: خدا کی قسم حرص و ہوس اور عیاشی کی خاطر یا دولت جمع کرنے کے لیے یہ کام نہیں کرتا ہوں، بلکہ جب وہ (ہارون) حج کے لیے جاتا ہے تب میں اسے اونٹ کرایہ پر دیتا ہوں۔ اور میں خود ساتھ نہیں جاتا بلکہ اپنے غلاموں کو کاروان کے ساتھ بہیجتا ہوں۔
امام فرماتے ہیں: کیا تمہیں اُس سے کرایہ لیتے ہو؟
جواب دیا: آپ کا یہ غلام آپ پر فدا ہو، جی ہاں۔
امام فرماتے ہیں: تو تمہاری تمنا ہے کہ وہ لوگ زندہ رہیں اور واپسی پر تمہیں کرایہ ملے؟
جواب دیا: جی ہاں۔
امام فرماتے ہیں: جو اُن لوگوں کے جینے کی آرزو رکھتا ہے وہ بھی اُنہی میں سے ہے۔ اور جو اُن میں سے ہے وہ جہنم میں جانے والا ہے۔
صفوان کہتے ہیں: میں واپس آیا اور سارے اونٹ بیچ دیے اور جب یہ خبر ہارون کو پہنچی تو اس نے مجھے بُلوایا اور سوال کیا؛ مجھے خبر ملی ہے تم نے اپنے سارے اونٹ بیچ دیے، کیوں کیا تم نے یہ کام؟
میں نے جواب دیا: ہاں سارے اونٹ بیچ دیے کیوں کہ میں بوڑہا ہو گیا ہوں (اب کام کی ہمت نہیں ہوتی) اور میرے غلام بھی صحیح طرح سے کام نہیں کر پاتے۔
ہارون کو بہت غصہ آیا اور کہا: ہرگز ہرگز ایسا نہیں ہے تم نے موسی بن جعفر کے اشارہ پر یہ کام کیا ہے۔
میں نے کہا: موسی بن جعفر سے میرا کیا لینا دینا ہے۔
ہارون کہتا ہے: رہنے دو ان باتوں کو، واللہ اگر تمہاری میرے ساتھ دوستی نہ ہوتی تو تمہیں قتل کر دیتا۔
@AbodeofWisdom
💠How to Recite the Quran according to Imām Ja’far al Sadiq:
🌷Imam al-Sadiq (peace be with him), with respect to God's words in the Quran:
🔸'Those to whom We have given the Book follow it as it ought to be followed'
🔹said: 'They recite its verses and comprehend it's meanings and act according to it's rules and regulations.
🔹They hope for it's promise and fear it's punishment,
🔹Exemplify and take stand from it's stories, take lesson from it's parables,
🔹Perform its orders, and stay away from what it has prohibited.
🔹By God, it is not just memorizing its verses, citing its words, reciting its chapters, and learning it's parts.
🔹They have memorized its words and mislaid it's definitions.
🔹That which is important is contemplating into it's verses.
🔸God Almighty says: 'It is a Book that We have relieved for you, is a benignity so that you should contemplate in it's verses".
🌷الامام الصادق في قوله تعالى: "الَّذِين آتيناهم الكتاب يتلونه حقّ تلاوته": يرتّلون آياته، و يتفهّمون معانيه، و يعملون بأحكامه، و يرجون وعده، و يخشون عذابه،
و يتمثّلون قصصه، و يعتبرون أمثاله،
و يأتون أوامره، و يجتنبون نواهيه.
ما هو والله بحفظ آياته و سرد حروفه، و تلاوة سوره و درس أعشاره و أخماسه، حفظوا حروفه و أضاعوا حدوده،
و انّما هو تدبّر آياته، يقول الله تعالى: 'كتابٌ أنزلناه إليك مباركٌ ليدّبّروا آياته'".
💠 تلاوت قرآن کے پیچھے موجود حقیقت
🌷 امام الصادق (سلام اللہ علیہ) نے قرآن میں فرمایے گیے خدا کےاس کلام “جنہین ہم نے کتاب دی ہے وہ اُسے اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے”، کے متعلق فرمایا:
قرآن کی آیات کو آہستہ اور خوبصورتی سے پڑھتے ہیں،
پھر اس کے معانی کو سمجھنے کے لیے غور کرتے ہیں،
پھر اس کے بتایے گیے قوانین اور ضوابط کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
اس کے وعدوں میں امید اور شوق رکھتے ہیں،
اور اس کے عذاب سے خوف کھاتے ہیں،
اس کے قصّوں سے مثالیں لیتے ہیں،
اور اس کی مثالوں پر راہِ زندگی اختیار کرتے ہیں،
اس کے احکام بجا لاتے ہیں،
اور جو اس نے حرام کیا ہے اس سے دور رہتے ہیں۔
خدا کی قسم، مقصد صرف اسکی آیات کو حفظ کرنا، اسکے الفاظ کا حوالہ دینا، اس كے سوروں کو پڑھنا، اسکے جز کو یاد کرنا، نہیں ہے۔ انہوں نے اسکے الفاظ کو یاد اور اسکے مطالب کو غلط بیان کیا۔
جو اہم اور اصل بات ہے وہ قرآن کی آیات میں غور و فکر کرنا اور درست سمجھنا ہے۔
اللہ تعالی فرماتا ہے: یہ وہ کتاب ہے جو ہم نے تمہارے لیے نازل کی ہے، یہ ایک عنایت اور برکت ہے تو تمہیں اسکی آیات میں غور و فکر کرنا چاہئیے۔
📚Mizan ul-Hikmah, pg. 899, no. 5187
📚Tanbih al-Khawatir, vol. 2, pg. 236
📚First verse: Quran 2:121
📚Second verse: Quran 38:29
@AbodeofWisdom
💠How to Recite the Quran according to Imām Ja’far al Sadiq:
🌷Imam al-Sadiq (peace be with him), with respect to God's words in the Quran:
🔸'Those to whom We have given the Book follow it as it ought to be followed'
🔹said: 'They recite its verses and comprehend it's meanings and act according to it's rules and regulations.
🔹They hope for it's promise and fear it's punishment,
🔹Exemplify and take stand from it's stories, take lesson from it's parables,
🔹Perform its orders, and stay away from what it has prohibited.
🔹By God, it is not just memorizing its verses, citing its words, reciting its chapters, and learning it's parts.
🔹They have memorized its words and mislaid it's definitions.
🔹That which is important is contemplating into it's verses.
🔸God Almighty says: 'It is a Book that We have relieved for you, is a benignity so that you should contemplate in it's verses".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
🌷الامام الصادق في قوله تعالى:
🔹الَّذِين آتيناهم الكتاب يتلونه حقّ تلاوته:
🔸يرتّلون آياته، و يتفهّمون معانيه، و يعملون بأحكامه،
🔸و يرجون وعده، و يخشون عذابه،
🔸و يتمثّلون قصصه، و يعتبرون أمثاله،
🔸و يأتون أوامره، و يجتنبون نواهيه.
🔸ما هو والله بحفظ آياته و سرد حروفه، و تلاوة سوره و درس أعشاره و أخماسه،
🔸حفظوا حروفه و أضاعوا حدوده،
🔸و انّما هو تدبّر آياته،
🔹يقول الله تعالى: 'كتابٌ أنزلناه إليك مباركٌ ليدّبّروا آياته'".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
💠 تلاوت قرآن کے پیچھے موجود حقیقت
🌷 امام الصادق (سلام اللہ علیہ) نے قرآن میں فرمایے گیے خدا کےاس کلام “
🔸جنہین ہم نے کتاب دی ہے وہ اُسے اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے”، کے متعلق فرمایا:
🔹قرآن کی آیات کو آہستہ اور خوبصورتی سے پڑھتے ہیں،
🔹پھر اس کے معانی کو سمجھنے کے لیے غور کرتے ہیں،
🔹پھر اس کے بتایے گیے قوانین اور ضوابط کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
🔹اس کے وعدوں میں امید اور شوق رکھتے ہیں، اور اس کے عذاب سے خوف کھاتے ہیں،
🔹اس کے قصّوں سے مثالیں لیتے ہیں، اور اس کی مثالوں پر راہِ زندگی اختیار کرتے ہیں،
🔹اس کے احکام بجا لاتے ہیں، اور جو اس نے حرام کیا ہے اس سے دور رہتے ہیں۔
🔹خدا کی قسم، مقصد صرف اسکی آیات کو حفظ کرنا، اسکے الفاظ کا حوالہ دینا، اس كے سوروں کو پڑھنا، اسکے جز کو یاد کرنا، نہیں ہے۔
🔹ان لوگوں نے اسکے الفاظ کو یاد اور اسکے معنی و مفہوم کو غلط بیان کیا۔
🔹جو سبسے اہم اور اصل بات ہے وہ قرآن کی آیات میں غور و فکر کرنا اور درست سمجھنا ہے۔
🔸اللہ تعالی فرماتا ہے: یہ وہ کتاب ہے جو ہم نے تمہارے لیے نازل کی ہے، یہ ایک عنایت اور برکت ہے تو تمہیں اسکی آیات میں غور و فکر کرنا چاہئیے۔
📚Mizan ul-Hikmah, pg. 899, no. 5187
📚Tanbih al-Khawatir, vol. 2, pg. 236
📚First verse: Quran 2:121
📚Second verse: Quran 38:29
Join here👉@AbodeofWisdom
💠How to Recite the Quran according to Imām Ja’far al Sadiq:
🌷Imam al-Sadiq (peace be with him), with respect to God's words in the Quran:
🔸'Those to whom We have given the Book follow it as it ought to be followed'
🔹said: 'They recite its verses and comprehend it's meanings and act according to it's rules and regulations.
🔹They hope for it's promise and fear it's punishment,
🔹Exemplify and take stand from it's stories, take lesson from it's parables,
🔹Perform its orders, and stay away from what it has prohibited.
🔹By God, it is not just memorizing its verses, citing its words, reciting its chapters, and learning it's parts.
🔹They have memorized its words and mislaid it's definitions.
🔹That which is important is contemplating into it's verses.
🔸God Almighty says: 'It is a Book that We have relieved for you, is a benignity so that you should contemplate in it's verses".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
🌷الامام الصادق في قوله تعالى:
🔹الَّذِين آتيناهم الكتاب يتلونه حقّ تلاوته:
🔸يرتّلون آياته، و يتفهّمون معانيه، و يعملون بأحكامه،
🔸و يرجون وعده، و يخشون عذابه،
🔸و يتمثّلون قصصه، و يعتبرون أمثاله،
🔸و يأتون أوامره، و يجتنبون نواهيه.
🔸ما هو والله بحفظ آياته و سرد حروفه، و تلاوة سوره و درس أعشاره و أخماسه،
🔸حفظوا حروفه و أضاعوا حدوده،
🔸و انّما هو تدبّر آياته،
🔹يقول الله تعالى: 'كتابٌ أنزلناه إليك مباركٌ ليدّبّروا آياته'".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
💠 تلاوت قرآن کے پیچھے موجود حقیقت
🌷 امام الصادق (سلام اللہ علیہ) نے قرآن میں فرمایے گیے خدا کےاس کلام “
🔸جنہین ہم نے کتاب دی ہے وہ اُسے اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے”، کے متعلق فرمایا:
🔹قرآن کی آیات کو آہستہ اور خوبصورتی سے پڑھتے ہیں،
🔹پھر اس کے معانی کو سمجھنے کے لیے غور کرتے ہیں،
🔹پھر اس کے بتایے گیے قوانین اور ضوابط کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
🔹اس کے وعدوں میں امید اور شوق رکھتے ہیں، اور اس کے عذاب سے خوف کھاتے ہیں،
🔹اس کے قصّوں سے مثالیں لیتے ہیں، اور اس کی مثالوں پر راہِ زندگی اختیار کرتے ہیں،
🔹اس کے احکام بجا لاتے ہیں، اور جو اس نے حرام کیا ہے اس سے دور رہتے ہیں۔
🔹خدا کی قسم، مقصد صرف اسکی آیات کو حفظ کرنا، اسکے الفاظ کا حوالہ دینا، اس كے سوروں کو پڑھنا، اسکے جز کو یاد کرنا، نہیں ہے۔
🔹ان لوگوں نے اسکے الفاظ کو یاد اور اسکے معنی و مفہوم کو غلط بیان کیا۔
🔹جو سبسے اہم اور اصل بات ہے وہ قرآن کی آیات میں غور و فکر کرنا اور درست سمجھنا ہے۔
🔸اللہ تعالی فرماتا ہے: یہ وہ کتاب ہے جو ہم نے تمہارے لیے نازل کی ہے، یہ ایک عنایت اور برکت ہے تو تمہیں اسکی آیات میں غور و فکر کرنا چاہئیے۔
📚Mizan ul-Hikmah, pg. 899, no. 5187
📚Tanbih al-Khawatir, vol. 2, pg. 236
📚First verse: Quran 2:121
📚Second verse: Quran 38:29
Join here👉@AbodeofWisdom
💠How to Recite the Quran according to Imām Ja’far al Sadiq:
🌷Imam al-Sadiq (peace be with him), with respect to God's words in the Quran:
🔸'Those to whom We have given the Book follow it as it ought to be followed'
🔹said: 'They recite its verses and comprehend it's meanings and act according to it's rules and regulations.
🔹They hope for it's promise and fear it's punishment,
🔹Exemplify and take stand from it's stories, take lesson from it's parables,
🔹Perform its orders, and stay away from what it has prohibited.
🔹By God, it is not just memorizing its verses, citing its words, reciting its chapters, and learning it's parts.
🔹They have memorized its words and mislaid it's definitions.
🔹That which is important is contemplating into it's verses.
🔸God Almighty says: 'It is a Book that We have relieved for you, is a benignity so that you should contemplate in it's verses".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
🌷الامام الصادق في قوله تعالى:
🔹الَّذِين آتيناهم الكتاب يتلونه حقّ تلاوته:
🔸يرتّلون آياته، و يتفهّمون معانيه، و يعملون بأحكامه،
🔸و يرجون وعده، و يخشون عذابه،
🔸و يتمثّلون قصصه، و يعتبرون أمثاله،
🔸و يأتون أوامره، و يجتنبون نواهيه.
🔸ما هو والله بحفظ آياته و سرد حروفه، و تلاوة سوره و درس أعشاره و أخماسه،
🔸حفظوا حروفه و أضاعوا حدوده،
🔸و انّما هو تدبّر آياته،
🔹يقول الله تعالى: 'كتابٌ أنزلناه إليك مباركٌ ليدّبّروا آياته'".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
💠 تلاوت قرآن کے پیچھے موجود حقیقت
🌷 امام الصادق (سلام اللہ علیہ) نے قرآن میں فرمایے گیے خدا کےاس کلام “
🔸جنہین ہم نے کتاب دی ہے وہ اُسے اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے”، کے متعلق فرمایا:
🔹قرآن کی آیات کو آہستہ اور خوبصورتی سے پڑھتے ہیں،
🔹پھر اس کے معانی کو سمجھنے کے لیے غور کرتے ہیں،
🔹پھر اس کے بتایے گیے قوانین اور ضوابط کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
🔹اس کے وعدوں میں امید اور شوق رکھتے ہیں، اور اس کے عذاب سے خوف کھاتے ہیں،
🔹اس کے قصّوں سے مثالیں لیتے ہیں، اور اس کی مثالوں پر راہِ زندگی اختیار کرتے ہیں،
🔹اس کے احکام بجا لاتے ہیں، اور جو اس نے حرام کیا ہے اس سے دور رہتے ہیں۔
🔹خدا کی قسم، مقصد صرف اسکی آیات کو حفظ کرنا، اسکے الفاظ کا حوالہ دینا، اس كے سوروں کو پڑھنا، اسکے جز کو یاد کرنا، نہیں ہے۔
🔹ان لوگوں نے اسکے الفاظ کو یاد اور اسکے معنی و مفہوم کو غلط بیان کیا۔
🔹جو سبسے اہم اور اصل بات ہے وہ قرآن کی آیات میں غور و فکر کرنا اور درست سمجھنا ہے۔
🔸اللہ تعالی فرماتا ہے: یہ وہ کتاب ہے جو ہم نے تمہارے لیے نازل کی ہے، یہ ایک عنایت اور برکت ہے تو تمہیں اسکی آیات میں غور و فکر کرنا چاہئیے۔
📚Mizan ul-Hikmah, pg. 899, no. 5187
📚Tanbih al-Khawatir, vol. 2, pg. 236
📚First verse: Quran 2:121
📚Second verse: Quran 38:29
Join here👉@AbodeofWisdom
زندگی بعد از زندگی
ویڈیو میں کی گئی گفتگو کا اردو میں خلاصہ
https://t.me/AbodeofWisdom/8200
مرحوم آیت اللہ شیخ صافی گلپایگانی نے انقلاب اسلامی سے قبل “منتخب الاثر فی الامام الثانی عشر” نامی ایک شاہکار کتاب تحریر کی تھی۔ اُس دور میں کتابوں کا چھپنا اور شائع کرنا بہت دشوار تھا کیونکہ اس کام کے لیے بہت محنت درکار ہوتی تھی۔ مرحوم آیت اللہ صافی کہتے ہیں کہ انہوں نے کتاب کی اشاعت کے بعد اس کی تصدیق کے لیے نظر ثانی کا فیصلہ کیا کہ آیا کتاب میں سب کچھ درست چھپا ہے، جبکہ انکے مطابق اس کے جائزہ اور نظرثانی کے لیے کتاب کو دوسرے شہروں میں بھیجا جانا تھا۔
مرحوم آیت اللہ شیخ صافی فرماتے ہیں کہ جب وہ کتاب کے جائزہ میں مصروف تھے تو انہیں دنوں شدید بیمار پڑ گیے اور مختلف قسم کی ادویات کے استعمال اور علاج کے باوجود صحت میں بہتری نہیں آئی۔ مرحوم کہتے ہیں کہ ان کے اطبّا و خاندان کو یہ یقین ہوگیا کہ انکی کی موت نزدیک ہے اور تیاریوں میں مصروف ہوگیے۔ اسی کے ساتھ ساتھ ان کے خاندان میں موجود بزرگ علماء جیسے اُنکے سسُر آیت اللہ سید محمد رضا گلپایگانی اور دیگر افراد آخری ملاقاتوں کے لیے انکے گھر آنے لگے۔
آیت اللہ شیخ صافی فرماتے ہیں کہ انکا انتقال ہوگیا اور انکی روح آسمان کی جانب پرواز کر گئی۔ شیخ صافی فرماتے ہیں کہ اُس موقع پر ایسا محسوس ہوا کہ سب کچھ مکمل طور پر بدل گیا ہے۔ آیت اللہ صافی یاد فرماتے ہیں کہ وہ عالَم کس قدر خوبصورت، پر مسرت حسین اور ناقابل تصور خوشی اور حُسن کا حامل تھا۔ پھر کہتے ہیں کہ اس عظیم منظر کے مشاہدہ کے دوران آپ نے ایک آواز سنی جس نے آپکو مخاطب کرکے کہا کہ “کیا واپس جانا چاہتے ہو؟” آیت اللہ صافی نے جواب دیا “نہیں۔” کچھ دیر بعد وہ آواز دوبارہ آئی جبکہ آپ نے پھر نفی میں جواب دیا۔ پھر اس آواز نے کہا کہ “کیا کوئی ایسا کام ہے جو کہ ابھی مکمل ہونا ہے؟” آقاے صافی نے جواب دیا “جی ہاں، میں ابھی اپنی لکھی ہوئی کتاب پر نظرثانی کی کوشش کررہا تھا لیکن شاید حضرت حجت نے اس کتاب کی تکمیل کو مناسب نہیں سمجھا (لہذا پروردگار نے مجھے موت دے دی)۔ آیت اللہ صافی فرماتے ہیں کہ جیسے ہی انہوں نے یہ کہا انکی روح بدن میں واپس لوٹ آئی!
انکے بستر کے گرد موجود لوگ انکی واپسی دیکھ کر حیرت زدہ ہو گیے اور بے حد خوش ہوئے۔ آیت اللہ شیخ صافی مکمل طور پر صحتیاب ہوئے جس کے بعد اُنہوں نے اپنی کتاب کو مکمل کیا اور سو برس سے زائد (۱۰۶ سال) طویل زندگی بسر کی۔ اس ویڈیو میں موجود سیّد کہتے ہیں کہ حتی کہ جب وہ اس بزرگی میں گفتگو کیا کرتے تھے تو اُنکا حافظہ اتنا قوی تھا کہ واقعات کی چھوٹی چھوٹی تفصیلات بھی مرحوم کو یاد تھیں۔
سیّد مزید کہتے ہیں کہ “ہم یہ سمجھتے تھے کہ رزق فقط مادی اور روحانی فائدہ ہوتا ہے جبکہ یہ نہیں سوچا کہ یہ زندگی بھر رہنے والا اور طول عمر میں بھی مؤثر ہوسکتا ہے!”
سیّد آخر میں کہتے ہیں کہ “میں نے اُن (آیت اللہ صافی) سے اس واقعہ کو نقل و بیان کرنے کی اجازت مانگی۔ البتہ انہوں نے اس بات کو نہ پھیلانے کو ترجیح دیا، میں نے اصرار کیا اور کہا کہ شاید انکا یہ تجربہ خدا کی جانب سے امانت تھا اور اس بات کو آپ نے بتایا۔ تو اب طُلاب کو بھی اس بات سے فائدہ پہنچانا چاہیے۔”
Subscribe here👉🏻@AbodeofWisdom
💠 What is the Difference between Fatima Zahra and other women?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 The difference is that Fatimah (peace be with her) possessed a degree of spiritual depth in her personality that made her a manifestation of the message. Most women with a mission have a commitment to the message which comes from outside of themselves. By contrast, for Fatimah (peace be with her) it came from inside her mind and heart and soul, because she lived the whole of her life with the message and under the wing of the Messenger of Allah (peace be with him and his Progeny), and then opened herself up to the full vigor of the message in the House of Ali (peace be with him), and moved dynamically in the emotion of the message with Hasan and Husain (peace be with them). Therefore, she lived the message. This is the difference between depth and shallowness. You cannot find anything in her personal life that speaks of leisure of purposelessness. This is what makes her a role model - the ultimate role model.
سوال: حضرت فاطمہ زھرا (سلام اللہ عليہا) اور دوسري عام خواتين ميں کيا فرق ہے؟
جواب: حضرت زھرؑا اور دوسري خواتين ميں يہ فرق ہے کہ وہ اپني شخصيت ميں ايک خاص روحاني اور معنوي گہرائي کي حامل تھيں، جس نے انہيں رسالت کا مظہر بنايا۔ بہت سي خواتين جو کسي مقصد کي راہ ميں کوشاں ہيں، ان کا اس مقصد سے عزم اور وابستگي ايسي ہے جو ان کي ذات کے اندر سے ظاہر نہيں ہوتي بلکہ بيروني عوامل کا نتيجہ ہيں ۔ اس کے برعکس حضرت فاطمہ زھرا عليہالسلام کے ليے يہ عزم ان کے ذھن، اور روح و قلب کے اندر سے آيا کيونکہ انہوں نے اپني تمام تر زندگي رسالت اور رسول اللہﷺ کے سائے ميں بسر کي، اور پھر اميرالمومنينؑ کے گھر ميں اپنے آپ کو اس پيغام کي تبليغ کے لئے پوري قوت کے ساتھ پيش کيا، اور اپنے بيٹوں امام حسنؑ اور امام حسينؑ کے ہمراہ ترويج رسالت کي راہ ميں جوش و ولولہ کے ساتھ متحرک رہيں۔ لہذا، حضرت زھرؑا نے اپني ذات کو رسالت ميں ضم کرکے، اس کے پيغام کو زندہ رکھا اور اس پر عمل کرکے دکھايا۔ کسي مقصد کي راہ ميں سطحي پن يا گہرائي کے ساتھ کوشش اور جدوجہد کرنے ميں يہي فرق ہے۔ کوئي شخص بھي حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ عليہا کي ذاتي زندگي ميں کسي بے معني فرصت اور تفریح کو تلاش نہيں کر سکتا۔ يہي چيز آپ کو ايک نمونہٴ عمل بناتي ہے- ايک حتمي اور بہترين نمونہٴ عمل!
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻AbodeofWisdom
✅Sayings of the Messenger of God Muhammad Mustafa (peace be with him and his pure progeny)
•••••••••••••••••••••
💠السّخيّ في جوار الله وانا رفيقه، والبخيل في النّار و إبليس رفيقه.
💎 A generous one is in proximity to God, and I (Prophet Muhammad) am his friend. A stingy, greedy, individual is in hell and the devil is his friend.
💎 سخی انسان هميشہ خدا کے جوار میں (بلکل-ساتہ اور ہمراہ) ہے اور میں (رسول اللہ) اسکا دوست ہوں، اور بخیل و کنجوس انسان جہنم میں ہے اور ابلیس اسکا دوست ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 من تعلّم العلم للتّكبّر فمات مات جاهلا، و من تعلّم العلم للقول دون العمل فمات مات منافقا، ومن تعلّم العلم للعمل فمات مات عارفا.
💎 One who acquired knowledge and wisdom for pride will die the death of an ignorant illiterate; and one who acquires knowledge solely for preaching, not intending to practice upon it, will die the death of a hypocrite; and the one who acquires knowledge for the sake of practicing upon it, will die the death of a
gnostic.
💎 جس شخص نے تکبر کے لیے ( اپنے آپ کو بہتر اور برتر دکہانے کے لئے) علم حاصل کیا تو وہ جاھل کی موت مرے گا، اور وہ شخص جو علم کو، بحث و گفتگو (علمی شان جہاڑنے) کے لیے حاصل کرے اور اس علم پر عمل کرنے کا ارادہ نہ رکہتا ہو تو وہ شخص منافق کی موت مرے گا، لیکن وہ شخص جو علم کو، اس پر عمل کرنے کی خاطر حاصل کرے تو وہ عارف (پروردگار کی سمجہ اور معرفت رکہنے والے) کی موت مرے گا۔
•••••••••••••••••••••
💠 انّ الله اصطفي اربعا من اربع،اصطفي الإسلام من الأديان، و شھر رمضان من الشّھور، و ليلة القدر من اللّيالى، و يوم الجمعة من الأيّام.
💎 God has chosen four things from four. Islam from among all religions, Ramadan from amongst all months, ‘laylatul Qadr’ from amongst all nights, and the day of Friday from amongst all days.
💎 خدای متعال نے چار چیزوں میں سے چار کو بہترین و برترین درجہ دیا ہے؛ تمام ادیان میں سے اسلام، تمام مہینوں میں سے ماہ رمضان، تمام راتوں میں سے شب-قدر، اور تمام دنوں میں سے جمعہ کے دن کو انتخاب کیا ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 التّعظیم لأمر اللّه، و الشّفقة على خلق اللّه.
💎 Majesty is only for God, and tenderness [i.e. benignity] is for the creation of God.
💎 تعظیم صرف اللّه کے لیے ہے اور شفقت، رحم دلی اور مہربانی خلق-خدا اور تمام مخلوقات کے لیے ہے۔
•••••••••••••••••••••
💠 انی تارک فیکم الثقلین:کتاب الله وعترتي، ما ان تمسّکتم بهمالن تضّلوا.
💎 I am leaving behind amongst you two highly valuable things, the Holy Qur’an and my pure progeny. Whoever remains alongside these two will not be
misguided.
💎 میں تمہارے درمیان دو عمدہ اور گرانقدر امانتیں چھوڑے جارہا ہوں: پہلی؛ کتاب خدا، دوسری میری عترت اور اہل بیت ہیں۔ جو بھی ان دو کا دامن تھامے رہے گا کبھی بھی گمراہی سے دوچار نہ ہوگا۔
•••••••••••••••••••••
📚الدرۃ الباھرۃ من الأصداف الطاھرۃ.
📚Shining Gems From The Ocean of Wisdom.
╭•••🌸✿🌸✿🌸•••╮
@AbodeofWisdom
╰•••🌸✿🌸✿🌸•••╯
💠How to Recite the Quran according to Imām Ja’far al Sadiq:
🌷Imam al-Sadiq (peace be with him), with respect to God's words in the Quran:
🔸'Those to whom We have given the Book follow it as it ought to be followed'
🔹said: 'They recite its verses and comprehend it's meanings and act according to it's rules and regulations.
🔹They hope for it's promise and fear it's punishment,
🔹Exemplify and take stand from it's stories, take lesson from it's parables,
🔹Perform its orders, and stay away from what it has prohibited.
🔹By God, it is not just memorizing its verses, citing its words, reciting its chapters, and learning it's parts.
🔹They have memorized its words and mislaid it's definitions.
🔹That which is important is contemplating into it's verses.
🔸God Almighty says: 'It is a Book that We have relieved for you, is a benignity so that you should contemplate in it's verses".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
🌷الامام الصادق في قوله تعالى:
🔹الَّذِين آتيناهم الكتاب يتلونه حقّ تلاوته:
🔸يرتّلون آياته، و يتفهّمون معانيه، و يعملون بأحكامه،
🔸و يرجون وعده، و يخشون عذابه،
🔸و يتمثّلون قصصه، و يعتبرون أمثاله،
🔸و يأتون أوامره، و يجتنبون نواهيه.
🔸ما هو والله بحفظ آياته و سرد حروفه، و تلاوة سوره و درس أعشاره و أخماسه،
🔸حفظوا حروفه و أضاعوا حدوده،
🔸و انّما هو تدبّر آياته،
🔹يقول الله تعالى: 'كتابٌ أنزلناه إليك مباركٌ ليدّبّروا آياته'".
🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸🔹🔹🔸🔸
💠 تلاوت قرآن کے پیچھے موجود حقیقت
🌷 امام الصادق (سلام اللہ علیہ) نے قرآن میں فرمایے گیے خدا کےاس کلام “
🔸جنہین ہم نے کتاب دی ہے وہ اُسے اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے”، کے متعلق فرمایا:
🔹قرآن کی آیات کو آہستہ اور خوبصورتی سے پڑھتے ہیں،
🔹پھر اس کے معانی کو سمجھنے کے لیے غور کرتے ہیں،
🔹پھر اس کے بتایے گیے قوانین اور ضوابط کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
🔹اس کے وعدوں میں امید اور شوق رکھتے ہیں، اور اس کے عذاب سے خوف کھاتے ہیں،
🔹اس کے قصّوں سے مثالیں لیتے ہیں، اور اس کی مثالوں پر راہِ زندگی اختیار کرتے ہیں،
🔹اس کے احکام بجا لاتے ہیں، اور جو اس نے حرام کیا ہے اس سے دور رہتے ہیں۔
🔹خدا کی قسم، مقصد صرف اسکی آیات کو حفظ کرنا، اسکے الفاظ کا حوالہ دینا، اس كے سوروں کو پڑھنا، اسکے جز کو یاد کرنا، نہیں ہے۔
🔹ان لوگوں نے اسکے الفاظ کو یاد اور اسکے معنی و مفہوم کو غلط بیان کیا۔
🔹جو سبسے اہم اور اصل بات ہے وہ قرآن کی آیات میں غور و فکر کرنا اور درست سمجھنا ہے۔
🔸اللہ تعالی فرماتا ہے: یہ وہ کتاب ہے جو ہم نے تمہارے لیے نازل کی ہے، یہ ایک عنایت اور برکت ہے تو تمہیں اسکی آیات میں غور و فکر کرنا چاہئیے۔
📚Mizan ul-Hikmah, pg. 899, no. 5187
📚Tanbih al-Khawatir, vol. 2, pg. 236
📚First verse: Quran 2:121
📚Second verse: Quran 38:29
Join here👉@AbodeofWisdom
ایک روز امام صادق علیہ السلام نے اپنے شاگردوں سے پوچھا: تم سب نے اب تک مجھ سے کیا سیکھا ہے؟
ایک شاگرد نے جواب دیا: میں نے آپ سے آٹھ چیزیں سیکھی ہیں.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ان کو بیان کرو تاکہ ہم سب جان سکیں.
۱. میں نے سیکھا کہ ہر عاشق موت کے وقت اپنی محبوب چیزوں سے جدا ہو جائے گا چنانچہ میں نے اپنی توانائی ایسی چیزوں پر صرف کی جو مجھ سے جدا نہیں ہونگی اور مجھے تنہا نہیں چھوڑیں گی. درحقیقت میری تنہائی میں میرے لیے ایک رازدار ساتھی ہے اور جو چیز مجھ سے جدا نہیں ہوگی وہ خدا کی راہ میں عمل صالح ہے، جو کہ موت کے بعد بھی میرے ساتھ رہے گا. پروردگار فرماتا ہے: “جو کوئی برا عمل کرے گا اسکی سزا بہرحال ملے گی .”(سورۃ النساء)
امام صادق نے فرمایا: بخدا تم نے بہترین بات کہی. اور دوسرا نقطہ کیا ہے؟
۲. میں نے دیکھا ہے کہ لوگوں کا ایک گروہ اپنے مال کی کثرت پر گھمنڈ کرتا ہے اور دوسرا گروہ اپنی جائیداد اور اپنے نسب پر غرور کرتا ہے، جبکہ ان میں سے کوئی چیز بھی غرور کرنے کے قابل نہیں ہے. میں نے خدا کے کلام میں فخر دیکھا ہے: “خدا کے نزدیک زیادہ محترم وہی ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے .” (الحجرات)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: بخدا بہترین. تیسری بات کیا ہے؟
۳. میں دیکھتا ہوں کہ لوگ دنیاوی لذتوں اور لغو چیزوں میں مگن اور مشغول ہیں جبکہ پروردگار نے فرمایا: “اور جس نے رب کی بارگاہ میں حاضری کا خوف پیدا کیا ہے اور اپنے نفس کو خواہشات سے روکا ہے. تو جنت اسکا ٹھکانا اور مرکز ہے .”(النازیات)
امام صادق نے فرمایا: خدا کی قسم تم نے درست کہا. چوتھا نقطہ کیا ہے؟
۴. میں نے دیکھا کہ لوگوں نے ذخیرہ اندوزی کی اور مال بچایا جب بھی انہیں عطا کیا گیا جبکہ پروردگار فرماتا ہے: “کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے اور وہ اسے دو گنا کردے اور اس کے لیے با عزت اجر بھی ہو .”(الحدید) اس طرح جو کوئی خدا کی راہ میں اپنا مال قرض دے تو خدا اس میں کئی گنا اضافہ کردے گا اور ایسے شخص کو عظیم اجر دے گا. لہذا میں (اپنے اجر میں) کئی گنا اضافے کو پسند کرتا ہوں اور خدا کے پاس (امانت رکھوائے ہوئے مال) سے زیادہ کسی چیز کو محفوظ نہی سمجھتا. یہی وجہ ہے کہ جب بھی میرے پاس کوئی شے زیادہ مقدار میں آتی ہے تو میں اس کے ذریعے خدا کے طرف رجوع کرتا ہوں اور اسے خدا کی راہ میں خرچ کرتا ہوں تاکہ اسے آخرت کے لیے محفوظ کرسکوں کہ جس روز مجھے اس کی شدت سے ضرورت ہو گی.
https://t.me/AbodeofWisdom/8855
امام علیہ السلام نے فرمایا: بخدا تم نے بہترین کہا. پانچویں بات کیا ہے؟
۵. میں دیکھتا ہوں کہ کچھ لوگ ایک دوسرے سے حسد کرتے ہیں جبکہ پروردگار فرماتا ہے: “ہم نے ہی ان کے درمیان معیشت کو زندگانی دنیا میں تقسیم کیا ہے اور بعض کو بعض سے اونچا بنایا ہے تاکہ ایک دوسرے سے کام لے سکیں اور رحمت پروردگار ان کے جمع کئے ہوئے مال و متاع سے کہیں زیادہ ہے .”(الذخرف) لہذا جب مجھے اس حقیقت کا اندازہ ہوا کہ رحمت الہی لوگوں کے جمع کئے ہوئے (مال و دولت) سے کہیں زیادہ ہے، تو میں نے کسی سے حسد نہیں کیا اور کبھی کسی (دنیاوی) چیز کے ہاتھ سے چلے جانے پر رنج و افسوس نہیں کیا.
امام صادق نے فرمایا: خدا کی قسم تم نے درست کہا. چھٹا نقطہ کیا ہے؟
۶. میں دیکھتا ہوں کہ کچھ لوگ دنیاوی فائدوں اور انا پرستی کی وجہ سے ایک دوسرے کے دشمن بن جاتے ہیں، جبکہ میں نے پروردگار کے یہ الفاظ سنے ہیں: “بے شک شیطان تمہارا دشمن ہے تو اسے دشمن سمجھو .”(الفاطر) لہذا میں نے شیطان سے دشمنی اختیار کر لی اور دوسروں (انسانوں) سے دشمنی کو ترک کر دیا.
امام صادق سلام اللہ علیہ نے فرمایا: بخدا تم نے بہت اچھا بیان کیا. ساتواں نقطہ کیا ہے؟
۷. میں دیکھتا ہوں کہ لوگ روزگار حاصل کرنے کی خاطر مادی چیزوں کو جمع کرتے ہیں اور اپنے آپ کو مشکلات میں گرفتار کرلیتے ہیں، جبکہ میں نے خدا کے کلام سے سنا ہے: “اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے. میں ان سے نہ رزق کا طلبگار ہوں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ یہ مجھے کچھ کھلائیں. بیشک رزق دینے والا، صاحب قوت اور زبردست صرف اللہ ہے .”(الذاریات) لہذا مجھے اس حقیقت کا احساس ہوا کہ خدا کا وعدہ حق ہے اور اس کا کلام صدق ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ میں نے پروردگار کے وعدہ پر زندگی گزاری اور اس کے قول پر راضی ہوگیا اور اپنی توجہات کو غیرِ خدا سے (رزق و روزی) مانگنے سے ہٹا لیا.
امام علیہ السلام نے جواب دیا: بخدا تم نے احسن بات کی. آٹھواں نقطہ کیا ہے؟
۸. میں دیکھتا ہوں کہ لوگوں کا ایک گروہ اپنی جسمانی صحت اور قوت پر ناز کرتا ہے، اور ایک گروہ اپنے کثرتِ مال پر گھمنڈ کرتا ہے، جبکہ ایک گروہ اپنی زیادہ اولاد پر غرور کرتا ہے اور ان چیزوں سے اچھے مستقبل کے امید لگائے ہوئے ہیں حالانکہ میں نے خداوند متعال سے سنا ہے: “اور جو بھی اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے نجات کی راہ پیدا کرتا ہے. اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جس کا خیال بھی نہیں ہوتا ہے اور جو خدا پر بھروسہ کرے گا خدا اس کے لیے کافی ہے بیشک خدا اپنے حکم کا پہنچانے والا ہے اس نے ہر شے کے لیے ایک مقدار معین کردی ہے .”(الطلاق) لہذا میں نے خدا پر توکل کیا اور دوسروں پر سے میرا اعتماد زائل ہو گیا.
امام صادق سلام اللہ علیہ نے ان آٹھ نکات کو سننے کے بعد فرمایا: “خدا کی قسم کہ تورات، انجیل، زبور، فرقان، اور تمام کتب آسمانی ان آٹھ مطالب کو مطرح کرتی ہیں .”
https://t.me/AbodeofWisdom/8855
💠Prophet Mohammad (peace be with him and his progeny) said:
🌟“Every man who, for the sake of God and in the hope of Almighty God’s reward, keeps patience with his wife's misbehavior, immorality and harshness and leaves its accountability to God, then God Almighty will grace him the same reward for every day and night that he is patient as God granted Prophet Ayyūb (peace be with him) for his time of trials in hardships.”
💠پیامبر گرامی اسلام صَلی الله عَلیه وَ آلهِ وَ سَلّم فرمودند:
🌟 هر مردی كه به خاطر خدا و به امید پاداش او در برابر بداخلاقی همسرش صبر كند و آن را به حساب خدا گذارد، خداوند متعال برای هر روز و شبی كه او شكیبایی می ورزد، همان ثوابی را به او مي دهد كه به ایّوب نبی (سلام الله عليه) در زمان ابتلاء بخشید.
📖ثواب الأعمال، ج١، ص٣٣٩
💠رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ نے فرمایا:
🌟 ہر وہ شخص جو پروردگار کی خاطر اور اس کی طرف سے اجر حاصل کرنے کی امید میں اپنی بیوی کے برے رویے، اور بد اخلاقی پر صبر کرے، اور اپنا معاملہ پروردگار پر چھوڑ دے، تو پروردگار اس کو ہر شب و روز جس میں اس نے صبر کیا ہے، وہی اجر و ثواب دے گا کہ جیسا اُس نے نبی خدا حضرت ایوب علیہ السلام کو مشکلات میں صبر کرنے پر عنایت فرمایا تھا۔
🆔 https://t.me/AbodeofWisdom/8865
“Way to paradise” & Reward of seeking knowledge
1. Imam Ja'far Sadiq (peace be with him) narrates from his ancestors that the Prophet said, "One who walks on the way to seek knowledge, Almighty God will make him walk on the way to Paradise. Angels spread their wings for the pleasure of a student and every thing in the earth and the heaven including the fishes of oceans repent for him.
A scholar is better than a worshipper much in the same way as a full moon is compared to stars. The scholars are inheritors of the prophets and the value of inheritance of prophets is measured in terms of knowledge instead of wealth.
Whoever got a little of their inheritance has achieved a lot.
2. Imam Mohammad Baqer (peace be with him) said, "No day or night of a scholar ends until he enters the mercy of God. The angels call out, 'Congratulations, O visitor of God! the way, which you are seeking, is the way to Paradise'.
Sawab-ul A'māl p177.
جنت کا راستہ اور علم کی برکتیں
۱-امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے آباء و اجداد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآله نے فرمایا: جو شخص حصول علم کے راستے پر چلتا ہے، خداے متعال اسے جنت کے راستے پر چلائے گا، فرشتے اس کی راحتی کے لیے اپنے پر پھیلاتے ہیں. طالب علم کے لیے زمین و آسمان کی ہر چیز حتا سمندر کی مچھلیاں اس کے لیے توبہ اور مغفرت کی کرتی ہیں.
ایک عالم عبادت گزار سے اس طرح بہتر ہے جس طرح چودہویں کے چاند کو ستاروں سے تشبیہ دی جاتی ہے. علماء انبیاء کے وارث ہوتے ہیں اور انبیاء کی وراثت کی قدر مال کی بجائے علم سے ہوتی ہے. جس کو ان کی وراثت میں سے تھوڑا حصہ ملا اس نے بہت کچھ حاصل کیا
۲-امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: عالم کا کوئی دن یا رات اس وقت تک ختم نہیں ہوتی جب تک کہ وہ رحمت الٰہی میں داخل نہ ہو جائے، فرشتے پکارتے ہیں کہ اے زائرین خدا مبارک ہو، وہ راستہ ہے جس کو تم تلاش کر رہے ہو، جنت کا راستہ"
https://t.me/AbodeofWisdom
حضرت آیت اللہ سید ساجد علی نقوی
مجھے حیرت ہے اور سمجھ میں نہیں آتی کہ آپ جب بھی آپ اپنے بچوں کو مروجہ تعلیم میں ڈالتے ہیں تو وہاں سرٹیفیکٹ ہوتا ہے، ڈپلومہ اور ڈگری ہوتی ہے. اگلے مراحل طے کرکے لوگ ماسٹر اور پی ایچ ڈی تک پہنچتے ہیں. کوئی معیار مقرر ہیں. لیکن مذہب میں آپ کے پاس کوئی معیار نہیں ہے!
جو شخص آئے، کیا حیثیت ہے، پڑھا کیا ہے، اسکی (علمي) حیثیت کیا ہے، تعلیم کہاں سے حاصل کی ہے اور کتنی حاصل کی ہے؟ کیا اس کے پاس کوئی سند، کوئی ڈگری یا کوئی مدرک ہے يا نہیں؟ یہ بھی نہیں پوچھا جاتا اور حتی وہ (منبر پر) جو کچھ کہے اس کے بارے میں بھی کوئی نہیں پوچھتا.
(یہ سب) اس لیے ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں علم کی کمی ہے، آل محمد کے علوم (روایات اور اقدار) سے استفادہ کی کمی ہے!
وہ لوگ جو اجتہاد کا مفہوم نہیں سمجھتے، وہ اجتہادی مسائل کے اندر رائے دیتے ہیں اور لوگ سنتے ہیں، اور داد بھی دیتے ہیں.
بہت کمزوری ہے، ہمیں اپنی (علمی اور اخلاقی) کمزوریوں کو دور کرنا چاہیے!
Ayatollah Sayyed Sajid Ali Naqvi:
I am amazed and don’t understand that when you put your children in conventional education, they have certificates, diplomas and degrees. They then go on to the advanced stages and reach Master's and Ph.D. There are standards that are set. But when it comes to religion, why you have no such standards!
(You do not ask) the person who come to the pulpit , what is his status, what has he studied, what is his academic status, where did he get his education and how many years did he spend? Do you ask if he has a certificate, a degree, an evidence (if he attended the Hawza) or not? This question is never asked and no one even ask about whatever (right or wrong) that person says on the pulpit.
All of this is because there is a lack of knowledge and education in our society, a lack of benefiting from the teachings (traditions and values) of the Prophet and his Household!
Those who do not understand the meaning of ijtihad, they give opinions on ijtihadi issues and people listen, and even praise them.
There is so much weakness, we must work and strive to remove our (moral and educational) deficiencies!
[https://t.me/AbodeofWisdom
Join👇🏻عضويت
https://t.me/AbodeofWisdom
The leader Āyatollāh Khamenei:
“The age of the youth is the age of possibility and power. And in my opinion, one should utilize it in seeking knowledge and wisdom, which is more than just studying. And in self-refinement and the attainment of spiritual piety in one’s essence. And time for strengthening the body through physical workout and sports.”
سماحت آيت الله خامنه اي:
جوانی کا مرحلہ، صلاحیت اور قوت کا مرحلہ ہے. میری نظر میں، یہ دوران علم و حکمت و سمجھ حاصل کرنے میں استعمال ہونا چاہیے (جو کہ عام تعلیمات سے بڑھ کر ہے). اور اپنے نفس کو پاک بنانے اور اپنی ذات میں تقوی کے حصول کی کوشش ہونی چاہیے. پھر جسمانی طاقت کو بڑھانے اور برقرار رکھنے کے لیے ورزش اور کھیل میں لگنا چاہیے.
Join👇🏻عضويت
https://t.me/AbodeofWisdom/9349
💠Imam al-Ridha (Peace be with him) said:
“A believer is not a believer unless he possesses three qualities within him: one quality characteristic of his Lord, one quality characteristic from His Prophet, and one quality from His Vicegerent. The quality that is characteristic of his Lord is guarding a secret, for verily Allah has said, ‘Knower of the Unseen, He does not disclose His Unseen to anyone, except to an apostle He approves of.’”
📚The Scale of Wisdom, p. 517, no. 2965
—-عربی—-
💠الامام الرضا علیہ السلام:
لا یکون المؤمن مؤمنا حتی یکون فیہ ثلاث خصال: سنۃ من ربہ، و سنۃ من نبیۃ، و سنۃ من ولیہ، فالسنۃ من ربہ کتمان سرہ، قال اللَّہ عزوجل: “عالم الغیب فلا یظھر علی غیبہ احدا. الَّا من ارتضي من رسول .”
—-اردو—-
💠امام رضا علیہ السلام:
ایک مؤمن اس وقت تک (سچا) مؤمن نہیں بن سکتا جب تک اس میں یہ تین خصلتیں نہ پائی جائیں، ایک اس کے پروردگار کی خصلت، ایک خدا کے رسول کی، اور ایک اس کے ولی کی خصلت۔ پروردگار کی خصلت، راز کا چھپانا ہے، بیشک وہ ارشاد فرماتا ہے: “وہ عالم الغیب ہے اور اپنے غیب پر کسی کو بھی مطلع نہیں کرتا ہے. مگر جس رسول کو پسند کرلے .”
Join🔰
https://t.me/AbodeofWisdom
Ayatollah Sayyed Sajid Ali Naqvi:
Incivility has brought this nation to the verge of destruction. The source that should have been used to nurture and raise the society was instead used to spread illiteracy. It became a source of incivility.
People do not have any morals.People do not realize that a huge part of Islam are good morals and ethics. Principles of Religion (Usul-e-Deen), Branches of Religion (Furu-e-Deen) and along with them, Morals are a big part.
(It is important) to learn, rehearse, and practice good morals. Controlling the rebellious horse of self. This creates good habits and qualities in a person.
We talk about the conduct of Ahl al-Bayt. We talk about the character of Ahl al-Bayt. But how much do we really derive from the character of Ahl al-Bayt in our day to day life?
We are far far away from the character of Ahl al-Bayt. We are far far away from conduct of Ahl al-Bayt. This is because the source to present the morals and characters of Ahl al-Bayt was alienated from their morals and teachings.
And I have many examples and proofs of this fact. I am an eyewitness of these things, so I do not need any evidence.
This thing alone has played a role in corrupting and destroying the morals of the nation.
Nations are made of morals. Knowledge too shows its signs and effects when it is watered with good morals and ethics. The tree of knowledge is watered through good morals.
A nation that does not have good morals. I think It is very hard for them to exist as a nation and advance towards national glory.
Therefore, (good morals) are very important!
حضرت آیت اللہ سید ساجد علی نقوی:
اس قوم کو بے تربیتی نے تباہی کے دہانے پر پہنچایا. آپ کے پاس لوگوں کو تربیت دینے کا جو ذریعہ تھا ، ادھر سے بے تربیتی دی گئی. وہ بے تربیتی کا ذریعہ بنا.
لوگوں میں اخلاقیات نہیں ہیں. لوگوں کو پتا نہیں ہے کہ اسلام کا بہت بڑا حصہ اخلاقیات ہیں. اصول دین، فروع دین اور اس کے ساتھ اخلاقیات ایک بہت بڑا حصہ ہے.
جن کو سیکھنا، جن کے لیے ریاضت کرنا، مشق کرنا (بہت اہم ہے).
نفس کے سرکش گھوڑے کو لگام دے کر رکھنے سے انسان کے اندر اچھی عادات، اچھی صفات پیدا ہوتی ہیں.
ہم سیرت اہلبیت اور کردار اہلبیت کی بات کرتے ہیں. لیکن ہم (اپنی زندگیوں میں) کردار اہلبیت سے کتنا حاصل کرتے ہیں؟
ہم کردار و سیرت اھلبیت سے بہت دور ہیں اس لیے کہ جو سیرت اھلبیت کے مظاہر اور ذرائع تھے ان کو سیرت (و تعلیمات) اھلبیت سے دور کر دیا گیا.
میرے پاس اس کی بہت سی مثالیں اور شواہد ہیں اور میں ان باتوں کا عینی شاہد ہوں اس لیے مجھے کسی دلیل کی ضرورت نہیں.
قوم کے اخلاق کو بگاڑنے میں اس کا کردار ہے. قوم کو اخلاقی لحاظ سے تباہ کر دیا گیا.
قومیں بنتی ہی اخلاق سے ہیں! علم بھی اس وقت اپنے آثار اور اثرات ظاہر کرتا ہے جب اس کو اخلاق کا پانی ملا ہو. شجر علم کی آبیاری اخلاق کے ذریعہ ہوتی ہے.
اور جس قوم کے پاس اخلاقیات نہ ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ بہت مشکل ہے کہ وہ قومی حیثیت سے (قائم رہے) اور اپنی قومی عظمت کو آگے بڑھا سکے.
اس لیے (اچھے اخلاق) بہت ضروری ہیں!
Join🔰
https://t.me/AbodeofWisdom
💠 What is the Difference between Fatima Zahra and other women?
📍Answer by Ayatollah Fadlallah
💠 The difference is that Fatimah (peace be with her) possessed a degree of spiritual depth in her personality that made her a manifestation of the message. Most women with a mission have a commitment to the message which comes from outside of themselves. By contrast, for Fatimah (peace be with her) it came from inside her mind and heart and soul, because she lived the whole of her life with the message and under the wing of the Messenger of Allah (peace be with him and his Progeny), and then opened herself up to the full vigor of the message in the House of Ali (peace be with him), and moved dynamically in the emotion of the message with Hasan and Husain (peace be with them). Therefore, she lived the message. This is the difference between depth and shallowness. You cannot find anything in her personal life that speaks of leisure of purposelessness. This is what makes her a role model - the ultimate role model.
سوال: حضرت فاطمہ زھرا (سلام اللہ عليہا) اور دوسري عام خواتين ميں کيا فرق ہے؟
جواب: حضرت زھرؑا اور دوسري خواتين ميں يہ فرق ہے کہ وہ اپني شخصيت ميں ايک خاص روحاني اور معنوي گہرائي کي حامل تھيں، جس نے انہيں رسالت کا مظہر بنايا۔ بہت سي خواتين جو کسي مقصد کي راہ ميں کوشاں ہيں، ان کا اس مقصد سے عزم اور وابستگي ايسي ہے جو ان کي ذات کے اندر سے ظاہر نہيں ہوتي بلکہ بيروني عوامل کا نتيجہ ہيں ۔ اس کے برعکس حضرت فاطمہ زھرا عليہالسلام کے ليے يہ عزم ان کے ذھن، اور روح و قلب کے اندر سے آيا کيونکہ انہوں نے اپني تمام تر زندگي رسالت اور رسول اللہﷺ کے سائے ميں بسر کي، اور پھر اميرالمومنينؑ کے گھر ميں اپنے آپ کو اس پيغام کي تبليغ کے لئے پوري قوت کے ساتھ پيش کيا، اور اپنے بيٹوں امام حسنؑ اور امام حسينؑ کے ہمراہ ترويج رسالت کي راہ ميں جوش و ولولہ کے ساتھ متحرک رہيں۔ لہذا، حضرت زھرؑا نے اپني ذات کو رسالت ميں ضم کرکے، اس کے پيغام کو زندہ رکھا اور اس پر عمل کرکے دکھايا۔ کسي مقصد کي راہ ميں سطحي پن يا گہرائي کے ساتھ کوشش اور جدوجہد کرنے ميں يہي فرق ہے۔ کوئي شخص بھي حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ عليہا کي ذاتي زندگي ميں کسي بے معني فرصت اور تفریح کو تلاش نہيں کر سکتا۔ يہي چيز آپ کو ايک نمونہٴ عمل بناتي ہے- ايک حتمي اور بہترين نمونہٴ عمل!
📚 “The Infallible Fatima: a Role Model for Men and Women” by Ayatollah Fadlallah
Join 👉🏻AbodeofWisdom
الكتب والمواضيع والآراء فيها لا تعبر عن رأي الموقع
تنبيه: جميع المحتويات والكتب في هذا الموقع جمعت من القنوات والمجموعات بواسطة بوتات في تطبيق تلغرام (برنامج Telegram) تلقائيا، فإذا شاهدت مادة مخالفة للعرف أو لقوانين النشر وحقوق المؤلفين فالرجاء إرسال المادة عبر هذا الإيميل حتى يحذف فورا:
alkhazanah.com@gmail.com
All contents and books on this website are collected from Telegram channels and groups by bots automatically. if you detect a post that is culturally inappropriate or violates publishing law or copyright, please send the permanent link of the post to the email below so the message will be deleted immediately:
alkhazanah.com@gmail.com